جب موبائل فون استعمال نہیں ہوتے تھے۔ تب بھی ہیڈ فون ، ایربڈس کا استعمال ہوتا تھا۔ یعنی ان کا استعمال کئی برسوں سے ہورہا ہے لیکن یہ سچ ہے کہ ہیڈ فون ، ایربڈس گزرتے وقت کے ساتھ سماعت کو شدیدنقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اور جب سے موبائل فون عام ہوئے ہیں ہیڈ فون ، ایربڈس کا استعمال بھی عام ہو گیا ہے۔ خاص طور پر بچوں اور جوانوں میں جو روزانہ کئی کئی گھنٹے اس کا استعمال تواتر سے کرتے ہیں ہیڈ فون ، ایربڈس کا سماعت پر اثر اور اس کے نقصانات کے بارے میں یا تو لا علم ہیں یا بہت کم جانتے ہیں یا جان بوجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
ایک تجزیہ کے مطابق، صوتی آلودگی یعنی شور سماعت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ ٹین ایج Teen age, نوجوانوں بچوں
کے لئے یہ بہت مضر ہے جو ایک دن میں کئی کئی گھنٹے ایربڈس یا ہینڈ فری استعمال کرتے ہیںاور اب تو بچے بھی اس کے نقصانات
سےمحفوظ نہیں ۔
سماعت سے محرومی
ڈبلیو ایچ او WHO کے مطابق 12 سے 35 سال کی عمر کے تقریباً 50 فیصد لوگ جو تیزآواز سے میوزک سنتے ہیں سماعت
کی محرومی کے خطرے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک تجزیہ نگار کے مطابق عام طور پر سماعت کی کمی کا سبب بڑھتی عمر یا بڑھاپے کو گردانا
جاتا ہے۔ لیکن یہ بات عام لوگ اور میڈیکل بھی نہیں جانتی کہ اصل وجہ عمر کا بڑھنا نہیں بلکہ تیز آوازوں یعنی شور کی آلودگی ہے۔
جس سے انسان آہستہ آہستہ سماعت کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ وہ ثبوت کے طور پر یہ توجیح پیش کرتے ہیں کہ عام طور پر
جھریوں کی وجہ بھی بڑھتی عمر کو سمجھاجاتا ہے۔ جبکہ اصل وجہ سورج کی UV الٹرا وایلیٹ شعاعیں ہیں۔ جو جھریوں ، جلد کے
جھلسنے ، اور جگر پر دھبوں وغیرہ کی اصل وجہ ہیں۔
ہیڈ فون یا ایئر بڈ کو استعمال کرکے مواد یا میوزک سننے والے دوسروں کو پریشان کیے بغیر یعنی کسی کو نقصان پہنچائے بغیر خود کو نقصان پہنچا رہے ہوتےہیں۔ لیکن وہ اس بات سے لا علم ہوتے ہیں یا توجہ نہیں دیتے کہ جب یہ نوجوان 40 یا 50 سال کی عمروں کو پہنچیں گے تو ان کی سماعتی قوت 70 یا 80 عمر کے لوگوں کی جو سماعتی قوت ہوتی ہے ان کی اُس سے بھی کم ہوگی۔
ڈیمینشیا
اس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اس سے ڈیمینشیا پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اوریہ برین فنکشن یعنی دماغ کی کارکدگی کو تبیل کر سکتا ہے۔ سماعت میں کمی وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی ہے۔ جو دماغ کے سماعت کے مراکز کو کمزور کردیتی ہے اور دماغ کے ایگزیکٹو افعال پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے ڈیمینشیا کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
کسی بھی وجہ سےجن لوگوں کی سماعت ہلکی متاثر ہوتی ہے ان میں ڈیمینشیا کی بیماری کا خطرہ دوگنا ہوتاہے۔ جن لوگوں کی سماعت عام طور پر سماعت کی صلاحیت سے 40 یا 50 فیصد کم ہوتی ہے اُن کے لئےڈیمینشیا کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے یعنی تین گنا ہو جاتا ہے ہیڈ فون ، ایربڈس کا سماعت پر اثر۔ اور جن کو شدید سماعت کی کمی کا سامنا ہو ان میں ڈیمینشیا کا خطرہ پانچ گنا تک بھی بڑھ سکتا ہے۔ وہ افراد جو سماعت کی کمی کاعلاج ہی نہیں کراتے اور معاون آلات استعمال نہیں کرتے ان میں ڈیمینشیا کا خطرہ اُن افرد کی بہ نسبت زیادہ ہوتا ہے جو اس کا علاج کراتے ہیں۔ اس لئے صرف اچھی صحت مندانہ عادات ہی سماعت کے نقصان کے خطرے کو کم کر سکتی ہیں
نارمل ڈیسیبل
شور کی سطح یعنی آ واز کی بلندی کو ڈیسیبل (ڈی بی) اکائیوں میں میں ناپا جاتا ہے۔ عام گفتگو کی بلندی نارمل سطح پر تقریبا 60 ڈیسیبل (ڈی بی) تقریبا60اور 70 ڈی بی نارمل ہے اس سے انسان کی سماعت پر برا اثر نہیں ہڑتا شور جتنا بلند ہوگا اتنا ہی سماعت کے لئے نقصان کا سبب بنے گا۔ ،85 ڈی بی اے ڈیسیبل سطح پر بار باریعنی اکثر سننے سے سماعت سے محروم ہواجا سکتا ہے ۔ جیسے لان میں گھاس کاٹنے والی مشین کا شور تقریبا 90 90 ڈی بی ہوتا ہے اور میوزک کنسرٹ میں 0 120 ڈی بی ہے۔
اگر ہیڈ فون لگانے کے باوجود دوسرے افراد اس کی آواز سنیئ تو یہ بھی ھائی ڈی بی ہے او نقصان دہ ہے۔
40 یا 50 سال کی عمر کے بعد یا ایسے افراد جنھیں روزانہ کی بنیاد پر شور کا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جیسے کارخانوں کی مشینوں پر یا کارخانوں میں کام کرنے والے افراد اسکولز ، بازاروں میں کام کرنے واے افراد ٹیچر، دکاندار وغیرہ کو اباقاعدہ ہر سال کچھ عرصے بعد اپنی سماعت چیک کراوانی چاہئے ۔
کانوں میں گھنٹی یا سیٹی کی آواز بجنا سماعت کی خرابی کی نشانی ہے اور کم سننا یا سنتے وقت سمجھ نہیں پانا بھی سماعت کی خرابی ہے۔ سماعت سے محروم افراد سننے میں اتنی کوشش کرتے ہیں کہ انکی توانائی ضائع ہوتی ہے۔
بہتر سماعتی قوّت
سماعت کی صلاحیت کو بہتر رکھنے کے لئے جاگنگ کرتے وقت میوزک ، یا روزانہ کئی کئی گنھٹوں تک ایربڈس یا ہینڈ فری کے ذریعہ مواد یا موسیقی کو سننے اور یہاں تک کہ بچوں کو بھی ویڈیو گیمز کھیلنے سے منع کریں بلکہ روکیں۔
کوئی بھی الیکٹرانکس استعمال کرتے وقت ، الیکٹرانکس “کم ترین حجم کا انتخاب کریں جس کی آواز تیز نہ ہو۔ کان میں انفیکشن ہونے کی صورت میں فوری معالج سے رجوع کریں کیونکہ سماعت کے ساتھ اعصاب کو بھی نقصان ہٓپہنچا سکتا ہے۔ ٹی وی کا ووالیم مناسب رکھیں۔
اس طرح اگر زندگی میں شور والے آلات استعمال نہ کئے جائیں اور شور و غل سے واسطہ نہ پڑے تو انسان بڑھاپے میں سماعت کی کمی کا شکار نہیں ہوتا اور بڑھاپے میں اچھی طرح سے سننے کے قابل رہتا ہے۔
سننے کی بہتر صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لئے 70 ڈی بی اے کی اوسط سے کم تر رہنا ہی مفید ہے۔ سماعت سےمحرومی کا نقصان دراصل زندگی میں بہت سی چیزوں کا نقصان ہے۔
اسمارٹ فون میں ساؤنڈ میٹر ایپ ٖاؤن لوڈ کریں۔ صوتی سطح کے میٹر ایپ کا استعمال یہ جاننے میں مدددے گا کہ آواز کتنی ڈی بی ہے۔ ارد گرد کے شور سے محفوظ رہنے کے لئے مختلیف قسم کی آلات ہیں یہ ایسی ڈیوائسس ہیں جو شور کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے بنائی گئی ہیں۔
فوم پلگ ،ایئر ملفس ، دوبارہ استعمال کے قابل نان کسٹم پلگ ، اور کسٹم فٹ سماعت ، سماعتی قوّت کے نقصانات سے بچاؤ کے لئے بہترین ہیں۔
موٹر سائیکل چلاتے وقت”ورزش کرتے وقت حفاظتی ہیڈ گیئر پہن لیں باہر کے شور سے بچنے کے لئےگھر کے دروازے کھڑکیاں بند رکھیں ۔گھر کا ماحول پرسکون رکھیں۔تیز اور اونچی آواز میں بات نہ کریں ۔ اور ہیڈ فون ، ایربڈس کا استعمال زیادہ اور تواتر سے نہ کریں۔
مضمون نگار : فرح فاطمہ