انسانی جسم میں دماغ ایک انوکھا اور پر اسرار عضو ہے ۔ یہ ہر انسان کی شخصیت اور رویوں کا ذمہ دارہے۔ ہمارے دماغ میں اربوں اعصابی خلیے ہیں جو اندرونی طور پر ایک خاص انداز سے باہمی مربوط ہیں۔ یہ تمام خلیے ہمارے رویے ، سوچوں اور حرکات و سکنات کو کنٹرول (brain work) کرتے ہیں۔ دماغ کے تمام عصبی خلیے مل کر ایک مخصوص طریقہ کار میں کام سر انجام دیتے ہیں۔ ان سب کے باوجود دماغ ایک مکمل نقشہ اور واضح شکل رکھتا ہے۔ ہمارے دل کی دھڑکن کو اعتدال پر رکھنے اور دوران خون کو نارمل رکھنے سے لے کر موڈ کی تبدیلی تک سب کام دماغ سر انجام دیتا ہے۔ جب بھی ہم کسی چہرے کی طرف دیکھتے ہیں ہمارا دماغ (brain research) اس کے بارے میں بنیادی معلومات فی الفور فراہم کرتا ہے جس میں رنگ ، نسل ، جنس اور عمر جیسی اہم معلومات ہیں۔
دماغ معلومات کو کیسے استعمال کرتا ہے؟
اس کا آغاز محسوساتی اعضاء کی کارکردگی سے ہوتا ہے۔ چھونے ، گرماہٹ ، آواز کی لہریں اور روشنی کی لہریں دماغ میں محفوظ ہو جاتی ہیں پھر دماغ (brain research) ان کو استعمال میں لاتا ہے ۔ ایم ۔آئی۔ ٹی ایک دماغی تکنیک کا ادارہ ہے اس کے مطابق آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے اس پر عمل کرانے کے لیے دماغ کو صرف تیرہ ملی سیکنڈ لگتے ہیں۔ سائنس کی دنیا میں اتنے کم وقت میں کسی کام کو سر انجام دینے کے لیے دماغ تیز ترین انسانی جزو مانا جاتا ہے۔ سائنس ابھی تک دماغی صلاحیتوں کے بارے پرکھ رہی ہے۔ انسانی دماغ (brain work) معلومات کو ذخیرہ کرتا ہے اور بر وقت اسے استعمال میں لاتا ہے۔ انسان کی پیدائش سے لے کر آخری عمر تک کا ریکارڈ دماغ میں محفوظ ہوتا ہے۔ دماغ کے خلیے ان یادوں کو گروہوں کی صورت میں بانٹتے ہیں ۔ دماغ کے نیوران مل کر ان یادوں کو اصلی تجربات کی طرح محفوظ رکھتے ہیں اور بوقت ضرورت کام میں لاتے ہیں۔ دماغ کے نیوران دماغ کی اندرونی جھریوں اور ابھاروں میں برقی کیمیائ لہریں بھیجتے ہیں جو دماغ کو اپنے ارد گرد کے ماحول کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے پر آمادہ کرتے ہیں۔
جدید تحقیق اور دماغ کی کارکردگی(brain work):
دماغ (brain research) پر کی گئی تحقیق کے مطابق نیوران کی بنیادی کارکردگی کو جانچا گیا ہے جو دماغ کی پیچیدہ صلاحیتوں جیسے ذہانت ، یادداشت ، نفسیات ، رویے ، سوچیں اور خیالات کے بارے میں حیرت انگیز تصور سامنے لاتا ہے۔ تاہم روحانیت کا پہلوتاحال تحقیق طلب ہے۔ تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ دماغ (brain work) کی سیکھنے کی صلاحیت اور ہر صورت حال میں ڈھل جانے کی صلاحیت کبھی ختم نہیں ہوتی ۔ دماغ ہر وقت سیکھتا اور تبدیل ہوتا رہتا ہے اور یہ تبدیلی نیوران کی اندرونی ساخت اور پہلے سے موجود ایک خاص وضع میں تبدیلی کی مرہون منت ہے۔ دماغ جسم کو اعصابی نظام سے جڑے ہونے کی وجہ سے کنٹرول کر پاتا ہے۔ اعصابی نظام دماغ کی برقی لہروں کو پورے جسم تک پہنچاتا ہے اور جسم اس پر عمل کرتا ہے۔ یہ سب عمل بجلی کی تاروں کی مانند ہوتا ہے۔ دماغ میں یہ برقی لہریں اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب اس کو کوئی اشارہ ملتا ہے۔ 2014 کا سال دماغی تحقیق کی راہ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ دماغی سائنس کی اس تحقیق کے بارے میں نیو یارک ٹائمز میں لکھا گیا کہ سائنس کا اگلا قدم یہ ہے کہ وہ انسان کے دماغ میں جھانک لے۔ دماغ کے بارے میں جتنی بھی تحقیق ہوئی ہے وہ قابل تحسین ہے۔ ایک دماغی سائنس دان گرے مارکس کا کہنا ہے کہ آج جو کچھ ہم دیکھتے ہیں وہ دماغ کی صلاحیتوں کا ایک بہت چھوٹا نمونہ ہے۔ گرے دماغ پر اپنے ایک مضمون دماغ کا مستقبل میں لکھتے ہیں کہ بے شک دماغ پر بہت سی تحقیقات کی جا چکی ہیں لیکن دماغ کے بہت سے ایسے اسرار ہیں جن سے پردہ اٹھنا باقی ہے۔ ہو سکتا ہے آنے والے وقت میں یہ ممکن ہو پائے۔ دماغ کی تمام تحقیق (brain research) کو ابھی پہلا قدم سمجھا جائے تو بےجا نہ ہو گا۔
دماغی تحقیق کے اہم نکات:
دماغی تحقیق کے نتیجے میں بہت سی باتیں سامنے آئ ہیں جو ذیل میں اختصار سے درج کی جاتی ہیں۔
1۔ دماغ آنتوں کے فعل سے بڑی حد تک متاثر ہوتا ہے۔ کئی ترقی یافتہ ممالک میں تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دماغ آنتوں کے بیکٹیریا سے کافی متاثر ہوتا ہے۔ یہ بیکٹیریا ایک خاص گیس پیدا کرتے ہیں جو دماغ (brain work) میں پریشانی اور درد کا باعث ہو سکتی ہے۔
2۔ ایک دماغ (brain research) سے دوسرے دماغ کا ربط۔ آج کی تحقیق کے مطابق ٹیلی پیتھی محض ایک افسانوی نظریہ نہیں بلکہ حقیقت میں بھی قابل استعمال ہے۔ انسانی دماغ نہ صرف دوسرے دماغ سے بلکہ دوسری مشینوں کے ذریعے بھی اشارات وصول کر سکتا ہے جیسے کہ کمپیوٹر گیم یا کسی اور انسان کی نظروں میں دیکھ کر ۔ یہ ایک انوکھی تحقیق ہے۔
3۔ دماغی بیماری کی پرکھ کے لیے دماغ کی نقل تیار کرنا۔ سائنسدان دماغی بیماری پر تحقیق کے لیے دماغ کی ہوبہو نقل تیار کر چکے ہیں جس کی وجہ سے دماغ پر برقی کیمیائ اشارات کا اندازہ لگایا جا سکا ہے۔ یہ سائنس کی ایک بہت بڑی ترقی ہے۔نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر سوسومو ٹونی گاوا دماغ (brain work) میں نئی یادداشت کو ڈال کر پرانی یادداشت کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئےاس سے بیماری کو دور کرنے میں آسانی پیدا ہوئی۔
4۔ دماغ کے بارے میں جتنا جانا گیا ہے کم ہے۔ نیویارک ٹائمز کے سائنسی نمائندے جیمز گورمن کے مطابق تحقیق یہ ثابت کرتی ہے کہ جتنا بھی دماغ (brain research) کے بارے میں تحقیق ہوئ ہے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ابھی پہلا قدم ہی اٹھایا ہے۔
5۔ دماغی پیوند کاری ۔ دماغی پیوند کاری (brain work) میں خاصی بہتری لائی جا چکی ہے ۔ یہ اس تحقیق سے ممکن ہوا جس میں انسانی دماغ کے کچھ خلیوں کی کسی دوسرے دماغ میں پیوند کاری کی گئی جس کے بعد دماغ نے ازسرنو کام کرنا شروع کر دیا ۔ غرض دماغ اپنے اندر ایک بہت بڑی دنیا رکھتا ہے جس پر تحقیق جاری ہے