مختلف نام: ہندی ، سنسکرت مسُور۔ بنگالی مسُوری، مسُور دال۔مرہٹی مسُوری ۔ پنجابی مسُور ۔ تامل مسُورپر پر ۔ تیلگو مسُور پپُو۔ لاطینی ایسو لینٹا مونیچ(Lens Esculenta Moench) اور انگریزی میں (Ientil) کہتے ہیں۔
شناخت: مشہور غلہ ہے۔ کاشت کیا جاتا ہے،اس کا ایک پودا ایک میٹر کے قریب اونچا ہوتا ہے۔ مسور کی دال عام طور پر سارے ہندوستان میں کھانے کے کام میں لائی جاتی ہے۔ یہ مشہور عام ہے اور سب جانتے ہیں ۔ سارے ہندوستان میں پیدا ہوتی ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں۔ (1) دانہ بڑا اور بہت چوڑا ہوتا ہے۔ رنگ باہر سے خاکی ہوتا ہے،ن اس کو ملکہ مسور کہتے ہیں۔ (2) دانہ ذرا چھوٹا ہوتا ہے اور کچھ گولائی رکھتا ہے۔ یہ مطلق مسور کے نام سے مشہور ہے۔ اس کو دَل کر چھلکے دُور کر کے ثابت دونوں طرح سے پکاتے ہیں۔ اس میں چھوٹے چھوٹے لال دانے ہوتے ہیں جن کو شوخ دانہ کہتے ہیں۔ یہ گلتے نہیں اس لئے ان کو نکال کر باہر پھینک دیتے ہیں۔ رنگ بھورا اور سیاہ ہوتا ہے۔
مزاج: معتدل اور دوسرے درجہ میں خشک۔
مقدار خوراک: بقدر ہضم۔
ماڈرن تحقیقات: اس میں کیلشیم.3 38، فاسفورس.0 242، میگنشیئم.5 73، سلفر.0 122 کلورائیڈ.6 63 ملی گرام ہر 100 گرام میں ہوتی ہے۔ آئیوڈین، برومین، میگنیز، ایلومینیم ، کاپر، زنک ، آرسنک بھی ہیں۔ پھولتے پھلتے وقت لوہا زیادہ ملتا ہے۔
فوائد: مسور کو چقندر کے پتوں کے ساتھ پکانے سے اس کی اصلاح ہو جاتی ہے۔ دیر ہضم ہے۔ اس کے جوشاندہ سے غرغرے کرنا خناق اور گلے کے درد کو مفید ہے۔ اس کا آٹا ابٹن میں شامل کر کے چہرہ کی خوبصورتی کے لئے ملتے ہیں جس سے چہرہ پر نکھار پیدا ہو جاتا ہے۔ بواسیر کے لئے غیر مفید ہیں۔
مسور کے اسان مجربات مندرجہ زیل ہیں:
سیاہ داغ ، چھائیاں: مسو سالم کوزہ گلی میں گل حکمت کرکےتنور میں جلائیں اور بھیڑ کے دودھ میں ملا کر چہرے پر لیپ کریں۔دو گھنٹہ بعد چہرہ دھوکرناریل کا بغیر خوشبو والا تیل لگا لیا جائے۔
گلعذاری: آٹا مسور ، آٹا باقلآ، آٹا جَو ، چھلکا سنگترہ، سوڈا بائیکارب، ہر ایک 10-10گرام،گری بادام25گرام،کوٹنے والی ادویات کو کوٹ پیس کر چھان لیں اور دوسری اشیائ ملا کر کر سفوف بنائیں۔حسب ضرورت ایک سے دو گرام سفوف پانی میں ملا کر رات کو سوتے وقت چہرہ پر ملیں۔دیکھنے والے کو صنم قاتل دھوکا ہوگا۔
سنگرہنی:مسور کی دال ، ترش چھاچھ کے ساتھ بقدر مناسب کھانے کے لئے دیں۔ سنگرہنی کے لئے مفید ہے۔
قے: مسور کا آٹا، انار کا رس اور شہد خالص برابر ملا کر تھوڑا پانی ملا کر 10 گرام کی مقدار میں دن میں دو تین بار لیں۔ قے دور ہوجائے گی۔
پھوڑے: مسور کے آٹے کی پلٹس لگانے سے پھوڑے جلد پھوٹ کر پیپ خشک ہوجاتی ہے۔
خونی بواسیر: اگر خونی بواسیر ہوتو صبح کھانے کے ساتھ مسور کی دال کھانے اور ایک گلاس چھاچھ پینے سے فائدہ ہوگا۔ چندن لگاتار استعمال کریں۔ (حکیم پریم ناتھ ملتانی، پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
مسور’’عدس‘‘(Lentils)
دیگرنام:فارسی میں نشک‘ عربی میں عدس ‘بنگالی میں مسوری ‘سندھی میں مہری جی دال اور انگریزی میں لین ٹل یا لین ٹلز کہتے ہیں ۔
ماہیت: مشہور غلہ جو بویاجاتاہے۔اس کی دو اقسام ہیں ۔ایک قسم کا دانہ بڑا چوڑا ہوتاہے ۔رنگ اوپرسے خاکی ساہوتاہے۔اسکو ملکہ مسور کہتے ہیں ۔دوسری قسم کا دانہ ذرا چھوٹا اور گولائی رکھتاہے۔یہ مسور کے نام سے مشہور ہے اس کو دلاکر چھلکے دور کرکے اور ثابت دانوں کی طرح پکاتے ہیں ۔اس میں چھوٹے چھوٹے لال دانے ہوتے ہیں ۔
مزاج: گرم مائل بہ اعتدال دوسرے درجہ میں خشک ۔
افعال و استعمال:مسور کی دال پکاکر کھائی جاتی ہے۔یہ قابض نفا خ اور دیر ہضمہے۔سودا پیداکرتی ہے۔خون کے جوش کو تسکین دیتی ہے۔مگر پریشان خواب یاکابوس میں پیداکرتی ہے۔مسور مسلم کے جوشاندے سے ورم گلو اور خناق وغیرہ میں غرغرے کراتے ہیں ورم کو تحلیل کرتی اور درد کو تسکین دیتی ہے۔
سرکہ یا آب کرنب میں پکا کر لیپ کرنا ورم پستان کو تحلیل کرتاہے ۔جالی ہونے کی وجہ سے اس کا آٹا (ارعدس) ابٹن میں شامل کرکے ملتے ہیں ۔
نفع خاص:تحلیل ورم اور خناق کو۔مضر:بواسیرکے لئے ۔
مصلح:روغن بادام و گھی ۔بدل:ماش ،باقلا۔
کیمیاوی اجزاء: اس میں گیہوں کی نسبت نائٹرجنی مادہ زیادہ ہوتا ہے۔ یعنی پرٹین(25فیصد)کاربوہائیڈریٹس(55فیصد)اور چربی(3فیصد)ہوتی ہے۔
خاص بات: مسور کو چقندر کے پتوں کے ساتھ پکانے سے اس کی اصلاح ہوجاتی ہے۔سرکہ بھی اس کے مقاصد کی اصلاح کرتاہے۔
قرآن پاک اور مسور: ترجمہ’’اور جب کہاتم نے اے موسیٰؑ! ہرگزنہیں صبر کرسکتے ہیں ہم ایک ہی(طرح کے) کھانے پر‘ لہٰذا دعا کیجئے ہمارے لئے رب سے کہ وہ پیداکرے ہمارے لئے وہ چیزیں جو اگاتی ہے زمین مثلاًساگ پات‘ کھیرا ککڑی‘ لہسن ‘مسور اور پیاز ۔موسیٰ ؑ نے کہا !کیالیناچاہتے ہو تم وہ چیز جو ادنیٰ ٰہے اس کے عوض جو بہترہے۔‘‘(البقرہ61)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق