جسمانی تندرستی میں معاون کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی اُتنی ہی اہم ہے۔ اور جس طرح جسم کو تندرست و توانا رکھنا ضروری ہے ا ُتنا ہی ذہنی صحت کو بھی درست ، اچھا اور صحت مند رکھنا بہت ضروری ہے ۔
انسان کی سوچ اور رویّوں کا اثر اُس کی جذباتی ، ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ اُس کی جسمانی صحت پر بھی پڑتا ہے۔ مثلاً ٹینشن میں بھوک کا کم ہوجانا یا بھوک لگنا ہی نہیں، غصے کی حالت میں بلڈپریشر کاخطرہ بڑھ جانا عام ہے۔ اس لئےنفسیاتی طور پر صحت مند رہنا بھی جسمانی صحت و تدرستی کی ضمانت ہے۔
دماغی یا ذہنی صحت کا مطلب
دماغی یا ذہنی صحت کا مطلب جذباتی اورنفسیاتی طور پر صحت مند اور مضبوط ہونا ، اعصاب کا مضبوط ہونا ، خوشگوار معاشرتی تعلقات ،مثبت سوچ، مشکل حالات کا مقابلہ کرنا، منفی سوچوں سے اجتناب وغیرہ شامل ہیں۔
ذہنی صحت اور جسمانی صحت
ہماری ذہنی صحت اور جسمانی صحت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ اور دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اگر جسم بیمار ہو یا جسمانی صحت خراب ہو تو اس کا اثر ذہنی یا دماغی صحت پر بھی پڑتا ہے۔ جیسے طویل المیعاد بیماریاں اکثر ذہنی ٹینشن، بے چینی ، اداسی،غصہ اور ڈیپریشن کو جنم دیتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق اسی طرح ذہنی یا دماغی صحت کے مسائل جسمانی صحت کو متا ثر کرتے ہیں ۔ جیسے پریشانی میں ، امتحانات کی ٹینشن ، نوکری کی ٹینشن ، ذہنی مسائل وغیرہ کا جسمانی صحت پر یہ اثر پڑتا ہے کہ بھوک نہیں لگتی ، طبیعت میں افسردگی اور بوجھل پن اور جسمانی سرگرمیوں میں رکاوٹ بنتا ہے۔ جیسے کہ خون کی کمی ، صحت کی خرابی ، بلڈ پریشر ، وزن مین اضافہ اور کولیسٹرول میں اضافہ اور دل کی بیماریوں کے خطرے کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے۔اس لئے ذہنی صحت کے مسائل جسمانی صحت کے مسائل بھی پیدا کرسکتے ہیں۔
ذہنی صحت کی خرابی اور جسمانی صحت کی خرابی
ہمارا جسم اور دماغ الگ الگ نہیں ہیں۔ لہذا یہ بات یقینی ہے کہ ذہنی بیماری جسم کو متاثر کر سکتی ہے۔ بے چینی سے پیٹ کی خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ تھکاوٹ سے نظام انہضام کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں ، اسی طرح بے خوابی روز مرہ سر گرمیوں اور کام میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری پیدا کرتی ہے۔ اسی طرح ڈپریشن سے سر میں درد ہوتا ہے اور غصہ ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتا ہے۔ ذہنی صحت کا مسئلہ پیدا ہونے کا مطلب ہے کہ جسمانی صحت کا مسئلہ پیدا ہونے کا امکان پیدا ہوجاتا ہے۔ مثبت رویے ، مثبت سوچ اچھی ذہنی صحت کی علامات ہیں۔ اسی طرح اپنے آس پاس کے لوگوں کا خیال رکھنا ، ان کے لئے کسی بھی قسم کی تکیف کا باعث نہ بننا ، زندگی کی سرگرمیوں میں خوشدلی سے حصہ لینا، قوت برداشت اور صبر کا مظاہرہ کرنا ، نا پسندیدہ باتوں پر تحمل بردباری اختیار کرنا ، زیادہ غصہ نہ کرنا ، مثبت رویہ اپنانا، دل گرفتہ نہ ہونا ، منفی خیالات کو جلد ذہن سے جھٹک دینا وغیرہ یہ سب اچھی ذہنی صحت کی نشانی ہیں۔
اچھی ذہنی صحت کا جسمانی صحت پر اثر
اگر انسان کی ذہنی صحت مضبوط اور اچھی ہو گی تو اس کا اثر اس کی جسمانی صحت پر بھی پڑے گا ۔مثلاً جب اس میں تحمل برداشت اور مثبت رویہ اورمثبت سوچ ہوگی تو بلڈ پریشر ، دل کے امراض ، ذیابطیس ، اور اینیمیا کی بیماری کے خطرے سے محفوظ رہے گا ۔
اگر وہ دیرپا ٹینشن ، فرسٹریشن کا شکار نہ ہوگا تو وہ اپنی صحت کا زیادہ اچھی طرح خیال رکھ سکے گا ۔ اور پژمردگی کی کیفیت سے جلد باہر آجائے گا ۔ اورزندگیوں کی دلچسپیوں میں حصہ لے گا ۔
ذہنی اور جسمانی صحت کو صحت مند رکھنے میں چند معاون اصول
اسی طرح کچھ چیزیں انسان کی جسمانی صحت اور ذہنی صحت یعنی دونوں پر بیک وقت بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں مثلاً
ورزش
ورزش سے نہ صرف جسمانی صحت تندرست رہتی ہے بلکہ ورزش ذہنی تندرستی کو بھی بہتر کرتی ہے ایک تحقیق کے مطابق ورزش کرنے سے دماغ میں اینڈورفنز خارج ہوتا ہے۔ جو ذہن کو چاق و چوبند ، موڈ کو خوشگوار اورذ ہنی توانائی پیدا کرتاہےایک اورتحقیقی رپورٹ کے مطابق ورزش کرنے سے یہاں تک کے صرف دس پندرہ منٹ تیز یا معمول کے مطابق چہل قدمی کرنے سے جسم کے ساتھ ساتھ ذہن پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ موڈ خوشگوار ہو جاتا ہے اور ٹینشن کم یا ختم ہوجاتی ہے۔ طبیعت میں ایک خوشگواری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ تفکرات سے نجات ملتی ہے۔
صحت بخش یا متوازن غذا
متوازن یا صحت بخش غذا جس میں ضروری غذائی اجزاء پروٹین ، فائبر ،وٹامنز ، اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء ، صحت مند چکنائی کاربوہائیڈریٹ ،معدنیات اور قدرتی پانی وغیرہ شامل ہو انسان کے موڈ پر خوشگوار اثر مرتب کرتی ہے۔ اور ڈیمینشیا، اینیمیا، ڈپریشن، بلڈ پریشر اورمتعدد موسمی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
اچھی اور پرسکون نیند
اچھی اور پرسکون نیند کا آنا کسی نعمت سے کم نہیں ۔ اور نیند کا نہ آنا یا کم آنا بے کوبی کی شکایت ایک ذہنی اور دماغی مسئلہ ہے۔
اس لئے جب انسان بھرپور پرسکون نیند سے بیدار ہو تا ہے تو اس کا اچھا اثر اس کی جسمانی صحت پر بھی پڑتا ہے۔ وہ ہشاش بشاش ہوتا ہے ، جسم توانائی سے بھرپور ہوتا ہے۔ او راُس کی ذہنی صحت اور جسمانی صحت دونوں بہترین ہوتی ہیں ۔
ذہنی یا دماغی طور پر صحت مند رہنے کی کوشش کرنا
کوشش کرنا چاہئے کہ ذہنی اور دماغٰی حالت کو صحت مند رکھنے کی کوشش کریں۔ مثلاً منفی جذبات ، خٰیالات کو دل و دماغ پر غالب نہ آنے دیں ،خود ساختہ مسائل کو جنم نہ لینے دیں، غصہ کی حالت میں غصہ کو برداشت کرنے کی عادت ڈالیں ، افسردگی اور ٹینشن سے جلد چھٹکارہ حاصل کریں ،بلا وجہ کا خوف یعنی کسی بھی قسم کا فوبیا خود پر مسلط نہ کریں ۔ ہمیشہ پرسکون اور باوقار رہنےکی کوشش کریں ۔ اچھا سوچیں ہر چیز کا مثبت پہلو تلاش کریں ۔ ہر پریشانی یا تکلیف میں پریشان ہونے کی بجائے اُس کا حل تلاش کرنےکی کوشش کریں۔ تا کہ جسمانی صحت بھی اچھی رہے اور زندگی سےلطف اندوز ہو سکیں ، اچھی اور پرسکون زندگی گزار سکیں ۔
لہاذا ذہنی اور جسمانی تندرستی میں معاون دماغی صحت کا اچھا اور مضبوط ہونا جسمانی صحت کو بھی تندرست و توانا رکھے گا ۔اس لئے دماغی یا ذہنی صحت مندی ، جسمانی تندرستی میں معاون ثا بت ہوتی ہے۔ ذہن کو پرسکون رکھنا ، مثبت سوچ رکھنا ، مشکلات سے نہ گھبرانا ، زیادہ تناؤ تکلیف یا کسی بھی خراب حالات میں ذہنی طاقت کو مضبوط رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔