ہم سب جانتے ہیں کہ صحت (benefits of health) اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ لیکن ہر انسان کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی مرض یا بیماری میں ضرور مبتلا ہو جاتا ہے۔ اسلام وہ مذہب ہے جو ہماری زندگی کے ہر شعبے اور ہر معاملے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ اللہ تعالی نے جس طرح نبی آخرالزّماں محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم (tib nabvi) کے ذریعے ہماری ہدایت ورہنمائی کا انتظام فرمایا ہمارے لیئے ایک بہترین ضابطہ حیات مقرر فرمایا ۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طب کے شعبے میں بھی ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔ طب کے موضوع پر آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم کی رہنمائی کو طبّ نبوی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کے طریقہء علاج اورطبّی نسخوں کو تمام بہترین اطباء مستند اور قابلِ قدر مانتے ہیں کہ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے طبّ کے شعبے پر بھی احسان فرمایا ہے۔ کیونکہ پیغمبر جو کچھ بھی فرماتے ہیں وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔اس لیئے طبّ نبوی (tib nabvi) میں بھی وحی تائید شامل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا علاج خود کرتے اور دوسروں کو علاج کی ہدایت بھی فرماتے اور خود بھی ان کا علاج کرتے تھے۔آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم کے فرمودات جو طبّ نبوی کے نام سے جانے جاتے ہیں مکمل اور سود مند ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا ” اللہ نے دنیا میں جب کو ئی بیماری پیدا فرمائی تو اس کی شفا (benefits of health) اور دوا بھی ساتھ ہی ساتھ نازل فر مائی ۔” اسی طرح آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے ایک اورجگہ ارشاد فرمایا ” ہر بیماری کے لیئے علاج موجود ہے۔” یہ اور اس طرح کی احادیث خوش خبری ہیں مریضوں اور بیماروں کے لیئے کہ وہ اللہ کی رحمت سے ما یوس نہ ہوں کہ ہر بیماری کا علاج اور دوا اللہ نے پیدا فر مائی ہے۔اس طرح مریضوں میں ڈھارس اور امید پیدا ہوتی ہے ۔اور جب مریضوں میں امید کی کرن پیدا ہو تی ہے تو بیماری کے خلاف لڑنے کے لیئے ان کی قوت مدافعت یعنی ان کی ول پاور بڑھ جاتی ہے اور وہ جلد شفا ئے کامل پا لیتے ہیں ۔
لیکن یہا ں طبّ نبوی (tib nabvi) کی ایک خاص بات کا ذکر کرنا بہت ضروری ہے آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم دعا اور دوا دونوں سے علاج فرما تے تھے کہ مرض سے شفا (benefits of health) کے لیئے دوا اور دعا دونوں ضروری ہیں ۔ کو ئی بھی ایک علاج نا کافی ہے ۔بھی کبھی دوا وہ کام نہیں کر پا تی جو دعا کر جا تی ہے۔ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم کا طر یقہء علاج تین طرح کا ہوتا تھا۔
علاج بلادویہ یعنی مرض کا علاج قدرتی دوا کے ذریعے کرنا ۔
علاج بالادعیہ ۔ یعنی مرض کا علاج دعا یا جھا ڑ پھونک کے ذریعے کرنا ۔
علاج بلامرین ۔ یعنی مرض کا علاج دوا اور دعا یا جھاڑ پھونک دونوں سے کرنا ۔
آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم کا طر یقہء علاج الہام ، تلقین ا لہائی، وحی تا ئید اور منشا ئے رب پر مبنی ہے جو کسی بھی جگہ یا ادوار کے اطباء کے طر یقہ علاج کے مقابل نہیں ہو سکتا۔ اسی لیئے علومِ طب سے متعلق مضرتوں اور منافع کا مکمل اور درست علم ہم تک پہنچا ہے اور طب نبوی (tib nabvi) سے متعلق آپ کے نسخہ جات و فرمودات نہ صرف آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے بلکہ ان سے نفع تام حاصل ہوتا ہے۔
اسی طرح جسم اور روح کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جب انسان کی روح پا کیزہ، خوش و خرم، اور مطمئن ہوتی ہے تو انسانی جسم صحت مند (benefits of health) اور چاق و چوبند ہوتا ہے ۔اس لیئے اسلام میں بیمار جسم کی روح کو قوت دینے کے لیئے اس میں امید کی روشنی پیدا کی جاتی ہے کہ ہر بیماری کا علاج ہے۔جب انسان کو یہ یقین ہوتا ہےتو اس میں بیماری سے لڑنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے ۔اسی طرح اللہ پر یقین ، بھروسہ ، دعا ، دوا ، صدقہ و خیرات، توبہ استغفار، نیکیاں اور بندگانِ خدا سے بھلائی ایسے اعمال ہیں جو انسان کو رنج و مصیبت ، آفات و آلام بلاو ں اور بیما ریوں سے بچاتے ہیں۔غرض ان سب باتوں کی تلقین و رہنما ئی ہمیں طب نبوی سے ملتی ہے ۔۔