قرآن کریم میں پرنددوں کے گوشت کا ذکر ایک خوش ذائقہ غذا کے طور پر ملتا ہے یہاں تک کہ جنت کے کھانوں کے ذکر میں بھی پرندوں کے گوشت کا تذکرہ کیا گیا ہے۔جب موسیٰ ؑکی قوم پر من و سلویٰ اتارا گیا تو اس میں بٹیر (quail meat) بھی کھانے کے لیے اتارے گئے ۔ مغرب کے لوگوں میں ایک ضرب المثل مشہور (quail meat benefits) ہے کہ کوئی بھی پورا مہینہ روزانہ لگا تار ایک بٹیر نہیں کھا سکتا کچھ لوگ تو اس بات کی شرط بھی لگا لیتے ہیں کیونکہ جب یہودیوں پر من وسلویٰ اتارا گیا تو وہ لوگ حکم الٰہی کے مطابق پورا ایک مہینہ مسلسل بٹیر نہیں کھا سکے تھے بلکہ بنی اسرائیل کے یہ لوگ ککڑی پیاز لہسن اور ساگ مانگنے لگے۔
زمانہ قدیم سے بٹیر انسانوں کی غذا کا حصہ ہے ۔فرانس ،پولینڈپرتگال ،اٹلی اور ہندوستان کے لوگ عام بٹیر بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ جبکہ جاپانی بٹیر باقی مغربی لوگوں کےدسترخوان کی زینت بنتا ہے۔ بٹیر (quail meat) عام طور پر سالم پکایا جاتا ہے اور ہڈیوں سمیت کھایا جاتا ہے کیونکہ پرندے کا حجم چھوٹا ہونے کی وجہ سے گوشت کو ہڈیوں سے الگ کرنا مشکل ہوتا ہے۔
تین اونس پکے ہوئے بٹیر میں (quail meat benefits) 110 کیلوریز 19 گرام پروٹین اور 5 گرام چربی پائی جاتی ہے۔ اگر آپ 2000 کیلوریز تک بٹیر کھائیں تو اس میں موجود چربی آپ کی مجوزہ روزانہ چربی کی خوراک کا 35فیصد بنتی ہے ۔ مزیدبرآں ایک پلیٹ بٹیر آپ کو روزانہ استعمال کی حیاتیاتی نیکوٹین کا 35فیصد ، 25 فیصد وٹامن بی-6، 15فیصد ربوفلاون(ایک قسم کی وٹامن بی)، 10 فیصد وٹامن سی 25 فیصد فاسفورس،20فیصدفولاد15 فیصد زنک اور 6فیصد میگنشیم فراہم کرنےکا باعث بنتی ہے۔جدید زمانہ کے اطباء کا ماننا ہے کہ وٹامن بی کھانے کو انرجی میں تبدیل کرنے کے عمل میں بہترین معاون ثابت ہوتا ہے اور وٹامن سی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے نا گزیر ہے۔فاسفورس گردوں کے افعال کو درست رکھتا ہے ، خلیات کی افزائش اور ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے ۔ فولاد جسم میں خون کی مقدارکو متناسب رکھنے اور آکسیجن کو تمام جسم میں رواں دواں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ زنک ڈی این اےاور پروٹین بنانے کے ساتھ ساتھ زخموں کو بھرنے اور قوت مدافعت کو فعال رکھنےکےعمل میں بھی اہمیت کا حامل ہے۔
جنگلی بٹیرکاذائقہ (quail meat benefits) پالتو بٹیر کے مقابلے میں زیادہ لذیذ ہوتا ہے چونکہ اس میں چربی نا ہونے کے برابر ہوتی ہے اس لیے اگر اس کو کم پکایا جائے توبھی یہ جلدی خشک ہو جاتا ہے ۔ امریکہ کی ایک مشہوردرسگاہ یونیورسٹی آف کینٹکی اکسٹینشن سروس کے ماہرین غذا اسے کوئلوں پر بھون کر کھانے کا کہتے ہیں لیکن اسے تل کے، روسٹ کر کے یا ابال کر بھی اچھے نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ تلی ہوئی اشیاء پکانے کے باقی طریقوں کی طرح حفظان صحت کے معیار پر پورا نہیں اترتی کیونکہ اس طریقہ کار میں مزید روغنیات استعمال ہوتے ہیں۔ بہرحالجس بھی طریقہ سے پکائیں بٹیر (quail meat) کو 165 ڈگری درجہ حرارت تک پکانے سے غذا کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کا خطرہ باقی نہیں رہتا۔
گاجر، موسم سرما کا لاجواب تحفہ
گاجر جو ایک جڑ والی سبزی ہے لیکن اسے بطور...