خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: سنا مکی
مختلف نام:مشہور نام سناء- عربی، فارسی سناءمکی- لاطینی کیسیا انگوشٹی فو لیا (Cassia AngustiFollialinn) اور انگریزی میں سناء(Senna) کہتے ہیں۔
شناخت:
سناءمکی کی اصل پیدائش مکہ( عرب)ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اور یہیں سے پہلے درآمد کی جاتی تھی لیکن اب ہندوستان میں عام ملتی ہے اور کئی جگہ خودرَوحالت میں بھی ملتی ہے اور یہی دوا بازار میں بھی دستیاب ہوتی ہے۔ کئی اسے سناء ہندی بھی کہتے ہیں۔ اس کے پتوں کا استعمال ہی دست لانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ سناء کا پودا تین فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کی پتیاں ایک سینک پر برابر لگی ہوتی ہیں۔ ان کو سکھا کر کام میں لایا جاتا ہے۔اس کی پتیاں زرد بہ مائل سبز ہوتی ہیں جو پنواڑ کی شکل میں مگر سائز میں بڑی ہوتی ہیں۔
مزاج :
گرم و خشک درجہ اوّل۔
مقدارخوراک :
سنا ءکے پتے 3 سے 5 گرام اور پھلیاں 6سے 12عدد تک۔
افعال و خواص:
عرب کے پرانے حکیم پہلے اس کی پھلیوں کو بطور دوا استعمال کرتے تھے ۔بعد میں اطباء نے پتیوں کو بہتر بنایا اور استعمال کرنا شروع کردیا ۔اس کا استعمال خارجی طور پر نہیں کیا جاتا۔ یہ ایک عمدہ مسہل دوا ہے۔ یہ دیر سے عمل کرنے والی دوا ہے جس کا اثر 6سے8 گھنٹے کے بعد ہوتا ہے۔
دیر سے اثر ہونے کی وجہ سے ہی اسے رات کو دینا موزوں ہے۔سناء کے اندر ایک خاص بات یہ پائی جاتی ہے کہ اگر اسے دودھ پلانے والی عورت کو دیا جائے تو دودھ پینے والے بچے کو بھی دست آنے لگتے ہیں۔ تجربات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عرب جانے والے لوگوں کو وہاں کی بکریوں کے دودھ سے بھی دست آنے لگتے ہیں کیونکہ وہاں کی بکریاں کثرت سے سناء کی پتیاں کھاتی ہیں۔ سناء1952 سے برٹش فارماکوپیا میں شامل ہے۔اسے سفوف ، شربت اور معجون کی شکل میں خیساندہ وجو شاندہ کی صورت میں استعمال کرایا جاتا ہے۔
اس کے استعمال سے کچھ لوگوں کو جی متلانے و مروڑ کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے اس لئے اس کا استعمال دودھ پلانے والی عورتوں، نازک مزاج اشخاص اور حاملہ عورتوں کے لئے منع ہے۔جن لوگوں کو سناء سے مروڑ پیدا ہو جاتے ہوں انہیں لعاب ریشہ خطمی یا چھلکا اسپغول کے ہمراہ استعمال کرانا چاہئے۔
ماڈرن طب(ایلوپیتھک)میں سناء سے بنی ادویات سینڈوز کی پر سے نڈ(Pursennid) سوتے وقت دو گولیاں پانی سے یا ہلما مڈود سناءاستعمال کرائیں جو قبض کے لئے استعمال کرائی جاتی ہیں۔
سناءکے مجربات درج ذیل ہیں:
شربت سناء: سناء مکی صاف کردہ 50گرام، پھول گلاب ،مغز بیج کھیرا ہر ایک 15 گرام ،آلوبخارا ،مغز املتاس ،سونف ہر ایک 25گرام۔ سب کو موٹا موٹا کوٹ کر دو کلو پانی میں جوش دیں ۔پھر مل چھان کر ڈیڑھ کلو چینی سفید ملا کر دو بوتل شربت تیار کریں۔20سے 40 گرام تک پانی ملا کر پئیں۔ قبض کے لئے استعمال کرائیں۔اس سے پاخانہ کھل کر آتا ہے۔
اطریفل سنائی: ہرڑ کالی،بہیڑہ، آملہ ، سناء مکی ہر ایک100 گرام ، گھی خالص250 گرام ، شہد ڈیڑھ کلو ، پہلے ہرڑ و بہیڑہ کو علیحدہ علیحدہ کوٹ کر گھی میں چرب کر لیں۔پھردوسری دوائیں کوٹ چھان کر سب شہد کے قوام میں ملا کر رکھ لیں۔
خوراک 6گرام سے 10 گرام تک صبح یا رات کو سوتے وقت عرق سفوف یا پانی سے استعمال کریں۔قبض دور کرتا ہے۔ سر درد ما لیخو لیا کی تمام قسموں میں بہت مفید ہے۔
دوائے قبض: سناء، سونٹھ، سونف، نمک سیندھا۔ سب برابر وزن لے کر سفوف بنالیں۔ خوراک 5 گرام پانی کے ساتھ سوتے وقت لیں۔
معجون سناء: سناء کے پتے 10 گرام ،دانہ الائچی خررد 10 گرام، شہد خالی 40 گرام ،بادام اصلی 20گرام ۔سناء اور الا ئچی کا سفوف بناکر بادام روغن سے چرب کرکے شہد ملا کر معجون بنالیں۔ خوراک4 سے9گرام رات کو سوتے وقت ہمراہ دودھ نیم گرم دیں۔دائمی قبض کےلئے سب سے بہتر اور مفید نسخہ ہے۔
سفوف سناء: سناء مکی (تنکے چن کر)، سونٹھ ، چھلکا ہرڑ زرد ، نمک کالا ، چاروں برابر وزن لے کر کوٹ چھان کر سفوف بنالیں۔ پانچ گرام سے دس گرام تک نیم گرم پانی سے رات کو سوتے وقت دیں۔ بےضرر قبض کشا ہے۔
شربت سناء:سناء مکی کے پتے 28 گرام، گل بنفشہ ، پھول گلاب ، پھول گاؤ زبان، پھول نیلوفر ہر ایک9 گرام،عناب 15 دا نہ، آلوبخارا 8 دانہ، لسوڑیاں30دا نہ، گری بیج کھیرا 10 گرام، بیج کا سنی 7 گرام۔ سب دواؤں کو موٹا موٹا کوٹ کر پانی میں جوش دے کر مل چھان کر تر نجبین صاف کردہ 25 گرام ملا کر قوام بنائیں۔
خوراک حسب قوتوبرداشت مریض دیں۔دست آور ہے، معتدل مزاجوں کے لئے بہترین جلاب ہے۔
سناء
(SENA)
سناء بہت کثیر المنفعت پودا ہے اور پیٹ کے امراض میں اس کا علاج نہ صرف ضروری ہے بلکہ بے حد نافع بھی ہے۔
شناخت:
سناء کا پودا سرپھوکہ یا جنگلی نیل کے مشابہہ ہوتا ہے۔پتوں اور شکل و صورت میں بہت تھوڑا فرق ہوتا ہے۔ نصف گز تک بلند ہوتا ہے اور پتے مہندی کی مانند ہوتے ہیں ۔اس کی پھلی چپٹی سی ہوتی ہے جس کے اندر چپٹا لمبوترا تخم ہوتا ہے۔ پتے دواً استعمال ہوتے ہیں۔ سب سے اچھی سنا ءملک حجا ز (عرب) کی خیال کی جاتی ہے۔
مقام پیدائش:
پہاڑی سنگلاخ زمین اور گرم خشک آب و ہوا میں پیدا ہوتی ہے۔ چنانچہ ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں بھی ملتی ہے۔
مزاج :
اس کا مزاج گرم خشک ہے۔
فوائد:
معدہ کو نرم اور ملین کرنے والی ہے ۔صفرا ،سودا اور بلغم کو اسہال کے ذریعہ خارج کرتی ہے۔سدوں کو کھولتی اور خون کو صاف کرتی ہے ۔پیٹ کے کیڑوں کے لئے مہلک ہے ۔قے کو حرکت میں لانے والی اور آنتوں میں مروڑ بھی پیدا کرتی ہے۔
سناءکو اگر پیٹ کو ملین کرنے کے لئے استعمال کرنا ہو تو تھوڑی مقدار میں یعنی گرام استعمال کرنا چاہئے اور اسہال کے لئے مقدار زیادہ کر لی جاتی ہے۔ فاسد مادوں کو خارج کرنے کے لئے بہترین مسہل ہے۔ اسی وجہ سے نوبتی بخاروں میں روزانہ بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ تیسرے اور چوتھے دن کا بخار ،جوڑوں کا درد، صفراوی و سوداوی امراض ، درد کمر ، و جع الورک ، رینگن باؤ ، نقرس، ضیق النفس میں بھی اس کا استعمال نافع ہے۔چونکہ سناء مسہل کے علاوہ مصفی خون بھی ہے اسی لئے عرقیا ت میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ کرم شکم کم کو خارج کرتی ہے اور قولنج کو رفع کر کے سدوں کو تحلیل کرتی ہے۔تنقیہ دماغ کے لیے مفید ہے۔ بعض اوقات شیرخوار بچے کو دست کرانے کی غرض سے بچہ کی والدہ کو سناء کا استعمال کرایا جاتاہے۔ اس طرح خون میں جذب ہو کر بچے کو دودھ کے ذریعےسناء کا اثر پہنچتا ہے۔ اس دودھ کے پینے سے بچے کو دست آنے لگتے ہیں۔ چنانچہ سناء میں جذ بیت کا مادہ بہت ہے۔لہذا بطور ضما د، داد،چھاجن ،برص، خارش وغیرہ امراض میں سرکہ میں پیس کر استعمال کرتے ہیں۔
چونکہ سناء کے استعمال سے پیچش، مروڑ اورمتلی ہونے لگتی ہے۔ لہٰذا اس کو انتہا استعمال کرانے سے گریز کیا جائے۔ نیز اس سے پیاس اور بے چینی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ لہذا بغرض اصلاح اس میں گل قند، پھول گلاب، انیسون وغیرہ ملا لینا چاہئے اور سفوفاً کھلانے کے لئے روغن بادام سے چرب کرکے کھلانی چاہئے ۔ پس نفع خاص ، مسہل ، اخلاط مضرت، متلی وغیرہ پیدا کرنا۔ اس کے مصلح روغن بادام اورگلاب کے پھول ہیں اور اس کا بدل تربد ہے۔
مقدارخوراک:
بغرض اسہال 7 گرام تا9گرام اور بغرض ملین 3 گرام تا 5 گرام مقدار خوراک استعمال کی جائے۔
سناء کے آسان مجربات
-1 پنچکا ر:سناء، سونف، سونٹھ ، ہرڑ سیاہ نمک سیاہ تمام ہم وزن لے کر باریک پیس کر سفوف بنالیں۔ قبض معدہ کے لئے 6 گرام رات کو سوتے وقت ہمراہ پانی استعمال کریں۔
-2 نوبتی بخاروں کے لئے 10 گرام یا کم و بیش حسب عمر صبح کو پانی سے استعمال کریں ۔ایک ہفتہ کے استعمال سے بخار رفع ہوجائے گا۔
-3 بواسیر والے مریض کو قبض رفع کرنے کے لئے کھانا کھانے کے بعد دیں۔
-4 زچہ اور نازک مزاجوں کے لئے سناء 3 گرام، گڑ 20گرام کو 200 گرام پانی میں جوش دیں۔ جب نصف رہ جائےتو مل چھان کر 100گرام دودھ ملا کر پلانے سے صرف ایک اجابت کھل کر ہوگی۔
-5 سناء6گرام، گلقند 20گرام۔ سناء کو 200 گرام پانی میں جوش دیں، جب نصف رہ جائے، مل چھان کر گل قند ملا کر پلانے سے پیٹ کے درد کو تسکین ہوتی ہے۔
-6 سناء 3گرام، گلقند 20گرام۔ ہر دو کو جوش دے کر مل چھان کرمنفج کے لئے پلاتے ہیں۔
-7 سناء، مغزبادام ،تربد ہر ایک دس دس گرام، باریک پیس کر گولیاں بقدر نخود بنالیں۔ دو گولی نفع دما غ کے لئے صبح اور شامکھانے سے سر درد کو نافع ہے۔
-8 سناء، شاہترہ چرائتہ ،گلو ،منڈی ،ہر ڑکی چھال، نمک ہر ایک 50 گرام، باریک کوٹ کر سفوف بنالیں،25 گرام سے50گرام تک روزانہ پانی میں جوش دے کر پلانا مصفی خون اورا خراج فاسد مادہ ہے۔
-9 سناء اور نمک برابر برابر وزن لے کر سفوف تیار کریں ۔6گرام روزا نہ کھلانے سے ہر قسم کے بخار دور ہو جاتے ہیں۔
-10 شربت سناءگرام مزاج والوں کے لیے اچھا ملین ہے۔ بحالت بخار بھی دے سکتے ہیں۔ تینوں خلطوں کو نکالتا ہے۔
سناء 50گرام، گل بنفشہ، گل سرخ، گل نیلوفر،ریشہ خطمی، گل گاؤ زبان ، تخم خبازی ہر ایک 17گرام، عناب 30گرام ، عناب30دانہ، آلوبخارا 15عدد ، سپستان(لسوڑیاں)60 دانہ، تخم خیارین نیم کوفتہ 14 گرام ، تر نجبین400 گرام۔ بطریق معروف شربت بنائیں، حسب ضرورت و حسب عمر استعمال کرائیں۔
-11 اطر یفل سنائی جوبتدریج وسہولت دما غ کا تنقیہ کرتا ہے ۔دافع قبض ہے، ریاحی بواسیر کو نافع ہے اور اس کا ہمیشہ استعمال رکھنا بالوں کو سفید ہونے سے روکتا ہے۔
سناءمکی 20 گرام ،گل سرخ 10 گرام،چھلکا ہرڑزرد، چھلکا بہیڑہ ، آملہ ہر ایک 30 گرام۔
کوٹ چھان کر روغن بادام میں چرب کریں۔ شہد یا مصری کے قوام میں جو گلاب میں تیار کیا گیا ہو، اطریفل بنائیں۔چالیس روز بعد استعمال کریں ،خوراک9 گرام تک عجیب اثردکھاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سناء’’سنامکی‘‘(Cinna…Cina)
لاطینی میں:(CassiaAuqustifolia)
دیگر نام: عربی‘ فارسی سناءمکی‘ بنگالی میں سونامکی یا سونا پاتا اور انگریزی میں سنا ء کہتے ہیں۔
ماہیت:سناء کا پودا ڈھائی فٹ سے چار فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کے پتے ایک انچ لمبے‘ چمکدار اور زردی سبز جوکہبرگ حنا( مہندی) کی مانند ہوتے ہیں۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ پودا عرب( مکہ) سے آیا۔ اسی وجہ سے اس کو سنا ءمکی کہا جاتا ہے لیکن اب یہ ہندوستان اورپاکستان میں بھی کاشت کی جاتی ہے۔ اس کے پھول اور پتے نیلگوں برگ حنا کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کی پھلی چپٹی سی ہوتی ہے۔ جس کے اندر چپٹا سا لمبوترااور کسی قدر خمیدہ چھوٹا سا تخم ہوتا ہے۔ اس کے پتے دواًءمستعمل ہیں۔
سنا کی اقسام: اس کی2 اقسام ہیں۔
(1)کیسیا ایکیوٹی فو لیا(Cassia Acutifolia) یہ خودرو ہے اور چھوٹے پتوںوالی جو کہ مصر‘ عرب کے جنوبی حصوں میں پیدا ہوتی ہے۔ اعلیٰ ’’سناءمکی‘‘ ہے۔
(2)کیسیا آگسٹی فولیا(Cassia Augstifolia) یہ بڑے پتوں کی سناء ہوتی ہے ۔ جو انڈیا میں مدارس‘ مدورائی‘ ترچناپلی اور بمبئی کے بعض ضلع میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ دیسی سناء کہلاتی ہے جو اچھی قسم نہیں۔
مزاج: گرم خشک درجہ اول۔۔۔۔۔۔۔ بقول بعض گرم دو خشک درجہ اول
افعال: ملین‘مسہل بلغم‘صفراء‘سودا‘مفتح سدہ‘مصفیٰ خون‘قاتل دیدان‘جالی‘جازب
استعمال: مسائل ہونے کی وجہ سے بلغم‘صفراء‘ سود کو خارج بذریعہ اسہال کرتا ہے۔ اس لئے نوبتی بخاروں(ملیریا) نقرس‘ گھٹیا‘ درد کمر‘ وجعالورک‘ ضیق النفس میں مفید ہے۔ مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے خارش ترو خشک‘ پھوڑے‘ پھنسیاں‘اورام میں کھلائی جاتی ہے۔ قاتل دیدان ہونے کی وجہ سے اسکو پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرکے خارج کرنے کے لئے پلاتے ہیں۔ قولنج کو کھولتی ہے۔
ایک تولہ شہد کے ساتھ تین دن تک کھلانا وجع المفاصل کے لئے نافع ہے۔ سناء کی پھلیوں کو بالعموم نقوع کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سناءمکی کا مسلسل استعمال گردوں‘پتہاور مثانہ سے پتھری کو حل کرکے نکالنے میں شہرت رکھتا ہے
ارشاد نبویﷺ اور سناء
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں‘ روایت فرماتی ہیں:
( ترجمہ) مجھ سے رسول اللہﷺ نے پوچھا کہ میں کونسا مسہل استعمال کرتی ہوں۔ میں نے عرض کی’’ شبرم‘‘ انہوں نے فرمایا کہ وہ بہت گرم ہے اس کے بعد سے میں سناءکا استعمال کرنے لگی کیونکہ انہوں ﷺ نے فرمایا اگر کوئی چیز موت سے شفا دے سکتی ہوتی تو وہ سناء تھی اورسناء موت سے شفا ہے۔( ابن ماجہ)
( ترجمہ) حضرت عبداللہ بن ام حزام رضی اللہ عنہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کے ساتھ قبلتین والی نماز پڑھی۔ روایت فرماتے ہیں:
میں نے رسول اللہﷺ سے سنا۔ وہ فرماتے تھے کہ تمہارے لیے سناء اورسنوت موجود ہیں۔ ان میں ہر بیماری سے شفا ہے۔ سوائے سام کے۔ میں نے پوچھا کہ حضورﷺ سام کیا ہے؟ فرمایا۔۔۔۔’’ موت‘‘( ابن ماجہ‘ الحاکم‘ ابن عساکر)
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
( ترجمہ) سنا اور سنوت میں ہر بیماری سے شفا ہے۔( ابن عساکر)
نوٹ:سنا کے تنکے دور کرکے صرف پتے استعمال کریں کیونکہ تنکوں کی وجہ سے متلی‘ گھبراہٹ‘ مروڑ اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ اس کا زیادہ مقدار میں استعمال بھی مذکورہ علامات پیدا کر سکتا ہے۔ اس لئے سنا مکی کے ساتھ( پتوں) گل سرخ‘ انیسوں‘ بادیان یا زنجیل استعمال کرنے سے مذکورہ عوارض پیدا نہیں ہوتے اگر پتوں کا سفوف استعمال کرنا ہو تو روغن بادام سے چرب کرلینے سے اصلاح ہوجاتی ہے۔
ذاتی تجربہ:اکثر دیدان شکم کے مریضوں کو سناءمکی کے پتوں کا جوشاندہ( 3 سے 5 گرام) استعمال کرواتا ہوں اور قبض کے مستقل مریضوں میں بھی۔ کبھی متلی‘ گھبراہٹ یا مروڑ کی کسی مریض نے شکایت نہیں کی۔ اس کے علاوہ جوڑوکےدرد وسفوف اصطلاح میدہ میں سنا ءاستعمال کرنے سےامراض جلد درست ہوجاتے ہیں۔( حکیم نصیر احمد)
نفع خاص: قاتل کرم شکم‘مسہل اخلاط ثلاثہ۔ مضر:متلی اور بے چینی پیدا کرتی ہے۔
مصلح: روغن بادام‘ گلاب کے پھول کی پتی۔ بدل: تربد
کیمیاوی اجزاء:کتھارٹک ایسڈ‘ ایک جلا بلانے والا گلوکوسائیڈ‘ سٹاکرول‘کرا ئیوسوفینک ایسڈ‘آیموڈین‘کتھارٹک منائیٹ اور ایک قسم کی شکر پائے گئے ہیں۔
مقدار خوراک:7 سے 9گرام( ماشے) اسہال کے لئے
بغرض ملین:3 سے 5 گرام یا ماشے
ہومیوپیتھی میں سناء کو سائنا کہتے ہیں اور پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرنے والی بہترین دوا ہے۔( ہومیو ڈاکٹر نصیر احمد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق