یہ بات بلکل درست ہے کہ ذہنی اور جذبا تی صحت کا اثر انسان کی جسمانی صحت پر پڑتاہے۔ مزاج کی نرمی دینی اور مزاج میں نرمی پیدا کریں اور کئی بیماریوں سے محفوظ رہیں- معاشرتی لحاظ سے تو اہم ہے ہی لیکن یہ انسان کی جسمانی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ ہمارے معاشرے کے ان گنت مسائل نے لوگوں کے اندر ٹینشن ، بے حسی، تناؤ ، افسردگی اور غصے کے جذبات بھر دیئے ہیں ۔جس کی وجہ سے ان میں نرم روی اور نرم خوئی کا فقدان پیدا ہو چکا ہے۔ اور اسی وجہ سے ان گنت جسمانی بیماریوں کا شکار بھی ہو گئے ہیں ۔غصے سے ٹینشن بڑھ جاتی ہےحالات زیادہ خراب ہوجاتے ہیں بلکہ کبھی کبھی قابو سے باہر بھی ہوجاتے ہیں ۔ اور پھر طبیعت میں اداسی،ناکامی کا احساس ، بیزاری، گھبراھٹ، مایوسی، بے چینی یا بے بسی بڑھ جاتی ہے جو انسان کی جسمانی صحت پر مضر اثر ڈال کر بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
1۔ نرم مزاجی کے مثبت اثرات
نرم رویّہ رکھنا اور نرم روش اختیار کرنا نہ صرف دوسروں پر اچھا اثر ڈالتا ہے بلکہ یہ انسان کی اپنی زندگی پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتاہے۔ اس کی مثال اس طرح سمجھی جاسکتی ہے کہ اگر انسان اشتعال انگیز ہو یعنی چھوٹی چھوٹی باتوں پر جلد غصے میں آجاتا ہو یا آپے سے باہر ہوجاتا ہو ، سخت اور درشت رویے کا مالک ہو یا قوت برداشت کم ہو تو ایسے لوگ زندگی میں زیادہ ترقی نہیں کرتے یا دوسرے لفظوں میں کامیاب نہیں ہو پاتے اس کے علاوہ وہ جلد جسمانی بیماریوں کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔اس لئے کہ ان کے رویّے اور مزاج کی سختی ، ان کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے دوسرے افراد ان سے دور رہناپسند کرتے ہیں ۔ اس طرح لوگ ان کے کام نہیں آتے اور ان کی مدد کرنے سے کتراتے ہیں ۔ اورلوگوں کے ان رویوں کا یہ احساس ان کے لئے کئی، معاشرتی ، نفسیاتی اور جسمانی مسائل پیداکرتا ہے۔
2۔ غصہ سے بلڈ پریشر میں اضافہ
ہر وقت غصہ کرنے اور نرم روش اختیار نہ کرنے سے عام طور پر بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتاہے ۔اور بہت زیادہ غصہ کرنے سے بلڈ پریشر کی سطح انتہائی بلند ہو سکتی ہے ۔ جس سےفالج کا حملہ ، ہارٹ اٹیک یعنی دل کا دورہ یا برین ہیمبرج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جبکہ نرم مزاجی بلڈ پریشر کو نارمل رکھتی ہے۔ قلب بھی مطمئن رہتاہے۔ اور دماغی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوتاہے۔ غذائیں بہتر طریقے سے جسم کو توانائی فراہم کرتی ہیں ۔ اور تمام جسمانی نظام فعال طریقے سے اپنا کام انجام دیتے ہیں ۔
3۔ خوبصورتی میں اضافہ
نرم مزاجی انسان کی ظاہری یعنی جسمانی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ کیونکہ غصے میں رہنے ، یا چیحننے چلانے سےچہرے کے تاثرات خراب ہوتے ہیں اور چہرے کے عضلات تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں ۔خون کی روانی بڑھ جاتی ہے ۔ رگیں کھنچ جاتی ہیں ۔ اور پھر چہرہ دلکشی کھو دیتاہے۔ جب کہ نرم مزاجی چہرے پر ایک ملاحت ، دلکشی ، اطمینان ، خوشی پیدا کرتی ہے جو چہرے کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔
4۔ شخصیت کی درست تعمیر
نرم مزاجی کی عادت پیدا کرنے سے انسان کی شخصیت کی درست اور اچھی تعمیر ہوتی ہے ۔ وہ شر کو ناپسند کرتا ہے اور کسی بھی شر کا باعث نہیں بنتا۔ اس وجہ سے زندگی میں یا اس کی روحانی ذندگی میں سکون ہوتا ہے ۔ ٹینشن ، ذہنی دباؤ سے محفوظ رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے معدے کے امراض کے خطرات سے بھی محفوظ رہتاہے۔
5۔ مضبوط مدافعاتی نظام
نرم مزاجی مدافعاتی نظام پر اچھا اثر ڈالتی ہے کیونکہ غصہ یا مزاج کی سختی مدافعاتی نظام کے لئے مضر ثابت ہوتی ہے وہ مدافعاتی نظام کو کمزور کردیتی ہے۔
6۔ خوش رہنا کئی بیماریوں کا علاج
خوش رہنا کئی بیماریوں کا علاج ہے۔ اور انسان منفی جذبات سے دور رہ کر اور مثبت جذبات کو اپنا کر خوش رہ سکتاہے۔اور ان مثبت جذبات میں ایک جذبہ یا ایک عادت نرم مزاجی ہے۔ جب انسان زندگی کے دیگر معاملات میں نرم مزاجی اور نرم رویہ اختیار کرتاہے تو برداشت کرنےکی طاقت پیدا ہوتی ہے۔جو اسے کئی جسمانی اور دماغی امراض سے محفوظ رکھتی ہے۔ اور وہ صحت مند رہتاہے جو خوشی کا باعث بنتا ہے۔ بلڈ پریشر میں اضافہ نہیں ہوتا ہے۔
7۔ سردرد سے محفوظ
نرم مزاجی کی عادت کئی تکلیف دہ حالات سے بچاتی ہے جو اسے ٹینشن اور سر درد سے محفو ظ رکھتے ہیں ۔
8۔ معاشرتی تعلقات میں بہتری
نرم مزاجی سے معاشرتی تعلقات بھی بہتر ہوتے ہیں جو انسان کی صحت پر کلی طور پر اچھا اثر ڈالتے ہیں ۔ اچھے تعلقات کی وجہ سے کئی پریشانیوں اور مسائل کا حل آسانی سے مل جاتا ہے ۔ اس طرح انسان ڈیپریشن ، تناؤ اور کئی جسمانی اور ذہنی بیماریوں کا شکار ہونے سے محفوظ ہو جاتاہے۔اسی طرح دوسروں کے کام آنے سے بھی انسان کو دلی اطمینا ن ا ور روح کی آسودگی حاصل ہوتی ہے جو اس کی جسمانی اور ذہنی صحت میں اچھا اضافہ کرتی ہے۔
خلاصہ
مزاج کی نرمی انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔نرم مزاجی سے انسان کی ذہنی ، جذ باتی اور جسمانی صحت اچھی رہتی ہے ۔ میٹا بولزم سسٹم درست کام کرتا ہے اور جسم کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔ بھوک کی کمی کی شکایت نہیں ہوتی ہے اس لئے غذا ؤں سے جسم تندرست و توانا رہتاہے۔جسم میں موجود فاسد مادے درست طریقے سے اخراج کرتےہیں جس کی وجہ سے گردوں ، مثانے اور جگر کے امراض کا خطرہ کم ہوجاتاہے ۔ عضلات اور پٹھے مضبوط رہتے ہیں ۔ مدافعاتی نظام کی کاردگی بہتر ہوتی ہے اور نظام انہظام بھی اپنا کام بہتر طریقے سے انجام دیتا ہے جس کی وجہ سے معدے کی تیزابیت ، گیس اور اپھارہ کی شکایت کے خطرات کئی فیصد کم ہوجاتے ہیں ۔ دوران خون نارمل رہتا ہے اس سے دماغی اور قلبی امراض سے محفوظ رہتاہے۔