مختلف نام:عربی اکتمکت،حجرالولادت،حجر الماسک،حجر النساءحجر العقابـفارسی خائیہ ابلیس،خرمائےابوجہل،اشک مریمـہندی کرنجا،کرنجوہ،کنجہـکٹ کرنجا ـسنسکرت کرک چکا، کرنجا،تنگ چھکا،کبیرآکتی،کنٹ کنیـبنگالی کانٹا کرنجـناٹا کرنجاـسندھی کجریتـگجراتی کا نکج،نیناں پھلـمرہٹی میں ساگر گوٹا وغیرہ ناموں سے موسوم کرتے ہیں۔لاطینی میں سسال پینا،بونڈوسیلا،ڈل برگیا،بوریااور انگریزی میں بانڈک نٹ کہتے ہیں۔
صفات و شناخت:یہ ایک خار دار بیل کا پھل ہےاس بیل میں کچھ مُڑے ہوئے کانٹے لگتے ہیں۔اس کی شاخ کی ایک سینک پر چھ سے دس تک پتے لگتے ہیں۔اس پر زرد رنگ کے پھولوں کی بالیاں لگتی ہیں،پھولوں کے جڑ جانے کے بعد اس جگہ دو تین انچ لمبی خار دار پھلیاں لگتی ہیں۔ہر ایک پھلی میں دو تین بیج ہوتے ہیں۔پھلیوں کے چھلکے پر سخت سیدھے اور تیز چھوٹے چھوٹے بہت سے کانٹے ہوتے ہیں۔ان کے بیچ گول اور بندوق کی گولی کے برابراوپر سے خاکی نیلاہٹ لئے ہوئے چمکدار ہوتے ہیں۔ان کے اندر سفید رنگ کا مغز ہوتا ہے ۔یہ مغز بہت تلخ ہوتا ہے۔یہی زیادہ تر دوا کے کام آتا ہے۔
مقام پیدائش:اس کی بیل برصغیر بھارت و پاکستان میں ہر جگہ ہوتی ہےمگر بنگال اور برما میں بکثرت پائی جاتی ہے ۔اسے برسات کے موسم میں پھول اور پھلیاں لگتی ہیں۔
طبیعت: اس کے پتے درجہ اوّل میں سرد خشک اور بقول بعض اطباءپہلے درجہ میں گرم خشک ہے۔ اس کے پھل کا مغز درجہ اوّل میں گرم اور درجہ دوم میں خشک ہے۔بعض اطباء اس کو تیسرے درجہ میں گرم خشک مانتے ہیں ۔
افعال و خواص:اس کے پتے اور اس کے تخم کا مغز مختلف بیماریوں میں مستعمل ہے۔
امراض دماغ:اس کا مغز امراض باردہ دماغیہ ، فالج اور لقوہ کے لئے بہت مفید ہے۔ اس طرح اس کے پتوں کا رس نکال کر تیل کے ساتھ پکا کر جب تیل باقی رہ جائے تو اس تیل کی مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
امراض دہن:کرنجوہ کو جلا کر پھٹکری کے ساتھ پیس کر دانتوں پر بطور منجن لگانے سے مسوڑھوں کا ورم دور ہو جاتا ہے۔
امراض سینہ و شُش:اگر اس کے تخم دو عدد لے کر آگ میں ڈالیں۔ جب اوپر کا چھلکا جل جائے تو ان کا مغز لے کر پیس لیں۔ ضیق النفس والے کو شدت مرض کی حالت میں کھلائیں تو فوراً تسکین ہو جاتی ہے۔
امراضِ معدہ: اس کے استعمال سے معدہ کو طاقت ملتی ہے اور بھوک خوب لگتی ہے۔ ریاحی درد کے واسطے اس کو دیں پینے سے فائدہ ہوتا ہے ۔اس کے مغز اور ہینگ کو بلوئے ہوئے دودھ میں پیس کر پینے سے بد ہضمی دور ہو جاتی ہے۔
امراضِ امعاء: اگر کرنجوہ کا مغز پیس کر گڑ میں ملاکر کھلائیں تو پیٹ کے تمام کیچوے نکل جاتے ہیں۔ اور دوسرے دن استعمال کرنے سے تھیلی بھی باہر نکل پڑتی ہے۔
اس کا مغز اور باؤ بڑنگ پیس کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
اس کے چند روز کے استعمال سے بواسیر کو فائدہ ہوتا ہے۔
اس کا نصف مغز سات عدد کرن پھل کے ساتھ کوٹ کر قولنج ریحی کے مریض کو آب ِگرم کے ساتھ کھلائیں تو درد کو فوراً تسکین دیتا ہے۔
امراضِ جگر:جگر کے امراض کے واسطے اس کے نرم پتوں کو پیس کر پلانا بہت مفید ہے
اس کے مغز کا سفوف ورم اور استقاءکو بہت جلد نفع دیتا ہے۔
اگر اس کی پھلی کو رات کے وقت تر کر کے ہوا اور شبنم میں رکھیں اور اعلٰی الصباح اس کے تخم نکال کر اچھی طرح کوٹ کر دہی کے ساتھ کھلائیں تو اس یرقان دور ہو جاتا ہے۔اس سے صفرا بذریعہ اسہال خارج ہوتا ہےاور یرقان سے شفا ہو جاتی ہے
امراض اعضائے بول:اس کے تخم کا مغزگردہ اور مثانہ کی پتھری کو توڑ کر نکالتا ہے۔
مغز کرنجوہ ایک عدد پیس کر شہد میں گوندھیں اور دودھ گائے کے ساتھ ایک ہفتہ کھلائیں تو اس سے گردہ کی پتھری ٹوٹ جاتی ہے۔
مغز تخم کرنجوہ پیس کر بقدر ایک گرام ،شہد تین گرام ملا کر کھلائیں اور ہر روز ایک گرام بڑھاتے جائیں۔گیارہ روز کے بعد ایک ایک گرام کم کرتے جائیں تاکہ تین گرام تک پہنچے۔اس ترکیب سے سنگ گردہ دور ہو جاتا ہے۔
اگر برگ نورستہ کرنجوہ خشک کیا ہوا جلا کر بقدر سات گرام کو شہد 20گرامیں ملا کر کھلائیں تو بھی یہی اثر کرتا ہے۔
حمیات:یہ پرانے بخاروں کے لئے نہایت مفید دوا ہےجس کو چوتھیہ بخار آتا ہو اور کسی دوا سے نفع نہ ہوتا ہو تو وہروزمرہ برگ کرنجوہ مع21دانہ مرچ سیاہ گھوٹ کر پی لیا کرے۔چند روز میں بالکل آرام ہو جائے گا۔
اسی طرح اس کی جڑ کی چھال کا سفوف پانچ رتی کی مقدار میں نو بتی بخار کے رفع کرنے کے لئے زیادہ مؤ ثر ہے۔اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ یا اس کے نرم پتوں یا شاخوں کا جوشاندہ پلانے سے باری سے آنے والا بخار رفع ہو جاتا ہے۔اگر مغز تخم کرنجوہ پانی سے گھس کر ناک میں ٹپکائیں،تو تپ لرزہ کے لئے نہایت مفید ہے۔چڑھے ہوئے بخار کے اُتارنے کے لئے تین گرام سے چھ گرام تک اس کی مقدار دینی چاہئے۔
تپ کہنہ(پرانے بخار) کے واسطے اس کا تخم کلاں ایک عدد لے کر اس کا مغز مع دار فلفل اور شہد کھلانےسے بہت جلد فائدہ کرتا ہے۔
اس کے کھانے سے انسان امراض وبائی سے محفوظ رہتا ہے۔
امراضِ جلد :اس کے پتے پیس کر گرم کر کے باندھنے سے ہر قسم کے اورام تحلیل ہو جاتے ہیں۔اس کے پتوں کا رس نکال کر روغن کے ساتھ پکائیں۔جب صرف روغن باقی رہ جائے تو صاف کر لیں۔اس روغن کی جلد پر مالش کرنے سے خارش کا عارضہ دور ہوجاتاہے۔یہی روغن زخموں پر لگانے سے زخم بہت جلد اچھے ہو جاتے ہیں۔اگر زخموں میں کیڑے پڑگئے ہوں،تووہ اس کے اثر سے مر جاتے ہیں اور زخموں کو شفا ہو جاتی ہے۔کتنا ہی گہرا زخم ہو درست ہو جاتا ہے۔
اگر اس کے مغز کے پیس کر کسی روغن میں ملا کر بدن پر ملیں تو پھوڑے پھنسی کو صحت ہو جاتی ہے۔
اگر کسی آدمی کا بدن پھٹ کر سوراخ ہو گئے ہوں تو اس کو کرنجوہ کے پتے گھوٹ کر روزمرہ ایک پیالہ پلائیں۔غذا میں چنے کی روٹی بلا نمک بہت سے گھی کے ساتھ کھلائیں۔اس عمل سے چالیس دن میں بالکل صحت ہو جائے گی۔
حشرات الارض:اس کے مغزکو پانی سے گھس کر بچھو کے کاٹے ہوئے مقام پر لگائیں۔
مرکبات کرنجوہ
حب کرنجوہ:مغز تخم کرنجوہ،مرچ سیاہ ہموزن پیس کر گولیاں بقدر نخود بنالیں۔
فوائد:تپ موسمی کے واسطے ایک یا دو گولیاں نوبت سے پہلے پانی کے ساتھ کھلائیں۔
دیگر:مغز تخم کرنجوہ، فلفل دراز ہر ایک دس گرام،برگ مغلیاں(کیکر) در سایہ خشک شدھ چھ گرام،زیرہ سفید9گرام۔ان سب کو باریک پیس کر گلوئے سبز 50گرام،چرائتہ دس گرام،مرچ سیاہ20گرام نیم کوب کر کے آدھا کلو پانی میں پکائیں۔ جب تھوڑا سا پانی رہ جائے۔چھان کر اس پانی سے سفوف مذکور کھرل کر کے گولیاں بقدر مرچ سیاہ بنائیں۔
فوائد:ایک ایک گولی صبح وشام پانی کے ساتھ کھلائیں۔اگر پرانا بخار ہو تو تین وقت دیں۔
دیگر: مغز تخم کرنجوہ، فلفل دراز ہر ایک دس گرام،برگ مغلیاں(کیکر) ہر ایک چھ گرام۔سب ادویہ کو ٹ چھان کر پانی کے ساتھ گولیاں بقدر نخود بنائیں۔
فوائد:تپ موسمی کے واسطے ایک ایک گولی صبح،دوپہر اور شام کھلائیں۔تین روز کے استعمال سے ہر قسم کا تپ دور ہوجاتا ہے۔ خصوصاً شطر الغب غیر خالص میں بہت مفید ہے۔
دیگر: مغز تخم کرنجوہ،پلاس پاپڑہ مقشر ہم وزن ہر دوادویہ کو باریک پیس کر جو شاندہ کٹکی خورد سے کھرل کرکے گولیاں بقدر جنگلی بیر تیار کریں۔
فوائد:تپ بلغمی وصفراوی کے لئے مفید ہے۔تپ صفراوی کے واسطے ایک گولی سرد پانی یا شربت نیلوفر یا شربت بنفشہ وغیرہ سے اور بلغمی میں گرم پانی یا عرق بادیان اور عرق گاؤ زبان وغیرہ سے کھلانا بہتر و نافع ہے۔
دیگر: مغز تخم کرنجوہ،دس گرام ،پلاس پاپڑا،کمیلہ ہر ایک چھ گرام،بزرالبنج تین گرام ،سب ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سیاہ کے ہمراہ گولیاں بقدر کنار بنالیں۔
فوائد:یہ گولیاں کرم شکم کو دفع کرنے کے واسطے بہت مفید ہیں۔خوراک ایک گولی۔
دیگر: مغز تخم کرنجوہ،ہینگ،مغز بیدا نجیر ،نک چھکنی ہم وزن ۔سب ادویہ کو پیس کر گولیاں بقدر کنار دشتی بنالیں۔
فوائد:قولنج کے لئے بہت زود اثر ہیں۔ایک گولی ہمراہ نیم گرم پانی سے کھلائیں ۔شدت درد کے لئے بہت مفید ہیں۔درد معدہ کے لئے بھی نافع ہیں۔
دیگر: مغز کرنجوہ،پھٹکری بریاں،پپلامول،فلفل گرد، صبر سقوطری، باؤبڑنگ، نمک سیاہ ہم وزن، کوٹ چھان کر ادرک کے رس سے گولیاں بقدر کنار دشتی تیار کر لیں اور محفوظ رکھیں۔
فوائد:درد معدہ ،درد شکم اور قولنج کے لئے ایک گولی کھلائیں ۔
حب کرنجوہ:مغز تخم کرنجوہ، ست گلو ہر ایک دس گرام، طباشیرکبود، کونین خالص چھ چھ گرام،دانہ الائچی خورد، ست لیموں تین تین گرام، کوٹ چھان کر پانی سے کھرل کر کے حبوب بقدر نخود بنالیں۔
فوائد:نو بتی بخار کے لئے قبل از نوبت دو گولیاں کھا کر اوپر سے نقوع تمر ہندی دس گرام، آلو بخارا سات عدد، گل نیلوفر سات گرام نوش کریں، نوبتی بخار کے لئے مفید ہے۔
دیگر: مغز تخم کرنجوہ،برگ کیکر ہر ایک دس گرام، ست گلو خانہ سناز، طباشیر اصلی، زیرہ سفید ہر ایک پانچ گرام۔
طباشیر کوکھرل کریں ۔ پھر باقی ادویہ کوٹ پیس کر سفوف شامل کر کے سٰحق کریں اور گولیاں بقدر مرچ سیاہ بنا لیں۔
فوائد: موسمی بخار میں ایک ایک گولی صبح شام ہمراہ شربتِ بزوری استعمال کریں۔
ملیریا ئی بخار:یہ پرانے بخاروں کے لئے نہایت مفید اور مجرب دوا ہے۔ جس کو چوتھیہ بخار آتا ہو اور کسی دوا سے نفع نہ ہوتا ہو تو وہروزمرہ برگ کرنجوہ مع21دانہ مرچ سیاہ گھوٹ کر پی لیا کرے۔چند روز میں بالکل آرام ہو جائے گا۔چند روز میں بالکل آرام آجاتا ہے۔
یہ نوبتی بخار کے لئے نہایت بیش قیمت دوا مانی گئی ہے ۔اس کے مغز کا سفوف دو رتی سے پانچ رتی تک بخار اور امراض کے بعد کی کمزوری کو رفع کرنے میں سریع الاثر ہے۔
اسی طرح اس کی جڑ کی چھال کا سفوف پانچ رتی کی مقدار میں نوبتی بخار کے دفع کرنے کے لئے زیادہ مؤثر ہے۔
اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ یا اس کے نرم پتوں اور شاخوں کا جوشاندہ پلانے سے باری سے آنے والا بخار دفع ہوتا ہے۔ اگر مغز تخم کرنجوہ پانی سے گھس کرکر ناک میں ٹپکائیں توتپ لرزہ کے لئے نہایت مفید ہے ۔
چڑھے ہوئے بخار کو اتارنے کے لئے 2/1 ،2 گرام سے چھ گرام تک اس کی مقدار دینی چاہئے۔
تپ کہنہ کے واسطے اس کا تخم کلاں ایک عدد کا مغز مع فلفل دراز اور شہد کھلانے سے بہت جلد فائدہ کرتا ہے۔ اس کے کھانے سے انسان ہوائے و بائی سے محفوظ رہتا ہے۔
امراضِ جلد :اس کے پتے پیس کر گرم کر کے باندھنے سے ہر قسم کے ورم تحلیل ہو جاتے ہیں۔
اس کے پتوں کا رس نکال کر روغن کے ساتھ پکائیں۔جب صرف روغن باقی رہ جائے تو صاف کر لیں۔اس روغن کی جلد پر مالش کرنے سے خارش کا عارضہ دور ہوجاتاہے۔یہی روغن زخموں پر لگانے سے زخم بہت جلد اچھے ہو جاتے ہیں۔اگر زخموں میں کیڑے پڑگئے ہوں،تووہ اس کے اثر سے مر جاتے ہیں اور زخموں کو شفا ہو جاتی ہے۔کتنا ہی گہرا زخم ہو درست ہو جاتا ہے۔
اگر اس کے مغز کو پیس کر کسی روغن میں ملا کر بدن پر ملیں تو پھوڑے پھنسی کو صحت ہو جاتی ہے۔
اگر کسی آدمی کا بدن پھٹ کر سوراخ ہو گئے ہوں تو اس کو کرنجوہ کے پتے گھوٹ کر روزمرہ ایک پیالہ پلائیں۔غذا میں چنے کی روٹی بلا نمک بہت سے گھی کے ساتھ کھلائیں۔اس عمل سے 40دن میں بالکل صحت ہو جائے گی۔
حشرات الارض:اس کے مغز کو پانی میں گھس بچھو کے کاٹے ہوئے مقام پر لگائیں تو بچھو کا زہر اتر جاتا ہے۔
مرکبات کرنجوہ:مغز تخم کرنجوہ کے مغز سے متعدد مرکبات بنائے جاتے ہیں۔بعض مرکبات حسب ذیل ہیں:
حب کرنجوہ:مغز تخم کرنجوہ،مرچ سیاہ ہموزن پیس کر گولیاں بقدر نخود بنالیں۔
فوائد:تپ موسمی کے واسطے ایک یا دو گولیاں نوبت سے پہلے پانی کے ساتھ کھلائیں۔
حب کرنجوہ:مغز تخم کرنجوہ، فلفل دراز ہر ایک دس گرام،برگ مغلیاں(کیکر) در سایہ خشک شدھ چھ گرام،زیرہ سفید9گرام۔ان سب کو باریک پیس کر گلوئے سبز 50گرام،چرائتہ 10یا20 گرام،مرچ سیاہ دوگرام ۔نیم کوب کر کے آدھا کلو پانی میں پکائیں۔ جب تھوڑا سا پانی رہ جائے۔چھان کر اس پانی سے سفوف مذکور کھرل کر کے گولیاں بقدر مرچ سیاہ بنائیں۔
فوائد:ایک ایک گولی صبح وشام پانی کے ساتھ کھلائیں۔اگر پرانا بخار ہو تو تین وقت دیں۔
حب کرنجوہ: مغز تخم کرنجوہ، فلفل دراز ہر ایک دس گرام،برگ مغلیاں(کیکر) ہر ایک چھ گرام۔سب ادویہ کو ٹ چھان کر پانی کے ساتھ چنے کے برابر گولیاں بنا لیں۔
فوائد:تپ موسمی کے واسطے ایک ایک گولی صبح،دوپہر اور شام کھلائیں۔تین روز کے استعمال سے ہر قسم کا تپ دور ہوجاتا ہے۔ خصوصاً شطر الغب غیر خالص شطر الغب میں بہت مفید ہیں۔
حب کرنجوہ : مغز تخم کرنجوہ،پلاس پاپڑہ مقشر ہم وزن ہر دوادویہ کو باریک پیس کر جو شاندہ کٹکی خورد سے کھرل کرکے گولیاں جنگلی بیر کے برابر تیار کرلیں۔
فوائد:تپ بلغمی وصفراوی کے لئے مجرب ہے۔تپ صفراوی کے واسطے ایک گولی سرد پانی یا شربت نیلوفر یا شربت بنفشہ وغیرہ سے اور بلغمی میں گرم پانی یا عرق بادیان وغیرہ سے کھلانا بہتر و نافع ہے۔
حب کرنجوہ:مغز تخم کرنجوہ ،پوست ہلیلہ کاہلی،ہلیلہ سیاہ، سہاگہ بریاں،فلفل گرد،قُسط افسنتین رومی،حب النیل مدبر ہر ایک 9گرام برنگ کابلی،صبر،کشنیز،تربد سفید ،برگ سناء،برگ شاہترہ ہر ایک 14 گرام ،سیماب ،کبریت،زرنیخ ،پیش مدبر،نانخواہ،زنجیل ہر ایک 28گرام،حب الملوک مدبر بشورہ 50 گرام،سب کو پان کے پتے کے رس سے دوپہر کھرل کر کے گولیاں بقدر نخود تیار کر لیں۔
فوائد:اخراجِ کرم اور قبض کو رفع کرنے کے واسطے تین گولیوں سے پانچ گولیاں تک ہمراہ آب لیموں کھائیں۔
حب کرنجوہ:مغز تخم کرنجوہ،دس گرام ،پلاس پاپڑا،کمیلہ ہر ایک 6 گرام،بزرالبنج 3گرام ،سب ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سیاہ کے ہمراہ گولیاں بقدر کنار بنالیں۔
فوائد:یہ گولیاں پیٹ کے کیڑوں کو دور کرنے کے لئے مجرب ہے۔خوراک ایک گولی۔
حب کرنجوہ:مغز تخم کرنجوہ،ہینگ،مغز بیدا نجیر ،نک چھکنی ہم وزن ۔سب ادویہ کو پیس کر گولیاں بقدر کنار دشتی بنالیں۔
فوائد:قولنج کے لئے بہت زود اثر ہیں۔ایک گولی ہمراہ نیم گرم پانی سے کھائیں ۔شدت درد کے لئے بہت مفید ہیں۔درد معدہ کے لئے بھی نافع ہیں۔
حب کرنجوہ: مغز کرنجوہ،پھٹکری بریاں،پپلامول،فلفل گرد، صبر سقوطری، باؤبڑنگ، نمک سیاہ ہم وزن، کوٹ چھان کر ادرک کے رس سے گولیاں بقدر کنار دشتی بنا لیں۔
فوائد:درد معدہ ،درد شکم اور قولنج کے لئے ایک گولی کھائیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کرنجوا (مغز کرنجوا) (Bonduc Nut)
دیگر نام :عربی میں اکتمکت ٗفارسی میں خایہ ابلیس ٗ بنگالی میں ناٹا کرنجا ٗ سندھی میں کھربت ٗپنجابی میں میچکہ اور انگریزی میں بونڈک نٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت: یہ ایک بیل دار بوٹی ہے اور اس کی شاخوں میں کانٹے ہوتے ہیں۔ ناس کی شاخیں پراگندہ اور پتے سرس کے پتوں کی طرح ہر ایک شاخ پر دو طرفہ ایک دوسرے کے بالمقابل لگے ہوتے ہیں ۔ پھول اڑتی ہوئی شہد کی مکھی کی طرح لیکن ان کی پنکھڑیاں چھوٹی بڑی ہوتی ہیں ۔ اس پر بڑی بڑی خاردار پھلیاں ہوتی ہیں۔ ان پھلیوں کے اندر لگ بھگ سپاری کے برابر فاختی یا زرد مائل سلیٹی سے تخم ہوتے ہیں ۔ ان کا چھلکا بہت سخت ہوتا ہے۔ چھلکا توڑنے پر تخم کے اندر ایک سفید مغز نکلتا ہے۔ جو ذائقہ میں تلخ ہوتا ہے ۔ جس کو مغز کرنجوہ کہا جاتا ہے ۔ ان کا مغز ٗجڑ کا چھلکا اور پتے بطور دواء مستعمل ہیں ۔
مزاج :گرم و خشک۔۔۔ درجہ سوم ٗبعض کے نزدیک گرم تین ۔۔۔خشک درجہ دوم ۔
افعال :دافع نوبتی بخار (ملیریا) کاسر ریاح ٗمجفف ٗ جاذب ٗمصفٰی خون ٗقاتل کرم شکم ٗ مانع تشنج ٗدافع تعفن ۔
استعمال (بیرونی ):کرنجوہ کو مجفف اور جازب رطوبت ہونے کے باعث استسقاء اور قیلہ مائیہ (فوطوں کی تھیلی میں پانی بھر جانا ) میں بطور ضماد استعمال کرتے ہیں یا اس کا باریک سفوف کر کے ملتے ہیں ۔ کلافی فوطہ ٗورم خصیہ اور غددی اورام میں مغز کرنجوا کے باریک سفوف کو ارنڈی کے تیل کے ہمراہ یا ارنڈ کے پتوں پر چھڑک کر مقام ماؤف پر باندھتے ہیں ۔ اس کا سفوف خارش میں ملتے ہیں ۔ مغز تخم کرنجوہ کو تلوں کے تیل (روغن کنجد ) میں جلانے کے بعد روغن صاف کر کے متعفن زخموں پر لگاتے اور خارش پر مالش کرتے ہیں۔ مغز کرنجوا کا سفوف حقہ میں پینا قولنج میں نافع ہیں ۔
استعمال اندرونی :تپ لرزہ (ملیریا) کو روکنے کے لئے جڑ کی چھال یا مغز کرنجوا کو مساوی مقدار مرچ سیاہ کے ہمراہ پانی میں پیس کر پلاتے ہیں یا تپ لرزہ کو روکنے اور امراض فساد خون کو دور کرنے کے لئے برگ کرنجوہ کے چند دانے مرچ سیاہ کے ہمراہ پانی میں گھوٹ کر پلاتے ہیں ۔ مغز کرنجوہ +پلاس پاپڑہ مقشر + کونپل ببول )ہموزن( کی گولیاں بنا کر نوبتی بخاروں خصوصا ًربع (چوتھیہ) کو نوبت روکنے کے لئے کھلاتے ہیں ۔ امراض تشنج خصوصاً ضیق النفس میں استعمال کرتے ہیں چنانچہ اگر دو تین عدد تخم کرنجوہ کو آگ میں ڈال دیں یہاں تک کہ اس کا بیرونی پوست جل جائے اس کے بعد ان کا مغز نکال کر ضیق النفس کی شدت میں استعمال کرنے سے فی الفور تسکین ہو جاتی ہے ۔
کرنجوے کا ایک مغز پیس کر قند سیاہ (گڑ) میں ملا کر کھانے سے کیچوے مرے ہوئے تھیلی سمیت دوسرے دن نکل جائیں گے ۔
نفع خاص: دافع نوبتی بخار ٗقولنج ریحی ۔مضر: متلی اور خشکی پیدا کرتا ہے ۔
مصلح :مرچ سیاہ ٗفلفل دراز ۔ بدل: برگ کرنجوا ٗگلو ۔
کیمیاوی اجزاء :ایک فکسڈ آئیل ٗکھار ٗ رال ٗ میوسیلج ٗ نشاستہ ۔
مقدار خوراک :مغز چار رتی سے دو ماشہ تک ۔
جڑ کا چھلکا نصف ماشہ سے ایک ماشہ تک۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق