مختلف نام:ہندی ،پنجابی ، سنسکرت کا ک جھنگا-گجراتی اگھیڑی،کانگ –فارسی پائے کا خ ، تخم جاروب –عربی رجل الغراب۔
شناخت :چونکہ اس بوٹی کی شاخیں کو ے یا پرندے کے جنگل کی مانند ہوتی ہیں اس لئے اسے کاک جنگھا کہتے ہیں۔ ہندوستان و پاکستان میں ہر جگہ پیدا ہوتی ہے۔ ادویات میں سالم پودا کام آتا ہے، اس کے پتے لمبے اور سبز سیا ہی مائل رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کی جڑیں شاخدار اور شاخیں باریک و مسدس اور گرہ دار ہوتی ہیں۔ اس میں سیاہ یا نیلے رنگ کے چھوٹے چھوٹے پھول لگتے ہیں۔ اس کے پتوں پر کھرداپن اور باریک روئیں ہوتے ہیں۔
فوائد:یہ بوٹی بہت سے امراض کے لئے مفید ہیں کاک جنگھا جذام کے لئے خاص طور پر مفید ہے۔ ہمارے ایک ساتھی طبیب لکھتے ہیں کہ ایک مریض جذام کا رنگ تانبے کی صورت کا ہو گیا اور بہت تکلیف تھی، صرف کاک جنگھا کے پتوں کا شیرہ 20گرام سے 50گرام تک پلایا گیا اور بیرونی طور کدوئے تلخ کا تیل بدن پر لگایا گیا ۔ شفاہو گئی ۔ شفا ہو گئی۔ اس سلسلہ میں کا ک جنگھا پارے کے زہر کا بھی مفید علاج ہے۔ اگر غلطی سے پارے کا کچا کشتہ کھایا جائے تو کاک جنگھا چار گرام سے چھ گرام تک استعمال کرایا جائے۔ دو تین دن میں آرام آ جا تا ہے۔
کاک جنگھا کے مرکبات
اولاد کی آرزو:کاک جنگھا ، ہاتھی دانت کا بورا ، گل عباسی ہر ایک چھ گرام ، سب کو پیس کر بنا لیں۔ اور 21خوراک بنا لیں۔ اس میں سے ایک خوراک دودھ میں ڈال کر عورت اور ایک خوراک مرد ، عورت کے ایام سے فراغت کے بعد استعمال کریں۔ تین دن کے استعمال کے بعد……کیا جائے ، یہ دوا تکلیف کو دور کر کے مردو عورت کو قابل اولاد بنا تی ہے۔
بہرہ پن: کاک جنگھا کے تازہ پتے 100 گرام لے کر خوب گھوٹیں اور ان کا رس نکالیں ۔ اس رس کے برابر تلوں کا تیل لے کر پکائیں۔ جب تیل رہ جائے تو صاف کر کے رکھیں۔ اور دو قطرہ نیم گرم کا ن میں ڈالیں۔ بہرہ پن اور درد کان کے لئے مفید ہے۔اگر اس تیل کی خارش اور داد کے مقام پر مالش کی جائے تو جلد فائدہ ہوتا ہے۔
نمک کاک جنگھا:کاک جنگھا کو پتے ، شاخ اور جڑ کے ساتھ لے کر سایہ میں خشک کر کے آگ لگائیں۔جب وہ خاکتر ہو جائے تو اسے کسی مٹکے میں بھگوئیں۔یہ نمک ہاضم اور مصفئی خون ہے۔ خوراک ایک رتی سے دورتی تک دیں۔(حکیم ہری چند ملتانی ،پانی پت)
کاک جنگھا پر ڈاکٹربکر ماجیت نندہ کے مجربات مندرجہ ذیل ہیں:
اسقاط:سفوف کاک جنگھا ایک گرام صبح وشام گائے کے گرم دودھ سے ان حاملہ عورتوں کو ایام حمل میں پلائیں ۔جن عوتوں کے بچے ضائع ہو جاتے ہیں اور بچہ پیدا ہو نے پر بچہ کو ایک رتی پانی میں ابال کر دن میں ایک بار پلائیں۔
دائمی دردِسر:خشک کاک جنگھا کو باریک سفوف کر کے باریک کپڑے سے کپڑچھان کر کے نسوار بنالیں اور اسے مریض کو سنگھائیں،دائمی دردسر،آدھے دردِسر کے لیے مفید ہے۔
داد چنبل:کاک جنگھا تازہ پانی سے سل بٹہ پر باریک رگڑ داد ،چنبل اور برص کے داغاں پر شام وصبح لگانے سے چند دنوں میں آرام آجائے گا۔
نکیر:کاک جنگھا کو پانی میں رگڑ لیں اور سر اور ماتھے پر لیب کریں،نکیر کو مفید ہے۔
خنازیر:جب خنازیر کی ٖگٹیاں پک کر پھوٹ جائیں تو کاک جنگھا کو پانی پیس کر مقام مرض پر لیب کریں،آرام آجائے گا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کاک جنگھا Lec Hirta
دیگر نام:عربی میں اجل الغراب ،فارسی میں پائے زاغاں ہندی میں مسی گھاس ،سندھی میں مادھا تو، ما رو اڑی میں کاگ لہر، گجراتی میں گھیڈی ،بنگلہ میں کا نڈا گڈ کاولی اور لاطینی میں لی ہرٹا کہتے ہیں۔
ماہیت:یہ پودا ایک گز بلند ہوتا ہے۔اس کی شاخیں باریک سیدھی ،چھ پہلو اور اندر سے کھوکھلی ہوتی ہے،جن میں سفید نرم گودا سا ہوتا ہے اور با لشت بالشت بھر فاصلہ پر گانٹھیں ہوتی ہیں۔جہاں سے پھول یا پتہ نکلتا ہے۔اس کے پتے نہایت باریک اور پتلے روئیں دار کھر کھر ہوتے ہیں اور پختہ ہونے پر گر جاتے ہیں اس کو ایک چھوٹی سی پھلی لگتی ہے۔جو سونف کے دانہ کے برابر ہوتی ہے۔اس کے اندر سے دو چھوٹے چھوٹے تخم نکلتے ہیں۔جو تخم اوٹنگن سے مشابہ ہوتے ہیں۔موسم برسات میں اس کی شاخوں کی گرہ توڑنے سے زرد رنگ کا کٰیڑا نکلتا ہے۔اس کی شاخیں کوا کی جانگھ کی مانند ہوتی ہے۔اس لئے اس کو کاک جنگھا کہتے ہیں۔
مقا م پیدائش:دہلی،یوپی اور پنجاب ،باغات اور جنگلات خصوصا رتیلی زمین پر موسم برسات کے بعد پیدا ہوتی ہے۔
مزاج:گرم ایک ۔۔۔خشک درجہ دوم
افعال و استعمال: جالی ،کا سریاح اور مصفی خون ہے۔اس کے پتے گرم کر کے با ندھبے سے ورم تحلیل یا پھوٹ کر مواد نکل جاتا ہے۔مرض جذام میں اس کے پتوں کا شیرہ چالیس روز تک متواتر پلاتے ہیں۔اس دوران میں صرف بیسی روٹی کھا نے کے لئے دیتے ہیں ۔حکیم ابو القاسم کہتے ہیں کہ اگر کسی کو پارے کا کشتہ نقصان دے تو اس کو کاک جنگھا کا شیرہ سات آٹھ کالی مرچ کے ساتھ دینا چاہئے۔
اس کا لیپ برص میں مفید ہے۔اس کے کاڑھے (جوشا ندے) سے بچے کو غسل دینا دق الا طفال (سوکھ) میں مفید بیان کیا جاتا ہے۔
مقدار خوراک: پانچ سے نو گرام یا ماشے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق