خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: سورنجان
مختلف نام:
سورنجان- فارسی سورنجان -عربی سورنجان- ہندی بربری سورنجان -سنسکرت پستہارمک،کنپھارجک- لاطینی کا لچی کم (Colchicum)- انگریزی میں میڈو سیفرن (Medow Saffron) کہتے ہیں۔
شناخت:
سورنجاں کا پودا آٹھ فٹ تک اونچا ہوتا ہے، جڑ میں پیاز کی طرح ڈیڑھ انچ لمبی ٹھوس گٹھلی ہوتی ہے جس میں سے آخر سرما میں شاخ ،پھول اور پتے نکلتے ہیں۔ پتوں کی تعداد چار پانچ اور موسم بہار میں ان کی لمبائی آٹھ سے بارہ انچ تک ہوتی ہے اور چوڑائی ڈیڑھ انچ سے دو انچ تک ۔ پھول گلابی ، بینگنی یا سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ آخر بہار میں پھل لگتا ہے جو1-1/2 انچ تک لمبا ہوتا ہے اور اس کے اندر خول میں تین خانے ہوتے ہیں ۔جب گرمیوں میں پھل خشک اور پختہ ہو کر پھٹ جاتا ہے تو اس میں سے چھوٹےچھوٹےگول سے دانے نظر آتے ہیں۔ تازہ بیج زردی مائل مگر خشک ہوکر سرخی مائل بھوری رنگت اختیار کرلیتے ہیں۔ جڑ کی رنگت باہر سے بھوری ہوتی ہے۔ اندرونی پردہ پتلا اور سرخی مائل پیلا ہوتا ہے اور اندر سے گرہ مضبوط سفید اور گودے والی ۔بونا گوار،چاقو سے چھیلنے سے دودھ کڑوا نکلتا ہے۔ جب پودہ خشک ہو جاتا ہے تو جڑ کے اندر اگلے سال کے لئے کافی ذخیرہ جمع ہوجاتا ہے اور اگلے سال پھر وہی جڑ پھوٹ آتی ہے ۔سورنجاں کے اندر چھ تارہائے گل بھی ہوتے ہیں ۔جن کے ریزے باہر کی طرف مڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ جڑ حاصل کرنے کا وہ وقت درست ہے۔ جب پتےمرجھا کر پودے کی خوراک کا تمام ذریعہ گٹھی میں جمع کر چکے ہوں اور ابھی گٹھی سے نیا پھول نہ نکلا ہو۔
ہندوستان و پڑوسی ممالک میں سورنجاں دو قسم کی پائی جاتی ہے، میٹھی اور کڑوی ۔سورنجاں کڑوی کو لاطینی میں کالچی کم لوٹی ام(Colchicum Loteum) کہتے ہیں۔ سورنجاں کڑوی سورنجاں میٹھی سے ذائقہ میں کڑوی، قدمیں چھوٹی اور رنگت میں زیادہ سیاہی مائل ہوتی ہے۔
ماڈرن ریسرچ :سورنجاں کڑوی کے تمام حصوں میں ایک زہریلا الکلا ئیڈ پایا جاتا ہے جسے کا لچیسین(Calchicine) کہتے ہیں۔ ان کے علاوہ بیجوں میں ایک رال دار گوند بھی ہوتا ہے جسے کالچی کو ریزن(Colchicoresin) کہتے ہیں۔ نیز ایک غیر فراری روغن بھی پایا جاتا ہے جس کا تناسب چھ فیصدی ہوتا ہے۔ بیجوں کو جلایا جائے تو تین فیصدی راکھ بچتی ہے۔ سورنجاں کی جڑ میں کالچی سین کا تناسب.5 سے.6 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ علاوہ بریں نشاستہ کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ نہایت تھوڑی مقدار میں ویری ٹرپن ایک فکسڈ آئل اور شوگر (شکر) بھی پائے جاتے ہیں۔ سورنجاں کڑوی کے پتے بھی کڑوے ہوتے ہیں۔ اگر مویشی اسے چرلیں تو مر جاتے ہیں۔ سورنجان میٹھی میں مندرجہ ذیل اجزاء ہوتے ہیں:
-1 غیر زہریلا الکلا ئیڈ -2گم (گوند ) -3شوگر (شکر) اس کے علاوہ بیجوں میں غیر فراری روغن بھی پایا جاتا ہے۔
مزاج :میٹھی سورنجاں تیسرے درجہ میں گرم اور دوسرے درجہ میں خشک، بعض نے دوسرے درجہ میں گرم و خشک بارطوبت فضلیہ بھی لکھا ہے اور کڑوی تیسرے درجہ میں گرم خشک ہے۔ اکثر کھانے کے نسخوں میں میٹھی سورنجاں اور بیرونی استعمال کے لئے سورنجاں کڑوی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
مقدار خوراک:
میٹھی سورنجان ایک گرام سے دو گرام اورکڑوی سورنجان زہریلے اثرات کی وجہ سے کھانے کے استعمال میں نہیں لائی جاتی ۔صرف بیرونی طور پر استعمال ہوتی ہے۔
فوائد:
شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔ جوڑوں کے درد دوسرے ریاحی دردوں میں مفید ہے۔اگر غلطی سے کڑوی سورنجاں کھا لی جائے تو اس کا علاج انڈوں کی سفیدی پانی میں پھینٹ کر پلائیں۔ کمزوری دور کرنے کے لئے محرکات وغیرہ دیں۔
سورنجان کے آسان و آزمودہ مجربات مندرجہ ذیل ہیں:
حب سورنجان:
سورنجان میٹھی، چھلکا ہرڑزرد، صبر سقوطری ہر ایک سات گرام۔ تازہ پانی کے ساتھ گولیاں بنائیں۔ دو سے تین گرام ہمراہ تازہ پانی دیں، جوڑوں کے درد اور عرق النساء کے لئے مفید ہے۔ گولیاں بقدر نخود بنائیں۔
معجون سورنجان:
سورنجان میٹھی سات گرام ،چھلکا ہرڑ زرد آٹھ گرام، مرچ سیاہ، پپلی، سونٹھ، چھلکا بہیڑہ ، دار چینی ہر ایک پانچ گرام، چھلکا آملہ دس گرام،شیطرج ہندی ، زراوند مد حرج ہر ایک چار گرام، خصیتہ الثعلب15 گرام ،الائچی خورد تین گرام،مغز چلغوزہ، مغز فندق ہر ایک6 گرام ، سونف 5گرام،مویز منقی40 گرام۔
سب ادویہ کو جو کوب کر کے تین کلو شہدخالص کے ساتھ معجون بنالیں۔ جوڑوں کے درد کے لئے مفید ہے۔ خوراک 6گرام سے 9گرام تک دیں۔
دردوں کے لئے تیل:
سورنجان کڑوی، پھول آک،سونٹھ ، اجوائن خراسانی ہر ایک دس گرام ،تلی کا تیل 150گرام۔
تمام ادویہ تلی کے تیل میں ڈال کر جلائیں۔روغن صاف کرکے لال آئل کلر سے رنگین کر لیں ۔مقام موؤ ف پر نیم گرم تیل کی مالش کرکے سینک کرائیں۔ جوڑوں کے درد، کمر درد، پنڈلی کے دردو سردی کے درد میں مفید ہے۔
سفوف سورنجان :
سورنجان شیریں15 گرام،سناء مکی کے پتے دس گرام، تربد سفید شدھ، زیرہ کالا، پودینہ خشک ہر ایک چار گرام، مرچ سیاہ دو گرام۔ کوٹ چھان کر سفوف بنائیں۔خوراک3 گرام ہمراہ تازہ پانی دیں۔(مسیح الملک حکیم محمد اجمل خاں صاحب دہلوی)
دیگر:
چھلکا ہرڑ پپلی، مصبرشدھ، سورنجان شیریں برابر برابر لے کر سفوف بنائیں۔خوراک ایک گرام ہمراہ تازہ پانی دیں۔
(حکیم حافظ رب نوازرجسٹرڈمیڈیکل پر یکٹیشزز)
حب سورنجان :
پھٹکری سفید بریاں10گرام، سورنجان شیریں 30گرام ،گوند کیکر2/1-1 گرام۔ باریک پیس کر پانی کی مدد سے گولیاں بڑے نخود کے برابر بنا لیں۔
ایک گولی صبح، ایک دوپہر اور ایک شام ہمراہ تازہ پانی دیں۔(حکیم محمد عبد الر حیم صاحب جلیل)
حب سورنجان :
مصبر شدھ، چھلکا ہرڑ پیلی، سورنجان شیریں ہر ایک دس گرام۔ کوٹ چھان کر گولیاں بنائیں۔ خوراک ایک سے دو گولیاں ہمراہ تازہ پانی دیں۔ گٹھیا اور عرق النساء کے لئے مفید ہے۔
سفوف سورنجان:
زعفران خالص ایک چاول ،سورنجان شیریں ایک گرام سونف ایک گرام ،سفوف بنائیں۔ یہ ایک خوراک ہے۔ ایسی چودہ خوراکیں بنائیں۔ ایک خوراک صبح اور ایک شام کھانا کھانے کے بعد ہمراہ تازہ پانی دیں۔
دیگر:
سورنجان میٹھی دس گرام، ایسپرین دو گرام ،باریک سفوف بناکرآٹھ خوراک بنا لیں اور ایک خوراک صبح اورایک شام ہمراہ پانی دیں،عرق النساء میں مفید ہے۔
مندرجہ بالا نسخہ جات جوڑوں کے درد میں بھی مفید ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سورنجان شیریں(Meadow Saffron)
لاطینی میں: Colchicum
دیگر نام:
یونانی میں قباروق یا فل خیق، عربی میں قلب الارض حمل، فارسی میں سورنجان حلو، میڈو سیفرنی اور لاطینی میں کالچیکم کہتے ہیں۔
ماہیت:
ایک چھوٹا سا پودا ہے۔ اس کا تنا چار کونہ والا ہوتا ہے۔ یہ ہر موسم میں سبز رہتا ہے۔اس کے پتے کم ہوتے ہیں اور لہسن کی طرح کے، اس کی جڑ گرہ دار سنگھاڑہ کی سی شکل کی ہوتی ہے۔ پھول سفید و زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔سورنجان کے تخم عموماً اپریل میں پھلوں کے پکنے پر نکالے جاتے ہیں اور جڑیں مٹی میں جمع کر لی جاتی ہیں۔
مزاج:
گرم خشک درجہ دوم
افعال:
مفتح، مسہل بلغم، مسکن و محلل، مقوی باہ، وجع المفاصل
استعمال:
سورنجان شیریں وجع المفاصل، نقرس اور عرق النساء میں اندرونی طور پر بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ ضعف باہ میں بھی مستعمل ہے۔ ورموں کو تحلیل کرنے اور دردوں کو تسکین دینے کے لےَ زعفران کے ساتھ اس کا ضماد لگاتے ہیں۔ غلیظ بلغم کا اخراج کرتی ہے اور ہلکا مسہل بھی ہے۔
نفع خاص: اوجاع مفاصل۔ مضر: معدہ و جگر۔
بدل: سناءمکی، حناء۔ مصلح: کتیرا ، زعفران اور شکر
مقدار خوراک: 2 سے 3 گرام
مشہورمرکب: معجون سورنجان،حب سورنجان، جو کہ وجع المفاصل، نقرس اور عرق النساء میں مستعمل ہے۔ روغن وجہ المفاصل کا خاص جز ہے۔
سورنجان تلخ(Colchcicormus)
ماہیت:
سورنجان شیریں کی نسبت موٹی ہوتی ہے۔یہ زرد یا سیاہ ہوتی ہے اور مزہ تلخ ہوتا ہے۔یہ جڑیں مٹی میں جمع کر لی جاتی ہیں اور ان کو ہلکی دھوپ میں خشک کر لیا جاتا ہے اگر زیادہ تیز دھوپ میں خشک کی تو افعال و خواص میں کمی ہو جاتی ہے۔ یہ فائدہ دونوں کے لےَ ہے۔
مزاج:
گرم خشک درجہ دوم
استعمال:
یہ سورنجان شیریں کی نسبت زیادہ مفید ہوتی ہے۔ اسے ضماداً یا تیل میں ملا کر استعمال کرتے ہیں جو گٹھیا، نقرس اور عرق النساء پر بطور مالش مفید ہے۔ یہ سمی ہوتی ہے۔ اس لےَ اس کا اندرونی استعمال اکثر اطباء نہیں کرتے۔ بہرحال احتیاط سے استعمال کی جاسکتی ہے کیونکہ سورنجان تلخ ان تمام افعال میں زیادہ قوی ہیں جو کہ سورنجان شیریں میں بیان کےَ گےَ ہیں۔
نفع خاص: وجع المفاصل۔ مضر: معدہ و جگر۔
مصلح: زنجبیل، مرچ سیاہ۔ بدل: سورنجان شیریں۔
کیمیاوی اجزا
ء: کالچی سین ( جوہر سورنجان) ایک تر جوہر، نہایت قلیل مقدار میں ویری ٹریں نہ اڑنے والا تیل، گوند شکر اور نشاستہ ہوتے ہیں۔
مقدار خوراک:
1 سے 3 رتی تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق