نئی دلی آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے بالمیکی رامائن میں مذکور سنجیونی بوٹی جو زخم کو اچھا کرنے والی چار بوٹیوں میں سے ایک بوٹی ’’سترض کارنی‘‘نشاندہی کر لی ہے۔
آریو ویدک شاستروں میں جن 500 دواؤں کا ذکر ہے۔ ان کی شناخت کرنے میں سنٹرل ڈر گس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا بوٹنی ڈیپارٹمنٹ مصروف ہے اور آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے فارماکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر بھی پرانی دھارمک کتابوں میں مذکور جڑی بوٹیوں پرریسرچ میں مصروف ہیں۔
بالمیکی رامائن میں تقریبا دو سو دواؤں کا ذکر ہے جن میں روایتی سنجیونی بوٹی بھی شامل ہے۔ سنجیونی بوٹی کے بارے میں یہ روایت مشہور ہے کہ جب شری رام چندر جی اور ان کے بھائی کے ساتھ جنگ ہورہی تھی۔ شری رام چندر کے چھوٹے بھائی لکشمن جی زخمی ہو کر بے ہوش ہو گئے تھے تو ان کے علاج کے لئے ہنومان جی بوٹی پہاڑ سے اٹھا کر لائے تھے۔ سنجونی بوٹی ان چار بوٹیوں میں سے ایک ہے:
-1وشلیا کارنی:اسلحہ کی چوٹ دور کرنے والی۔
-2سورنا کارنی: بدن پر لگے چوٹ کے نشان دور کرنے والی۔
-3سنجیونی بوٹی: بے ہوشی دور کرنے والی۔
-4سندھنکارنی: زخم بھرنے والی۔
1920ءمیں شائع شدہ ایک تاریخی تصنیف’’ بھوج پر تہدھا‘‘ میں ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے جس کے مطابق راجہ بھوج کے دماغ کا آپریشن کرکے رسولی نکالی گئی اور سنجیونی بوٹی کی وجہ سے راجہ بھوج کو ہوش میں لایا گیا۔
سائنسدان مذہبی( دھارمک) کتابوں سے شاذ و نادر ہی استفادہ کرتے ہیں ،پھر بھی آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹر جگن ناتھ شرما اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مدھیہ پردیش کے جنگلات میں گئے اور انھوں نے بالمیکی رامائن میں مذکور زخموں کو بھرنے والے سندھنکارنی کی شناخت کی اور اس پودے کے دوائی خواص کا تجربہ بھی کیا۔
سندھی کارنی سے جانوروں کی جلد پر لگائے گئے لمبے زخم 24 گھنٹے کے اندر بھر گئے ۔اس کے علاوہ اس بوٹی پر مزید تحقیق کا کام جاری ہے لیکن بوٹی کے بارے میں ابھی تفصیل نہیں بتائی گئی ہے۔ یہ شاید مکمل سرچ حاصل کرنے کے بعد ممکن ہو سکے۔
ڈاکٹر شرما اور ساتھیوں کا خیال ہے کہ سشرت نے 800قبل از مسیح میں جو پلاسٹک سرجری کا کام کیا تھا اس میں سندھنکار نی بھی استعمال کی گئی تھی۔ ماضی میں بھی سندھن کارنی کی شناخت اور دریافت کا دعوٰی کیا گیا تھا لیکن موجودہ دریافت چونکہ تجربات اور ریسرچ پر مبنی ہے۔ لہٰذا اس دریافت کو اور مقبولیت حاصل ہونے میں بھی وقت لگے گا اور یہ بوٹی تب ہی استعمال میں لائی جا سکے گی۔( ڈاکٹر جگن ناتھ شرما)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
رودنتی’’ رُورونتی‘‘ (CressaCretica)
دیگر نام: فارسی میں سنجیونی‘ بنگالی میں روراونتی‘ گجراتی میں پلیو‘ مرہٹی میں رودنتی‘ بمبئی میں کنکی کہتے ہیں۔
ماہیت: رودنتی کے لفظی معنی’’ رونے والی‘‘ ہیں۔ اس کے پودے سے ہر وقت پانی کی بوندیں ٹپکتی رہتی ہیں۔ اس دو اقسام ہیں:
(1) رودنتی خرد: اس کے پتے چنے کے پودے سے مشابہ ہوتے ہیں۔ پتوں کی پشت آسمان کی طرف اور رخ زمین کی طرف رہتا ہے۔ اس کے پتے گھنے ہوتے ہیں جبکہ شاخیں اور پتے ریشم کی طرح ملائم روئیں سے ڈھکے ہوتے ہیں۔ جس کے وجہ سے اس کا پودا چمکدار نظر آتا ہے۔ اس بوٹی سے ہمیشہ پانی ٹپکتا رہتا ہے۔ نیچے کی زمین ایسی چکنی ہوتی ہے۔ گویا تیل ڈالا گیا ہے اور وہاں پر چیونٹیاں جمع رہتی ہیں اور اسی وجہ سے اسے روندنتی کہتے ہیں۔ اس کا پھول بیگنی‘ سفید یا زرد رنگ کا شاخ کے آخر میں بچوں میں ہوتا ہے‘ یہ نیاب بوٹی ہے۔
(2) روندتی کلاں: اس کا نباتاتی نام کیپرس مونی(CaparisMooni) ہے۔اس کی اونچائی تقریباً دس فٹ ہوتی ہے۔ اس کا پھل بیضوی شکل کا خشک انار کی طرح‘ جس کا قطر اخروٹ کے برابر تقریبا دو انچ ہوتا ہے۔ یہ پھل باہر سے سیاہی مائل اور اندر سے گیرو رنگ کا ہوتا ہے جس کا رنگ سبز‘ ذائقہ قدر تلخ کسی قدرشور‘ پھل کا سفوف پھیکا آٹے کی طرح ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: میسور‘ کونکن اور سری لنکا کے گھنے جنگلات میں ہوتا ہے۔
مزاج: گرم خشک درجہ دوم
استعمال: ملطف اور کھانا ہضم کرتا ہے۔ دماغی اور شکمی اعضاء کے لئے مفرح ہے۔ اس کی کھیر بدن کو موٹا کرتی ہے اور مقوی باہ ہے۔ وئیدوں کے نزدیک تپ دق اور ہر قسم کے جراثیم کو ختم کرنے والی‘ منیکو بڑھانے‘ جسم کو فربہ کرنے والی اورپرمیہ کو دور کرنے والی رسائن بوٹی ہے۔
تقویت جسم کے لئے خشک پتوں کا سفوف 3 گرام +شہد 15 ملی لیٹر‘ روغن گاؤ 20گرام میں ملا کر ہر روز صبح کھلایا جاتا ہے۔ یہ قبل از وقت بالوں کو سفید ہونے سے روکتی ہے۔ زہریلے جانوروں کے کاٹنے پر رودنتی اور باؤبڑنگ کا ہم وزن سفوف کھلاتے ہیں اور اسی کو کاٹے ہوئے مقام پر لگاتے اور نسوار دیتے ہیں۔ سیماب( پارہ) کو اس کے عرق میں کھرل کیا جائے تو بندھ جاتا ہے۔
ریاست میسور کے غیر مہذب اور وحشی قبیلے رودنتی کلاں کا پھل کھانسی‘ دمہ اور زکام کے علاوہ اس کا ضماد چوٹ اور خراش کے علاج میں استعمال کرتے ہیں۔
رودنتی کے پھل کا سفوف ہم وزن چینی ملاکر بقدر ایک 2 گرام دن میں 3 بار تپ دق کے کم سن مریض کو استعمال کرایا تو اس دواءسے حیرت انگیز فائدہ ہوا۔( حکیم مظفر اعوان)
رودنتی کو سایہ میں خشک کر کے ہم وزن مصری ملاکر معین حمل‘ استقرار حمل کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ یہ رحم کو طاقت دینے کے باعث استقرار حمل کے لئے معین ہے۔ نصف ترپھلہ‘ چوتھائی وزن ترکٹہ اور ہم وزن مصری کے ہمراہ سفوف بنا کر بقدر سات ماشہ شیر گاؤ کے ہمراہ جمیح اوجاع بدن اور تقویت جسم کے لیے کھلاتے ہیں۔
نفع خاص: مقوی بدن۔مضر: کسی عضو کے لیے خاص طور پر مٖضر نہیں۔
مصلح:روغن زرد‘ شیر تازہ۔ بدل:بےبدل۔
مقدار خوراک: 3 سے 5 گرام تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق