فائبرایک جادوئی غذا ہے جو نہ صرف انسان کی صحت کے لئے ضروری ہے بلکہ اس سےانسان کی عمر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔فائبر سے بھرپور صحت بخش غذا انسانی جسم کو تندرست رکھتی ہے۔
فائبرجادوئی غذا ضرور ہے لیکن مہنگی نہیں جو عام انسانوں کی پہنچ سے دور ہو کیونکہ فائبر سستی اور بازار میں عام ملنے والی روزمرّہ غذاؤں میں سے با آسانی دستیاب اور حاصل ہو جاتا ہے ۔کیونکہ فائبر سبزیوں، پھلوں، بریڈ، چھلکےدار اناج، چنوں، دالوں، میوہ جات اور بیجوں کے غذائی اجزاء میں شامل ہوتا ہے اس لئے ہر خاص وعام کو باآسانی حاسل ہوجاتا ہے۔
فائبر کی اقسام
فائبر کے لفظی معنی دھاگے یا ریشے کے ہیں پس یہ ایسا غذائی ریشہ ہے جو مختلف غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔ غذاؤں میں شامل فائبر تین اقسام کے ہوتے ہیں۔
1۔ اگھلنشیل (insoluble) جو حل نہ ہو سکے یہ فائبر نا قابل تحلیل ریشہ ہوتا ہے، بڑٰی آنت میں جاتا ہے اور قبض کشا ہوتا ہے یہ اناج ، سبزیوں ،خوردنی بیجوں، پھلیوں، گری دار میووں، انگور گاجر اور کشمش میں پایاجاتا ہے ۔
2۔ گھلنشیل ریشہ(Soluble ) صفرا ، میٹابولک فضلہ کے اجزاء، اور جسم سے خارج ہونے والے کیمیکلوں کو جمع کر کے خارج کرتا ہے اگر جسم میں گھلنشیل فائبر کی کمی ہوجائے تو جسم سے خارج ہونے والے کیمیکلز جسم سے خارج نہیں ہو پاتے اور جسم میں ہی
جذ ب ہو جاتے ہیں جس سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ۔ یہ پھلیوں، مٹر کے دانوں، سیب ، السی ، ناشپاتی اور بند گوبھی وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔
3۔پری بائیوٹک فائبر (Prebiotic Fiber) ) انسان کے جسم میں موجود اچھے بیکٹریا کو فروغ دیتا یعنی بڑھاتا ہے۔ یہ
پیاز ، لہسن، کیلے اورککروندے وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔
اس طرح غذائی اجناس میں فائبر کی یہ تین اقسام ہیں جو انسانی صحت کے لئے نا گزیر ہے۔
فائبر کی مناسب مقدار
میڈیکل سائنس کے محققین کے مطابق کم از کم 25 گرام فائبر لوگوں کی روزانہ کی خوراک میں ضرور شامل ہونا چاہیے۔ اور یہ پچیس گرام انسانی صحت کے لحاظ سے فائبر کی ا یک مناسب مقدار ہے۔ اور اگر اس سے زیادہ فائبر غذا میں شامل کریں مثلاً 30 گرام فا ئبر تو اُس کے اپنے اور زیادہ فوائد ہیں۔ یہ بات تو وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ لوگوں کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں کہ وہ روزانہ کی خوراک میں فائبر کی نا کافی یا کم مقدار لیتے ہیں اور بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق عام طور پر خواتین اوسطاً روزانہ17 گرام ا ور مرد 21 گرام فائبر کھاتے ہیں۔ جوکسی طرح بھی مناسب مقدار نہیں۔ غذا میں فائبر کی مناسب مقدار حاصل کرنا ی ا بڑھانا آسان کام نہیں نہیں ہے۔ کیونکہ کچھ غذاؤں میں فائبر بہت ہی کم مقدار میں پایا جاتا ہے اور کچھ فائبر والی غذاؤں سے بھی اس کی مناسب مقدار حاصل نہیں ہوتی۔
مثلاً کیلا جس میں فائبر پایا جاتا ہے اور لوگ کیلا کھا کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنے جسم کو فائبر کی مناسب مقدار فراہم کردی ایسا نہیں ہے کیونکہ ایک کیلا جس کا وزن عام طور پر 120 گرام ہوتا ہے مگر یہ خالص فائبر پر مشتمل نہیں ہوتا۔ اس میں سے قدرتی چینی اور پانی بھی شامل ہوتا ہے اور فائبر صرف تین گرام ہوتا ہے ۔ اس لئے ایک سے زیادہ کیلے یا مختلف غذاؤں میں شامل فائبر سے اس کی مناسب مقدار پوری کرنی چاہیئے۔
مختلف غذائی اشیاء میں فائبر کی اوسطاً مقدار
مختلف غذائی اشیاء سے ہمیں فائبر کی کتنی مقدار حاصل ہو تی ہے۔ اس کا اندازہ چند غذائی اشیاء میں شامل فائبر کی مقدار سے لگا سکتے ہیں۔
چھلکے کے ساتھ ایک درمیانے سیب میں 4.4 گرام فائبراور انار میں5.5 گرام فائبرہوتا ہےاور اسی طرح ایک کپ کچی گاجر سے 4.3 گرام فائبر حاصل ہوتا ہے کیونکہ اس میں بھی غذائی چینی اور پانی شامل ہوتے ہیں اور چھلکے کے ساتھ پکے ہوئے ایک درمیانےآلو سے 3 گرام فائبر حاصل ہوتا ہے۔ اسی طرح کیلے میں 13. گرام فائبر ، خشک انجیر میں 5.3 گرام ، سنگترے کے چھلکے میں 4. 4 گرام ، براؤن ڈبل روٹی کے سلائس میں 2 گرام ، آدھا کپ جو میں 9 گرام فائبرایک کپ پکی ہوئی دال میں 4 گرام فا ئبر ہوتا ہے۔
اس لئے میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ دن میں پانچ پھل اور سبزیاں ضرور کھائیں تا کہ جسم کو مناسب مقدار میں فائبر حاصل ہو سکے۔ اس کے علاوہ میوہ جات اور تازہ پھل چنے اور دالوں کا سالن سلاد کے ساتھ اپنی روزمرّہ کی غذا میں استعمال کریں۔
پھلیاں غذائیت سے بھر پور ہوتی ہیں ان میں فائبر بہت زیادہ وافر مقدار میں ہوتا ہے۔
فائبر کے فائدے
کہتے ہیں قبض تمام بیماریوں کی جڑ ہے ۔ فائبر یا سیلولوز پر مشتمل خوراک قبض کا بہترین اور معروف علاج ہے۔ لیکن اس کےعلاوہ بھی
یہ انسانی صحت کے لئے بہت مفید ہے۔ یہ انسانی جسم میں بلڈ پریشر، وزن اور کولیسٹرول کی سطح کو بھی کنٹرول میں رکھتا ہے۔
ذیابیطس، فالج اور دل کے دورے جیسی بیماریوں کے خطرے کو بھی کم کر دیتا ہے۔انسان کی بڑی آنت میں کروڑوں بلکہ اربوں کی تعداد میں بیکٹیریا ہوتے ہیں اور اُن بیکٹیریا کی غذا یہ فائبر ہی ہے۔
پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ فائبرکا انسانی جسم میں کچھ خاص کام نہیں ہوتا اور صحت کے لئے اتنا بھی ضروری نہیں ہے لیکن
تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ فائبر کھایا جائے اُتنا ہی اس کے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ فائبر والی غذاؤں کے استعمال سے دوسری قسم کے ذیابیطس، پیٹ کے امراض اور پیٹ کے کینسر کے امکانات بھی بہت حد تک کم ہو جاتے ہیں اور کولیسٹرول کی سطح کو بہتررکھنے اور بلڈ پریشر پر قابو رکھنے میں مدد میں ملتی ہے۔
یہ بات سب جانتے ہیں کہ پھل، سبزیاں اور چھلکے والے اناج جسمانی صحت و تندرستی کے لیے ضروری ہیں اسی طرح ان میں شامل فائبر بھی صحت کے لیے ضروری ہیں ۔تحقیق اس بات کی تصدیق بھی کرتی ہے کہ فائبر لمبی زندگی کے لیے یقیناً ضروری غذائی جز ہے۔
مضمون نگار : فرح فاطمہ