مقام پیدائش:تمام ہندوستان میں ،خاص طور پر ممبئی کے نواحی علاقہ میں کاشت کی جاتی ہے۔اس کی فصل سال میں ایک بار ہوتی ہے۔اس کے بیج پنساریوں کے پاس مل جاتے ہیں۔
مختلف نام: ہندی چمسُر،ہالم،ہالوںـاردو ہالمـپنجابی ہالیہ،ہالوںـسنسکرت چندرسریـراجستھانی اسالیوـگجراتی اشیلیوـسندھی آلیوںـمراٹھی اہالینبـبنگالی ہالمـعربی حب الرشادـفارسی تخم اسپندانـلاطینی لیپی ڈی ام ساٹیوَم(Lepidium Sativumlina) اور انگریزی میں واٹر یا گارڈن کریس(Water or Garden Cress) کہتے ہیں۔
شناخت:اس کا پودا زمین سے تقریباً ایک فٹ اونچا ہوتا ہے۔اس کے زرد اور چھوٹے چھوٹے پھول چھتری کی شکل میں پیدا ہوتے ہیں۔اس کی ڈوڈی5/1انچ لمبی ہوتی ہےاور اس کے دونوں طرف پر ہوتے ہیں۔ایک ڈوڈی میں ایک ہی بیج ہوتا ہے۔اسے شملہ،ڈلہوزی،منصوری اور نینی تال کے پہاڑوں میں اپریل اور مئی کےمہینوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔میدانی علاقوں میں نمی والی زمین،کھیتوں اور باغوں میں ماہ فروری میں خود رَوپیدا ہوتی ہے۔پنجاب،ہریانہ،دہلی،اور یوپی، میں ہر جگہ خود بخود پیدا ہوتی ہے۔اس کے پتے کھانے میں بہت چرپرے رائی کے ذائقہ والے ہوتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات:اس کے بیجوں میں سے ایک خوشبودار تیل حاصل ہوتا ہے۔اس کے پنجانگ میں آئیوڈین،آئرن،پوٹاش،نمک اور گندھک وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:ایک سے تین گرام تک۔
مزاج:تیسرے درجہ میں گرم خشک۔
فوائد:یہ کمر درد،کھانسی،پیٹ کے روگ،جلدی امراض وغیرہ میں مفید ہے۔
اس کے پتے ،اور بیج بطور دوا کام میں لائے جاتے ہیں۔اس کے بیج طاقت بخش اور صحت بخشنے والے ہوتے ہیں۔ہچکی،دستوں اور جلد کی بیماریوں میں بھی بہت مفید ہیں۔اس کے بیج عورتوں کا دودھ بڑھانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔اس کے پتوں کا سفوف شہد میں ملا کر کھانے سے قوت بڑھتی ہےاور یہ پیشاب کو بھی کھولتا ہے اگر اس کے پتے کچے کھائے جائیں تو سوکھے کی بیماری میں مفید ہیں۔
اب اس کے مفید مجربات ملاحظہ ہوں:
ہالوں کے مفید طبی مجربات
وجع المفاصل:اس کے بیجوں کو کتر کر لیموں کے رس یا کانجی میں ملا کر کپڑے پر لگا کر لیپ کرنے سے وجع المفاصل میں فائدہ ہوتا ہے۔
دست اور پیچش:ہالوں کا لعاب بنا کر دینے سے دست اور پیچش میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔
عورتوں کے دودھ میں بڑھوتری:اس کی کھیر کا استعمال کرنے سے عورتوں کے دودھ میں بڑھوتری ہو جاتی ہے۔کمر کا درد وغیرہ امراض میں بہت مفید ہے۔
ویریہ میں بڑھوتری:موسم سرما میں چندر شُورمودک کا استعمال کرائیں،جن کو قبض رہتی ہو اس سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔وات روگ دور ہوجاتے ہیں۔ویریہ میں بڑھوتری ہو جاتی ہے۔
امراض چشم: آنکھ دُکھنے اور سوجن آنے پر ہالوں کو دودھ میں بھگو کر پلٹس بنا کر آنکھوں پر باندھیں۔اس سے سوجن دُور ہو جاتی ہے اور درد کم ہو جاتا ہے۔
چوٹ لگنے پر:ہالوں،ہلدی،سجی کھار اور میدہ لکڑی کو پانی کے ساتھ پیس کر نیم گرم کر کے لیپ کر کے خون جو چوٹ لگنے سے جم جاتا ہے،وہ پگھل جاتا ہےاور سوجن دور ہو جاتی ہے اور درد بھی ختم ہوجاتا ہے۔لیپ لگانے پر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ جگہ جکڑ گئی ہو لیکن اس سے ڈرنا نہیں چاہئے۔
بد ہضمی و ہچکی:اس کا استعمال بد ہضمی اور ہچکی میں بھی مفید ہے ، چندر شُور10گرام کو400گرام ابلتے پانی میں ڈالیں اور دس منٹ تک اُبلنے دیں۔ اس کے بعد کچھ گُڑ ملا کر نیم گرم پلانے سے ہچکی رُک جاتی ہے۔ اس سے بد ہضمی بھی ٹھیک ہو جاتی ہے۔
چندر شُور (ہالوں)کے آیورویدک مجربات
چندر شُورہم:چندر شُور کے بیجوں کو آٹھ گنا پانی میں بھگو دیں ۔دو تین گھنٹے میں اچھی طرح بھیگ جانے پر مسل کر چھان لیں۔
مقدار خوراک:25سے50گرام تک استعمال کرائیں۔
فوائد:یہ قبض کھولتا ہے،جسم کو طاقت دیتا ہے۔اگر زہر کا اثر ہو تو اس میں اتنی مقدار میں شکر ملا کر پلائیں۔
چندر شُورکھیر:سب سے پہلے دودھ گرم کر لیں۔دودھ ابلنے پر4سے6گرام چندر شُور ملا کر ابالیں۔چندر شُور گل جانے پر شکر ملا لیں اور سرد ہونے پر اسے استعمال کریں۔
فوائد:اگر اسے پرسُوتا عورت کو دو مہینے استعمال کرایا جائےتو اس کا دودھ بڑھ جاتا ہے۔کمر کا درد ٹھیک ہو جاتا ہے۔مردوں کے لئے بھی اس کا استعمال مفید ہے۔
چندر شور مودک:چندر شور200گرام، سوجی80گرام،اُڑد کا آٹا200گرام،گھی800گرام،اور شکر1200گرام۔
بنانے کا طریقہ :پہلے اُڑد کے آٹے کو 20گرام دودھ میں مل لیں،پھر چندر شور اور اُڑد کے آٹے کو علیحدہ علیحدہ گھی میں بھون لیں۔اس کے بعد شکر کی چاشنی بنا کر سب کو ملا لیں۔اس میں بہی دانہ،چرونجی،چھوٹی الائچی،جائفل،جاوتری اور پپلا مُول ملا کر لڈو بنا لیں یا تھال میں جما لیں۔یہ پاک سردی کے موسم کا بے نظیر تحفہ ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ہالوں ’’حب الرشاد ‘‘تخم سپنداں ’’تیزک‘‘
دیگرنام:عربی میں حرف‘ حب الرشاد ،فارسی میں تخم سپنداں‘ تامل میں اڈیلی‘ گجراتی میں اشے ہو‘ بنگالی میں ہندی بالم‘ سندھی میں ہالیو‘ پنجابی میں تیزک‘ سنسکرت میں میں چندرسور اور انگریزی میں گارڈن کریس (Garden and Cress)کہتے ہیں ۔
ماہیت: ایک بوٹی کے تخم میں جو زردی مائل سیاہ (براؤن)اورمزہ میں تندو تیز ہوتے ہیں اس کی دو اقسام ہیں ۔(1)بری (2)بستانی ۔
جس کے تخم سفید یا سرخ اور گول ہوتے ہیں اسے رائی کہتے ہیں جبکہ بری کے پتے سرخی مائل کسی قدرلمبےتخم ریحان کی مانند ہوتے ہیں اس کو حب الرشاد کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش: پاکستان و ہندوستان میں پنجاب یوپی وغیرہ میں خودرو ہے۔
مزاج: گرم خشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: منفث بلغم ،مشتہی ،مدربول و حیض ،قاتل کرم شکم ،مخرج جنین مقوی ،و ممسک ۔۔۔بیرونی طورپر محمر،محلل۔
استعمال:ہالوں کو زمانہ قدیم سے مسکن درد کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔آج بھی ریحی دردوں کی مشہور دوا ہے۔امراض معدہ اور آمعاء میں خصوصاًسنگرہنی،اسہال اور کمی بھوک میں بے حد مفید ہے ۔اور قاتل کرم(دیدان) شکم میں بھی ہے ۔(حکیم نصیر احمد طارق)
تخم حرف کو منفث بلغم ہونے کی وجہ سے تنگی تنفس اور کھانسی میں استعمال کرتے ہیں ۔یہ دافع بلغم دواء ہے اورمقوی معدہ ہونے کی وجہ سے ہچکی میں بھی استعمال کرتے ہیں اسکے پتے کترواں اور کھالے چرپرے رائی کے ذائقہ والے ہوتے ہیں اسکی چٹنی بناکر کھاتے ہیں
بیرونی طور پر برص ،جھائیں اور چھیپ وغیرہ میں زائل کرنے اور بعض ورموں کو تحلیل کرنے کیلئے اس کا طلاء یا ضماد کرتے ہیں ۔
اس کے بیجوں کو مبہی اور ممسک کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص:مقوی باہ ومعدہ ۔مضر:گردوں کیلئے ۔
مصلح:شکر ،تخم خیاریں ۔ بدل:رائی۔
کیمیاوی اجزاء:حب الرشاد کے بیجوں میں ایک گاڑھانباتاتی تیل اور دوسرا فرازی آئل(Volatile Oil)اور عناصر ترکیبی ٍ میں کوبالٹ‘ آیوڈین‘ فاسفورس‘ پوٹاشیم ‘ گندھک‘کیلشیم کے علاوہ معدنی نمک اور وٹامن کے علاوہ لیس دار مادے پائےجاتے ہیں۔
مقدارخوراک: دو سے تین گرام۔
طب نبوی ﷺ اور حب الرشاد:
حضرب عبداللہ بن جعفرؓ اور حضرت ربان بن صالح بن انسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
اپنے گھروں میں حب الرشاد‘مر (مکی)اور صعتر سے دھونی دیتے رہاکرو۔(بیہقی)
حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایاکہ ’’کیاتم نہیں جانتے کہ کن دو کاموں میں شفا ہے۔الشفا (حبالرشاد )اور صبر میں ۔‘‘(ابوداؤد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق