زکام ایک متعدی مرض ہے جو ایک شخص سے دوسرے تک باآسانی پھیل (epidemic) سکتا ہے۔ یہ وبائی مرض بھی کہلاتا ہے ۔ زکام کے جراثیم فضا میں باریک بوندوں کی شکل میں موجود ہوتے ہیں جو کھانستے ، چھینکتے اور ناک صاف کرنے کے دوران ہوا میں مل جاتے ہیں۔ یہ وائرس (cough symptoms) ہوا میں دو دن تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اس دوران کسی بھی انسان پر حملہ کر دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جراثیم ہاتھ ملانے ، سانس لینے اور مختلف عام استعمال کی اشیاء جیسے دروازے کا ہینڈل، کمپیوٹر کا کی بورڈ ، ٹی وی کا ریموٹ اور ٹیلی فون وغیرہ کو چھونے سے انسان میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ یہ جراثیم ہمارے ہاتھوں کے ذریعے ناک ، آنکھ اور منہ میں داخل ہو جاتے ہیں اور گلے پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
زکام کی علامات:
زکام کی عام علامات میں ناک کی بندش اور سوزش، ناک کا بہنا ، جلن ، گلے کی خرابی، سینے کی بندش، سر درد اور بخار شامل ہیں۔
زکام کی بعض علامات (cough symptoms) بگڑ کر وبائی نمونیے کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں پھیپھڑے خراب ہو سکتے ہیں۔ بچوں میں یہ مرض (epidemic) بے حد خطرناک صورت اختیار کر لیتا ہے ۔ سانس نہ لے سکنے کی وجہ سے ان کی اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں۔ زکام کی ایک خطرناک صورت سیپسس کی بیماری بھی ہے جس میں انسا ن کا جسم گلنے سڑنے لگتا ہے اور وہ موت کی دہلیز پار کر جاتا ہے۔
زکام کی وجوہات:
زکام یا انفلو ئنزا کے جراثیم کی اے ، بی اور سی کے نام سے گروہ بندی کی گئی ہے ۔ یہ تینوں اقسام ہی زکام پھیلانے (epidemic) کا باعث ہیں۔عام طور پر جراثیم اے اور بی ہی وبائی زکام کی وجہ بنتے ہیں اور ان کے لیے حفاظتی ادویات بھی ایجاد ہو چکی ہیں۔ جبکہ گروہ سی کے جراثیم کیے لیے تاحال کوئی حفاظتی ٹیکہ ایجاد نہیں کیا جا سکا ۔
انفلوئنزا اے جراثیم۔ جانوروں میں پایا جاتا ہے۔ بطخ، مرغی ، گھوڑے ، وہیل مچھلی اور سمندری سیل میں موجود ہوتا ہے۔
انفلوئنزا بی۔ یہ جراثیم صرف انسانوں پر اثر (cough symptoms) انداز ہوتا ہے۔ انفلوئنزا سی ۔ یہ جراثیم بھی انسانوں پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ ان کے اثرات بے حد خطرناک ہیں کیونکہ ان کا علاج تاحال دریافت نہیں کیا جا سکا۔ پچھلے چند سالوں کے دوران انفلوئنزا اے کے جراثیم کا انسانوں پر اثر بڑھ گیا ہے یہ جراثیم مرغی کا گوشت کھانے سےانسانی جسم میں داخل ہوجاتے ہیں ۔ ان کو برڈ فلو کا نام دیا گیا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اوائن انفلوئنزا یا برڈ فلو پاکستان میں سب سے پہلے 1993 ء میں اثر انداز ہوا ۔اس کے بعد 2003 سے 2007 تک یہ کسی نہ کسی شکل میں انسانوں پر اثر انداز ہوتا رہا ۔ 2011 اور 2012 میں بھی اس کے بارے میں پاکستان میں کافی ہلچل رہی ۔ اس سے بچاؤ کے لیے حکومتی سطح پر مہم بھی چلائی جاتی رہی اور اس سے بچاؤ کی تدابیر ٹی وی اور اخبار کے ذریعے عوام تک پہنچائی جاتی رہیں جس سے اس کے اثرا ت پر قابو پانے میں خاصی مدد ملی۔ وبائی امراض کی روک تھام کا ادارہ جو اٹلانٹا ، جورجیا امریکہ میں ہے۔ یہ ادارہ محکمہ صحت اور انسانی خدمات کی سر کردگی میں کام کرتا ہے کے محتاط اندازے کے مطابق ہر سال موسمی زکام (epidemic) تین لاکھ سے چھ لاکھ افراد کو متاثر کرتا ہے جن میں سے تقریبا دو لاکھ افراد علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ حفاظتی اقدامات اور ادویات کے باوجود تین ہزار سے انچاس ہزار تک افراد لقمہء اجل بن جاتے ہیں۔
زکام سردیوں میں کیوں پھیلتا ہے؟
زکام سردی میں زیادہ اثر انداز (cough symptoms) اس لیے ہوتا ہے کہ انسان زیادہ تر وقت بند کمرے میں گزارتا ہے۔ بند کمرے کی ہوا میں جراثیم باآسانی پھیل جاتے ہیں اور باقی افراد پر اپنا اثر دکھاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مرطوب آب و ہوا بھی ان جراثیموں کو پھیلانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ چونکہ یہ جراثیم پانی کی بوندوں کی شکل میں ہوتے ہیں اس لیے موسم سرما میں اس کے پھیلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک عام انسان زکام کے جراثیم سات دن تک پھیلانے کا باعث بنتا ہے۔ زکام کے جراثیم چوبیس گھنٹے پہلے اس وقت سے پھیلنا (epidemic) شروع ہوجاتے ہیں جب کہ ابھی اس کی علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔ یہ جراثیم (cough symptoms) انسان کے تھوک اور بلغم کے ذریعے پھیل جاتے ہیں ۔ بچوں میں اس جراثیم کے پھیلانے کی شرح زیادہ ہے۔ بچے اسے چودہ دن تک پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔
زکام کا علاج اور حفاظتی اقدامات:
کچھ آسان حفاظتی تدابیر اختیار کر کے زکام پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
1۔ ہاتھوں کو صاف رکھنا ۔ ہاتھوں کو کسی اچھے جراثیم کش صابن سے دھو لیا جائے تو جراثیم ہاتھوں کے ذریعے پھیل (epidemic) نہیں پاتے ۔
2۔ بھاپ لینا۔ اگر گرم پانی کی بھاپ لی جائے تو ناک کی بندش اور سوزش سے کافی حد تک چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔
3۔ زیادہ مشروبات کا استعمال۔ مشروبات کا زیادہ استعمال جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے پاتی اور زکام کے ساتھ جڑی باقی تکا لیف میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔
4۔ گرم پانی سے غسل کرنا۔ گرم پانی سے غسل کرنے سے سر درد اور بخار میں کمی آتی ہے اور طبیعت میں بہتری آتی ہے۔
5۔ بخار اور درد کی دوا لیں ۔ بخار اور درد کی وجہ سےمریض کی حالت مزید ابتر ہوجاتی ہے اس لیے ان علامات کے لیے دوا لینا بہتری کا باعث ہوتا ہے۔
6۔ آرام کر نا ۔ زکام کی شدید حالت میں مریض کے لیے آرام کرنا بہت ضروری ہے۔ اس سے وہ اعضاء سکون پاتے ہیں جو زکام سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
7۔ رومال کا استعمال کرنا بھی ضروری ہے اس سے جرا ثیم فضا (cough symptoms) میں داخل نہیں ہو پاتے او ر باقی افراد اس سے بڑی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ان تدابیر پر عمل کرنے سے زکام کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔