انسانی صحت پر ماحول کا بہت گہرا اثر پڑتا ہے ۔ انسان چاہے کتنی بھی متوازن غذا اور حفظان صت کے اصولوں پر کاربند ہوکر اپنی زندگی گزار رہا ہو لیکن اگر وہ ماحولیاتی آلودگیوں کا شکار ہے یا ان میں زندگی گزار رہا ہے تو اُس کی صحت پر اس کا بہت برا اثر پڑے گا اور وہ مختلف جسمانی اور نفسیاتی امراض کا شکار ہو جائے گا اورماحولیاتی آلودگیاں اسے بیمار کر دیں گی۔
آلودگیاں کئی اقسام کی ہوتی ہیں۔ زمینی آلودگی ، فضائی آلودگی، پانی کی آلودگی اور صوتی آلودگی ۔ما حولیاتی آلودگیاں انسانی زندگیوں اور صحت کے لئے ان گنت مسائل پیداکررہی ہیں۔اس لئے ماحولیات کو آلودگیوں سے بچانا ہم سب کا اجتماعی اور انفرادی فرض ہے۔
یہاں ہم صوتی آلودگی یعنی شورو غل کی آلودگی کے بارے میں بات کریں گے۔ کیونکہ شور بھی ایک آلودگی ہے۔ ہماری عوام کی اکثر یت صوتی آلودگی (شور کی آلودگی ) کے نقصانات سے ناواقف ہے۔
شور کی تعریف
ماہرین کے مطابق کانوں کوحد سے زیادہ تیز بے ہنگم آوازیں، جو حد سے تجاوز کر جائیں یعنی وہ آوازیں جو ان چاہی آوازیں ہوں کانوں کو بھلی نہ لگیں اور جو بے چینی اور نا پسندیدگی کے جذبات پیدا کریں اور انسانی صحت کومتاثر کرنا شروع کردیں تو اس کو صوتی آلودگی( شور کی آلودگی ) کہتے ہیںصوتی آلودگی (شور کی آلودگی) کے مضر اثرات ۔ کیونکہ شور سماعت کے علاوہ ہماری صحت پر کئی طریقوں سے اثرانداز ہوتا ہے۔ غیرفطری شورشرابہ انسانی صحت پر منفی اثرات ڈالتا ہے۔ پہلے شور یا صوتی آلودگی بڑے شہروں اور قصبوں کا ہی مسئلہ تھی لیکن اب یہ گاؤں اور دیہاتوں کا بھ مسئلہ بن چکی ہے کیونکہ سائنسی آلات نے وہاں بھی اپنی جگہ لے لی ہے جیسے ٹریکٹر، لاؤڈسپیکر، آلات موسیقی اور جنریٹرز وغیرہ
اقسامِ شور
صوتی آلودگی میں کئی اقسام کے شورو غل انسانی زندگی پر اپنے برے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ ہم عام زندگی میں شورشرابہ
کو نظر انداز کردیتے ہیں یا برداشت کرتے ہیں لیکن پھر یہ ہماری صحت کے لئےخطرے کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ ٹریفک کا بے ہنگم شور ،کارخانوں کا شور ، کاروباری مقاصد کے لئے لاؤڈ سپیکر یا ٹیپ ریکارڈرز کا استعمال، بازاروں میں دکانداروں، ریڑھی والوں اور گاہکوں کی چیخ پکار ، گلیوں میں گزرتے پےکاروں کی بھانت بھانت کی آوازیں، تیز موسیقی ،بچوں کا شوراور صنعتی شور سے طبیعت پر برا اثر پڑ تاہے۔ کاروں، موٹرسائیکلوں اور دیگر ٹریفک سے نکلنے والا دھواں جس طرح فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے اسی طرح ان سے نکلنے والا شور مثلاً کئی قسم کے پریشر ہارن، گاڑیوں کے سیلنسر اور انجن کی آواز وغیرہ صوتی آلودگی پیدا کرتے ہیں۔ صحت مند افراد کی صحت تو ان کی وجہ سے متا ثر ہو ہی رہی ہے۔ اسی طرح بذرگ اور بیمار افراد کے لئے شور بہت تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ اس سے اُن کی آرام و نیند میں خلل واقع ہوتا ہے۔
صوتی آلودگی کے مضر اثرات
آرام و سکون میں خلل
ایک پُر سکون نیند اچھی صحت کی ضامن ہے۔ شور کا ایک اور اہم اثر بے خوابی ہے ۔ اس سے بے چینی،بے خوابی ذہنی یا اعصابی تناؤ، ہائیپرٹینشن جیسے امراض جنم لیتے یں۔ یعنی صوتی آلودگی انسان میں کئی نفسیاتی عوارض کا سبب بھی بن رہی ہے۔۔ نیند میں خلل کی وجہ سے بے سکونی بڑھ جاتی ہےاور گبھراہٹ اور دل کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
سماعت پر اثر
تحقیق کے مطاق صوتی آلودگی سے قوت سماعت متاثر ہوتی ہےاور جن لوگوں کا واسطہ روزانہ شورو غل سے پڑتا ہے ان کی سماعت آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہے یا وہ اونچا سننے لگتے ہیں ڈیسی صوتی آلودگی (شور کی آلودگی) کے مضر اثرات بل شورکو جانچنے کا ایک ہلکا پیمانہ ہے اور سائنسی تحقیق کے مطابق انسان کے کان زیرو(0) ڈیسی بل محسوس کرسکتے ہیں۔
جن گھروں میں تیز یا اونچی آواز میں بات کرنے کا چلن ہوتا ہے ان گھروں کے افراد میں درم مزاجی، غصہ، اشتعال انگیزی اور ٹینشن کے عناصر پائے جاتے ہیں اوروہ بہرے پن میں بھی جلد مبتلا ہوجاتے ہیں۔عام طور پر بے چینی ،سماعت پر اثر، سر درد اور متلی کی شکایات زیادہ شور کرنے والےکارخانوں میں مزدوری کرنے والے افراد میں سامنے آئی ہیں۔ جو لوگ بیمار ہیں ان کے لئے شور کو برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اور کربناک صورتحال پیدا کرتا ہے۔
فالج اور دل کی بیماریاں
فالج اور دل کی بیماریوں میں بے پناہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق صوتی آلودگی سے دل کی بیماریوں میں پچاس فیصد تک اضافہ ہو رہا ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایشیائی ممالک کی بہ نسبت یورپی ممالک میں ہر تیسرا فرد صوتی آلودگی میں ٹریفک کے شور کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہے۔حالیہ تحقیق کے مطابق صوتی آلودگی سے نیند کے مسائل کے ساتھ ساتھ موٹاپے کا مسئلہ بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اور اس سے دل کے دورے کا خطرہ ، فشار خون(بلڈ پریشر) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ شور میں رہنے والے افرادجسمانی بیماریوں کے ساتھ ساتھ نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہو رہے ہیں ہیں۔ انسان میں چڑ چڑا پن پیدا ہو رہا ہے جو مزید مختلف نفسیاتی بیماریوں میں اضافہ کر رہا ہے۔
حیوانات پر صوتی آلودگی کے اثرات
صوتی آلودگی غیرمحسوس طریقے سے نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانات اور ماحولیاتی نطام کے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔
امریکی محققین نے ایک تحقیق کے مطابق جائزہ پیش کیا کہ کہ اس صوتی آلودگی کا پرندوں پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ اس سے ان کے قدرتی طرز عمل میں تبدیلی واقع ہوتی ہے جن میں خون میں ہارمونز کی بلند سطح ہونے کی وجہ سے انتشار توجہ اور ذہنی بے چینی پیدا ہوتی ہے۔اور یورپی ممالک میں پالتو جانوروں مثلا بلی اور کتوں میں سماعت اور رویوں کی تبدیلی کے خطرات سامنےآئے ہیں۔
صوتی آلودگی کے روک تھام کے لئے اقدامات کی ضرورت
صوتی آلودگی کے روک تھام کے لئے بنیادی اور ضروری اقدامات کی ضرورت ہے ۔ اس کا حل صرف حکومتی سطح پر ہی نہیں بلکہ اس کی روک تھام کے لئے ہر ایک کو اپنا اپنا فرض ادا کرنا ہوگا ۔ عام و خاص کو شور کی آلودگی کے نقصانات سے آگاہی دینا ہوگی ۔ اور ہر ممکنہ حد تک اس کو کم کرنے کے لئے حکومتی اور نجی سطح پر اقدامات کرنے ہونگے۔
مضمون نگار فرح فاطمہ