لذیذکھانا پکانا خواتین کی اور لذیذکھانا شوق سے کھانا سب کی خواہش ہے۔لیکن کیا کبھی کسی نے غور کیا کہ آ ج اگر ہم اتنے چٹ پٹے اور مزیدار کھانے طرح طرح کے ذائقو ں میں کھا رہے ہیں تو یہ کس طرح ،کب (history of spices) اور کس کی وجہ سے ہے؟
جی ہاں ! کھانوں کی یہ ترقی بھی انسانی ترقی کے ساتھ ساتھ وجود میں آئی۔سب سے پہلے مصالحوں کا استعمال (cook with spices) کرنے کا خیال قبل از تاریخ موجود انسانوں نے کیا۔اسوقت کھانوں میں مصالحے ڈالنے کا مقصد لذت سے بڑھ کر غذا کو جراثیموں سے بچانا اور زیادہ دیر کے لئے محفوظ رکھنا تھا تا کہ اسے جاڑے میں بھی استعمال کیا جا سکے جب شکار کا ملنا اور شکار کرنا شدید ٹھنڈ کے باعث مشکل ہی نہیں ناممکن تھا۔کھانے اور ہربل علاج کی تاریخ بہت حد تک جڑی ہوئی نظر آتی ہے۔بلکہ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلتی ہیں ۔یعنی مصالحوں (cook with spices) کہ یہ استعمال کم از کم 60 ہزار سال پرانی تاریخ رکھتے ہیں۔اور پہلی بار انکا استعمال غذا کو خرابی اور جسم کو اسکے نقصانات یعنی جراثیم سے پاک کرنے کے لئے کیا گیا۔
مصالحوں کی باقاعدہ تاریخ کا آغاز انسانی تاریخ کی طرح چین،کوریا اور انڈیا سے 1000 سال قبل عیسویں میں ہوا اور اس وقت انکا استعمال جادو، ادویات،مذہب ،روایات اور اشیاء کو محفوظ کرنے کے لئے کیا جاتا تھا۔2000سال قبل عیسویں میں مصالحوں کی باقاعدہ تجارت کا آغاز ساؤتھ ایشیاء اور مڈل ایسٹ میں دار چینی اور کالی مرچ سے ہوااور مشرقی ایشیاء میں اسکی شروعات جڑی بوٹیوںاور مرچوں سے ہوئی۔مگر دنیا میں مصالحوں کی تجارت (history of spices) کی ترقی کا اصل سہرا مصریوں کی مُردوں کو دفناتے وقت محفوظ کرنے والے مصالحوں کی تجارت کو جاتا ہے۔لونگ کا استعمال سب سے پہلے میسوپوٹامیا میں 1700 سال قبل عیسویں میں ہوا ۔قدیم ہندی کتاب (history of spices) رامائن میں لونگ کا ذکر ملتا ہے۔سب سے پہلے شواہد جو تاریخ کی لکھائی میں ملتے ہیں وہ مصر ،چین اور ہندوستان کے ہی ہیں۔سولہویں سے اٹھارہویں صدی عیسویں کے درمیان یورپ اور بارہویں صدی عیسویں میں سپین کے امراء اور بادشاہ خصوصاً اپنے کھانوں کے لئے مہنگے داموں مصالحوں کو انڈیا چین اور مڈل ایسٹ سے منگواتے تھے ۔ ایک لمبے عر صے تک مڈل ایسٹ اوروینس انکی تجارت میں منڈی پر چھایا رہا اور بہت منافع کمایا۔کہا جاتا ہے کہ مارکو پولو اور واسکو ڈے گاما کے سفروں کی بنیاد بھی یہ مصالحے ہی تھے۔زعفران کی تجارت ان دنوں اتنی زیادہ سود مند ثابت ہوئی کہ اسکی قدر ڈیڑھ ملین لوگوں کی گندم کی خوراک کے برابر رہی۔سپین اور پرتگالی لوگوں کو یہ مہنگی تجارت نہ بھائی جسکی وجہ سے 1944 ء میں واسکوڈے گاما نے مرچوں کا حصول انڈیا سے وینس کے مقابلے میں بہت سستے داموں کیا۔تقریباً اسی دور میں کرسٹوفر کولمبس نے بھی نئی دنیا کی کھوج کی اور سرمایہ داروں کو نئے مصالحوں (cook with spices) سے متعارف کروایا۔اسی نئی دنیا کی دریافت نے چاکلیٹ ،مرچ ، اور ونیلا کے ذائقؤں سے بھی متعارف کروایا۔لیکن اس حد سے زیادہ منافع بخش تجارت نے ایک نقصان یہ کیا کہ منافع کے لئے تاجر مصالحوں کی تیاری میں بہتری لانے کے لئے جانوروں کی کھال ،جڑیں اور دوسرے اجزاء مثلاً نقلی ذائقے ملانے لگے ہیں جو نہ صرف صحت کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ کئی مہلک بیماریوں کا باعث بھی ہے۔
جابر بن حیان
جابر بن حیان (jabir bin hayaan) تاریخ کے سب سے...