عیدالاضحٰی مسلمانوں کی دوسری بڑی عید ہے۔ جسے بقرہ عید یا عید قرباں بھی کہا جاتا ہے۔ اور اس میں مختلف حلال جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے۔ مثلاً گائے ، بیل ، اونٹ، دنبہ، بکرا بھینس،وغیرہ۔ عیدالاضحٰی ایسا تہوار ہے کہ تقریبا اس موقع ہر ہر خاص وعام گوشت کے پکوانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ گوشت کو محفوظ کرنے اور استعمال کے طریقے -اس لئے تقریباٍ ہر گھر میں گوشت وافر مقدارمیں ہوتا ہے۔ جس سے قسم قسم کے پکوان تیار ہوتے ہیں۔ یہایک مکمل قوّت بخش غِذا ہے۔
گوشت کو زیادہ عرصے تک محفوظ رکھنے کے طریقے
گوشت کو کئی دنوں تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے خاص طور پر عید قرباں کے موقع پر گوشت کثیر مقدار میں ضرورت سے زائد بچ رہتا ہے۔ یعنی ایک ہی دن میں ضرورت سے زائد بہت سا گوشت نہیں پکایا اور کھایا جا سکتا۔ اس لئے قدیم زمانے سے لوگ مختلف طریقوں سے گوشت کوخشک کر کے محفوظ کر لیتے تھے اور بعد میں کئی دن تک اپنی ضرورت اور خواہش کے مطابق استعمال کرتے تھے۔ لیکن دور حاضر میں گوشت کئی دن تک فریزر میں محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور گوشت کی تازگی اور غذائیت برقرار رکھی جا سکتی ہے ۔ لیکن اس کے لئے بھی چند باتوں پر عمل کرنا ضروری ہے ورنہ گوشت چند ہی دنوں میں نہ صرف اپنی غذائیت کھو دے گا بلکہ بدبو دار بد ذائقہ اور بیکٹریا ز کی افزائش کی وجہ سے بیماریوں کی آماجگاہ بن جائے گا ۔
گوشت کو دیر تک باہرکھلی ہوا میں نہ پڑا رہنے دیں۔
سب سے پہلی بات یہ کہ جس گوشت کو محفوظ کرنا ہے اُس گوشت کو زیادہ دیر تک باہرکھلی ہوا میں نہ پڑا رہنے دیں بلکہ ماہرین کی تحقیق سے ثابت ہے کہ گوشت کو دو گھنٹے کے اندر فریز کر دیا جائے تو بہتر ہے۔ جیسا کہ قربانی کا گوشت قربانی ہونے کے بعد کئی گھنٹوں تک باہر پڑا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے کچھ ہی گھنٹوں میں اُس کا رنگ اور تازگی عمدگی ختم ہونے لگتی ہے۔ اور وہ پانی چھوڑنے لگتا ہے ۔اس کے علاوہ اُس میں بیکٹریا پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اور جب کئی گھنٹوں بعد اُس گوشت کو فریز کیا جاتا ہے تو اُس میں اکثر ایک ناگوار سی بو پیدا ہو چکی ہوتی ہے ۔ اور فریز ہونے کے بعد جب کچھ عرصے بعد اُسے پکنے کے لئے باہر نکالا جاتا ہے تو دوبارہ وہ بیکٹریا زندہ ہوجاتے ہیں اور ناگوار بو بھی باقی رہتی ہے اس سے نہ صرف گوشت کی غذائیت ختم ہو جاتی ہے بلکہ دوسری بیماریوں اور خاص طور پر ہیٹ کی خرابی کی بیماری بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ اس لئے سب سے پہلے گوشت کو محفوظ کرنے میں تاخیر نہ کریں بلکہ جلد از جلد اُسے فریزر میں پہنچا دیں۔ تاکی اُس میں بھپکہ (ناگوار بو ) پیدا کرنے والے بیکٹریا پیدا نہ ہوں اور گوشت اپنی اصل حالت اور غذائیت میں برقرار رہ سکے۔
نئے صاف ستھرے پلاسٹک کےشاپرز
دوسری بات یہ کہ گوشت کو نئے صاف ستھرے پلاسٹک کےشاپرز (تھیلیوں) یا پیکٹس میں رکھا جائے۔پرانے یا استعمال شدہ شاپرز یا پیکٹس ہرگز گوشت کومحفوظ رکھنے کے لئے استعمال نہ کئے جائیں۔ کیونکہ استعمال شدہ شاپرز میں کہیں نہ کہیں جراثیم موجود ہوتے ہیں جس سے گوشت میں بیکٹریا کی افزائش جلد ہوتی ہے۔
سفید صاف شفاف پلاسٹک کے شاپرز
اس کے علاوہ پلاسٹک کے شاپرز کا کلر وائٹ یعنی سفید یا شفاف ہو نیلے ، براؤن ، سرخ ، سبز یا سیاہ شاپرز گوشت محفوظ گوشت کو محفوظ کرنے اور استعمال کے طریقے کرنے کے لئے بلکل استعمال نہ کریں کیونکہ یہ کیمیکل شدہ کچے کلر گوشت پر لگ جاتے ہیں جو بیماریوں اور صحت کے نقصان کا سبب بنتے ہیں ۔ کوشش کریں کہ جب گوشت پلاسٹک کی تھیلیوں ( شاپرز )میں محفوظ کریں تو گوشت تھیلیوں میں ڈال کر تھیلیوں میں سے ہوا نکال دیں کیونکہ ہوا میں بیکٹریا ہوتے ہیں۔ حتی الامکان کوشش کریں کی شاپرز میں ہوا بلکل بھی نہ ہوورنہ گوشت جلد خراب ہوجائے گا نہ ہو پرانے شاپرز استعمال نہ کئے جائیں۔
گوشت کےچھوٹے چھوٹے پیکٹ
گوشت کو فریزر میں محفوظ کرنے سے قبل اس کی چھوٹی چھوٹی بوٹیاں کرلی جائیں اور ایک پیکٹ میں اتنا ہی گوشت رکھا جائے جتنا ایک بار کے استعمال کے لئے ضروری ہو۔ یعنی چھوٹے چھوٹے پیکٹ بنا کر گوشت فریز کیا جائے بہت سارے گوشت کا ایک ہی پیکٹ نہ بنایا جائے۔ کیونکہ اگرفریز شدہ گوشت کو نکال کر برف پگھلنے کے بعد دوبارہ فریزر میں رکھا جائے تو بھی اس کی غذائیت کم ہو جاتی ہے اورجلد خراب بھی ہونے کے خطرے کے ساتھ ساتھ بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
چکنائی کم سے کم ہو
چکنائی میں بیکٹریا جلد پرورش پاتے ہیں اس لئے جس گوشت کو محفوظ کرنا ہے اس میں کم سے کم چکنائی ہو۔ چکنائی کو الگ یا کسی دوسرے طریقے سے محفوظ کیا جائے۔
گوشت کو پانی لگنے یا گیلا ہونے سے محفوظ رکھیں
گوشت کو پانی سے بچائیں، اور ہوا میں ایک گھنٹہ گوشت کا پانی خشک ہونے کے لئے پڑا رہنے دیں پھر اچھی طرح ہاتھ دھو کر اور ہا تھوں کو خشک کرکے گوشت کو صاف تھیلیوں میں محفوظ کریں۔
گوشت کواستعمال کرنے کے طریقے
بقرہ عید کے موقع پر گوشت کھانے میں احتیاط بھی لازماً کرنی چاہیے اور خاص طور پر اُن لوگوں کو جنکو کوئی جسمانی بیماری لاحق ہو۔ اور بڑے گوشت کی بہ نسبت چھوٹا یعنی مٹن کے گوشت کو فوقیت دیں کیونکہ ماہرین غذائیت کہتے ہیں کہ مٹن کا گوشت بیف سے بہتر ہے۔ یہ ہضم بھی جلد ہوتا ہے گوشت کو محفوظ کرنے اور استعمال کے طریقے اور بیف کے مقابلے میں غذائیت میں اچھا اور کم مضر رساں یا کم نقصان دہ ہے۔
اگر گوشت کو اچھی طرح دھو کر پھر اس میں تھوڑا سا سرکہ ڈال کر چند منٹ پڑا رہنے دیں پھر دوبارہ گوشت اچھی طرح دھوکر چھلنی کے ذریعے ساراپانی نکال کر اور ہوا میں ایک گھنٹہ خشک کر کے محفوظ کریں تو گوشت خراب نہیں ہوتا۔اور زیادہ عرصے تک استعمال ہو سکتا ہے۔
گوشت کو محفوظ کر کے استعمال کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ گوشت دھو کر اور ہوا میں خشک کر کے اُس پر تھوڑا سا لہسن پیاز اور ادرک کا ہیسٹ لگا دیں اس سے گوشت کی بد بو بھی ختم ہو جائے گی اور بیکٹریا سے بھی زیادہ عرصے تک محفوظ رہے گا۔
گوشت کو سبذیوں کے ساتھ ملا کر پکانے سے اس کی غذائیت اور افادیت بڑھ جاتی ہے۔ اور متوازن غذا شمار ہوتا ہے۔ اور کم مصالحہ جات میں پکایا جائے تو جلد ہضم اور اپنی افادیت برقرار رکھتا ہے۔
مضمون نگار : فرح فاطمہ