گری دار میووں اور ان کی افادیت سے کون واقف نہیں اور یہ نعمت تقریباً ہر خاص وعام میں مقبول ہے۔ ان کو کھانا پکانے یعنی پکوانوں میں اور مشروبات میں جیسے کسٹرڈ ، کیک ، سلاد ، پلاؤ، اور مشروبات میں بادام کا شربت، چھوہاروں کا دودھ وغیرہ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ انھیں خالص کچا یا بھنا ہوا بھی کھایا جاتا ہے۔ لیکن تیل میں تل کر کھانا زیادہ مفید نہیں۔ خشک بھنے ہوئے گری دار میوے زیادہ غذائیت کے حامل ہوتے ہیں۔ گری دار میووں کا کھانا صحت مند عادات میں شامل ہے۔ تمام گری دار میوے صحت بخش ہوتےہیں- کیونکہ یہ پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔ نمکین، بھنے ہوئے گری دار میوےطاقت ، ذائقہ اور تسکین بہم پہنچاتے ہیں۔ ۔لیکن ان سے حاصل ہونے والی زیادہ کیلوریز اور چکنائی کی وجہ سےان کا استعمال اعتدال میں ہی کرنا چاہئے۔ ناشتے میں ان کا استعمال صحت بخش اور قوّت بخش ہے خاص طور پر دودھ کے ساتھ ان کا استعمال صحت بخش ہے۔ زیادہ مقدار میں ان کا استعمال پیٹ کی خرابی ، نظام ہاضمہ کی پریشانی ، اسہال، گیس اور دیگر مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ گری دار میووں کی ایک خاص بات اور نقصان یہ بھی ہے کہ یہ ایک عام الرجین ہیں یعنی الرجی پیدا کرسکتے ہیں جیسےگلے یا چہرے پر سوجن ، یا گلے کی خرابی یا خارش وغیرہ
چند گری دار میوے
مثلاً مونگ پھلی ،کشمش، بادام ، اخروٹ ، پستہ ، کاجو اور دیگر درخت گری دار میوے۔
غذائی اجزاء
گری دار میووں سے غذائی اجزاء صحت کو فروغ دینے والے مرکبات ، معدنیات، فلا وونائڈز، کاربوہائیڈریٹ، فائبر، وٹامنز خاص کر وٹامن ای ، صحت مند چکنائی، فاسفورس، مینگنیج ، تانبا ، میگنیشیم ، سیلینیم اور پروٹین وغیرہ بڑی مقدار میں حاصل ہوتی ہے۔ یہ طاقت کا خزانہ ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور ہیں جنہیں پولی فینول کہا جاتا ہے۔
مقدار استعمال
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہر روز کتنی مقدارمیں گری دار میوے کھانے چاہئیں؟ تحقیق کے مطابق روزانہ ایک اونس یا 28 گرام گری دار میوے یعنی مٹھی بھر کہہ لیں۔ مٹھی بھر گری دار میوے کھانے چاہئیں ۔ ان میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن یہ بھی گری دار میوےکی قسم پر مبنی ہے کہ وہ آیا بادام ہے یا اخروٹ ، کشمش ہے یا پستہ وغیرہ کیونکہ ایک اونس گری دار میوے میں تقریبا 120 سے 200 کیلوریز حاصل ہو سکتی ہیں۔اور جو بھی میوہ ہو ہر میوے میں کیلوریز کی مقدار الگ ہوتی ہے۔
جسمانی وزن میں کمی یا زیادتی
کچھ لوگوں کے نزدیک گری دار میوے وزن میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ کیونکہ ان میں غذائیت کے ساتھ ساتھ صحتمند چکنائی (fate ) کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے جو موٹاپے اور وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ اس لئے میووں کے بارے میں ایک غلط فہمی یہ ہے کہ چونکہ ان میں کافی مقدار میں کیلوریز ہوتی ہیں تو یہ وزن بڑھاتے ہیں۔ یہ واقعی ایک غلط فہمی ہے کیونکہ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق کسی بھی میوے میں شامل تمام کیلوریز انسانی جسم جذب نہیں کرتا کیونکہ اس میں شامل کچھ صحت مند چکنائی اور کچھ کیلوریز میوے کے ریشوں میں پھنس جاتے ہیں جو بعد میں ذائل ہوجاتے ہیں۔ اس لئے میوے وزن بڑھاتے نہیں بلکہ وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ جیسے بادام پستہ وغیرہ
افادیت
یہ گری دار میوے نہ صرف جسم کو طاقت وقوت پہنچاتے ہیں بلکہ یادداشت اور دماغ کو بھی تیز کرتے ہیں۔ اس سے ڈپریشن دور ہوتا ہے۔ روزانہ یا ہفتے کے چند دن تھوڑی تعداد یا مقدار میں گری دار میووں کا استعمال بے شمار فائدے دیتا ہے۔ دماغ کے ساتھ ساتھ دل کو صحتمند رکھنے کے لئے بھی یہ گری دار میوؤں کی افادیت بہترین غذا ہیں ۔اور کئی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ کافی مقدار میں جسم کو کیلوریز فراہم کرتے ہیں اوربطور صحت مند اور قوت بخش غذا کے استعما ل کئے جاتے ہیں ۔
میڈیکل سائنس کے مطابق جن افراد کی غذا میں روزانہ کی بنیاد پر گری دار میوے ہوتے ہیں۔ اُن میں ، قلبی امراض اور کینسر کا خطرہ کچھ فیصد کم ہوجاتا ہے بہ نسبت اُن کے جو انھیں استعمال نہیں کرتے یا کم کرتے ہیں۔ گری دار میوےدل و دماغ کو صحتمند رکھنے ،بالوں ،جلد ، اور ناخنوں کی صحت کے لئے بھی بہت مفید ہیں۔گری دار میوے کھانے والوں کی صحت اورعمر بھی لمبی ہوتی ہے۔ ان کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ خون کی شریانوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ طبی تحقیق بھی گری دار میووں کو پاور ہاؤسز powerhouses غذائیت کی طاقت مان چکی ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹ پاور ہاؤس ہیں۔ اوراینٹی آکسیڈینٹ جسم کے خلیوں کو نقصان سے بچا تے ہیں۔جیسے
بادام سے دوسرے غذائی اجزاء کے ساتھ ساتھ کافی مقدار میں میگنیشیم اور وٹامن ای حاصل ہوتا ہے۔ یہ قدرتی اینٹی آکسیڈینٹ بھی ہیں۔ بادام میں پروٹین مونگ پھلی کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ یہ دل کی صحت اور جلد کی شفا یابی میں معاون ہے۔ ان میں شامل چربی کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
کاربوہائیڈریٹ کم ہونے کے باوجود اخروٹ میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ دماغ کی صحت اور بلڈ پریشر اور کینسر جیسی بیماریوں کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔
پستے میں اہم غذائی اجزاء صحت مند فیٹی ایسڈ، کاربوہائیڈریٹ ، فائبر، کیلشیم، آئرن، پروٹین ، میگنیشیم اینٹی آکسیڈینٹس
ہوتے ہیں۔ بلڈ پریشر اور دل کے امراض میں مفید ہے۔ پستہ وزن کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ یہ بلڈ پریشراور ذیابطیس کی بیماریوں میں بھی مفید ہے ۔اس لئے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین غذا ہے۔
مونگ پھلی اکثر دیگر قسم کے گری دار میووں کی بہ نسبت زیادہ سستی اور عام و خاص کی غذا کی پہنچ میں ہے۔ یہ پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔
گری دارمیوے کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے۔ بلڈ شوگر کی سطح کو زیادہ نہیں بڑھنے نہیں دیتے ہیں۔ بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کو ختم کرتے گری دار میوؤں کی افادیت ہیں ۔ گری دار میوے جسم سے سوزش کم کرنے میں بھی معاون ہیں۔ ذیابیطس اور گردے کی بیماری میں مبتلاء افراد کے لئے بہت مفید ثابت ہوئے ہیں۔
ان میں شامل فائبر صحت کے لئے بہت مفید ہے کیلوریز کی مقدار کو کم کرکے وزن بڑھنے سے روکتا ہے اورآنتوں کی صحت کو گری دار میوؤں کی افادیت بہتر بناتا ہے اور ذیابیطس اور موٹاپا کے خطرے کو بھی کافی حد تک کم کرتا ہے۔ کچھ دائمی بیماریوں کی روک تھام اور سوزش کو روکنے میں بھی گری دار میوے مدد کر تے ہیں۔غرض گری دار میوے پاور ہاؤس ( Power House) یعنی غذائیت کا خزانہ ہیں ۔جو جسمانی صحت و تندرستی کے لئے انتہائی ضروری ہیں ۔ان کا استعمال اپنی غذا ئی ضروریات میں ضرور شامل رکھنا چاہئے۔
مضمون نگار : فرح فاطمہ