دور حاضر میں شگر کی بیماری یعنی ذیابیطس اب ایک عام مرض کی صورت اختیا ر کرتا جا رہا ہے ذیابیطس کے مرض میں کونسے گری دار میوے بہترین ہیں؟ ۔طرز زندگی میں مناسب تبدیلیاں لا کر ذیابیطس کے مرض کو کافی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر غذا میں تبدیلی یعنی صحت مند خوراک اور بذریعہ ورزش جسم کو چاق و چوبند رکھ کر ا س مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ کیونکہ صحت مند غذا بلڈ شوگرکی سطح کو کنٹرول کرنے اور اس سے متعلق خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ بہر صورت یہ ایک خطرناک مرض ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ذیابیطس کی اقسام
ویسے تو ذیابیطس کی کئی اقسام ہیں لیکن عام طور پراس کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ ذیابیطس ٹا ئپ 1 اور ذیابیطس ٹائپ 2
ذیابیطس ٹائپ ون
ذیابیطس ٹائپ ون میں تو لبلبہ انسولین ہی نہیں بنا پاتا اور شکر خون کے بہاؤ میں جمع ہونے لگتی ہے۔
ذیابیطس ٹائپ ٹو
ذیابیطس ٹائپ ٹو میں لبلبہ کم انسولین بناتا ہے یعنی انسولین ضرورت کے مطابق نہیں بناتا یا انسولین جسم میں درست طریقے سے اپنا کام نہیں کرتی ہے۔
خشک میوہ جات کا استعمال
خیر ہم یہاں غذا کے حوالے سے ان خشک میوہ جات کی بات کریں گے جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مرض میں مفید اور بہترین ہیں ۔ یہ ذیابطیس ٹائپ ٹو کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں ۔ گری دار میوے غذائیت کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔ ان میں شامل غذائی اجزاء جیسے پروٹین ، وٹا منز، اینٹی آکسیڈینٹس ، فائبر ، فولیٹ معدنیات میں جیسے میگنیشیم ، پوٹاشیم ، وغیرہ صحت بخش اجزاء ہیں ۔
بادام ، اخروٹ ، پستہ ، وغیرہ میں شامل ایچ ڈی ایل ( ہائی ڈینسٹی لیپوپروٹین) یعنی اچھے صحت بخش کولیسٹرول کی سطح بڑھا تا ہے اور جسم میں شامل خراب کولیسٹرول کو صاف کرتا ہے یا خراب کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں۔ ایل ڈی ایل (لیپو پروٹین ) خراب کولیسٹرول ہوتا ہے۔ اس طرح یہ میوہ جات دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔گری دار میوں کا کولیسٹرول کی سطح پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔اور ذیابطیس کے مرض میں ہائی کولیسٹرول سے بچنا بہت ضروری ہے کیونکہ ہائی کولیسٹرول سے ہائی بلڈ گلو کوز کی سطح میں اضا فہ ہوتا ہے جو دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
گلیسیمیک انڈیکس جسم میں کاربوہائیڈریٹ جذب کرنے کی رفتار پیمائش کرتا ہے کہ جسم کس رفتار سے کاربوہائیڈریٹ کو جذب کرتاہے۔ ہر غذا میں شامل کاربو ہئیڈریٹ کو گلیسیمیک انڈیکس میں ایک درجہ دیا جاتا ہے اور گری دار میوہ جات کی گلیسیمیک انڈیکس پررفتار کی پیمائش کم ہے یعنی گری دار میووں کی گلیسیمیک انڈیکس میں رفتار کی پیمائش دوسری غذاؤں کی بہ نسبت کافی کم ہیں ۔ یہ کاربوپاہیڈریٹ کو آہستہ رفتار سے جذب کرتے ہیں۔ امراض قلب کے خطرے کو بھی کم کرتے ہیں۔
گری دار یا خشک میوجات صحت بخش تو ہیں لیکن تمام گری دار یا خشک میوے ذیابطیس کے مرض میں مفید نہیں ہیں بلکہ مضر بھی ثابت ہوتے ہیں ۔ خا ص طور پر نمکین خشک میوہ جات کیونکہ یہ بیماری کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق سب تو نہیں لیکن کچھ گری دار میوے بھی ذیابیطس کے مرض میں تجویز کردہ غذاؤں میں سے ایک غذا ہے جو اس مرض میں مفید بھی ہے۔ مثلاً بادام ، کاجو ، اخروٹ، مونگ پھلی اور پستہ وغیرہ
بادام
باادام میں ،ایسے غذائی اجزاءشامل ہوتے ہیں خاص طور پر وٹامن ای اور صحت مند چکنائ جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مرض میں دل کی بیماری کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔ خشک میوہ جات سے کافی مقدار میں مفید چکنائی حاصل ہوتی ہے۔اور بادام بھی ایسی ہی چکنائی پر مشتمل ہوتاہے۔ صحت مند ہا مفید چکنائی انسانی جسم کی صحت و تندردتی کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ مثلا یہ مفید چکنائی انسانی اعضاء کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے اور جسمانی خلیوں کی نشوونما بھی کرتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کی غذا میں بادام بارہ ہفتے تک شامل کرنے سے دل کی بیماریوں سے حفاظت اور ان کی بلڈ شوگر کی سطح کنٹرول میں رہی ہے یعنی اس پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔
بادام میں شامل ایل ڈی ایل (لیپو پروٹین )کم کثافت رکھتے ہیں کولیسٹرول جو شریانوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور شریانوں کو تنگ کردیتاہے۔اس کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں اور اسی طرح بادام میں شامل ایچ ڈی ایل (ہائی ڈینسٹی لیپوپروٹین) کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے تاکہ ایل ڈی ایل پروٹین کولیسٹرول کو شریانوں سے باہر نکال سکے اس طرح بادام کے استعمال سے امرض قلب کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
اخروٹ
اخروٹ سے کافی مقدار میں کیلوریز حاصل ہوتی ہیں اور خاص طور پر اومیگا 3 فیٹی ایسیڈ چکنائی جو صحت کے لئے بہت ضروری ہے ۔ تحقیق سے یہ بھی ثا بت ہے کہ یہ چکنائی جسمانی وزن پر اثر انداز نہیں ہوتی ۔ اخروٹ بھی کولیسٹرول کی سطح کو بہتر کرتاہے۔اور یہ ذیا بطیس کے مرض سے بھی محفوظ رکھتاہے۔
کاجو
کاجو وافر مقدار میں میگنیشیم فراہم کرتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ذیا بطیس کے مریضوں کی غذا میں کچھ عرصے تک کاجو شامل کئے گئے تو بلڈ پریشر کی سطح کم رہی اورجسمانی وزن اور خون میں شامل گلو کوز کی سطح بھی کنٹرول میں رہی ۔
پستہ
اسی طرح پستے میں شامل مفید چربی اور فائبر ذیا بطیس کے مرض میں مفید ہے۔ یہ بھی کولیسٹرول کی سطح پر اچھا اثر ڈالتاہے۔
مونگ پھلی
ذیا بطیس کے مرض سے محفوظ رہنے کے لئے یا جن افراد کا وزن زیادہ ہو اور جن کو ذیا بطیس کا خد شہ لا حق ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ جسمانی وزن کا زیادہ ہونا جو ذیا بطیس ٹا ئپ ٹوکی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لئے ان کے لئے مونگ پھلی مفید ہے۔ کیونکہ اس میں شامل فائبر اور پروٹین وزن بڑھنے کے خطرے کو روکتے ہیں اور بلڈ شوگر لیول کو بھی کم کرتےہیں ۔
ذیا بطیس کے مرض میں مضر میوہ جات
بادام ، پستہ مونگ پھلی ، کاجو ، اوراخروٹ سب ذیا بطیس کے مرض میں خراب کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں۔ذیابیطس کے مرض میں کونسے گری دار میوے بہترین ہیں؟ لیکن میوہ جات چاہے وہ پستہ ، کاجو یا مونگ پھلی کوئی بھی ہو زیابطیس کے مریضوں کے لئے مفید نہیں کیونکہ نمک امراض قلب کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ اسی طرح تیل میں بھنے ہوئے میوہ جات بھی ذیابطیس کے مرض میں مفید نہیں کیونکہ وہ کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتے ہیں جسمانی وزن میں اضافہ کرتے اوردل کی بیماریوں کے خطرات پیدا کرتے ہیں۔
زیا بطیس کے مرض میں ایک خیال یہ ہے کہ اسمیں دل کی بیماریوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ بادام اور اخروٹ میں وٹامن ای کی کافی مقدار حاصل ہوتی ہے اور اخروٹ مین اومیگا فیٹی ایسڈ بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے جو جسم میں اچھے کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کرتے ہیں او ربہت سے گری دار میوے دل کی صحت پر مثبت اثر ڈالتے ہیں ذیابطیس کے مرض میں گری دار میوےکم مقدار میں استعمال کرنا ہی بہتر ہے اور وہ میوہ جات استعمال کریں جو دل کی صحت کے لئے مفید ثا بت ہوں ۔
مضمون نگار : فرح فاطمہ