دودھ اللہ تعالیٰ کی ایسی انمول نعمت جس کا ذکر قرآن مجید میں بھی آ یا ہے اور سفر معراج پربھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ (milk benefits) پسند فرمایا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوجب معراج کے سفر میں پیاس لگی تو حضرت جبرائیل ؑ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو پیالے پیش کیئے ایک پیالے میں دودھ تھا اور دوسرے پیالے میں شراب تھی ۔ محمّد صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ (physical strength) کا پیالہ منتخب کر کے اسے نوش فرما لیا ۔ جبریل ؑ نے فرمایا : ہر قسم کی حمدو ثناء اللہ کے لیے ہے جس نے آپ کو فطرت کی رہنمائی کی ۔ یعنی اللہ کی رہنمائی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرت کو پسند فرمایا ۔ اگر آپؐ نے شراب کو اختیار کیا ہوتا تو آپؐ کی امت گمراہ ہو گئی ہوتی۔
دودھ کو اردو ، پنجابی اور ہندی میں دودھ، عربی میں لبن، فارسی میں شِیر انگریزی میں مِلک اورلاطینی میں لیکٹس کہتے ہیں۔ ہمارے ہاں زیادہ تر گائے ، بھینس ، بھیڑ ، بکری وغیرہ یا ٹنوں میں بند خشک یا لیکویڈ دودھ (physical strength) کا استعمال کیا جاتا ہے۔ قدرتی حالت میں یہ ما ئع حالت میں ہوتا ہے لیکن ٹیکنا لوجی کی ترقی نے اسے زیادہ عرصے تک محفوظ رکھنےکے لیے خشک دودھ یعنی پاؤڈر دودھ کی شکل میں تبدیل کردیا ہے ۔ لیکن جو غذائیت اور فوائد (milk benefits) قدرتی دودھ سے حاصل ہوتے ہیں وہ مشینوں سے تیار کئے خشک دودھ سے حاصل نہیں ہوسکتے۔ دودھ پانی بھی ہے جو پیاس بجھاتا ہے اور کھانا بھی ہے جو بھوک بھی مٹاتا ہے پیدائش کے بعدسب سے پہلی غذا انسان کی یہی دودھ ہے ۔ کیونکہ بچہ کے لیے دودھ غذائی اجزاء کا ایک ایسا مجموعہ ہےجواُس کی تمام غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اور اُسکی نشوونما اور پرورش کے لئےبہترین غذا ہے ۔اور نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں اور خاص طور پر بوڑھوں کے لیے بھی دودھ مفید ، بہترین اور مکمل غذا ہے۔ زمانہ قدیم سے ہی دودھ کو ایک مکمل غذا سمجھا جاتا رہا ہے اور اب میڈیکل سائنس بھی دودھ کو مکمل غذا مانتی ہے اورصحت کے لئے انتہائی مفید گردانتی ہے کیونکہ دودھ (milk benefits) خون پیدا کرتا ہےاور قوت مدافعت کو بھی تیز کرتا ہے۔دودھ ایک لطیف اور زود ہضم غذا ہے اورانسانی جسم کو خاص طور پر بڑی مقدار میں کیلشیم، وٹامن ڈی، پروٹین، فاسفورس، میگنیشیم، پوٹاشیم، وٹامن ، بی 12 اور زنک فراہم کرتا ہے جو جسمانی صحت (physical strength) کے لیئے انتہائی ضروری ہیں۔
اصل میں ہماراجسم کئی چیزوں یا اجزاء سے ملکر بنا ہے مثلاً خلیات ، گوشت ، خون ،نسیں یارگیں ، پھٹے ، جھلیاں ، ہڈیاں ، غدود ، چکنائی یعنی فیٹ، اعصاب ، ناخن ، بال ، اعضاء وغیرہ اور ان سب کی نشونما ، مرمت، فعال اور ان کو صحتمند اور چاق و چوبند رکھنے کے لیے مختلف یا الگ الگ غذائیت اور غذائی اجناس کی ضرورت ہوتی ہے ۔ جیسے لحمیات یا حیاتین ، وٹامنز، نمکیات ، پانی ، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس وغیرہ۔ اور یہ سب ہم مختلف غذاؤں (physical strength) سے حاصل کرتے ہیں۔ ان سب غذائیت کو حاصل کرنے کے لئے ہم اپنی غذا میں مختلف خوردنی اشیاء کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ ہر غذا میں الگ الگ وٹامنز ، حیاتین ، چکنائی ، فولاد ،کیلشیم ، زنک اور کاربوہائیڈریٹس وغیرہ موجود ہوتے ہیں اور اس کے لیے ہم اپنی غذا میں پھل ، سبزیاں ، گوشت ، میوہ جات ، جڑی بوٹیوں وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں ۔ مثلاً جیسے جسمانی حرارت و توانائی کے لئے کاربوہائیڈریٹ اور چکنائی کی ضرورت ہوتی ہے تو کاربوہائیڈریٹ جو ہم مختلف خوردنی اشیاء میٹھی اور نشاستہ دار غذاؤں ، شکر قندی ، گڑ ، میٹھے پھلوں وغیرہ سے حاصل کرتے ہیں. اسے ہم گوشت سے حاصل نہیں کرسکتے اور فیٹ یعنی چکنائی جو جانوروں کے گوشت ، دودھ ، مکھن ، بالائی اور نباتاتی اجناس میں زیتون ، سویابین ، مکئی اور مختلف خوردنی تیل اور میوے وغیرہ حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے تو چکنائی ہم پھلوں سے حاصل نہیں کرسکتے ۔ ہڈیوں کی نشونما اور صحت کے لیے کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کے لیے ہمیں کیلشیم والی غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح حیاتین حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ گوشت ، انڈے ، دالیں اور سبزیاں وغیرہ ہیں ۔ غرض ہم غذائی اجزاء کی ضرورت مختلف غذاؤں سے پوری کرتے ہیں ۔ لیکن صرف ایک دودھ وہ مکمل غذاہے جس میں یہ سارے غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ جو ہمیں نشاستہ یعنی کاربو ہائیڈریٹ ، فیٹ یعنی چکنائی ، حیاتین ، وٹامنز، کیلشیم، وٹامن ڈی، پروٹین، فاسفورس، میگنیشیم، پوٹاشیم، اور پانی وغیرہ بھی فراہم کرتا ہے اس لیے دودھ ایک مکمل غذا ہے۔ میڈیکل سائنس بھی دودھ کو ایک مکمل غذا مانتی ہے کیو نکہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اس میں تمام غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں جو انسانی جسم کی تمام غذائی اجزاء کی ضرورت اور کمی کو پورا کرکے اُسے فعال اور صحتمند بناتے ہیں۔ دودھ نہ صرف مکمل غذا (milk benefits) ہے بلکہ کئی امراض کا علاج بھی ہے۔
مختلف جانوروں کے دودھ کے ذائقے اور خوشبو میں ہلکا سا فرق ہوتاہےاور عام طور پر اکثر جانوروں کے دودھ کے فوائد غذائیت اور اثرات غٰیرمعمولی فرق سے ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔
جیسے اونٹنی کے دودھ میں انسولین کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ اس لئے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بے حد مفید ہے ۔بکری کا دودھ دمہ کے مرض اور تپ دق کے مر ض کا علاج بھی ہے۔ گائے کے دودھ (milk benefits) میں وافر مقدار میں کیلشیم ہوتا ہے جو ہڈیوں اور دماغی قوت (physical strength) کے لیے بہترین ہے اور مقوی قلب ہے۔ گائے کے دودھ میں نمکیات کم ہوتی ہیں اور روغنی اجزاء زیادہ ہوتے ہیں اس میں وٹامن اے اور ڈی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ بھیڑ کے دودھ میں گائے کے دودھ سے دگنی چکنائی ہوتی ہے، لیکن یہ چکنائی انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ بھینس کا دودھ بدن کو فربہ کرتا ہے، اس میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ ہوتی ہےاور بواسیر کو نافع ہے۔
دودھ انسانی جسم کی نشوونما کے لئے بہت ضروری ہے۔ اس سے نہ صرف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ برداشت کی قوت بھی بڑھتی ہے ۔ یہ انسانی جسم کو توانائی (physical strength) فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بدن کو فربہ بھی کرتا ہے اس لیے دودھ مقوی بدن بھی ہے اور اس سے اعصاب کی کمزوری دور ہوتی ہے اور یہ دماغ کو تقویت بھی پہنچاتاہے۔ یہ قبض بھی ختم کرتا ہے اور جسمانئ تکان اور بے خوابی کو دور کرتا اور بڑھاپے کے عمل کو روکتا یا کم کرتا ہے۔ دودھ میں وافر مقدار میں شامل کیلشیئم ہڈیوں کی مضبوطی جوڑوں اور پٹھوں کے درد کے لیے مفید (milk benefits) ثابت ہوتا ہے۔ یہ دانتوں کی مضبوطی اور آنکھوں ، جلد اور بالوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے اور نظام ہضم کے لیے بھی مفید ہے غرض دودھ بہت سے امراض میں شفاء بھی ہے اور ایک مکمل غذا بھی ہے۔