مختلف نام:
مشہور نام پنواڑ- فارسی سنگ سبویہ -عربی سنجسویہ قلب ،سنجویہ -ہندی پنواڑ ،چکوڈ -سنسکرت چکر مرد ،دور و دھن- بنگالی چاکودا -تامل تگھرے ،تگرے -مراٹھی پنواڑ یا ٹانکالا -گجراتی کواڑیو -پنجابی پنواڑ ،چکُندا -لاطینی کیسیاٹورا (Cassia Tora)اور انگریزی میں رِنگ ورم پلانٹ (senna alata) کہتے ہیں۔
پرانی تاریخ:
پنواڑ (senna alata) اپنی قدامت استعمال کی وجہ سے آیورویدک اور یونانی طب میں بہت مفید تسلیم کی گئی ہے۔ ویدوں کی رائے میں یہ وایودیوتا کی برکتوں کی حامل ہے ۔اس کے متعلق مشہور ہے کہ وبائی ایام میں اس کا کثرت استعمال وبا کو قریب نہیں آنے دیتا۔ ایک بار بنگال میں وبا کا حملہ ہوا تو ہزاروں آدمی محض اس کے کھانے سے وبا کی زد سے محفوظ رہے۔ بعض اطباء پنواڑ اور سنجسویہ کو ایک ہی بوٹی نہیں سمجھتے۔ ان کے نزدیک سنجسویہ کے بیج مقابلتا ًباریک ،بے بو اور غیر شفاف ہوتے ہیں۔ اس کے پتے سناء کے ہم شکل ہونے کی وجہ سے اس میں شامل کر کے فروخت کئے جاتے ہیں۔
مقام پیدائش:
یہ موسم برسات میں ہندوستان و پڑوسی ممالک میں پیدا ہوتا ہے ۔صوبہ جات آگرہ اَودھ، بنگال اور دکن میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔
شناخت:
یہ (senna alata) اپنے آپ پیدا ہونے والا برساتی پودا ہے جو 2/1سے ایک میٹر تک اونچا ہوتا ہے ۔پتے لمبے مخروطی شکل کے ،رنگت میں سبز اور سناء کے پتوں سے ملتے جلتے ،پھول چھوٹے چھوٹے زرد، بدبودار ،بیج لمبی لمبی پھلیوں میں دانہ موٹھ کی طرح لپٹے ہوئے، سخت اس قدر کہ پانی میں بھگونے سے بھی نرم نہیں ہوتے ،قدرے گول اور چکنے اور دانہ ماش کے برابر بڑے ،رنگت میں معمولی سبزی اور سیاہی لئے ہوئے ،پتے چیپ دار اور ذائقہ میں پھیکے ہوتے ہیں ۔مزید تیز اور تلخ پتے سورج غروب ہوتےہی مرجھا کر آپس میں مل جاتے ہیں لیکن سورج نکلنے کے ساتھ ہی اصل حالت پر آ جاتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات:
اس کے بیجوں میں کرائی سوفینک ایسڈ(Kriesoofenic Acid) پایا جاتا ہے۔
مزاج:
گرم و خشک ۔
مضر:
یہ آنتوں کے لئے مضر ہے۔ دودھ ،دہی اور گلاب اس کی مضرت کو دور کرتے ہیں۔
مقدار خوراک:
بیج 3گرام سے 6گرام تک اور پتے 3گرام تک۔
فوائد طب یونانی:
رطوبات حل کرنے والا اور بلغم نکالنے کے علاوہ سفید داغ ،کوڑھ ،بواسیر ،داد اور خشک خارش اور دیگر کھال (جلدی) روگوں میں مفید (senna alata benefits) ہے ۔پیٹ کے کیڑے دور کرنے کے علاوہ ہاضم ہے ،اس کے پتے بلغم میں زیادتی کا باعث ہوتے ہیں۔ پیشاب کی زیادتی کو روکتا ہے ،بیج دست لاتے ہیں اور پیشاب کھولتے ہیں ۔عام نسخوں میں زیادہ تر بیج ہی استعمال ہوتے ہیں ۔چھائیوں و سفید داغوں کے لئے اس کا لیپ بھی کیا جاتا ہے۔
فوائد طب آیورویدک:
پتے داد ،کھجلی دور کرتے ہیں ،انتڑیوں میں سوزش پیدا کر کے براز کو ڈھیلا کر دیتے ہیں ۔اس کے بیج اور پتوں کی تاثیر گلا دینے سے یا نرم کر دینے والی ہے ۔انسانی جسم کے وہ امراض جن سے کھال (جلد) کھڑی ہو جاتی ہے ،ان کے استعمال سے دور ہو جاتے ہیں ۔دافع بواسیر اور قبض کشا ہیں۔
علاوہ ازیں اس بوٹی کا شمار اکسیری بوٹیوں میں ہوتا ہے ۔پارہ اور گندھک کو قائم النار کر کے قابل عمل بناتی ہے۔
پنواڑ کے آسان مجربات
داد و خارش:
لیموں کے رس کے ہمراہ اس کا ضماد تر و خشک خارش، سفید داغ اور داد کے لئے مفید (senna alata benefits) ہے۔
ریح کا علاج:
اس کے پتوں (senna alata) کو ساگ کی طرح پکا کر کھانا بلغمی اور ریحی امراض کے لئے نافع ہے۔ اس کا بطور حفظ ماتقدم استعمال وبائی امراض میں مفید (senna alata benefits) ہے ۔
دافع خارش:
تخم پنواڑ دہی ہیں سڑا کر اس کا ضماد کے طور پر استعمال کرنا کھجلی کو رفع کرتا ہے۔
دافع داد:
تخم پنواڑ 4سے 6گرام تک سفوف کر کے علی الصبح سرد پانی کے ہمراہ روزانہ پھانکنا ،داد ،خشک کھجلی اور سفید داغوں کے لئے مفید (senna alata benefits) ہے ۔
بال جھڑنا:
حکیم علی گیلانی کا بیان ہے کہ بیج پنواڑ کا روزانہ استعمال بال جھڑنے کو روک دیتا ہے۔
کھال (جلدی )روگ:
اس کے بیج (senna alata) سرکہ ،کانجی یا رال اور گندھک میں شامل کر کے ضمادا ًیا طلاء ًاستعمال کرنا بہق ،خارش ،داد اور برص وغیرہ کو دور کرتا ہے۔
دافع کھانسی:
بیج پنواڑ 4گرام ،کھانا کھانے کے بعد ہمراہ پانی روزانہ کھلانا بلغمی کھانسی کے لئے مفید (senna alata benefits) ہے۔
جلاب بلغم:
بیج 3گرام کی مقدار میں پیس کر گرم پانی کے ہمراہ کھلانا اخلاطِ فاسدہ کو دست لا کر خارج کر دیتا ہے اور کوئی تکلیف نہیں ہوتی ۔
داد:
اس کی جڑ (senna alata) کی چھال 80گرام ،پھٹکری 10گرام ،کاغذی لیموں کے رس میں پیس کر لیپ کررکھ داد پر بار بار لگانا اسے دور کر دیتا ہے۔
ورم خصیہ: اس کی جڑ کی چھال ، ہلدی اور داد ہلد ہموزن گائے کے پیشاب میں پیس کر لیپ کرنا خصیتین (انڈکوشوں )کے ورم کے لئے مفید (senna alata benefits) ہے ۔
کمی خون:
ماہ ساون میں اس کے تازہ پتے توڑ کر ابالیں، پانی پھینک کر معمولی نمک مرچ ملا کر گائے کے گھی سے بگھار کر صبح و شام کھائیں ۔آٹھ روز تک دیں ،دست ہو کر بدن کی تقویت اور فربہی کا موجب ہوتا ہے۔
دافع داد:
لیموں کے رس میں اس کی (senna alata) جڑ یا جڑ کی چھال گھس کر بار بار لیپ کرنا داد کو دور کر دیتا ہے ۔
چھچھڑے دار گانٹھیں:
پنواڑ کو گائے کے دودھ میں بھگو کر پیس لیں ،چھچھڑے دار گانٹھوں پر لیپ کرنے سے بہت فائدہ (senna alata benefits) ہوتا ہے ۔
گلٹی طاعون:
اس کے پتوں یا بیجوں کو پیس کر طاعون کی گلٹیوں پر لگانا انہیں دور کر دیتا ہے۔
پھوڑے پھنسیاں:
اسکے پتوں (senna alata) کو کیسٹر آئل (تیل ارنڈ )میں پیس کر بگڑے ہوئے پھوڑے پھنسیوں پر لیپ کرنے سے انہیں تحلیل کر دیتا ہے ۔اس کے پتوں کے جوشاندے سے بار بار نہانا جلدی امراض (چرم روگ )کے لئے بہت نفع بخش ہے ۔
داد:
اس کے پتوں کو آک کے پھولوں کے ہمراہ کھٹے دہی میں پیس کر لیپ کرنا داد کے لئے مفید (senna alata benefits) ہے ۔
استسقائے زقی:
اس کی جڑ (senna alata) کو پیس کر چاولوں کے دھوون کے ساتھ علی الصبح پلانا استسقائے زقی کے لئے مفید ہے۔
جھائیں:
اس کے بیجوں کا سفوف پانی میں پیس کر بدن پر دو ،تین روز مل کر گرم پانی سے نہانا جھائیں اور کلف کو دور کر دیتا ہے۔
داد و خارش:
بیج پنواڑ 20گرام کوٹ کر 140گرام دہی میں حل کریں ،مٹی کے برتن میں اسے دو تین دن تک رہنے دیں ،تاکہ سڑاند پیدا ہو جائے ،معمولی نیلا تھوتھا بھی ملا لیں۔ داد ،کھجلی اور برص (پھلبہری )کے لئے اس کا لیپ نہایت ہی مفید (senna alata benefits) ہے۔
گولی پنواڑ:
چھلکا جڑ پنواڑ دس گرام ،پھٹکڑی بریاں 2/1گرام ،دونوں کو لیموں کے رس میں کھرل کر لیں اور گولیاں بقدر نخود بنا لیں، بقدر دو گرام نہار منہ پانی کے ساتھ کھائیں اور تین گولیاں لیموں کے رس میں گھس کر مقام مرض پر لگائیں ۔داد چنبل کے لئے مجرب ہے ۔
لیپ داد و برص:
بیج پنواڑ ایک کلو ،دودھ گائے دو کلو ،گھی 200گرام ،گندھک آملہ سار 20گرام ،ان سب کو نرم آگ پر جوش دیں۔ جب دودھ جل جائے ،تیار ہے۔
داد ،کھجلی ،برص (سفید داغ )اور پھوڑے پھنسیوں پر اس کا لیپ کرنا بہت ہی مفید (senna alata benefits) ہے ۔
سفوف پنواڑ:
بیج پنواڑ (senna alata) ،چاکسو ،بابچی، چھلکا درخت انجیر دشتی ،درخت نیم کی اندرونی چھال ہر ایک 20گرام ،سب کو کوٹ چھان کر سفوف بنا لیں ۔
5گرام سفوف رات کو پانی میں بھگو رکھیں ،صبح کو اس کا زلال پلائیں اور پھوگ پیس کر داغوں پر لیپ کریں ،سوائے بیسنی روٹی بغیر نمک کے اور کوئی غذا نہ دیں ۔برص (سفید داغ) کے لئے بہت مفید (senna alata benefits) علاج ہے۔
لیپ سفید داغ:
بیج پنواڑ ،انجیر جنگلی کی جڑ ،نرکچور ،بابچی ہم وزن لے کر پانی میں پیس لیں ۔یہ لیپ سفید داغوں اور خرابئ خون کے امراض میں بیرونی طور پر بہت مفید ہے۔
جذام و پھلبہری:
5گرام بیج پنواڑ کا باریک سفوف کر کے صبح کھانا کھانے کے (2/1)1گھنٹہ بعد ہمراہ تازہ پانی دیں ۔باہر سے داغوں و کوڑھ پر بیج پنواڑ کو پانی میں پیس کر لیپ کریں۔
خارش:
بیج پنواڑ کو باریک پیس کر داد و خارش والی جگہ پر پہلے کھدر کے کپڑے سے رگڑ کر یہ دوا خوب ملیں۔
پنواڑ کے آسان آیورویدک مجربات
پنواڑ چائے:
پنواڑ کے بیج (senna alata) ایک کلو لے کر انہیں گھی خالص میں بھون لیں ۔یہ دھیان رہے کہ بیج زیادہ جلنے نہ پائیں ۔پھر ان بیجوں کو پیس کر سفوف بنا لیں ،اس میں جائفل ،خشخاش، جاوتری ،سونٹھ ،لونگ ہر ایک چھ چھ گرام ،دار چینی بارہ گرام ،چھوٹی اللائچی کے بیج 24گرام اور کیسر 3گرام سفوف کر کے ملا لیں ۔مندرجہ بالا طریقہ سے تھوڑا سا سفوف بطور کافی استعمال کرنے سے تھکاوٹ و سستی دور ہو کر دل خوش ہوتا ہے ۔اس کے استعمال سے سر کا بھاری پن، سر درد اور جسمانی درد دور ہوتے ہیں ۔یہ خوش ذائقہ اور طاقت دینے والی کافی ہے ۔بچے ،بوڑھے اور جوان سب کے لئے مفید (senna alata benefits) ہے۔
داد :پنواڑ کے بیجوں کو لیموں کے رس میں پیس کر لیپ کریں۔
2-پنواڑ کے بیج ،آملہ ،سفید دھوپ (رال )ہرڑ پیلی ،سب کا سفوف بنا کر سرسوں کے تیل میں خوب حل کر کے داد پر لیپ کریں۔
3-بیج پنواڑ 10گرام ،کتھہ گلابی 10گرام ،سفوف بنا لیں اور دہی میں پیس کر لیپ کریں۔
4-بیج پنواڑ کو مولی کے پتوں کے رس میں پیس کر لیپ کریں۔
5-پچانگ پنواڑ سے داد کو دھوئیں ۔اس جوشاندہ سے ہر قسم کے چرم (جلدی )روگ دور ہو جاتے ہیں۔
بواسیر:
بیج پنواڑ پیس کر بواسیر کے مسوں پر پانی سے لیپ کریں، بواسیر کے مسے ختم ہو جائیں گے۔
داد: پنواڑ کے بیج (senna alata) ،اجوائن خراسانی ،رال ،گندھک آملہ سار ،سہاگہ ،کافور ،سب کا سفوف بنا لیں اور پانی کی مدد سے ایک ایک گرام کی گولیاں بنا لیں ۔داد کو کھجا کر اس گولی کو پانی میں گھس کر دن میں تین بار لیپ کریں ۔فورا ًفائدہ ہوتا ہے ۔کپڑوں پر داغ بھی نہیں لگتا۔
اْبٹن دافع خارش:
پنواڑ کے بیج ،جو کا آٹا ،کافور ،کچور ،سرسوں ،کالی زیری ،ستیاناسی کے بیج ۔سب کو برابر برابر لے کر اْبٹن کی طرح سل پر پانی سے پیس کر ابٹن لگا دیں اور دو تین گھنٹے بعد نہا لیں ۔دو تین دن کے استعمال سے خشک خارش میں آرام آ جائے گا۔
چھاجن:
پنواڑ کے (senna alata) بیج 6گرام ،بابچی 8گرام ،گاجر کے بیج 28گرام ،ان تینوں کا سفوف بنا لیں اور اسے ایک مٹکی میں ڈال کر 8دن تک گائے کے پیشاب میں بھگو رکھیں ،پھر اس مٹکی میں سے ضرورت کے مطابق نکال کر مقام مرض پر لگایا کریں ۔خشک ہونے پر دوبارہ گائے کا پیشاب ڈال دیا کریں ۔اگر یہ خشک نہ ہو تو ایک سال تک کام میں لایا جا سکتا ہے۔
دوائے برص:
بیج پنواڑ ،کمیلا شدھ ہر ایک20 گرام ،بابچی شدھ 20گرام ،کتھہ 6گرام ،مغز بیج نیم 6گرام ،کونپل نیم 6گرام۔
تمام ادویات کو باریک پیس کر کونپل نیم سبز کے رس میں خوب کھرل کریں اور گولیاں کوکن بیر کے برابر بنا لیں ۔خوراک ایک گولی ہمراہ پانی صبح دیا کریں ۔ان گولیوں میں سے ایک گولی یا زیادہ کو پانی میں گھس کر داغوں پر لیپ کریں ۔خوراک میں بیسنی روٹی خالص گھی کے ساتھ کھائیں۔
پنواڑ کا کشتہ جات میں استعمال
جوہڑ ہڑتال:
پنواڑ کے (senna alata) تازہ اور کچےبیج 40گرام ،ہڑتال پیلی 40گرام ،دونوں کو باہم کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور دو مٹی کے سکوروں میں رکھ کر بطریق معروف جوہر حاصل کریں ۔حاصل شدہ جوہر کے ہم وزن تازہ بیج کھرل کر کے دوبارہ جوہر اڑائیں، اسی طرح گیارہ بار تکرار عمل کریں۔
ایک رتی( دو گرین )کی مقدر میں مکھن یا بالائی میں رکھ کر کھلائیں ۔تقویت جگر ،شادی سے پہلے وبعد کی کمزوری ،خرابئ خون و زہریلے امراض کے لئے نہایت ہی مفید (senna alata benefits) چیز ہے ۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
پنواڑ
لاطینی میں:
Cassia Toraخاندان:CacsalpiniAceae
دیگر نام:
پنجابی میںپو اڑ ،ہندی میں چکونڈ،گجراتی میں کودا ڑیو ،بنگالی میں چکوندا،ا فارسی میں سنگ سبویہ ،عربی میں قلب
ماہیت:
پنوار کا پودا دو تین فٹ سے زیادہ اونچا بھی ہوتا ہے۔ اس کے پتے سبز مخروطی شکل اور سنا کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ پنوار کی خاص پہچان یہ ہے کہ اس کے پتے دن کو کھلے رہتے ہیں اگر دن میں سورج بادلوں میں چھپ جائے تو پتے کھلے ہوتے ہیں لیکن یوں ہی رات ہوتی ہے تو اس کے پتے مرجھا کر دوہرے ہو جاتے ہیں۔ یہ عمل جاری رہتا ہے۔ اس کے پتوں پر چیپ ہوتی ہے اور مزہ پھیکا ہوتا ہے۔پھول زرد رنگ کا اور لمبا سا ہوتا ہے۔تخم ایک لمبی پھلی کے اندر ہوتے ہی۔ یہ تخمگول موٹھ کے دانے کے برابر رنگت خفیف سبزی مائل اور چوکھوٹے گویا دونوں سرے کاٹ
دیے گئےہوں کیونکہ یہ تخم بھی پھلی میں آپس میں ملے ہوتے ہیں ۔یہ اتنے سخت ہوتے ہیں کہ اگر ان کو بھگو دیا جائے تو بھی نرم نہیں ہوتے ۔یہی تخم بطور دوا ءمستعمل ہے۔
فرق:
پنواڑ کسوندی کے پودے سے ملتا جلتا ہے لیکن پنواڑ کا پودا کسوندی کے پودے سے چھوٹا ہوتا ہے لیکن اس کیپھلیکسوندی سے بڑی ہوتی ہے اور اس میں لگ بھگ پچاس کے قریب تخم ہوتے ہیں اورپکنے پر پھٹتی نہیں ۔کسوندی کی پھلی چھوٹی ہوتی ہے اور پکنے پر پھٹ جاتا ہے اور اس کے تخم نیچے گر سکتے ہیں۔
مقام پیدائش:
پاکستان ،ہندوستان میں دہلی، پنجاب ،ہردوار، دہرہ دون ،رشی کیش، جموں،پٹھان کوٹ ،سارنپور اور کانگڑہ ،ایران، بنگال کے اکثرمقامات پر موسم برسات میں اگتا ہے۔
مزاج:
گرم خشک درجہ دوم
افعال:
مخرج بلغم و سودا، مصفیٰ خون ،جالی،دافعوباء، دافع بوا سیر
استعمال:
تخم پنواڑ اور اس کے پتوں کو مصفیٰ خون اور جالی ہونے کی وجہ سے اکثر امراض جلدیہ یافساد خون مثلاًجذام ،خارش قوبا ،بہق،برص اور کلف کے لئے شربا ًضما داً استعمال کرتے ہیں۔مذکورہ امراض میں تخم پنواڑ کو کھلاتے ہیں اور پتوں کو پیس کر ضماد کرتے ہیں ۔کھانسی اور ضیق النفس بلغمی کے لیے بھی مستعمل ہے ۔علاوہ ازیں مسل و مخرج بلغم و سودہونے کی وجہ سے فالج ،اوجاع مفاصل اور دیگر امراضباردہ میں مفید (senna alata benefits) ہے۔
پنواڑ کے پتوں کاساگ پکا کھانا بڑی ہوئیتلی کو تحلیل کرتا ہے۔ بچوں کو دانت نکلنے کے زمانے میں بخار آنے لگے تو اس کے پتوں کا جوشاندہ پلاتے ہیں۔
تخم پنواڑ کو دہی میں چند روز تک متعفن کرنے کے بعد یا اسکی جڑعرق لیموں کے ہمراہ رگڑ کر لیپ کرناداد کے لیے مجرب ہے۔
پنواڑ کے پتوں کاساگ پکا کر کھانا وبائی امراض خصوصاً طاعون میں بطور حفظ ما تقدم کھایا جاتا ہے۔ تخم پنواڑ مرض بواسیر کے لیے فائدہ رسان ہے۔تخم پنواڑاورتخم با بچی کو باریک کر کے برص پر لیپ کرنے سے آرام ہوتا ہے اور جلدی داغ دھبے دور ہو جاتے ہیں۔
نفع خاص:
جلدی امراض میںمضر: آنتوں کے لئے
مصلح:
دودھ ،دہی، گلاببدل:بابچی، بیخ سرکنڈہکیمیاوی اجزاء:تخم میںکرائیسو فینک ایسڈCrysophanic Acid کی طرح Emodinنام کا گلوکوسائیڈ اور پتوں میں Cathartinکا مادہ اور ایک لا ل رنگ کےمواد پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:
ایک سے تین گرام تک (ماشے) تخم
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق