عقلمند جانتے ہیں کہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے ۔ میانہ روی اچھی عادت ہے ۔ اس لئے زندگی کے ہر معاملے میں میانہ روی کی عادت کو اپنانا چاہئے ۔ زیادہ باتیں کرنا ، زیادہ میڈیسن لینا ، زیادہ کھیلنا ، زیادہ ٹی وی دیکھنا ، زیادہ جاگنا ، زیادہ سونا یہاں تک کے زیادہ کھانا بھی انسانی صحت کےلئے انتہائی مضر ہے ۔ اچھی صحت کے لئے ہر قسم کی حلال خوراک کو میانہ روی سے استعمال کرنا حفظان صحت کے اصولوں میں سے ایک اصول ہے۔ جس طرح کم کھانا اور جسم میں ضروری غذائی اجزاء کی کمی صحت کےلئے نقصان دہ ہیں۔ اسی طرح زیادہ کھانا یا حد سے زیادہ کھانا بھی صحت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔ اور زیادہ کھانے کی عادت کا نام بسیار خوری یا اوور ایٹنگ (Over eating) ہے ۔ اس کی وجہ سے ایک تو انسان اضافی کیلوریز سے وزن میں اضافہ اور موٹاپے کا تو شکار ہوتا ہی ہے جو کئی بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے ۔ اسکے علاوہ زیادہ کھانے یعنی بسیار خوری کے نقصانات اور انتہائی مضر اثرات، جو کئی طرح کی بیماریوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں ۔
بسیار خوری کے نقصانات
بسیار خوری ایک عادت ہی نہیں بلکہ ایک بیماری ہے۔ جو جسم میں متعدد بیماریوں کا سبب بنتی ہے ۔ اس لئے ایک تو یہ کہ زیادہ کھانے کی عادت ڈالنی ہی نہیں چاہئے اور اگر یہ عادت پیدا ہو گئی ہو تو اس عادت پر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے ۔ لیکن جسمانی ضرورت سے کم غذا کا استعمال بھی صحت و تندرستی کے لئے نقصان دہ ہے کیوں کہ جسطرح کسی بھی مشین کو چلنے کے لئے تونائی یعنی تیل ، پیٹرول یا بجلی وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح انسانی جسم کو جسمانی اور دماغ کے لئے اچھی اور متوازن غذا کی مناسب مقدار میں ضرورت ہوتی ہے ۔ اس لئئے غذا کا جسمانی ضرورت کے مطابق استعمال کرنا ضروری ہے ۔ اور حٖفظانِ صحت کا ایک یہ بھی اصول ہے کہ پیٹ بھر کے کھانا کھانے کے بجائے معدے میں تھوڑی خالی جگہ رہنے دی جائے تاکہ جو کھانا کھایا ہے معدے کو وہ ہضم کرنےمیں آسانی ہو ۔ اور جسم اور دماغ متحرک رہے۔
بسیار خوری یعنی زیادہ کھانے کی عادت سے انسانی جسم ضرور ت سے زیادہ کیلوریز حاصل کرتا ہے جو جسم میں چربی کی شکل میں محفوظ ہوتی رہتی ہیں اور موٹاپے کا سبب بنتی ہیں ۔ بسیار خوری سے پورا جسمانی نظام متاثر ہوتا ہے سب سے زیادہ اس کا ثر دماغ ، دل ، جگر اور پٹھوں پر پڑتا ہے ۔ جس سے امراض قلب ، جوڑوں اور پٹھوں کا مرض ، ذیابطیس ، کولیسٹرول میں اضافہ ، اعصابی تکالیف ، دماغ کی سست روی، وزن میں اضافہ اور جگر کی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں ۔اور انسانی جسم سست اور کاہل بھی ہوجاتا ہے ۔ جسمانی وزن میں اضافے کے سبب اسے اٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں بھی دقت ہوتی ہے ۔ جسم چاق و چوبند نہیں رہتا ۔ اور اس کے روزمرہ کے کام اور سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں ۔ غذائی اجذاء کی اضافی مقدار کی وجہ سے جسم میں کچھ غذائی اجذاء کی زیادتی ہوجاتی ہے جو مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے ۔
خوراک یا غذا کا انتخاب اور غذا کھانے کا طریقہ
خوراک یا غذا کا انتخاب اور غذا کھانے کا طریقہ انسان کو صحت مند اور تندرست و توانا بناتا ہے ، اور کئی امراض سے محفوظ بھی رکھتا ہے۔
خوراک یا غذا کا انتخاب
غذا کے انتخاب میں جیسے وٹامنز ، منرلز ، فائبر ، اینٹی آکسیڈینٹ اور پروٹین والی بہترین غذاؤں کا انتخاب انسانی جسم میں ان اجذاء کی ضروریات کو پورا کر کے کئی امراض سے بچاؤ کرتا ہے ۔ اس لئے متوازن غذا کے انتخاب میں ہر قسم کے غذائی اجذاء پر مبنی غذائیں ضرور روز مرہ کی خوراک میں شامل کی جائیں ۔ اس لئے اللہ تعالی کی تمام حلال غذائی اشیاء کو گاہے بگاہے اپنی روزمرہ کی خورراک میں ضرور شامل رکھیں ۔ چاہے وہ آپ شوق سے نہ بھی کھاتے ہوں تو دوا سمجھ کر انھیں کھالیں ۔ جیسے کسی کو شلغم ، مولی ٹنڈے وغیرہ پسند نہیں ہوتے ہیں ۔ اصل میں اللہ تعالی کی تمام غذائی نعمتوں میں غذائی اجذاء اور ان کا تناسب الگ الگ ہوتا ہے ۔اور ہر چیز کے الگ فائدے ہوتے ہیں ۔ اگر کچھ غذائی اشیا ء کو خوراک میں اس لئے شامل نہ کیا جائے کہ وہ پسند نہیں تو جسم میں ان میں شامل غذائی اجذاء کی کمی واقع ہوجاتی ہے جو مختلف امراض کا سبب بن سکتی ہے ۔
غذا یعنی کھانا کھانے کا طریقہ
اسی طرح غذا یعنی کھانا کھانے کا طریقہ بھی انسانی جسم پر بہت اثر انداز ہوتاہے۔ غذا بھی غذائی اصولوں کے مطابق کھائیں تو وہ تندرست و توانا بناتی ہے ۔ ورنہ بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔ غذائی صول جیسے کھانا سکون سے کھائیں ، کھانا کھاتے ہوئے موڈ کو خوشگوار رکھیں ۔ کھانے کے دوران نہ باتیں کریں نہ موبائل دیکھیں اور نہ ٹی وی دیکھیں ، صرف کھانے پر توجہ دیں۔ کھانے کو اچھی طرح چبا چبا کر کھائیں تا کہ معدے کو اپنا کام کرنے میں آسانی ہو اور اس پر کام کا زیادہ بوجھ نہ پڑے ۔ غذا میں پھل ، سلاد اور کچی سبزیوں کو بھی لازمی شامل کریں ۔ کھانا اعتدال سے کھائیں ۔ کھانا مکمل طور پر پیٹ بھر کر یعنی فل پیٹ نہ کھائیں بلکہ جب تھوڑی بھوک باقی ہو یعنی اگر تھوڑا اور بھی آپ کھانا کھاسکتے ہوں تو کھانے سے ہاتھ کھینچ لیں ۔ یعنی معدے میں تھوڑی جگہ باقی رہنے دیں تا کہ معدہ غذا کوہضم کرنے اور جسمانی نظام، جسم کو توانائی بہم پہنچانے کا کام باآسانی کرسکے ۔ اس کی مثال اس طرح لے سکتے ہیں کہ ایک بوتل میں تین چوتھائی پانی بھریں اور اب اسے کسی بھی شربت سے لبالب بھر دیں اب اس کو کور لگا کر مکس کریں تو اچھی طرح مکس نہیں ہوگا کیوں کہ اس کو مکس کرنے کے لئے کچھ خالی جگہ بھی درکار تھی ۔ جو اسے نہیں ملی ۔ اسی طرح یہی معاملہ معدے کا بھی ہے ۔
بسیار خوری کی عادت سے چھٹکارا
ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانے کی عادت سے پرہیز کریں۔ اگر زیادہ ہی دل چاہےتو کم مقدار میں کوئی پھل یا کوئی صحت بخش غذا جیسے بسکٹ ، ککڑی ، کھیرا ، کچی گاجر ، یا لیموںکا شربت پی لیں ۔ ہر وقت اگر کچھ نہ کچھ کھانے کی عادت ہے تو اس عادت سے چحٹکارا پانے کے لئے اپنے آپ کو کسی کام میں مصروف کرلیں ۔
غذا کی طرح ورزش کو بھی اپنی زندگی کو حصہ بنا لیں ۔ کیوں کیہ ورزش انسانی جسم کو تندرست و توانا اور صحت مند بنانے کے لئے بہت ضروری ہے اور کئی امراض سے بھی محفوظ رکھتی ہے ۔