بیماریوں سے شفاء (disease cure) دینے کی قوت اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ۔وہ ان سے نجات دیتا ہے اور شفاء (disease cure) کا راستہ دکھاتا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس بارے میں دو اہم انکشافات فرمائے ۔
بیماری میری اپنی غلطی سے ہوتی ہے ۔ میرا رب وہ ہے جو مجھے اس سے نجات کی راہ دکھاتا ہے ۔
شفاء دینا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے ۔ یہ شفاء وہ طبیب کے ذریعہ ارسال فرماتا ہے ۔
نبی کریم ﷺ نے ان نکات کو واضح فرماتے ہوئے علاج کے اور اہم اصول مرحمت فرمائے ۔ اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اتاری جس کے ساتھ میں شفاء (disease cure) موجود نہ ہو ۔اس کا مطلب ہے کہ ہمیں پہلے تشخیص کا علم حاصل کرنا چاہئے پھر دوا کی تیاری کا پھر مقدار کا تعین جب مذکورہ جملہ علوم میں مہارت ہو گی تو جب مرض کی نوعیت کے مطابق دوا کے اثرات مرتب ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے شفاء ہو جاتی ہے ۔ یعنی کہ معالج کیلئے مرض کی ماہیت اور دوا کے اثرات سے واقف ہونا ضروری ہے ۔ جس نے علم طب کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی وہ بیماریوں کاعلاج نہ کرے اگر وہ ایسا کرے گا تو وہ اپنے عمل کی گرفت میں آجائے گا۔ نبی کریم ﷺ ایک اور روایت کے مطابق ارشاد فرماتے ہیں۔
اور جب تم متعدی بیماری کے مریض سے بات کرو تو اپنے اور مریض کے درمیان ایک سے دو تیر کے برابر فاصلہ رکھو۔
معالج کا کام (disease cure) مریض کو اطمینان دلانا ہے ۔ مریض کا علاج وہ کرے گا جس نے اسے تخلیق کیا ہے ۔ایسی ادیات استعما ل نہ کی جائیں جن کے برے اثرات بھی ہوں۔کسی حرام چیز میں اور منشیات میں اللہ نے شفاء نہیں رکھی ۔ یہ بذات خود بیماری ہیں۔جسم کی قوت مدافعت بڑھائی جائے اور اس کو عام حالات میں فاقہ نہ دیا جائے ۔ مریض کو وضو ، نماز ، روزہ اور دوسرے فرائض میں رعایت حاصل ہے۔ بیماری کی اذیت مریض کے گناہوں کو کم کرتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے جسمانی صفائی ،لباس کی صفائی اور پاکیزگی ، کھانے کے آداب، پینے والے کا معیار ، بیماریوں کے پھیلاؤ اور ان سے بچاؤ کے بعد بیماریوں کے علاج اور اصول علاج (disease cure) پر ایک مکمل اور مربوط علم عطا فرمایا ہے ۔یہ علم چونکہ وحی پر مبنی ہے اس لیے اس کے سچا ہونے پر کوئی شک نہیں اور نہ ہی کسی غلطی یا نقصان کا احتمال ہے ۔ اس علم کا مؤثر ، مکمل اور مفید ہونا بھی اسلام کی سچائی کا ایک ثبوت ہے ۔ اس کی افادیت کے پیش نظر ہر دور کے قدر دانوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ ہمارے موجودہ اور جدید علم ضرورت کے مطابق نہیں ہیں ان میں سینکڑوں خامیاں ہیں اب تک کی صورت حال یہ ہے کہ ہم ہر مسئلے کے لیے یورپ سے حل کی توقع کرتے ہیں۔جبکہ ہمیں اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہئے اور جدید یا قدیم طریقہ علاج (disease cure) جو بھی ہو اگر وہ قرآن و حدیث کے مخالف ہے تو اس میں شفا ء ڈھونڈنا بےکار ہے۔
بسیار خوری کے نقصانات
عقلمند جانتے ہیں کہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ...