طب کی تاریخ (treatment history) پر غور کریں تو سب سے پہلا اور پرانا طِب سر زمین ِ ہند (indian remedies) پر وجود میں آیا۔جہاں آج پاکستان اور بھارت قائم ہیں ۔ پودوں سے بنائی جانے والی ادیات وید میں رگ وید،اتھراوید،چراکا سمیتھا کے نام سےپہلی بار 900 قبل از مسیح میں لکھی گئی یہ آٹھ حصوں پر مشتمل ہے جنہیں 150 اسباق میں تقسیم کیا گیا ہے۔اور 341 پودوں کا ادویہ سازی میں استعمال بیان کیا گیا ہے۔دوسری کتاب جو آیوروید پہ لکھی گئی سشرتا سمتھا ہے جو 600 قبل از مسیح میں لکھی گئ اسمیں جراحی کے طریقوں پر زور دیا گیاہے۔اسمیں بھی پودوں سے بننے والی ادویات کا ذکر ہے۔تیسری مستند کتاب واگابھاتا ہے جس کی پریکٹس 7 صدی عیسویں میں کی گئی 12 ویں صدی مدھاوا وجیانگر اور سارانگھدھاراسمھیتا 14 ویں صدی عیسویں میں مشہور وید کی کتابیں ہیں ۔
نوویں صدی بعد از مسیح میں ایک بہت جانے مانے انڈیا کے ماہر امراض دریدھوبالا جو کہ کشمیری تھے نے نئے سرے سے چراکاسماتھا کو لکھااور مرتب کیا۔ایک اور مشہور عالم ا گرادیتیا چاریہ جو اسی صدی سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے اصول وقوانین ِ وید کلیانکا کاراکا کے نام سے ترتیب دئیے۔انکا تعلق دکن سے تھا۔انہوں نےپارے اور کیئ دوسرے کمپاؤنڈز کے استعمالات تحریر کئے۔1000 بعد از مسیح میں ورندہ نے سدھا یوگا کے نام سے طبًی کیمیا (treatment history) پر کتاب لکھی۔یہ کتاب دھاتوں سے بننے والی کئی ادویہ پر بات کرتی ہے۔1066 میں چکراپانیدتا نے چکتسا سرساماگارالکھی جس نے دھاتوں سے علاج پر مزید روشنی ڈالی۔1200 بعد از مسیح میں واگاسینا نے چکتسا سرساماگارا پر ٹریٹیز لکھی اور اس کتاب نے بھی میکا ،آیئرن ،مرکری ، سلفر اور کاپر کے استعمالات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
ویدمیں جسم اور ذہنی صحت دونوں کا علاج (indian remedies) شامل ہے۔ اور ادبی لحاظ سے اسکے معنی ‘ زندگی کا علم ‘ ہے۔ صحت کی تشریح آیوروید کی زبان میں ایک متوازن جسم اور خوش کن حالت سے کی جاتی ہے۔بیماری کو چار تہوں میں لپٹا ہوا سمجھتے ہیں۔ یہ تہیں جسم ذہن ،بیرونی عوامل اور قدرتی وراثت سے وجود میں آتی ہیں۔ علاج کے لئےصحت دینے والی ادویہ ،غذائیں اور تجرباتی عمل استعمال ہوتے ہیں۔ ادویات کی تیاری میں پودے ،جانور ،معدنیات اور دھاتیں استعمال کی جاتی ہیں۔
تمام انڈین علوم (indian remedies) کی طرح آیوروید بھی دیوی دیو تاؤں سے اخذ کیا گیا ہے۔ہندومت کے مطابق آیوروید سب سے پہلے براہما نے سمجھا اور اسی نے یہ علم دکشا پراجاپتی کو سکھائی جس نے یہ آگے اشونی کمار کو پڑھائی۔اور اسی طرح یہ آگے اندرا تک پہنچی اور آگے آگے بڑھتی گئی۔تمام چار وید علوم ادویہ (treatment history) کے حوالوں سے بھرے ہوۓ ہیں۔کافی بڑے بڑے حیران کن طب ا ور جراحی سے تعلق رکھنے والے کارنامے ویدوں میں تفصیل سے بتائے گئے ہیں۔
نظامِ انہضام ،کیمیائی تعاملات اور جسمانی ساخت کی بیماریوں کے بارے میں تفصیل اور بحث اس کتاب میں موجود ہے۔مختلف قسم کے بیکٹیریا جو مختلف بیماریاں پھیلانے کا باعث ہیں انکے بارے میں بھی تفصیل دی گئ ہے۔بنیادی طور پر وید کا علم تین عوامل کی بنیاد پہ کھڑا ہے۔ جسم ہوا پہ کھڑا ہے جسے وید میں’ وا تا ‘
کہا جاتا ہے یہ خشک ٹھنڈا اور ہلکا ہوتا ہے اور باقی دو اسکے زیر اثر ہیں جنہیں’ پتًہ’ یعنی کیمیائی مادوں کی تبدیلی جو وید میں آگ یا تیزاب سے مراد لیا جاتا ہے۔یہ ہمارے جسم میں چھوٹی آنت کے قریب ہوتا ہے۔ تیسرا اہم جزو ‘کھاپا ‘ ہے جو پانی کا جزو ہے اور جسم میں یہ اعضاء کو آپس میں جوڑے رکھتا ہے۔واتا کا علاج (indian remedies) نرم طریقؤں سے تیل کے ذریعے ہوتا ہے پتہ کا علاج (treatment history) وید میں جڑی بوٹیوں میٹھی اور ترش غذاؤں اور ٹھنڈے اور خوشبودار تیلوں سے کیا جاتا ہے۔جبکہ کھاپا کا علاج دُھونی،ورزش وغیرہ کے سخت طریقوں سے ہوتا ہے۔
خوب کلاں
خوبکلاں کو خاکسی یا خاکشی کے نام سے بھی جانا...