مختلف نام:ہندی گڑھل ،اوڈہل،اڑھول،جوا،جاسود،جھانسیـمرہٹی جاسوندـسنسکرت جپاشپتـگجراتی جاسود،جاسونسـبنگالی جواپھلیر گاچھ ـلاطینی میں ہیبسکس روزا(Hibescus Roza)اور انگریزی میں شوفلوور(Shoe Flower)،چائنیز روز(Chinese Rose)کہتے ہیں۔
اس کے پھول ،پتے،کلی(پھول کی کلی )،جڑ،چھال اور بیج کام میں آتے ہیں۔
وجہ تسمیہ:ماہرین ادویہ و محققین نے کافی استعمال و تجربہ کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس کے پھولوں کے متواترباقاعدہ استعمال سے انسان کا وحشی پن، حیوانگی،خفگی ،غصہ دور ہو کر دل و دماغ میں یکسوئی،چین و تسکین حاصل ہوتی ہے اور نیکی کی طاقت بڑھتی ہے۔اللہ کی عبادت میں دھیان لگتا ہے۔من کی چنچلتا دور ہو ہوتی ہے۔اس لئے گیانی،تپسوی،مہاتماؤں نے کھوج (ریسرچ )کے بعد اسی نمایاں خاصیت سےاس کا نام جپاشیت رکھا۔اسی جپالفظ کا تلفظ بگڑ کر جوا ہوگیا اور گڑہل اڈہل اس کو اس لئے پکارا جاتا ہےکہ یہ دونوں نام متواتر لگاتار زور زور سے بولنے سننے جیسے دل میں ملبور،کھلبلی یا ہلچل پیدا ہوتی ہے۔انگریزی نام( Shoe Flower)کی وجہ تسمیہ یہ معلوم ہوتی ہےکہ انسان کے دل و دماغ کا توازن بگڑ کراس قدر تیزی تندی پیدا ہو جائے کہ جوتا مارنے چلانے تک نوبت آجائے تو اس تیزی کو یہ حد ِاعتدال پر لاتا ہے۔بعینہٖ دیگر زبانوں میں اس کے مختلف ناموں کے یہی معنی ہیں۔جو لوگ شوروشر ،گولوں ،بموں کے دھماکوں کی آواز کے خوف اور ڈر سے گھبراہٹ محسوس کریں،کمزور دل،ہسٹیریا ،دھڑکن یا غشی کے مریض ہوں ۔ان کے لئے یہ خصوصی طور پر مفید ہے،اس کے باقاعدہ متواتر استعمال سے خونخوار ،وحشی ،تند خو جانوروں کی طرح سخت چیرنے پھاڑنے والا مزاج بھی بدل جاتا ہے اور اس میں محبت و اُنس کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔بہر حال اس کا نام بجا ہے۔
شناخت:یہ ایک قد آدم یا اس سے کچھ زیادہ اُونچا درخت ہے۔اس کی اونچائی اور دائرہ کا پھیلاؤ عموماً انا ر کے درخت کے برابر ہوتا ہے اور اس کی ٹہنیاں بھی اتنی ہی موٹی ،لمبی ،لچک دار اور بڑے ڈنٹھل کے آر پار جھکی ہوتی ہیں۔اس کے پتے شہتوت کے پتوں کی طرح آری دار اور بیرونی کٹواں میں ملتے جلتے ہیں۔مگر شہتوت کے پتے درمیان سے کافی لمبے چیر کٹواں لئے ہوتے ہیں ۔اس کے پتے درمیان سے ایسے نہیں ہوتے۔یہ لمبائی ،چوڑائی اور شکل و شبا ہت میں موتیا کے پتوں سے کافی شباہت رکھتے ہیں۔سوائے اس کے کہ موتیا کے پتے کٹواں یا آری دار بالکل نہیں ہوتے اور اس کے پتے کٹواں کنگرے دار ہوتے ہیں۔اس کے پتے درمیان سے قدرےموٹائی لئے اور نرم ہوتے ہیں ۔ذائقہ میں میٹھے ،پھیکے اور لعاب دار چکنے ہوتے ہیں۔اس کی ٹہنیاں سفید رنگ کی ہوتی ہیں جن پر چھوٹے چھوٹے کھردرے ابھارہوتے ہیں۔
اس کے پھول رنگت میں سرخ اور عموماً رات کو مرجھا کر بند ہو جاتے ہیں۔پھولوں کی شکل بالکل چھتری جیسی ہوتی ہے۔اکہری یا دوہری پنکھڑی والے دو قسم کے ہوتے ہیں۔جن کی چھتری میں تاروں کی طرح پانچ پانچ پنکھڑیاں ہوتی ہیں ۔جس ٹہنی پر پھول لگا ہوتا ہے اس کے ابتدائی سرے پر پھول کے اُوپر ایک کنگریدار خوبصورت خول یعنی ٹوپی ہوتی ہے۔ایسے ہی جیسے چھتری کی کمانیاں جہاں ملتی ہیں۔ ایک ٹوپی لگی ہوتی ہے۔درمیان کی ڈنڈی بھی چھتری کی ڈنڈی کی طرح لمبی اور باہر نکلی ہوتی ہےجس پر زرد زرد باریک زیر ہلگا ہوتا ہے۔پھول کا رس نکالنے پر وہ لعاب دار سرخ رنگ کا ہوتا ہے ،بالکل چھتری کی طرح بند ہوتا اور کھلتا ہے۔تازہ پھول نہا یت سرخ رنگ کے ہوتے ہیں۔مگر مرجھانے اور سوکھنے پر کچھ سیا ہی مائل ہوجاتے ہیں۔اس کے اندر فولاد کی کچھ مقدار پائی جاتی ہے۔جو صرف ماہر کیمسٹ کیمیاوی تجربہ کرنے پر ہی بتلا سکتے ہیں۔ خوبصورتی کے خیال سے بھی باغیچوں میں انہیں لگایا جاتا ہے۔کیونکہ یہ صبح وشام اور رات کو ٹہنیوں پر جھونکے کھاتے ہوےدلکش معلوم ہوتے ہیں۔یہ با قاعدہ پانی ملنے پر تقریباً سارا سال ہی پھول دیتا رہتا ہے اوراکثر پھولوں سے سدا بھرا رہتا ہے ۔مگر موسم گرما کے لئے ایک بے نظیر تحفہ ہے ۔ اس کی جڑ سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔صوبہ جموں ،پنجاب ، دہلی بلکہ ہندوستان کے باقی حصوں میں بھی یہ عام باغوں میں ملتا ہے۔بعض لوگوں نے دوسرے رنگوں کے پھولوں کا بھی ذکر کیا ہے مگر ہمارے علا قہ میں ادھر کبھی دیکھنے میں نہیں آئے ، یہ صو بہ ہر یانا میں بھی بکثر ت ملتا ہے۔
فوائد :یہ مفرح،مقوی دل و دماغ،مبہی اور ملیّن ہے۔اس کا مزاج معتدل ہے اطباء اسے مفرد یا مرکب صورت میں اپنے اپنے تجربہ کے مطابق خفقان ،چڑچڑے پن ،فاسد خیالات ،دماغی بخارات ، دل و جگر کی گرمی ، بے خوابی ، نسیان ،ہسٹیریا،غشی،نزلہ حار،جریان ،پیشاب کی جلن وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔
مزاج:معتدل ۔
مقدار خوراک:5گرام سے10گرام تک ۔
اگر تازہ پتوں یا پھولوں کا رس نکال کر زیتون کے تیل میں اونٹا دیں۔ جب رس جل جائے تو تیل کو آگ سے اتارکر ٹھنڈا کر کے بوتل میں بھر لیں تو اس کے لگانے سے بال گھنے پیدا ہو کر اچھے بڑھتے ہیں۔
اس کے پھولوں کو پیس کر ناف اور اس کے ارد گرد لیپ کرنے سےبچہ آسانی سے پیدا ہوتا ہے۔
گڑھل کے آسان و آزمودہ مجربات
شربت گڑھل:صبح صاف کئے ہوئے ساٹھ عدد تازہ پھول گڑھل لے کر اس میں پندرہ کاغذی لیموں کا رس ڈال کر خوب ملیدہ کریں اور کسی چینی یا شیشہ کے برتن میں ڈال کر ململ کا کپڑا اوپر باندھ دیں۔دن کو باہر دھوپ میں اور رات کو آسمان کے نیچے کھلی جگہ رکھیں۔دوسرےدن صبح ایک کلو کھانڈ اور دو کلو پانی میں ملیدہ ڈال کر شربت بنائیں جب پک کر قوام گاڑھا سرخ رنگ کا ہو جائے تو نیچے اتار کر ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بھر لیں۔30 گرام سے 60 گرام تک روزانہ دن میں حسب ضرورت دو تین بار عرق گاؤ زبان اور گلاب یا عرق کیوڑہ میں ڈال کر پلائیں،مندرجہ بالا تمام بیماریوں میں اپنا اثر ظاہر کرے گا۔
بیماریاں و مرکبات:خفقان کے لئے گڑھل کا شربت ،عرق گاؤزبان یا عرق گلاب میں ڈال کر پینا فائدہ دیتا ہےاور اس کے ساتھ کشتہ سنگ یشب ،زہر مہرہ خطائی،عقیق اور صدف مرواریدی استعمال کرائیں۔
جنون،مالیخولیا:گڑھل ،کاسنی ،گلاب،چارمغز، کاہو،الائچی خورد،خرفہ، آملہ ،رات کو پانی میں بھگو کر صبح اس پانی میں شیرہ نکال لیں اور مصری کوزہ ملا کر مندرجہ بالا کشتہ جات کے ہمراہ استعمال کریں۔ہفتہ ڈیڑھ ہفتہ میں مرض میں نمایاں کمی ظاہر ہو جائے گی ۔ موسم گرما میں جن لوگوں کو ایسی بیماری کا زور ہو۔انہیں برابر ااستعمال جاری رکھنا چاہئے۔کبھی کھبی قبض ہونے پر شربت املی ،آلوبخارا یا اس کا خیساندہ دینا ضروری ہے۔
نسیان و بے خوابی:گڑھل ،منڈی ، مغز بادام ،ناگرموتھا ،سونف،الائچی سبز،طباشیر،زرشک ،مصری کوزہ کا سفوف سب برابر۔تین گرام سے چھ گرام تک دن میں دوبار250گرام گائے کے گرم دودھ کے ساتھ استعمال کرائیں۔دوہفتہ متواتر استعمال کے بعد نتیجہ ملاحظہ فرمائیں۔
نزلہ حار:اس میں گرم ریشہ حنجرہ،نرخرہ یا مری کے راستہ پھیپڑوں یا معدہ پر گرتا ہے۔جس جس راستہ سے گزرتا ہے جلن اور سوزش ہوتی جاتی ہے۔دن بدن سانس کی تنگی ،بھوک کی کمی اور دوسری بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں اس لئے مندرجہ ذیل جوشاندہ دن میں دو تین بار مصری ڈال کر پینا بہت فائدہ مند ہے۔
گڑھل ،بنفشہ،گاؤزبان ،نیلوفر،عناب،لسوڑیاں،بہی دانہ،پرسیاؤشاں ،سونف ہر ایک 5-5گرام لیں۔ان کو جوکوب کر کے دن بھر پانی میں بھگو رکھیں۔رات کو خوب ابال کر رکھ لیں ۔صبح مل چھان کر بوتلوں میں بند کر دیں ۔آدھی پیالی سے ایک پیالی تک مصری باریک پیس کر ڈال کر نہار منہ یا کھانا کھانے کے تین گھنٹہ بعد پئیں،دو ہفتہ متواتر استعمال کرنے سے اس کی پرانی شکایت بھی مستقل رفع ہو جاتی ہے۔
ترشی معدہ :جن اشخاص کو یہ بیماری ہوتی ہےوہ ہمیشہ درد معدہ اور بے چینی سے پریشان ہو جاتے ہیں۔بوقت درد سخت تکلیف ہوتی ہے۔اس بیماری سے معدہ کازخم یا گیسٹرک السر (Gastric Ulcer) کچھ وقت کے بعد بن جاتا ہے،قے میں ہمیشہ کھٹا پانی خارج ہوتا ہے اور سر میں چکر بھی آتے ہیں ۔دیسی علاج ہمیشہ کارگر ہوا کرتا ہے اور خاطر خواہ فائدہ پہنچاتا ہے۔اس کے لئے گڑھل ،کنگھی پٹارنی،پوست انار اور رتن جوت ۔شیرہ نکال کر صبح خالی پیٹ استعمال کرائیں یا چنے کے برابر گولیاں تیار کر لیں ۔گڑھل کے تازہ پتوں کو پیس کر پی لینا بھی مفید ہے۔مندرجہ بالا ادویہ میں ہر دوا کی مقدار پانچ پانچ گرام لی جائے۔
پیشاب کی جلن:جو اشخاص پیشاب کی نالی کے زخم کی بیماری میں مبتلا ہوں یا پیشاب کرتے وقت تیز جلن محسوس ہو،اندر زخم ہوں اور درد کے ساتھ پیشاب خارج ہو۔وہ گڑھل،جل نیم،برہم ڈنڈی، بھنگرہ، مہندی کے پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ایک ہفتہ میں آرام آجائے گا۔(ہر ایک دوا 5-5گرام لیں)
جریان:جن اشخاص میں منی کی کمی ہو اور وہ پتلی ہو۔جریان یعنی پیشاب کے راستے منی خارج ہویا رات کو احتلام زیادہ ہو جاتا ہو۔گڑھل،بہو پھلی برابر وزن ہمراہ دودھ گائے دو تین ہفتہ استعمال کریں۔سب تکلیف رفع ہوگی۔خوراک 6گرام لیں۔
زیادتی ایام:جن عورتوں کو ایام ضرورت سے زیادہ بار بار آتے ہوں ان کی صحت بہت جلد گر جاتی ہے اور وہ اٹھنے بیٹھنے یا کسی کام کرنے سے بالکل لا چار ہو جاتی ہیں۔گڑھل ،گلنار ہر ایک 5-5گرام ہمراہ شربت انجبار استعمال کریں،حالت جلد اعتدال پر آجائے گی۔
شربت گڑھل:موسم گرما کا بہترین مشروب ہے۔اندرونی گھبراہٹ اور حرارت کو تسکین دیتا ہے۔
پھول گڑھل 100عدد لے کر سبز پتیوں کو دور کر کے چینی کے برتن میں رکھیں اور اس میں ٹارٹرک ایسڈ ایک گرام ڈال کر ایک روز رکھ دیں۔جب رنگ کٹ جائے تو مل چھان کر اس میں چینی سفید ڈیڑھ کلو کو پانی دو کلو میں حل کر کے ملائیں۔چار پانچ روز کے بعد جب جوش آجائے تو چھان کر بوتلوں میں رکھ لیں۔بوتلوں کو کچھ خالی رکھیں۔یعنی بوتل پوری بھری ہوئی نہ ہو۔
25سے50گرام عرق بید مشک میں ملا کر پلائیں۔
نوٹ:ہر بوتل شربت بھرنے کے لئے بالکل صاف ہونی چاہئے۔بوتلوں کو دھو کر کارک سمیت کسی بڑے دیگچے میں ڈال کر پانی بھر دیں اور نیچے آگ جلائیں ۔آدھے گھنٹے بعد دیگچہ اتار لیں اور بوتلوں کو نکال کر اس میں شربت بھریں۔ شربت بھرنے کے بعد دوبارہ یہی عمل کریں، یعنی اُبلتے
پانی میں بوتل کو آدھا گھنٹہ کھڑا رہنےدیں۔ اس عمل سے جراثیم ختم ہو جاتے ہیں او رشربت زیادہ عرصہ تک رکھا جا سکتاہے۔ بوتلوں کو دیگچے میں ڈالنے سے پہلے کو ئی بڑی طشتری اس میں رکھ دیں ، تاکہ دیگچے کے پیندے سے براہ راست حرارت پہنچ کر بوتلیں ٹوٹنے نہ پائیں۔
دل کی دھڑکن: گڑھل کے پھول 10 گرام سے 25 گرام لے کر 75 گرام پانی میں ایک گھنٹہ بھگویں پھر چھان لیں اور دن میں دو بار پلائیں۔
اسہال: تازے پھول یا کلیاں 1 سے 3 عدد روزانہ صبح و شام چینی کے ساتھ دیں۔ خونی دستوں کے لیے بھی مفید ہے۔
بالوں کا گرنا: تازے پھولوں کی پنکھڑیوں کے رس 50 گرام میں 250 گرام خالص روغن زیتون ملاکر دھیمی دھیمی آگ پر پکائیں ، جب پانی جل جائے تو چھان کر شیشی میں رکھیں اسے بالوں پر لگاتے رہنے سے بال اچھے چمکیلے ہو جاتے ہیں اور گرتے بال رُک جاتے ہیں ۔
کمزوری: خشک پتوں کا سفوف 100 گرام برابر چثنی ملا کر 10 گرام کی مقدار میں روزانہ 40 دن تک ہمراہ دودھ نیم گرم استعمال کرائیں ۔ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کی کمزوری کے لیے مفید ہے۔
گڑھل آسو: گڑھل کےپھول 100 عدد ، لیموں کا رس آدھا کلو، صاف چکنے مٹی کےبرتن میں 24 گھنٹے رکھنے کے بعد مل کر چھان لیں اور چکنی مٹی کے برتن میں ہی بھر کر اُس میں عرق گلاب ، عرق کیوڑہ، عرق بید مُشک، آدھا آدھا کلو، چینی ایک کو ملا کر برتن کا منہ اچھی طرح بند کر کے 15 ، 20 دن کےبعد چھان کر بوتل میں بھر کر کارک لگا کر سات دن رکھ دیں۔پھر اوپر کا آسونتھار کر دوسری شیشیوں میں بھر کر کام میں لائیں۔
خوراک تین گرام سے پچیس گرام برابر پانی ملا کر دیں۔
فساد خون کے لئے مفید ہے اور ہاضم و مقوی ہے۔دل کے مریضوں کے لئے خاص طور پر مفید ہے۔خونی بواسیر و خونی اسہال میں استعمال کرنے سے تین چار خوراک سے ہی خون بند ہو جاتا ہے۔بچوں کو بھی استعمال کرا سکتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(China Rose ) گڑ ھل ، گل گڑ ھل
(Hibiscus Rosasinensis) :لاطینی میں
لاطینی میں:(Hibiscus Rosasinensis)
دیگر نام: عربی میں انفرا،ہندی میں جاسون ، سندھی میں روح دھان یا گھوڑا ول ، مرہٹی میں جاسندی، گجراتی میں جاسس سنسکرت میں کنج پرے یا جپاہ شپ ، بنگلہ میں جواپھوہر گاچھ اور انگریزی میں چائنا روز کہتے ہیں ۔
ما ہیت : گڑھل بہت سی شاخوں والاانار کے درخت کے برابر جھاڑی کی طرح درخت ہے۔جس کے پتے توت کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ پھول گہرے سرخ رنگ کا ہوتاہے۔لیکن اندرسے خالی پیالے کی طرح جس کی ڈنڈی لمبی ہوتی ہے۔اس پودے کو باغ ، باغیچوں میں خوبصورتی کےلیے لگایاجاتاہے کیونکہ یہ بہت سرسبز ہوتاہے اورسرخ رنگ کے بڑے بڑے پھول خوبصورت لگتے ہیں۔ یہ جنگل میں خودرویا اس کی قلمیں لگائی جاتی ہیں ۔اسکی جڑ سرخ ہوتی ہے۔اسکا پھول بطور دواء استعمال کیاجاتاہے۔
مزاج :معتدل لیکن سردی کی طرف مائل۔
افعال:مفرح و مقوی قلب،مقوی حواس ،تریاق یرقان ، اس کی گلقند ، مانع تبخیر ، ملین، مصفیٰ خون ۔
استعمال : مقوی حواس ہونے کی وجہ سے ہسٹریا ، خفقان ، جنون اور وحشت میں مفیدہے۔مفرح و مقوی قلب کے علاوہ مقوی باہ ہے۔اگر اس کے پھول خشک کرکے سفوف بنایاجائے اور چالیس دن استعمال کیاجائے تو جسم میں چستی اور طاقت آتی ہے۔منی پیدا کرتاہے۔اس کے پھولوں کا خیساندہ بھی پلایاجاتاہے۔اور اسکے پھولوں سے گلقند یا شربت بھی بنایاجاتاہے۔
گڑھل کی گلقند : بہترین ملین اور مانع تبخیرہے۔اس سے فساد خون دور ہوجاتاہے۔
شربت گل گڑھل: میں ذاتی طور پر گل گڑھل کا شربت گرمی کے امراض پیشاب کی جلن اور یرقان میں خصوصی طور پر استعمال کرتاہے۔جوبے حد مفید و مجرب ہے۔
نفع خاص: مفرح ۔مضر: سرد مزاجوں میں ۔مصلح:چینی, فلفل سیاہ۔
مقدارخوراک: پانچ سے سات گرام( خشک پھول )
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق