مختلف نام: اردو آڑو‘ ہندی آڑو‘فارسی شفتالو‘ عربی خوخ‘ سنسکر ت آٹری واڑک‘ انگریزی پیچ اور لاطینی میں پروس ڈومیٹکا کہتے ہیں۔
شناخت: ایکمشہور کھانے والا پھل ہے، جس کا پودا دس سے بارہ فٹ تک بلند ہوتا ہے، پتے لمبے، گھنے اور چوڑے کم اَور نوکدار بادام کے پتوں (benefits of peach) کی صورت میں ہوتے ہیں۔ اس کا پودا ہندوستان میں لگ بھگ ہر جگہ پایا جاتا ہے، ماہ پوس سے بساکھ تک پھل لگنے شروع ہو جاتے ہیں اور ساون میں پھل پک جاتے ہیں۔ اس کے پھول گلابی رنگ کے اور ٹہنی پر کا فی تعداد میں لگتے ہیں۔ پھل خاکی، سفیدی مائل ،لال اور پیلا پن لئے ہوتے ہیں۔
بہترین اڑو وہ ہے ، جس کا چھلکا نازک، رنگ لال و سفید، زرد،سبز اور روئیں دار ہو۔
مزاج:پھل دوسرے درجہ کے آخر میں سرد اور پہلے درجہ کے آخر میں تر،کئی اسے معتدل الحرارت اور کئی معالجین نے اسے سرد خشک لکھا ہے۔ پتوں و شاخوں کا مزاج گرم و خشک ہے، شہد ،سونٹھ ، نمک اس کے مصلح ہیں۔
ماڈرن تحقیقات: اس میں مندرجہ ذیل اجزا پائے گئے ہیں: پانی 80سے 90فیصدی۔ کاربو ہائیڈریٹس( حرارت پیدا کرنے والے اجزاء) یہ حرارت پیدا کرنے والے اجزاء جلد ہضم ہونے والی شکر پر مشتمل (cure peach) ہیں، جس کی مقدار 5 سے10 فیصد تک ہوتی ہے۔
مقدار خوراک:3سے 10 دانے تک۔
فوائد:آڑو صفرا و خون کی گرمی کو کم کرتا ہے، دماغ کو طاقت دینے اور خون پیدا کرنے کے لئے مفید (benefits of peach) ہے۔ گرم مزاج والوں کو زیادہ مفید ہے، ان کی بھوک و کمزوری دور کرتا ہے۔ جسم کو موٹا کرتا ہے۔ اس کو بنا چیلے دھو کر استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔ بواسیر وجریان کے لئے ازحد مفید ہے۔
آڑو سے تیار ہونے والے مندرجہ ذیل مجربات نہایت آسان اور زود اثر ہیں، بنا کر فائدہ اٹھائیں:
ناک کے کیڑے:آڑو کے پتوں میں مصبر گھس کر ناک میں ٹپکانے سے ناک کے کیڑے مرجاتے (cure peach) ہیں اور ان کے باعث درد سر کو آرام آجاتاہے۔
بہرہ پن:گری بیج آڑو کا پتال جنتر کے ذریعہ نکالا ہوا تیل دو سے چاربوند نیم گرم، کان میں ٹپکانے سے بہرہ پن دور ہو جاتا ہے ۔
پرانا موسمی بخار:آڑوکے تین پتے، ایک عدد کالی مرچ کے ہمراہ گھوٹ کر صبح کے وقت پلانے سے پرانا موسمی بخار (cure peach) دور ہو جاتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے:آڑو کے چار پانچ نرم پتے پانی 25 گرام میں گھوٹ چھان کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
بواسیر کے مسے:تیل گری آڑو کا بواسیر کے مسوں پر لگانا بواسیر کے لئے بہت مفید (cure peach) ہے۔ علاوہ ازیں آڑو کے پھولوں کالیپ بھی مسوں کو خشک کرتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے:بھنی ہوئی ہینگ 2گرین آڑو کےپھل کے رس 20 گرام میں چھڑک کر پلانا پیٹ کے کیڑوں کے لیے ازحد مفید ہے۔
بغل کی بدبو:اس کے پتوں پیس کر بغل میں مل کر گرم پانی سے دھونے سے بغل کی بدبو سے نجات ملتی ہے۔
ذیابیطس :آڑو کا استعمال پیشاب میں شکر آنے کے لئے مفید ہے۔
کشتہ جات میں آڑو کا استعمال
کشتہ رسکپور:آڑو کے پتے375 گرام کوٹ کر نغذہ بنالیں۔250گرام قلمی شور پیس کر نیچے اوپر دے کر آہنی کڑاہی میں رکھ کر نیچے آگ جلائیں ،جب پتے جل جائیں تو شورہ قائم النار ہو جائے گا ۔پھر اس شور ہ کے درمیان میں رسکپوروشنگرف لوہے کے پیالوں میں رکھ کر گل حکمت کر کے چند بار بھوبل میں اتنی دیر رکھتے رہیں کہ سرخ ہو جایا کرے ۔پھر نکال لیں ،رسکپو رکشتہ ہوگا۔یہ عمل اکسیر میں کارآمد (benefits of peach) ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
آڑو (Peach)
دیگر نام :عربی میں خوخ‘ فارسی اور سندھی میں شفتالو‘ انگریزی میں پیچ کہتے ہیں
ماہیت :مشہور خوردنی پھل ہے ۔جو مزے میں شیریں اور ترش ہوتا (benefits of peach) ہے۔یہ دو قسم چکیا‘ لمبا‘ گول‘مخروطی ہوتا ہے۔چکیا آڑو کا مخصوص نام شفتالو ہے اور درخت بھی اسی نام سے منسوب ہے۔بہترین وہ ہے جسکا پوست رنگارنگ ہو اور جس کی گٹھلی آسانی سے جدا ہو‘ اسے بلو کہتے ہیں۔
مقام پیدائش :میدانی اور پہاڑی علاقوں میں دس ہزار فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے
رنگ : سرخی مائل مزاج :سرد و تر درجہ دوم
افعال خاص: مسکن جوش خون اور صفراء ‘ آڑو کے پتوں کا پانی داخلی اور خارجی طور پر قاتل کرم شکم‘ تخم آڑو مسکن دردگوش و درد بواسیر۔
استعمال : آڑو کو زیادہ تر بطور غذا دوسرے پھلوں کی مانند کھاتے ہیں۔اگرچہ یہ کثیر العتدا ہے۔لیکن اس سے جو غذا حاصل ہوتی ہے وہ ردی ہے۔(حکیم کبیرالدین ) جب کہ جدید تحقیق سے ثابت ہے کہ اس میں وٹامن ‘ کیلشیم‘ آئرن اور فاسفورس موجود (benefits of peach) ہے۔جو انسانی جسم کے لئے ضروری اور اہم ترین اجزاء ہے لہٰذا یہ ردی نہیں ہوسکتے۔(حکیم نصیر احمد) آڑو کھانے سے پیاس کو تسکین ہوتی ہے۔گرم مزاج اشخاص کی بھوک بڑھ جاتی ہے۔ذیابیطس ‘ صفراوی اور جوش خون کے بخار کو مفید (cure peach) ہے۔ مغز تخم آڑو کا روغن بواسیر‘ کان کے درد اور بہرے پن کو فائدہ کرتا ہے۔آڑوکے پتوں کو کاٹ کر پینے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں اور چنونوں کے لئے بچوں کی مقعد پر لگاتے ہیں۔
نفع خاص :مسکّن حرارت مضر : سرد ہونے کی وجہ سے اعصاب کے لئے مضر ہے۔
مصلح : شہد اور ادرک
کیمیاوی تجزیہ :کاربوہائیڈریٹس 12 %‘پروٹین 5% وٹامن اے( 880 یونٹ فی سوگرام)‘ وٹامن سی 8 ملی گرام ‘کیلشیم 5 ملی گرام‘ آئرن 4ملی گرام اور فاسفورس 19 ملی گرام ‘فی سوگرام پائے گئے ہیں۔
مقدار خوراک : تین سے پانچ عدد تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق