ہینگ کا عربی میں نام حلتیت اور فارسی میں انگوزہ ہے انگریزی میں اسے اسفیٹیٹا ( Asafetida) کہتے ہیں اور سنسکرت زبان میں یہ ہنگ کے نام سے مشہور ہے.اس کا سائنسی نام فیرولا اسا فوٹیڈا ایل ہے ۔ ہینگ کے جادوئی فوائد اصل میں یہ ایک قسم کی نبا تاتی جڑی بوٹی ہے۔ جو مصالحہ کے طور پر کھانوں میں اور دوائی خصوصیات کی بنا پرروایتی ادویات میں صدیوں سے استعمال ہوتی رہی ہے۔ اس کا زیادہ استعمال بادی کھانوں میں کھانوں کی بادی تاثیر ختم کرنے کے لئے کیاجاتا ہے۔ جیسے دال ، اروی، آلو وغیرہ کے کھانوں میں ۔ یہ کھانوں کو ذائقہ اور خوشبو دینے کے لئے بھی استعمال کی جا تی ہے۔ یہ ایک پودے یا درخت کا رال دار گوند ہوتی ہے۔ جو ہوا سے سوکھنے کے بعد ہینگ کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔
ہینگ کا درخت
اس کا پودا یا درخت 7 فٹ یعنی 2 میٹر تک بلند ہوسکتا ہے۔اور جب اس کی عمر تقریباً چار سال ہوجاتی ہے تو یہ ہینگ دینے کے قابل ہوجاتاہے۔ اور پھر اس کی جڑ کے بالائی حصہ سے بھی زمین کی مٹی صاف کرکے اس کے تنوں کو جڑ کے تقریباً قریب سے کا ٹا جاتا ہے اور ایک مٹی کا برتن یا مٹی کا پیالہ کٹے ہوئے تنے سے باندھ دیا جاتا ہے تا کہ اس کے تنے سے نکلنے والا سیال اس برتن میں ہی گرے۔ اس کے تنے میں سے ایک مائع یعنی رال دار گوند نکلتا ہے۔ جس کا رنگ دودھ کی طرح سفید ہوتا ہے ۔ تنوں سے نکلنے والا یہ سیال اس مٹی کے برتن میں جمع ہوتا ہے اور خشک ہونے پر ٹھوس شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اور ہوا لگنے سے اس کا دودھ جیسا سفید رنگ پہلے سیاہ پھر گلابی اور آخر میں سرخ بھورا ہو جا تا ہے۔ یہ خام ہینگ کہلاتی ہے۔ اس کے پھول سبز پیلے رنگ کے ہوتے ہیں ۔ ہینگ میں گندھک کےمرکبات شامل ہوتےہیں۔ اس کی بو لہسن کی بو کی طرح بہت تیز ہوتی ہے لیکن زیادہ نا گوار محسوس نہیں ہوتی ۔ جسمانی صحت اور علاج کے حوالے سے ہینگ کے متعدد استعمالات ہیں۔ یہ انتہائی مؤثر اور نبا تاتی دوا ہے۔ اس کی مختلف اقسام ہیں۔
صدیوں سے ہینگ کا استعمال
کئی صدیوں سےاس کا استعمال کئی بیماریوں کے علاج کے نسخاجات میں شامل ہے ۔دیسی طبی علاج، یونانی طبی علاج ، اورخاص طور پر آیورویدک علاج میں اس کی بڑی قدر کی جاتی ہے۔ قدیم زمانے میں معالجین تو اس کا استعمال خاص طور پر بطور علاج ہی کیا کرتے تھے۔ لیکن اب جدید ادویات میں بھی بطورعلاج اس کا استعمال کیا جارہا ہے۔ جو لوگ کیمیائی ادویات کو پسند نہیں کرتے یا ان کے استعمال کے سائیڈ ایفیکٹس سے ڈرتے یا الرجک ہیں وہ نبا تاتی جڑی بوٹیوں کے علاج کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس کا ذائقہ تلخ اور تیزہوتا ہے اور اس کی تا ثیر گرم ہے یہ جڑی بوٹی آیورویدک علاج کی بڑی مشہور جڑی بوٹی ہے۔
ہینگ کے فوائد
اس میں بہترین اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء پائے جاتے ہیں ۔ لیکن اس کا استعمال بہت کم مقدار میں کیا جاتا ہے مثلاً ایک چٹکی کی مقدار یا بقدرضرورت کے مطابق مقدار استعمال کی جاتی ہے۔ یہ قدرتی طور پر اینٹی بائیوٹک خصوصیات کی حامل ہوتی ہے۔ مختلف اقسام کے زہروں کے لئے تریاق کا کام کرتی ہے۔ فوڈ پؤائزنگ میں فوراً آرام پہنچاتی ہے۔ اس کا سب سے عام استعمال یہ ہے کہ یہ ہاضمہ کو یعنی عمل انہضام کو بھی درست رکھتی ہے اور متلی، بدہضمی کو دور کرتی ہے۔ جگر ،معدے کے درد اور پیٹ کے امراض مثلاً بھوک کی کمی ، گیس ، اپھارہ ، پیٹ کےکیڑوں کے علاج میں بھی مفید ہے۔ یہ ہائی بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے۔ گاڑھے خون کو پتلا کرتی ہے۔ گردے کی پتھری ، کینسر ، دائمی سوزش اور ذیابطیس سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ نزلہ دمے، سینے کے امراض ، بلغم ، کالی کھانسی اور بلغمی کھانسی کے علاج میں بھی اکسیر ہے۔ بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرتی ہے۔ یہ اعصاب کو تقویت پہنچاتی ہے۔ دماغی اور اعصابی بیماریوں فالج ، رعشہ، حانظے کی خرابی ، مرگی لقوہ کے لئے یہ علاج میں مستعمل ہے۔ یہ وبائی امراض اور موسمی اثرات سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
جسم کی سوجن دور کرتی ہے اور ہر قسم کے دردوں میں بھی مفید ہے مثلا کان کا درد ، دانت کا درد ، دانت کی حساسیت اور دانت کے کیڑوں،دانتوں سے خون نکلنا یا پا ئیریا میں، پیٹ درد ، سر درد ، گردے کا درد ، پسلیوں کا چلنا، پسلیوں کا درد، جگر کا ورم اور جسمانی تھکان کو بھی دور کرتی ہے۔ ٹھنڈ سے سینے میں ہونے والے درد ، پٹھوں کے درد وغیرہ میں بھی راحت اور آرام پہنچاتی ہے۔بالوں کے جھڑنے کی شکایت میں بھی ہینگ مؤثر ہے۔ جسمانی اورام کو بھی تحلیل کرتی ہے۔گرتےبالوں کا بھی علاج ہینگ میں پوشیدہ ہے۔ اس کےاستعمال سے بال جھڑنا بند ہو جاتے ہیں ، سانس اور گلے کی بیماریوں میں بھی بطور دوا استعمال کی جاتی ہے۔
ہینگ کےمضر اثرات
ہینگ کی جو مقدار کھانے پکانے میں استعمال ہوتی ہے( یعنی ایک چھوٹی چٹکی ہینگ) اُتنی مقدار تو انسانی صحت کے لئے مفید اور تسلی بخش ہے ۔ لیکن جانوروں پر کی گئی ایک طبی تحقیق کے مطابق زیادہ مقدار میں ہینگ کا استعمال مضر صحت ہے۔ کیونکہ اس کوضرورت سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے منہ کی سوجن، سر درد اضطراب ، گیس اور اسہال کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ ایسے افراد جو بلڈ پریشر یا خون کو پتلا کرنے والی ادویات استعمال کرتے ہیں ان کو اس کے اور اس کے سپلیمینٹ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ کیونکہ ہینگ بھی خون کو پتلا کرتی اور بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے ۔اس لئے یہ اُن کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق بچوں کے لئے ہینگ جان لیوا حد تک نقصان دہ ہے۔