مقام پیدائش:
یہ (thespesia populnea) پودا بنگال اور برما میں پایا جا تا ہے اور یہ (paras peepal) چنئی وغیرہ کئی شہروں کے کنارے بھی پائے جاتے ہیں۔
مختلف نام:
ہندی پارس پیپل (paras peepal) ۔اردو پارس پیپل ۔بنگالی پراش۔مرہٹی پاروس پیپل۔گجراتی پارس ۔لاطینی تھیس پی۔پاپالولینیا(thespesia populnea)اور انگریزی میں ہارٹ وڈ(Heart Wood)کہتے ہیں۔
شناخت:
یہ ایک درمیانہ قد کا بہت جلد بڑھنے والا پودا ہوتا ہے۔اس کی اندورنی لکڑی گہرے رنگ کی ،ملائم ہوتی ہے اور بیرونی لکڑی بودی ہوتی ہے۔اس کے پتے پان کی شکل کے نوک دار ہوتے ہیں۔ان کے اوپر چھوٹے چھوٹے گول چھلکے ہوتے ہیں۔ان کے پھل کٹوری دار اور نیچے کنارے والے ہوتے ہیں اور زرد رنگ کی پتیاں ہوتی ہیں۔جو پکنے پر گلابی رنگ کی ہو جاتی ہیں۔ اس کے بیج باہر سے ملائم اور روئیں دار ہوتے ہیں۔بعض اوقات ان کے گر د ایک سفید سا سفوف ہوتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات:
اس کے پکے پھلوں میں فاسفورک ایسڈ اور بیج میں لال رنگ کا تیل پایا جاتا ہے۔
فوائد:
اس پودے کے پھل ،بیج ،چھال ،جڑ اور پتے ادویات کے کام میں لائے جاتے ہیں۔کھجلی ،داد قولنج وغیرہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔
پارس پیپل کے طبی مجربات
داد ،کھجلی :
اس کے پھل سے ایک پیلا لیس دار رس نکلتا ہے جو کہ کھجلی ،داد وغیرہ کے امراض میں لیپ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔داد اور کھجلی کی جگہ کو پہلے پارس پیپل کی چھال کے جوشاندہ سے دھو لیا جاتا ہے۔
درد شقیقہ:
درد شقیقہ میں بھی اس کا استعمال مفید ہے۔اس کے تازہ پھلوں کو پیس کر پیشانی پر لیپ کرنے سے درد شقیقہ دُور ہو جاتا ہے۔
اولاد نرینہ:
پارس پیپل (thespesia populnea) کی جڑ کی چھال کے ساتھ سفید زیرہ اور سر پھوکہ کی جڑ کو پیس کر سفوف بنا کر رکھیں ۔اسے حاملہ عورت کو تین گرام سے چھ گرام کی مقدار میں نیم گرم دووھ کے ساتھ صبح اور شام استعمال کریں ۔خدا کی عنایت سے اولاد نرینہ پیدا ہوگی۔(بھاؤ پرکاش)
خونی پیچش :
پارس پیپل کی چھال کا جوشاندہ خونی پیچش ،نکسیر اور خونی پیشاب وغیرہ امراض میں مفید ہے۔
قولنج:
اس کی سرخ لکڑی گھس کر پلانے سے بلغمی امراض اور درد قولنج دُور ہو جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
پارس پیپل
دیگر نام :
ہندی میں پارس پیپل (paras peepal)، بنگالی میں پراش ،گجراتی پارش پیپلو جبکہ انگریزی میں ٹیولیپ کہتے ہیں۔
ماہیت :
یہ ایک درمیانے قد کا پودا ہے۔ اس کے پتے پان کی شکل کے نوکدار ہوتے ہیں۔ اس کے پھول کٹوری دار اونچے کنارے والے ہوتے ہیں اور ان کے اندر بھنڈی کی مانند زرد رنگ کی پتیاں ہوتی ہیں۔ پھل بھی بھنڈی کی وضع کے ہوتے ہیں ۔
ذائقہ:
پھل کھٹے، جڑشیریں
مقام پیدائش:
بنگال، برما ،مغربی و مشرقی گھاٹ، سری لنکا
استعمال :
اس کی تازہ پھلیوں کی ڈنڈیوں سے جو زردرس نکلتا ہے وہ بچھو اور کنکھجورا کے کاٹنے کے مقام پر لگانے سے فورا تسکین ہوتی ہے۔اس کے پھل سے ایک پیلا لیسدار رس نکلتا ہے جو خارش، داد وغیرہ جلدی امراض میں بطور لیپ استعمال کیا جاتا ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق