مختلف نام: مشہور نام ککروندہ، کوکر چھڈی -سنسکرت کوکوندرا – لگوراورد- بنگالی کک مونگھ – ہندی ککروندہ – لاطینی بلومیا ڈینسی فلورا (Blumea Densiflora)۔
شناخت :ککروندہ یا کوکر چھڈی کے معنی ہیں کہ جب کتا اسے کھاتا ہے تو قے کر دیتا ہے۔ اس کے پتے کتے کی زبان کی طرح لمبے، نازک اور پیٹھ کی طرف سے سفید ہوتے ہیں، ہندوستان میں ہمالیہ کے گرم علاقوں، ملایا ،فجی ممالک میں بکثرت ہوتا ہے ۔موسم بہار میں دیواروں اور زمین پر یہ بوٹی پیدا ہوتی ہے اور اکثر پتے اور بعض دفعہ سالم بوٹی ادویات میں استعمال کی جاتی ہے ۔اس کی خاص شناخت یہ ہے کہ پتے کاسنی کی شکل کے ہوتے ہیں ۔ان میں سے بدبو آتی ہے ۔باریک رواں ہوتا ہے۔ ذائقہ میں قدرے سڑاند ،پھول زرد اور چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں ۔پھول کے جھڑ جانے پر اس میں سے روئی کی مانند باریک رشے نکلتے ہیں جن میں کالے رنگ کے بیج ہوتے ہیں۔ اس بوٹی کی شاخیں بہت اور قد دو گز کے قریب ہوتا ہے۔ مزاج گرم دوسرے درجہ میں ہے لیکن طب آیورویدک میں سرد مانتے ہیں ۔
فوائد: اس کے پتے استسقاء میں مفید ہیں ۔ورم کو دور کرتے ہیں ،بواسیر کے لئے نہایت مفید ہیں ۔اس کے پتے بچوں کی گدا (مقعد )میں پیس کر رکھن سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں ۔اس کے پتے پر گھی چپڑ کر گرم کر کے رسولی پر باندھیں اور ہر روز دوبار بدلتے رہیں تو ایک ہفتہ میں رسولی دور ہو جاتی ہے ،اسی طرح ورم وغیرہ پر باندھنے سے ورم دور ہو جاتے ہیں ۔
خاص مجربات درج ذیل ہیں :
بواسیر :رسونت شدھ ایک تولہ ،ککروندہ کے تازہ پتوں کے رس میں سات دن کھرل کر کے مٹر کے دانے کے برابر گولیاں بنا لیں ۔بواسیر کے مریض کو ایک سے دو گولی صبح و شام کھلائیں ۔خونی و بادی بواسیر کے لئے مفید ہے ۔بیرونی طور پر ککروندہ کے پتوں کو پیس کر مسّوں پر لگائیں ،اس سے مسّے مرجھا جائیں گے ۔
دیگر: ککروندہ کے پتے ،نیم کی نمولی ہر ایک برابر وزن، رسونت شدھ نصف وزن ،سب اودیہ کو آٹھ گنا ککروندہ کے پتوں کے پانی میں کھرل کر کے گولیاں بقدر نخود بنائیں ۔بواسیر کے واسطے صبح و شام ایک ایک گولی باسی پانی سے کھلائیں ۔
دیوانے کتے کا کاٹنا :ککروندہ کی جڑ ایک تولہ کے قریب پیس کر دودھ کے ہمراہ دیوانے کتے کے کاٹے ہوئے کو پلانا مفید ہے، قے ہو کر زہر کا تمام اثر دور ہو جاتا ہے ۔
اسہال :ککروندہ کی جڑ ایک تولہ پانی سے پیس کر کالی مرچ کے برابر گولیاں بنا لیں۔ خوراک ایک سے دو گولی اسہال (دستوں )کو بند کرنے کے لئے مفید ہے ۔
ککروندہ کاست :ککروندے کے تمام پودے کو کوٹ کر اس کا رس نچوڑ لیں اور اس رس کو صاف پتھر پر پھیلا کر خشک کریں ۔جب خشک ہو جائے تو پیس کر بوتل میں رکھ لیں ۔خوراک آدھے سے ایک ماشہ، بواسیر ،بواسیری دست ،استسقاء ،دق، ہسٹیریا، پیٹ کے کیڑے ۔ورم جگر، ورم طحال ،انتڑیوں کی سوجن کے لئے مفید ہے ۔
ککروندہ بوٹی سے کشتہ جات بنانا
کشتہ فولاد :ککروندہ کا آگ پر پھاڑا ہوا رس آدھ سیر ،برادہ فولاد شدھ پانچ تولہ کو چینی کے پیالہ میں رکھ کر یہ رس ڈال دیں اور تیز دھوپ میں مٹی سے بچا کر رکھیں ۔جب پانی خشک ہو جائے تو اور ڈال دیں ،چند مرتبہ یہ عمل کرنے سے فولاد کشتہ ہو جاتا ہے ۔
فوائد :بواسیر اور استسقاء کے لئے مفید ہے ۔استسقاء کے لئے ایک رتی خوراک ہمراہ دودھ اونٹنی دیں ۔
کشتہ چاندی :ایک روپیہ خالص چاندی کا لے کر آگ پر لال کریں اور اکیس بار ککروندہ کی بوٹی کے رس میں بجھائیں مگر ہر تین کے بعد تازہ رس (پانی )لے لیا کریں ۔بعد میں آدھ سیر ککروندہ کے نغدہ میں روپیہ دے کر آدھ سیر سفید کپڑا لپیٹ دیں اور ایک من اُپلوں کی آگ دیں ،کشتہ تیار ہو گا۔ خوراک آدھ رتی سے ایک رتی مکھن میں دیں ۔کمزوری کے لئے ازحد مفید ہے ۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ککروندہ ’’ککڑچھڈی‘‘(Dog Bush)
دیگر نام:عربی میں کما فیطوس‘ ہندی میں ککروندہ‘ دکن میں جنگلی کاسنی‘ پنجابی میں ککڑ چھڈی‘ بنگلہ میں ککرومتا اور انگریزی میں ڈاگ بش کہتے ہیں۔
ماہیت:ککروندہ کا پودا دو فٹ تک بلند ہوتا ہے اور اس پر کانٹے نہیں ہوتے۔ اس کا پودا کافور تلسی کی طرح کا ہوتا ہے۔ پتے کا سنی کے پتوں کی طرح روئیں دار ہوتے ہیں۔ پھول زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے ماہ اپریل میں کھلتے ہیں۔ پتوں‘ تنے اور شاخوں پر سفید رواں ہوتا ہے۔ اس پودے سے غیر مرغوب خاص قسم کی تیز بو‘ پھولوں اور پتوں کو مسل کر سو نگھا جائے تو محسوس ہوتی ہے۔
یاد رکھیں: بہت سے لوگ جھاڑی نماز پیڑ جس کے ساتھ سفیدی مائل سرخ پھل لگتے ہیں اور ان کے پھلوں کا اچار ڈالا جاتا ہے اس کو ککروندہ سمجھ لیتے ہیں جو کہ غلط ہے اور دکنی نام جنگلی کاسنی کی وجہ سے بعض لوگ اس کو جنگلی کاسنی سمجھ لیتے ہیں۔ یہ بھی غلط ہے۔
مقام پیدائش:نمناک زمین میں برسات کے موسم( ماہ فروری) میں پاکستان پنجاب اور ہندوستان میں پنجاب‘ دہلی کے کھنڈروں اور قبرستانوں میں بکثرت خودرو ہوتا ہے۔
مزاج:گرم خشک ۔۔درجہ دوم
افعال:محلل اورام‘ قاتل کرم شکم‘ ملین طبع‘ بواسیر خونی و بادی‘ تریاق پاگل کتے کے کاٹنے کا‘ حابس الدم۔
استعمال( بیرونی):اس کے پتوں کا پانی نچوڑ کر آنکھ میں بار بار ٹپکانے سے آشوب چشم دور ہوجاتا ہے۔ بچوں کی مقعد میں اس کا پانی ٹپکانے سے چرنے ( چنونے) مر جاتے ہیں۔ ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے اس کے پتوں کو چرب کرنے کے بعد نیم گرم باندھتے ہیں۔ بواسیری مسّوں پر اس کے پتوں کا پانی نچوڑ کر اطلاع کرتے ہیں۔
استعمال اندرونی:اس کی جڑ کو گھس کر یا دودھ میں پیس کر پلانے سے قے ہو کر پاگل کتےکا زہر دور ہو جاتا ہے یا اس کے پتوں کا پانی نکال کر دینا استسقاء‘ بواسیر اور کرم شکم کو ہلاک کر کے آرام دیتا ہے۔ککروند کا عصارہ اورگیرو ملا کر گولیاں بنا لیں۔ یہ گولیاں خونی و بادی بواسیر کے لئے مفید ہے یا عصارہ ککروندہ + سیا ہ مرچ ملا کر گولیاں بنا لیں۔ یہ بھی خونی و بادی بواسیر کےلئے مفیدہیں۔ اس کے پتوں کا رس نکال کر شہد ملا کر پیا جائے تو ہر قسم کے خون کے سیلان(قے الدم‘ نزف الدم‘ کثرت حیض) میں مفید ہے۔
گیندے کے پتے اور ککروندہ کے پتے لے کر ان کا رس نکال کر پینے سے بواسیر خونی و بادی علاوہ بخار( حمیٰ) کو بھی دور کرتی ہے۔
نفع خاص: بواسیر خونی و بادی۔ مضر: پھیپھڑے وحلق کے لئے۔
بدل: نامعلوم۔ مصلح: مرچ سیاہ اور شہد
کیمیاوی اجزاء: ایک اڑنے والا تیل‘کافور جیسا(BlumeaCamphore) کہا جاتا ہے۔
نوٹ: اس کا ایکسٹریکٹ تمدد( اکڑن) کو کم کر دیتا ہے۔
مقدار خوراک: پتوں کا پانی۔۔۔۔۔۔ ایک سے سوا تولہ تک۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق