مقام پیدائش:یہ 5000 فٹ کی اونچائی تک سارے ہندوستان کے گرم علاقوں میں پیدا ہوتی ہیں۔دھان کے کھیتوں میں اورگیہوں،جو وغیرہ ربیع فصلوں کے کھیتوں میں زیادہ تر پائی جاتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے تالابوں کا پانی سوکھ جانے پر اس جگہ میں بھی موسم سرما میں پیدا ہوتی ہے۔
مختلف نام:مشہور نام گورکھ منڈی، ہندی گورکھ منڈی، پنجابی گورکھ منڈی، اردو گورکھ منڈی، سنسکرت منڈی، مرہٹی منڈی، گجراتی گورکھ منڈی، بنگالی مڑمڑییا،کنٹرکیوبوڈتر۔تیلگو بوڈڈاترپو۔تامل کوٹٹا گرنتھائی۔ملیالم مرنگنی۔فارس کم دوری یس۔لاطینی سمفتھیرس انڈیکس(Symphteries)اور انگریزی میں سمتھیرس انڈکس(Symphtheris Indxes)کہتے ہیں۔
شناخت:اس کا پودا تقریبا ایک فٹ او نچا ہوتا ہے اور زمین پر پھیلا رہتا ہے۔ پورے پودے پر سفید روئیں ہوتے ہیں۔ اس کے پتے گیندے کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کے پھول گھنڈی دار گلابی یا بینگنی رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ بوٹی برسات کے موسم کے بعد اگتی ہے۔ موسم سرما میں اس کے پھل لگتے ہیں۔
مزاج:اس کا مزاج گرم ہوتا ہے۔
ذائقہ:اس کا ذائقہ چرپراہوتا ہے۔
مقدار خوراک: اس کا سورس6گرام سے 20گرام تک،کواتھ{کاڑھا}50گرام سے100گرام اور سفوف 4رتی سے 2گرام تک اور عرق50گرام تک۔
فوائد:دمہ،قے،یونی کادرد،مرگی، بواسیر، وجع المفاصل، یرقان وغیرہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔ اس کے پانچوں اجزاء ہی استعمال میں آتے ہیں۔
آیورویدک گرنتھوں میں اس کے بارے کافی لکھا ہے۔ بھاو پرکاش نگھنٹو میں لکھا ہے:
گورکھ منڈی کے آسان ومفید مجربات
وجع المفاصل: گورکھ منڈی کے پنچانگ کا سفوف ½2 گرام۔سونٹھ کاسفوف ½2گرام۔دونوں کو ملا کر صبح و شام گرم پانی سے دیں۔ اس سے جوڑوں کا درد، وجع المفاصل دورہو جاتا ہے۔
بواسیر:گورکھ منڈی کی جڑ کا سفوف بنا لیں۔ روزانہ 5 گرام چھاچھ کے ساتھ دیں۔ اس سے بواسیردور ہو جاتی ہے۔
نظر کی کمزوری: جن لوگوں کی بینائی کمزور ہو گئی ہو وہ اسے استعمال کرکے فائدہ اٹھائیں۔ گورکھ منڈی پھل کا باریک سفوف بنالیں۔ اس کے برابر شکر یا چینی ملا لیں۔ اس کو لگاتار ایک چمچہ سفوف گائے کے دودھ کے ساتھ استعمال کرائیں۔ اس سے تمام امراض چشم دور ہو جاتے ہیں۔بینائی تیز ہو جاتی ہے۔ ہر سال مارچ کے مہینے میں روزانہ گورکھ منڈی کے ایک دو تازہ پھل توڑ کر چبا کر پانی کے ساتھ نگل لیا کریں۔ پورا سال آنکھیں ٹھیک رہیں گی اور بینائی کم نہیں ہو گی۔
پیٹ کے کیڑے:گورکھ منڈی کے بیجوں کا سفوف 5 گرام پانی سے دیں۔ اس سے پیٹ کے تمام کیڑے ہلاک ہو کر باہر نکل جائیں گے اور پیٹ صاف ہوجائے گا۔ بچوں کو ایک گرام سفوف استعمال کرائیں۔ چھوٹے بچوں کو نہ دیں۔
مردانہ کمزوری:جن مردوں کی مردانہ قوت ختم ہو گئی ہو وہ اسے ضرور استعمال کریں۔ گورکھ منڈی کی تازہ جڑ 100 گرام کو دھو کر صاف کر لیں۔ اس اسکو کوٹ پیس کر لگدی بنالیں۔ قلعی دار پیتل کی کڑاہی میں رکھ کر 400 گرام تلی کے تیل شدھ اور پانی1600گرام ملا کر دھیمی آگ پر رکھیں۔ جب پانی جل جائے اورصرف تیل باقی رہے، تب آگ سے اتار کر ٹھنڈا کرلیں اور چھان کر بوتل میں بھر لیں۔
فوائد:اس تیل کی جسم پر مالش کرنے اور مردانہ اعضاء تناسل پر مالش کرنے سے جسم میں چستی، اور طاقت آتی ہے۔ کھانا کھانے کے بعد اس کا تیل دس بارہ بوندیں پان پر ٹپکا کر پان میں رکھ کر کھانے سے مردانہ کمزوری دور ہوجاتی ہے اور مردانہ قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔
پستانوں کا ڈھیلا پن:عورتوں کے پستان وقت سے پہلے ڈھیلے ہو گئے ہو، ان کے لئے یہ نسخہ کار گر ثابت ہوا ہے۔ اس سے پستانوں میں سختی آ جاتی ہے۔
گورکھ منڈی کے پنچانگ 50 گرام،لینڈی پیپر 50 گرام، دونوں کو پانی کے ساتھ پیس کر لگدی بنالیں۔قلعی دار کڑاہی میں شدھ تلی کا تیل 200 گرام، پانی 800 گرام ڈال کر لگدی ڈال دیں اور دھیمی آگ پر پکائیں۔ جب پانی جل جائے تو اتار کر ٹھنڈا کر کے بوتل میں محفوظ رکھیں۔ وقت ضرورت عورت اس تیل کی جسم پر مالش کرے تو اس کا جسم چستو درست بنا رہے گا۔روئی کو تیل میں بھگو کر نچوڑ لیں۔ اس تیل کے پستانوں پر آہستہ آہستہ مالش کریں اور اوپر یہ روئی رکھ کر کپڑا لپیٹ کر انگیہ پہن لیں۔ دن میں5-6بار اس تیل کو رومال پر ڈال کر سونگھتی رہے۔متواتر چند دن تک یہ طریقہ اپنائیں، اس سے پستانوں کا ڈھیلا پن دور ہو جائے گا۔ لٹکے ہوئے پستانوں میں کساوَ آ جائے گا۔{ حکیم پریم ناتھ ملتانی،پانی پت}
عام کمزوری:گورکھ منڈی کے پنچانگ کو سایہ میں سکھا کر کو ٹ پیس کر باریک سفوف تیار کرکے ایک کھلے منہ کی بوتل میں حفاظت سے رکھیں۔
مقدار خوراک:5 گرام صبح دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔
فوائد: اس سے جسم چست رہتا ہے اور بال جلد سفید نہیں ہوتے یہ عورت و مرد دونوں کے لئے مفید ہے۔ اگر اسے جریان و سیلان میں استعمال کیا جائے تو بھی فائدہ دیتا ہے۔
کمزوری دماغ: گورکھ منڈی کے پتوں کا رس250گرام،اڑوسہ کے پتوں کارس 250 گرام، شکر400گرام، پانی دو کلو۔
سب ادویات کو اکٹھا ملا کر ایک قلعی دار کڑاہی میں پکائیں۔ آگ دھیمی جلائیں۔ جب ایک کلو باقی رہ جائے تو نیچے اتار کر رکھ دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر بوتل میں ڈال لیں اور بوقت ضرورت استعمال کریں۔
نوٹ:اس کے سفوف کے ساتھ اگر برا ہی شنکھ پشپی کا سفوف2 سفوف سے 4گرام ملا کر اسے استعمال کیا جائے تو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔{ حکیم ہری چند ملتانی، پانی پت}
مقدار خوراک:20 گرام
پرہیز:کھانا ہلکا اور زود ہضم استعمال کریں۔ نمک کا استعمال بھی کام کریں۔
خارش:گورکھ منڈی کے پھل چار عدد، کالی مرچ چار عدد۔ دونوں کو باریک پیس کر سفوف بنا کر چھان لیں۔ صبح اس کو پانی کے ساتھ استعمال کرائیں۔ خارش کے لئے مفید ہے۔
پیشاب میں خون آنا:گورکھ منڈی کے پھل کا سفوف20گرام۔گوکھرو چھوٹا، شورہ قلمی، الائچی خورد، پتھر توڑ بوٹی ہر ایک کا سفوف 10 ۔10گرام۔ مصری 50 گرام سفوف شدہ۔
سب ادویات کو ملا لیں۔چھ گرام کی مقدار میں چاولوں کے دھوون 100 گرام کے ساتھ دن میں دو بار صبح اور شام دیں۔ اس سے پیشاب میں خون آنا بند ہوجاتا ہے۔
میٹھی اواز:گورکھ منڈی کے ساتھ سفوف سونٹھ ملا کر شہد کے ساتھ دیں۔ 1 گرام کی مقدار میں دن میں تین چار بار دیں۔
مرگی: گورکھ منڈی کے پھول دو عدد کے ساتھ ایک گرام کی مقدار میں بیچ کا سفوف ملا کر پانی سے پیس کر چھان کر صبح و شام پلائیں اور مریض کے گلے میں اس کے کچے پھلوں کے دھاگے میں پرو کار مالا پہنائیں۔ اس طرح چند روز کرتے رہنے سے آرام آجاتا ہے۔
امراض چشم:اس کی ایک گھنڈی بغیر چبائےنگل لیں۔ اس سے ایک سال تک آنکھ دکھنے نہیں آتی اور مارچ کے مہینے میں اس کی پانچ سات گھنڈیاں چبا کر پانی سے نگلنے سے امراض چشم وغیرہ امراض نہیں ہوتے۔
جلدی امراض:اس کے پتوں کارس جسم یا کھال پر ملنے سے یا پتوں کو پانی میں پیس کر لیپ کرتے رہنے سے کئی قسم کے جلدی امراض، پرانے زخم، پیشاب کی نالی کے زخم وغیرہ کے امراض دور ہوجاتے ہیں۔
بواسیر:گورکھ منڈی کے پتوں کا رس اور ارنڈ کے پتوں کا رس،ہر ایک 25گرام۔ دونوں کو ملا کر پلائیں اور اس کے پتوں کی لگدی مسوں پر باندھنے سے یا پنچانگ کی دھونی دینے سے بواسیر کو آرام ملتا ہے۔
نظر کی کمزوری:آنکھوں کی نظر کم ہو جانے پر گورکھ منڈی کے پتوں کو سیندھا نمک اور گھی کے ساتھ آگ پر جوش دے کر کھلائیں اور اس کے پھولوں کی پتیوں کا رس آنکھوں میں لگانے سے نظر کی کمزوری دور ہوجاتی ہے۔
امراض چشم:گورکھ منڈی کی جڑ کو سایہ میں خشک کرکے سفوف بنا لیں اور اس کے برابر وزن شکر ملا لیں اور 5 سے6 گرام تک نیم گرم دودھ گائے سے دیں۔
ہسڑیا:گورکھ منڈی کی جڑ 10گرام کو پانی میں پیس کر پلائیں۔ اس سے ہسٹریا کو فائدہ ہوتا ہے۔
برص{سفید داغ}:گورکھ منڈی کے پھل کا سفوف ایک حصہ، سمندر سوکھ آدھا حصہ سفوف، ملالیں، دو گرام سے نو گرام کی مقدار میں پانی سے دیں۔
کنٹھ مالا:گورکھ منڈی کی جڑ کو اس کے پنچانگ کے رس میں پیس کر لیپ کریں۔اس کا رس 20سے40گرام تک پلا ئیں۔
سفید داغ:گورکھ منڈی کا سفوف6 گرام سے 10گرام تک کی مقدار میں،گھی 10گرام اور شہد 5 گرام ملا کر استعمال کرائیں۔ صبح وشام دن میں دوبار دے کر اوپر سے گلوکا کواتھ{کاڑھا}پلائیں۔ اگر قبض ہو تو اس میں تھوڑی مقدار میں لٹکی کا سفوف ملا کر استعمال کرائیں۔{چکروت}
حلوائے ضعف دماغ:گورکھ منڈی سفوف کے ساتھ گیہوں کا آٹا،گھی اور شکر ملاکر حلوا بنائیں۔ اس کو روزانہ استعمال کریں۔اس سے ضعف{ کمزوری}دماغ میں آرام ملتا ہے۔ اگر بال جھڑتے ہیں تو وہ بھی رک جاتے ہیں۔
سیلان:گورکھ منڈی کا تازہ پنچانگ 100 گرام لے کر پانی سے پیس کر چھان لیں۔ اس کو صبح اور شام چند دن استعمال کرائیں ۔سیلان میں فائدہ ہوگا۔
آنکھ کا درد:گورکھ منڈی کے تازہ پنچانگ کوتانبےکے برتن میں رکھ کر ڈنڈے سے خوب رگڑیں۔ جب وہ سیاہ ہوجائے تو اس میں روئی کو اچھی طرح دھو کر سکھا لیں۔ بوقت ضرورت روئی کو پانی میں بھگو کر آنکھ پر رکھنے سے فائدہ ہوتا ہے اور آنکھ کا درد دور ہو جاتا ہے۔
گورکھ منڈی سے تیار ہونے والے عرق
عرق گورکھ منڈی:گورکھ منڈی کے پھلوں کو شام کو پانی میں بھگو دیں، صبح وشام کو پانی میں بھگودیں، صبح بھبکے کے ذریعے عرق نکالیں۔
مقدار خوراک: 50 گرام دن میں دو تین بار استعمال کرائیں۔ شروع میں مقدار خوراک20 گرام دیں۔ پھر آہستہ آہستہ بڑھاتے جائیں۔
فوائد: چیچک، جگر، دل کی کمزوری، آنکھوں کے امراض وغیرہ دور ہو جاتے ہیں۔ بہت مفید چیز ہے۔
پرہیز:دوران استعمال گرم چیزوں سے پرہیز کریں۔ زیادہ محنت کا کام بھی نہ کریں۔ ملاپ سے پرہیز کریں۔
نوٹ:اگر اس کے برابر وزن گاوزبان ملا کر عرق نکالا جائے تو اور بھی زیادہ مفید ہوگا۔{ حکیم پریم ناتھ ملتانی، پانی پت}
دیگر:گورکھ منڈی کے پھل 265 گرام، باؤ بڑنگ، اندر جو، گوار پاٹھا، دھنیا، سویا بین، ہلدی، گلو، صندل سرخ،سونف ہرایک 50۔50 گرام،سرپھوکہ 100 گرام، اجوائن،موتھا،خس ہرایک30- 30گرام۔
سب ادویات کو کوٹ کر بڑے گھڑے میں 12 کلو پانی میں 24 گھنٹے تک بھگو کر 5 بوتل عرق نکال لیں۔ پہلی بوتل کا عرق علیحدہ رکھیں۔ باقی چار بوتلوں کا عرق ملا کر رکھ لیں۔
مقدار خوراک: 30 گرام تک کا استعمال کرائیں۔
فوائد:سفید داغ، پھوڑے پھنسی، کھجلی وغیرہ میں مفید ہے۔ ایک دو ماہ تک اس کا استعمال کرائیں۔ استعمال کے دوران نمک کے استعمال سے پرہیز رکھیں۔
بڑی عمر کے لوگوں کا کسی وجہ سے پیشاب رک گیا ہو یا پیشاب رک رک کر آرہا ہوتو یہ عرق 50۔ 50 گرام کی مقدار میں دن میں تین بار استعمال کرانے سے پیشاب سے متعلق سارے امراض دور ہوجاتے ہیں۔ یہ عرق تیار کرکے استعمال کر کے مندرجہ بالا فوائد حاصل کریں۔
گورکھ منڈی کے آیورویدک مجربات
معجون گورکھ منڈی: گورکھ منڈی کے پھل70 گرام، بادام روغن میں بھنی ہوئی بڑی ہرڑو کابلی ہرڑ ہر ایک 10۔10گرام،آملہ، مغز دھنیا، شاہتیرا، ملیٹھی{چھلی ہوئی}ہر ایک 10۔10گرام۔ان سب کا سفوف بنا لیں اور 400 گرام مصری کی چاشنی میں ملا لیں۔ یہ چاشنی ڈھیلی ہو۔
مقدار خوراک:20 گرام کی مقدار میں صبح اور شام گائے کےنیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کرائیں۔
فوائد:ہر قسم کے آنکھوں کے امراض میں مفید ہے۔ خاص طور پر جن کی آنکھیں بار بار دکھنے آتی ہوں ان کے لئے فائدہ مند ہے۔
گورکھ منڈی:گورکھ منڈی کے پودے جن میں گھنڈی نہ آئی ہو، اتوار کے دن صبح نہا دھو کر صاف کپڑے پہن کر سورج نکلنے سے پہلے کسی لکڑی سے کھودکر صاف کر کے سایہ میں خشک کر کے باریک سفوف بنالیں۔ اس میں سے 250 گرام سفوف لےکراس کو گھی میں بھونیں اور ماوا 200 گرام،گھی میں بھنا ہوا آٹا 200 گرام۔عقرقرحا، ناگ کیسر، برہمی، سنکھا ہولی،بہو پھلی و کالی مرچ کا سفوف باریک20۔20گرام ملالیں۔ اس کے بعد ایک کلومصری یا چینی کی چاشنی میں ملا کرپاک جما دیں۔
مقدار خوراک:10گرام سے 50گرام صبح گائے کےنیم گرم دودھ سے استعمال کرائیں۔
فوائد:اس کے استعمال سے نسیان میں فائدہ ہوتا ہے۔ جسم میں قوت کا اضافہ ہوتا ہے۔ اسے کم از کم 30 دن لگاتار استعمال کریں۔
گورکھ منڈی گھرت:گورکھ منڈی، گلو،کٹیری چھوٹی،کٹیری بڑی،راسنا مجیٹھ 50۔ 50 گرام جو کوب کر کے تین کلو پانی میں پکائیں، 600 گرام باقی رہ جانے پر چھان کر اُس میں گائے کا دودھ، گائے کا دہی، مکھن اور پانی 600۔ 600 گرام ملا کر دھیمی آگ پر پکائیں۔ صرف گھی باقی رہنے پر نیچے اتار کر سرد ہونے پر چھان لیں۔ اس کا استعمال رات دن تک دس دس گرام کی مقدار میں کرائیں۔ یہ وجع المفاصل میں مالش کرنے سے بھی مفید ثابت ہوا ہے۔
گورکھ منڈی گھرت مرہم:منڈی کا رس 200 گرام، گائے کا گھی، 100 گرام،سیندور،رال،کتھا، نیم کے پھول اورگھر کا دھوآنسہ10 ۔10گرام۔
سب کو اکٹھا ملا کر پکائیں۔ جب صرف گھی باقی رہ جائے تو نیچے اتار کر کپڑے سے چھان لیں،مرہم تیار ہیں۔ اسے مرہم کی طرح لگانے سے سفید داغ،سفلس وغیرہ امراض دور ہوجاتے ہیں۔
گورکھ منڈی آسو: گورکھ منڈی کا پنچانگ چار کلو،عشبہ 500 گرام لے کر جو کوب کر کے 15 کلو پانی میں پکائیں۔چھ کلو باقی رہنے پر چھان کر شدھ چکنے مٹکے میں بھر کرٹھنڈا ہو جانے پر اس میں شہد 5 کلو،دھائے کے پھول کا سفوف ایک کلو، مصری ½2 کلو،سونف و کالی مرچ کا سفوف 50۔ 50 گرام ملا کر مکھ مدراکر 21دن بعد چھان کر بوتلوں میں سپرٹ ریکٹی فائیڈ20۔20گرام{سپرٹ نہ ملے تو دیسی شراب 50 گرام}ملا کر مضبوط کارک لگا کر رکھیں۔ چار دن بعد استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک:10سے25 گرام تک۔
فوائد: یہ پیشاب کی نالی کے زخم وغیرہ امراض میں مفید ہے۔
گورکھ منڈی شربت:گورکھ منڈی 250 گرام کو کتر کر ½1کلو پانی میں 12 گھنٹے بھگو کر پکائیں۔ آگ دھیمی ہو، آدھا کلو پانی باقی رہنے پر نیچے اتار کر سرد ہونے پر چھان لیں اور ایک کلومصری یا چینی کی ہلکی چاشنی تیار کرکے اس میں شامل کریں۔
فوائد: یہ شربت ضعف{ کمزوری} دماغ میں مفید ہے۔
گورکھ منڈی کے متعلق ڈاکٹروں کی آراء
ڈاکٹر آراین کھوری کی رائے:ڈاکٹر آراین کھوری نے لکھا ہے کہ رسائن کن ہونے کی وجہ سے گورکھ منڈی سوزاک یاگنوریا، وجع المفاصل، پیشاب کے امراض اور بواسیر کے لئے مفید ہے۔
ڈاکٹر ڈیسائی کی رائے:پیشاب کے امراض میں اس بوٹی سے اچھا فائدہ ہوتا ہے۔ بار بار پیشاب نہیں آتا۔ چار، چھ مہینے تک اس کا استعمال کرنے سے پھوڑے پھنسی وغیرہ جلد کے سب امراض دور ہوجاتے ہیں۔ جسم کا رنگ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس بوٹی کا جسم میں درست کام ہو رہا ہے۔ اس کی شناخت یہ ہے کہ اس کے استعمال سے پیشاب میں اچھی خوشبو معلوم ہوتی ہے۔
ڈاکٹر بیڈن پاویل کی رائے:گورکھ منڈی کے پھل خون صاف کرتے ہیں اور جلد کے امراض دور کرتے ہیں۔ اس کا پانی مریض کو پلانا پیشاب سے متعلقہ امراض میں مفید پایا گیا ہے۔
ڈاکٹر انسلی کی رائے:گورکھ منڈی کا سفوف پیٹ کے کیڑوں، جڑ کا سفوف ہاضم اور مٹھےکے ساتھ لینے سے بواسیر دور کرتی ہے۔
یونانی گرنتھوں میں بھی بہت زیادہ تعریف کی گئی ہے اور اسے آب حیات { سنجیونی بوٹی} مانا ہے۔
سرمہ گورکھ منڈی:گورکھ منڈی ایک حصہ، پانی تین حصہ، عرق تیار کریں اور کالا سرمہ 36 گرام کو ایک بوتل عرق میں تر کرکے خشک کرلیں۔
فوائد:اس سرمہ کو سلائی کے ساتھ آنکھوںمیں لگانے سے آنکھوں کے تمام امراض کو فائدہ ہوتا ہے۔
رُب گورکھ منڈی: گورکھ منڈی تازہ سالم پودا صاف کر کے اس کا رس نکال لیں اور کچھ دیر رکھ دیں تاکہ صاف ہوجائے۔ اسے کڑاہی میں ڈال کر نرم آنچ پر پکائیں۔ جب گاڑھا ہوجائے، پانی ڈال کر پکائیں تاکہ رُب بن جائے۔ اسے ڈبیہ میں حفاظت سے رکھیں۔
مقدار خوراک:چار رتی تک آنکھوںمیں لگانے سے آنکھوں کے امراض کے لئے مفید ہے۔
فوائد:یہ رُب مصفئی خون ہے۔ معدہ کو طاقت دیتا ہے۔ دل اور دماغ کے لئے مقوی ہے۔
نمک گورکھ منڈی:گورکھ منڈی کے پودے سایہ میں خشک کرکے کسی صاف جگہ پر جلائیں۔ رات کو پانی میں تر کر کے تیسرے روز اسے پکاکر نمک بنالیں۔
فوائد:ہاضم اور مقوی معدہ ہے۔ آنکھوں میں لگانے سے دھند، جالا، پھولا کے لئے مفید ہے۔
گورکھ منڈی سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ سنگجراحت:سنگجراحت کو باریک پیس کر رس گھیکوار کے ساتھ کھرل کرکے خشک کریں اور سمپٹ کرکے آگ دیں۔پھر رس نیم میں کھرل کرکے آگ دیں۔ اس کے بعد تین بار آگ گورکھ منڈی کے رس میں کھرل کرکے دیں۔ کشتہ سنگجراحت تیار ہوگا۔
مقدار خوراک:آدھے سے ایک رتی تک استعمال کریں۔ بخاروں کو دور کرنے اور بواسیر کے لئے مفید ہے۔
کشتہ سونا:ایک کوزہ گلی{جس میں 150 گرام تازہ گورکھ منڈی بوٹی کا نغدہ سماسکےلے} کر آنا نیچے بچھا کر اس پر سونے کا پترا شدھ رکھ کر بقایانغدہ سے اس کو ڈھانپ دیں اور دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر پانچ بار یہی عمل کریں۔ کشتہ سونا تیار ہو گا۔
مقدار خوراک:آدھے سے ایک چاول مکھن یا خمیرہ گاؤ زبان عنبری میں کھلائیں۔
فوائد: کمزوری دماغ، کمزوری اعضاء،رعشہ اور شادی سے پہلے اورشادی کےبعد کی کمزوری کے لئے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
گل منڈی ‘منڈی ’’گورکھ منڈی ‘‘
(Sphaeranthus Hirtus)
دیگرنام:فارسی میں کمادریوس‘ ہندی میں گورکھ منڈی ‘گجراتی میں بیری کلار اورانگریزی میں سپرینتھس ہرٹس اورلاطینی میں
کہتے ہیں۔SphaerathusiIndicus
ماہیت:اس کا پودا ڈیڈھ فت اونچا شاخوں والااور پھیلاہوتاہے۔پتے چھوٹے بیضوی شکل کے روئیں دارہوتے ہیں ۔کچا پھول نرم ہموار منڈے ہوئے سر کی طرح ہوتے ہیں اور پک کر سخت ہوجائے تو پھل کہاجاتاہے۔اس لئے اس کو گل منڈی بھی کہاجاتاہے۔یہ برسات میں پیدا ہوتاہے۔نومبردسمبر میں پھلتاپھولتاہے۔
اقسام :یہ دوقسم کی ہوتی ہے۔(1)منڈی کاپودا چھوٹا ہوتاہے اورعموماًیہی دواء استعمال ہوتی ہے۔یہ قسم زمین پر مفروش ہوتی ہے۔جس کے پتے پودینہ کی مانندلیکن موٹے اور روئیں دارہوتے ہیں ۔پھول و پھل لگتے ہیں جن کو گل منڈی کہتے ہیں ۔
(2)دوسری قسم بڑی ہے ۔اسکو مہانڈی یا بڑی منڈی کہتے ہیں دونوں کے افعال و خواص یکساں ہیں ۔
مقام پیدائش:ہندوستان ،پاکستان ۔
مزاج :گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال :مصفیٰ خون ،مقوی قلب و حواس ،نافع امراض سودایہ ۔
استعمال:گل منڈی کو مصفیٰ خون کی وجہ سے جلدی امراض مثلاًپھوڑے پھنسیاں تروخشک خارشکے(دما میل‘اورامو ثبور‘جرب وکلہ اور قوبا) علاوہ داد اورام و ثبور آتشک و جذام میں تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ شیرہ نکال کر یا نقوح بناکر یاسفوف استعمال کرتے ہیں جوکہ نافع امراض سودایہ ہے۔
مقوی قلب و مقوی حواس ہونے کے باعث ضعف قلب مالیخولیا خفقان اورضعف دماغ وغیرہ میں اس کاعرق بطریق معروف نکال کر یا شربت بابنا کربھی استعمال کرایاجاتاہے ۔گل منڈی آنتوں کی قوت ماسکہ کو تقویت دیتی ہے۔اس لئے کہ یہ قبض کرتی ہے۔
پھول آنے سے قبل سالم بوٹی کو اکھیڑ کر سایہ میں خشک کرکے ہموزن مصری یا شہد میں ملاکر تقویت حواس کے لئے استعمال کرتے ہیں امراض باردہ اور تقویت باہ کے لئے مفید خیال کیاجاتاہے۔تازہ پھول کا استعمال آنکھوں خصوصاًرمداور آشوب چشم میں مفیدہے۔
خیال ہے کہ اس میں ہلیلہ اور آملہ کی طرح عرصہ داراز تک صحت و جوانی کو قائم رکھنے کی خاصیت پائی جاتی ہے۔
نفع خاص:مصفیٰ خون ۔مضر:گرم مزاج کو۔
مصلحَ:بھنگرے کا پانی ۔بدل:برہم ڈنڈی و سرپھوکہ ۔
کیمیاوی اجزاء:منڈی کے پھلوں اور پتوں میں ایک کڑوا الکالائیڈ ’’سپھرنتھین‘‘ اور کچھ روغن پائے جاتے ہیں۔
مقدارخوراک:سات ماشہ سے ایک تولہ ۔
مشہور مرکب:عرق منڈی ،نقوع شاہترہ وغیرہ میں ۔
عرق منڈی
خون کو صاف کرتاہے۔چہرے کے رنگ کو نکھارتاہے۔اس کے استعمال سے مزمن خارش دورہوجاتی ہے۔الرجی یعنی حساسیت کو مفیداور بینائی کو طاقت دیتاہے۔
مقدارخوراک:ایک کپ نہار منہ صبح
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق