جابر بن حیان (jabir bin hayaan) تاریخ کے سب سے پہلے کیمیا داں جنھیں دنیا بابائے کیمیا کے نام سے جانتی ہے کیونکہ انھیں علم کیمیا (inventions) کا بانی مانا جاتاہے ۔ یہ ایک عظیم مسلمان سائنسدان ریاضی دان ، حکیم ، فلسفی ، ماہر نفسیات ، ماہر فلکیات اور کیمیا گر تھے ۔
اہل مغرب میں جابر بن حیان Geber کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔
جابر بن حیان کی اندازا ً تاریخ پیدائش 731 یا 721 ء ہے اور مقام پیدائش طوس یا خراسان ہے۔ جابر بن حیا ن (jabir bin hayaan) حکیم تھے اور ان کا پیشہ دوا سازی اور دوا فروشی تھا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ یہ بہت چھوٹی عمر میں ہی باپ کی شفقت سے محروم ہوگئے تھے یعنی یتیم ہوگئے تھے ۔ پھر ان کی والدہ نے بچپن میں ہی انھیں پرورش اور ابتدائی تعلیم کے لیے کوفہ بھیج دیا تھا۔
جوان ہونے کے بعد بھی انہوں نے کوفے میں ہی رہایش اختیار کرنا پسند کی۔ انھوں نے کوفہ میں امام جعفر صادق کے مدرسے میں تعلیم حاصل کی جہاں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ فلسفہ حکمت، منطق،اور کیمیا جیسے مضامین کی تعلیم بھی دی جاتی تھی اپنے دور کے دوسرے لوگوں کی طرح انھوں نے بھی سونا بنانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے لیکن اس کے نتیجے میں اور دوسرے تجربات سے استفادہ حاصل کیایعنی انھوں نے (jabir bin hayaan) کیمیا گری کے دوسرے تجربات کئےاور کامیابی (inventions) حاصل کی۔
وہ کیمیا گری میں مکمل عبور بھی رکھتے تھے۔ انہون نے کوفہ میں اپنے گھر میں ایک تجربہ گاہ بھی بنائی تھی ۔ جہاں وہ تجربات کیا کرتے تھے ۔
انھوں نے کیمیا پر تصانیف بھی لکھیں جن کی زبان عربی ہے لیکن جابر بن حیان کی تمام تصانیف کا ترجمہ لاطینی کے علاوہ دیگر یورپی زبانوں میں اور دنیا کی دوسری زبانوں میں بھی ہو چکا ہےان کی علمی تحریروں (inventions) میں200 سے زیادہ تصانیف شامل ہیں ۔بطور کیمیادان ان کا کہنا تھا کہ علم کیمیا میں سب سے اہم چیز تجربہ ہے ۔
جابر بن حیان(jabir bin hayaan) ’’ قرع النبیق‘‘ نامی ایک آلہ کے بھی موجد تھے انھوں نے سب سے پہلے اپنے ایجاد کردہ آلے قرع النبیق کے ذریعے اشیاء میں سے کشید کرنے کا طریقہ ایجاد کیا۔ یہ آلہ جو کہ دو حصوں پر مشتمل تھا۔ اس کے ایک حصہ جس کے نیچے آگ جلائی جاتی تھی اس میں کیمیائی مادوں کو پکایا جاتا اور مادوں کے مرکب سے اٹھنے والے بخارات کو ایک مشترکہ نالی کے ذریعہ آلہ کے دوسرے حصہ میں پہنچا کر ٹھنڈا کر لیا جاتا تھا۔ اس طرح بخارات دوبارہ مائع حالت میں تبدیل ہوجاتے تھے ، آج بھی کشیدگی کے عمل کے لئے اسی قسم کا آلہ استعمال کیا جاتا ہے۔ موجودہ دور میں کشیدگی کے اس آلہ کا نام ’’ ریٹاٹ‘‘ ہے۔
جابر بن حیان نے لا تعداد تجربات اور متعدد ایجادات (inventions) کیں اشیاء کی قلمیں بنانا ،عمل کشید اور فلٹر کا طریقہ ان ہی کا ایجاد کردہ ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے سلفائڈ بنانے کے طریقے بھی بتائے۔صنعتی کیمیا میں بھی جابر بن حیان ایک اہم مقام رکھتے ہیں انھوں نے اپنی علم کیمیا کی کتابوں میں فولاد بنانے، چمڑے کو رنگنے، خضاب بنانے ، دھاتوں کو صاف کرنے، موم جامہ بنانے، شیشہ سازی ، شیشے کے ٹکڑے کو رنگین بنانے ، پارچہ بافی ، لوہے پر وارنش کرنے کے علاوہ دیگر بہت سی اشیا بنانے کے طریقے درج کئے۔ جابر بن حیان ، شورے کا تیزاب ، گندھک کاتیزاب ،ہائیڈروکلورک یعنی نمک کا تیزاب تیزاب لیموں اور تیزاب سرکہ ( ایسڈ) اور کئی کیمیاوی مرکبات کے بھی موجد ہیں
ان کی تاریخ وفات میں اختلاف ہے۔ مؤرخین نے ان کا تاریخ وفات 806 اور کہیں 815 بھی درج کیا ہے۔