خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: اناردانہ
ویسے تو ہم نے یہ ضرب المثل بہت با ر سن رکھی ہے
‘ایک انار سو بیمار‘
لیکن اگر انار(Pomegranate/ Anaar) کی صلاحیتوں کے بارے میں جان لیں تو بخوبی سمجھ جائیں گے کہ یہ مثال غلط نہیں۔
انار کی آبائی سر زمین جدید دور کے ایران سے لیکر شمالی ہندوستان تک پھیلی ہوئی ہے۔اور یہ بہت پرانے وقتوں سے بحیرہ روم کے آس پاس کاشت کیا جارہا ہے۔اسے ہسپانوی امریکہ میں سولہویں صدی کے اواخر میں ا ور کیلیفورنیا میں ہسپانوی نو آبادیوں نے 1769 میں متعارف کروایا۔انار پھل دینے والی جھاڑی یا چھوٹے درخت پر لگتے ہیں جس کی اونچائی 5 سے 10میٹر(16 سے 33 فیٹ) لمبی ہوتی ہے ۔شمالی علاقہ جات میں یہ ستمبر سے فروری کے دوران لگتے ہیں اور جنوبی علاقہ جات میں مارچ سے مئی کے دوران اس پھل کا موسم ہوتا ہے۔رس دار ہونے کی وجہ سے انار کو بیکنگ ، کھانا پکانے ،مختلف رسوں میں ڈالنے ،کھانوں کو سجانے ،خمیر کرنے اور الکوحل سے بنی مصنوعات جیسے کاکٹیل یا شراب بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔آجکل انار کو بڑے پیمانے پر اسکے فوائد کی وجہ سے مشرقِ وسطی ٰ افریقہ اور ایشیاء میں کاشت کیا جارہا ہے۔اریزونااور کیلیفورنیا کے بھی کچھ علاقوں میں اسے کاشت کیا جاتا ہے۔مغرب اور یورپ میں یہ بازاروں میں بہت عام بکتا ہے۔
“انار’ لفظ وسط لاطینی زبان کے لفظ سیب سے اخذ کیا گیا ہے جو پومم یعنی سیب اور گرانیتم یعنی بیج سے نکلا ہے۔ممکن ہے کہ یہ پرانی فرانسیسی زبان کے لفظ فروٹ یعنی پھل’پوم گرینیڈ’ہو۔آجکل انگریزی میں اسے ‘غرنادا کا سیب’ایک خاص جرمن ثقافتی حلقے میں ہی بول چال میں استعمال کیا جاتا ہے۔یہ لوک ورثہ سے تعلق رکھنے والا ایک نام ہے جسے لاطینی لفظ غرناتہ سے ملا جلا کر بولا جاتا ہے جو کہ ایک ہسپانوی شہر گرناڈا ہےاور عرب سے اخذ کیا گیا ہے۔پرانی فرانسیسی زبان میں ‘گارنیٹ’ کے دوسرے معنی ‘گہرے سرخ رنگ سے بھی لئے جاتے ہیں۔فرانسیسی میں انار کے نام سے ہی ملٹری نے بم کو گر نیڈ کا نام دیا۔
لال سے بنفشی رنگ تک انار کے دو حصے ہوتے ہیں بیرونی خول سخت اور اندرونی دودھیا سفید جسمیں پھل کی اندرونی دیوار ہوتی ہے۔اسکے ساتھ نگینوں کے جیسے دانے ہیروں کی طرح جڑے ہوتے ہیں۔ایک انار میں 200سے 1400 تک دانے پائےجا تے ہیں۔
یک بیضہ دانی سے بنا یہ مرغوب ذائقہ دار پھل بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔پولی فینولز کی زیادتی کی وجہ سے پکے ہوۓ پھل کو دبا کر ہلکا سا ترش اور میٹھا رس نکالا جاتا ہے۔اسکا داغ اگر کپڑے پر پڑ جاۓ تو مٹتا نہیں ہے۔یہ لال بنفشی اور پیلے رنگوں میں بازاروں میں دستیاب ہے۔ سب سے مشہور انار افغانستان کا قند ھاری ا نار ہے جسے شاہراہ ریشم کے ذریعے دنیا کے مختلف حصوں میں بھیجا جاتا ہے۔ترکی میں انار کی تجارت اپنے خواص کی وجہ سے سونے اور چاندی کے ساتھ کی جاتی تھی۔یہ صرف امراء کو نصیب ہوتے تھے۔
پاکستان میں یہ مصالحے کے طور پر سکھا کر انار دانہ کے نام سےبھی استعمال کیا جاتا ہے جو میٹھے اور کٹھے دو ذائقوں میں دستیاب ہے۔اس سے چٹنیا ں ،کھانے اور اور مشروبات کو لذیذ بنایا جاتا ہے۔زیادہ تر دنیا کے علاقوں میں اس سے رس ہی نکالا جاتا ہے۔فارس یعنی ایران میں عیشِ انار نام کا سوپ بہت مرغوب ہے۔شام میں محمرہ نام کی غذ ا میں اور
ترکی میں اسے گولک نام کے سلاد میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بزرگوں کے مطابق ایک انار(anaar benefits) اگر ایک اکیلا فرد ایک بھی دانہ ضائع کئے بغیر کھاۓ تو وہ 99٪ بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اسکی فضیلت کا اندازہ اس بات سے کریں کہ قرآن میں اسے جنت کے پھل کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔