مقام پیدائش: اس کے درخت بنگال ، بہار ،چنئی ، سیلون اور برما میں پائے جاتے ہیں۔
مختلف نام : ہندی نرملی، سنسکرت کتک۔ مراٹھی نرملی، بنگال نرمل پھل۔ لاطینی سٹرکنس پوٹیٹورم اور انگریزی میں کلیرنگ نٹ ٹری(Clearing Nut Tree ) کہتے ہیں۔
شناخت: اس کے درخت کچلے کی مانند لیکن اس سے زیادہ اونچے یعنی 40 فٹ تک اونچے ہوتے ہیں ۔ اس کے پھل بیضوی شکل کے تقریباً دو انچ لمبے ، ایک انچ چوڑے ، پھول سفید خوشبودار ، پھل کچلہ کے پھل جیسے پکنے پر کالے بیج کچلہ جیسے لیکن چھوٹے گول بغیر سواد کے ہوتے ہیں۔ بیجوں کو ہی نرملی کہتے ہیں۔ اس کی چھال سیاہ ہوتی ہے اور اس میں دھاریاں ہوتی ہیں۔
مقدار خوراک: اس کے بیجوں کا سفوف ایک سے دو گرام تک۔
رنگت: اس کا پھل کالا اور پھول سفید ہوتا ہے۔
مزاج: سرد و خشک درجہ دوم میں۔
ماڈرن تحقیقات: بیجوں میں ست کچلہ (سٹرکنین) نہیں ہوتا لیکن کچھ بروسین اور البیومن پایا جاتا ہے۔ یہ پانی صاف میں لایا جاتا رہا ہے۔ اس کو پانی میں تھوڑا سا گھس کر پانی کے برتن میں ڈالنے سے پانی کی تمام کثافت (گندگی) نیچے بیٹھ جاتی ہے۔ اسی وجہ سے اسے نرملی کہا جاتا ہے۔ اس کے بیج ، پھل اور تنا استعمال میں لائے جاتے ہیں۔
نِرملی کے مفید، آزمودہ طبی مجربات
امراضِ چشم: اس کے بیجوں کو پیس کر شہد اور کپور ملا کر آنکھوں میں تھوڑا لگانے سے یا لیپ کرنے سے آنکھیں صاف ہو جاتی ہیں اور آنکھوں سے پانی آنا بند ہو جاتا ہے۔
دیگر: نرملی، ہلدی، آنولہ، چھوٹی پپلی اور سرسوں سفید۔ ان سب کا سفوف بنا لیں اور تر کٹو کے کواتھ میں کھرل کر کے پتیاں بنا لیں۔ اسے پانی میں گھس کر لگانے سے آنکھ کے تمام امراض دور ہو جاتے ہیں۔
پیشاب کی نالی کے امراض: اس کے بیجوں کو پانی میں پیس کر مصری ملا کر پلائیں۔ اس سے جلن دور ہوتی ہے اور پیشاب کھل کر آتا ہے۔ سات دن استعمال کرنے سے پورا فائدہ ہوتا ہے۔
دیگر: اس کے چار بیجوں کو پانی میں پیس کر دہی میں ملا کر چینی مٹی کے پیالے میں رکھیں اور پیالے کے منہ پر کپڑا باندھ کر پوری رات اوس میں پڑا رہنے دیں، صبح اسے استعمال کریں۔ اس طرح سات دن استعمال کرنے سے فائدہ ہو گا۔ دہی چاول کا استعمال کریں، اس سے پورا فائدہ ہو گا۔
جریان : اس کے بیج دس گرام تک پیس کر شہد خالص ملا کر استعمال کریں۔ اس سے جریان میں فائدہ ہوتا ہے۔
بواسیر خونی: اس کے بیجوں کو جلا کر تھوڑی شکر ملا کر کھانے سے بواسیر خونی میں آرام ملتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے: اس کے بیجوں کو پانی میں پیس کر پیٹ کے آس پاس لیپ کریں۔ پیٹ کے کیڑے مر جائیں گے۔
اس کے درخت کی جڑ کا استعمال سفید داغوں پر کرتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
نرملی(Clearing Nut Tree)
دیگرنام:ہندی میں کنک‘ سنسکرت میں نرملی پھل‘ بنگلہ میں نرمل پھل‘ انگریزی میں کلیرنگ نٹ ٹری اور لاطینی میں سٹرکنوس بوٹیٹوورم کہتے ہیں۔
ماہیت:ایک درخت کا تخم ہے۔جو بکائیں کے درخت کے برابر ہوتاہے۔اسکی چھال سیاہ ہوتی ہے۔اور اس میں گہری دھاریاں پڑی ہوتی ہیں ۔پتے کرنجوہ کے پتوں کی طرح لیکن اس سے چھوٹے پھل پک کر جامن کی طرح سیاہ اور اس میں کچلہ کی طرح سخت بیج جوتھوڑا گودے سے لپٹاہوا ہوتاہے۔
مقام پیدائش:یہ درخت بنگال‘ وسط ہند‘جنوبی ہندی اور برما میں ہوتاہے۔
مزاج:سرد خشک ۔۔۔بدرجہ دوم۔
افعال و استعمال:اس کے بیج جوکہ سیاہ پھل کے گودے میں ہوتے ہیں۔گدلے پانی کو صاف کردیتے ہیں۔ ہٹیلے اور پرانے اسہال میں نصف تاایک بیج چھاچھ کے ساتھ باریک رگڑ کر سات روز تک متواتر کھلاتے ہیں ۔قرحہ سوزاک میں آٹھ بیجوں کا خیساندہ مصری ملاکر پلاتے ہیں۔ پختہ پھل سفوف بمقدار نصف چمچہ خرد قے لانے کیلئے دیاجاتاہے۔
بیرونی استعمال:جب آنکھوں سے پانی بہت بہتا ہو تو ان کوشہد اور تھوڑا ساکافور کے ساتھ عرق گلاب میں پیس کر آنکھوں میں لگاتے ہیں ۔
کیمیاوی اجزاء:ان میں بروسائین(Brucine)نامی جوہر پایا جاتاہے۔اس کے علاوہ البیومن بھی پائی جاتی ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق