سائیکو تھراپی یعنی نفسیاتی تھراپی، یا تھراپی بات چیت،علم نفسیات میں لوگوں کی دماغی یا نفسیاتی بیماریوں ، منفی رویوں اور جذباتی رویوں کو بہتر کرنے میں مدد کرنے کاایک سائنٹفک طریقہ ہے ۔ ہر انسان کی زندگی کئی پہلوؤں کا مجموعہ ہوتی ہے۔ جس میں اکثر ہم انسان کے نفسیاتی پہلو کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور اس کی بہتری اور مضبوطی کواہمیت نہیں دیتے ۔ حالانکہ انسان کی شخصیت، کردار سوچ ، مقاصد ، معاشرتی تعلقات اور اعمال وغیرہ کا تعلق اسی پہلو سے ہوتا ہے اور یہاں تک کہ اکثر جسمانی بیماریوں کا پیش خیمہ بھی یہی نفسیاتی بیماریاں (importance of psychotherapy) ثابت ہوتی ہیں۔
سائیکو تھراپی کی اہمیت وضرورت:(importance of psychotherapy)
ارد گرد کا ماحول، حالات اور رویے ہماری نفسات پر اثر ڈالتے ہیں۔ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ اچھا ماحول اور اچھے لوگوں کے رویوں سے برے نفسیاتی اثرات جلد زائل ہوجاتے ہیں لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ ماحول کے اثرات ، حالات اور برے رویے انسان کی نفسیات پر اس طرح اثر انداز ہوتے ہیں کہ وہ انسان کی نفسیات اور شخصیت پر برا اثر ڈالتے ہیں اور انسان کو نفسیاتی اور دماغی بیماریوں میں مبتلاء کردیتے ہیں۔تب ضرورت ہوتی ہے باقاعدہ ایک ماہر نفسیات اور سائیکو تھراپی کی ۔کیونکہ ایک ماہر نفسیات سائیکو تھراپی کے ذریعے انسان کی بہترشخصیت کی تعمیر کے لیے ایسے بے ضرر سائنٹفک طریقوں کا اطلاق (اپلائی) کرتا ہے ۔ جو ہر عمر کے لوگوں کی مدد کرتا ہے اور منفی رویوں ، جذباتی رویوں کو مثبت اور بہتر بنانے میں ، مثبت اچھی عادات اپنانے دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کے علاج میں ، اور انھیں ایک خوشگوار ، صحتمند زندگی گزارنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔ سائیکو تھراپی ماہر نفسیات اور مریض کے درمیان تعلق پر مبنی نفسیاتی سائنٹفک طریقہ علاج ہے۔ جس کی بنیاد مریض اور ماہر نفسیات کےدرمیان باہمی بات چیت اور تعاون پر رکھی گئی ہے۔ جس میں ایک دوستانہ اور رازدارانہ ماحول میں ماہر نفسیات مریض کو کھل کر اپنے خیالات ، الجھنیں، احساسات ، واقعات اور کیفیات کو بیان کرنے کا موقع (importance of psychotherapy) دیتا ہےجو بلواسطہ یا بلاواسطہ اس کی نفسیات اور شخصیت پر اثر ڈال رہے ہوتے ہیں ۔
سائیکو تھراپسٹ مریض سے بات چیت کے دوران نفسیاتی سائنٹفک طریقوں سے مرض اور مرض کی وجوہات کا ادراک کر کے اس کے رویوں کو مثبت اور بہتر بنانے اور الجھنوں کا حل تلاش کر کے اس کی مدد (importance of psychotherapy) کرتا ہے ۔ اکثر لوگ ماہر نفسیات کے پاس جانے یا ان کی خدمات حاصل کرنے میں شرم محسوس کرتے ہیں کیونکہ ماہر نفسیات کی خدمات لینے میں معاشرے میں کچھ غلط تصورات گردش کر رہے ہیں کہ ماہر نفسیات سے مدد لینے کا مطلب ذہنی حالت کا خراب ہونا یا پاگل پن کا علاج ہے۔ درحقیقت ایسا کچھ نہیں ہے ۔ دراصل پاگل ہونے یا ذہنی مریض ہونے کی وجہ سے ہی ہمیں ماہر نفسیات کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اگر انسان کو اینگری فیلینگ یعنی ہر وقت اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ آنا ، ناراضگی ، اداسی ، ٹینشن ، ڈیپریشن ،بلا وجہ کا ڈر اور خوف ، خوداعتمادی کی کمی یا حد سے زیادہ خود اعتمادی ، پریشانی، گبھراہٹ ، نئے ماحول سے مطابقت نہ ہونا اور اعصاب وغیرہ پر دباؤ محسوس ہونے لگے تو اسے سائیکو تھراپسٹ سے مدد (importance of psychotherapy) لینی چاہیئے تا کہ وہ مثبت اور صحتمند زندگی گزار سکے ۔اور اب تو بچوں کے تعلیمی فیوچر میں مدد کرنے ، نوکری یا پیشے سے متعلق پرابلمز ، نئی ملازمت میں پیش آنے والی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیئے بھی سائیکوتھراپی کا استعمال عام ہورہا ہے۔