مختلف نام:
اردو بانس۔ہندی بانس۔بنگالی وانس۔سنسکرت ونش۔مرہٹی ویلو۔ گجراتی وانس۔ تامل من گل۔ فارسی نے۔ عربی قصب۔ انگریزی بمبو کین(Bamboo Cane) لاطینی میں بمبو ساوال گریس(BamboosaValgares) کہتے ہیں۔
شناخت:
بانس کئی قسم کا ہوتا ہے۔ مثلاً مجفف، غیر مجفف،عصمت،آجامی اور غیرآجامی۔ مجفف سب اقسام میں بہتر سمجھا جاتا ہے۔بانس زیادہ تر پانی کے کنارےآب دار زمین میں یعنی نمناک جگہ پر پیدا ہوتا ہے۔ اس کے جوڑ اونچے اور گرہیں آپس میں دور ہوتی ہیں۔ اس کو نَےآچی کہتے ہیں۔ اس لئےکہ یہ جزیرہ آچی سے آتا ہے۔ اس کی قلم سے کتابت کی جاتی ہے۔
ہر قسم کا بانس سخت، جوش جوہر و خوش رنگ ، سرخ سیاہی مائل یا قدر ےسفید بے ریشہ اور سیدھا ہوتا ہے۔ جو ٹیڑھا ہو اس کو بعد میں سیدھا کیا جاتا ہے۔ پھر اس کے دستے باندھ کر بازار میں برائے فروخت بھیج دیئے جاتے ہیں۔ ناکارہ بانس جلانے کے کام آتا ہے۔
بانس (bamboo cane) دو قسم کے ہوتے ہیں۔ کھوکھلے اور ٹھوس۔ یہ جنگلوں اور پہاڑوں میں بکثرت پیدا ہوتے ہیں۔ پتے تین چار انگل لمبے اور ایک انگل چوڑے ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی بانس میں پھل بھی آیاکرتے ہیں۔ پہلے چھوٹے چھوٹے سفید پھول لگتے ہیں، ان سے چاول نکلتے ہیں جنہیں بانس کے جَو کہتے ہیں۔ غریب لوگ انہیں کھانے (bamboo benefits) کے کام میں لاتے ہیں۔ کھوکھلے بانسوں کو پھوڑنے سے درمیان میں سے بنسلوچن( طباشیر) نکلتی ہے۔ یہی بنسلوچن ہی اصلی طباشیر ہے۔
بانس کا رنگ تازہ کا سبز، خشک کا سرخ سفیدی مائل بھورا ہوتا ہے۔ ذائقہ پھیکا اور قدرے کڑواہٹ لئے ہوتا ہے۔ یہ کانگڑہ، ہوشیارپور کے پہاڑی علاقوں اور ہندوستان و پڑوسی ممالک کے جزیروں میں عام پیدا ہوتا ہے۔
مزاج:
خشک و تر۔
فوائد:(bamboo benefits)
بانس عضلاتی اور اعصابی ہونے کی وجہ سے رطوبات فاضلہ کو کم کرکے خون (bamboo benefits) کا دباؤ بڑھا دیتا ہے ۔اس کی کونپلیں یا جڑ کا جوشاندہ بندایام کو کھول دیتا ہے۔ ایسی چھپاکی جو رات کے وقت اٹھتی ہو، اس کے جو شاندے کو پلانے سے اور نہلانے سے چند دن میں آرام آجاتا ہے۔ اس کی جڑ کسی قدرمخرش ہے اس لئے اس کی جڑ کا سفوف چیچک کے داغوں کو دور کرنے کے لئے بہترین چیز ہے۔ شہد میں ملاکر بطور لعوق بلغمی کھانسی میں فائدہ مند ہے۔
چونکہ حابس رطوبات ہے اس لئے ایسے اشخاص جن کے دانت رطوبات و ریشہ سے ہلنے لگ گئے ہو یا رطوبات کی زیادتی سے درد کرتے ہوں تو اس کی جڑ کا جلایا ہوا راکھ بطور منجن استعمال کرنے سے دانتوں کو مضبوط اور درد (bamboo benefits) کو روک دیتا ہے۔ انتہائی سرد ہونے کی وجہ سے نفث الدم میں بھی مفید ہے۔ بانس کے شگوفہ کا ضماد بچھو کے کاٹے ہوئے مقام پر لگانے سےزہر کو دور کرتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
بانس (bamboo cane)
دیگر نام:
عربی میں قصب، فارسی میں نے ، سندھی میں یونس، گجراتی میں بانش،بنگالی میں وانس، سنسکرت میں ونش،مرہٹی میں ویلو اور انگریزی میں بمبو کہتے ہیں ۔
ماہیت :
مشہور اونچا پودا ہے اور بانس کئی قسم کا ہوتا ہے۔
رنگ :
تازہ سبز، خشک سفیدی مائل بھورا۔ ذائقہ: پھیکا تلخی مائل۔
مزاج:
سرد و خشک درجہ اول، سوختہ (جلایا ہوا) گرم خشک اول
مقام پیدائش:
دریا راوی سے مشرقی جانب گانگڑہ ،ہوشیارپور اور جنگلات مین بکثرت پیدا ہوتا ہے لیکن زیادہ تر دریا کے کنارے اور تر زمین میں پیدا (bamboo cane) ہوتا ہے۔
استعمال:
بانس (bamboo cane) کی جڑ تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ چیچک کے داغوں کو مٹانے اور چہرےکی رنگت کو نکھارنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ کیونکہ اس کی جڑ جالی ہے اس کو جلا کر گنج اور داد پر لگانے کے لئے چنبیلی کا روغن (bamboo benefits) ملا کر دیتے ہیں۔ گنج کے علاوہ چیچک کے داغوں کو مٹانے کے لئے بھی لگاتے ہیں۔ پتوں کا عرق ہمراہ شہد کھانع کو مفید ہے۔ اس کی کونپلوں یا جڑ کا جوشاندہ قلت حیض و نفاس میں پلایا جاتا ہے۔نرم شاخو ں کا اچار اچھا بنتا ہے۔ بانس کے پتے پاتی میں جوش کے کر بیمار کو نہلانا رکت پت (سرخ چکتے ہوتے ہیں جو جسم پر یک دم نکل آتے ہیں ۔ان میں خارش بہت ہوتی ہے۔ میرےخیال میں یہ لاکڑ کاکڑ ا ہے، رفع کرہے۔
جڑ منجنوں میں شامل کر کے دانتوں پر ملتے ہیں یہی جڑ مدرحیض نسخو ں میں بھی شامل کرتے ہیں۔
نفع خاص :
مدربول۔
مضر:
پھیپھڑوں کے لئے
مصلح :
کتیرا ، مغز خندق۔ بدل : سینٹھے کی جڑ
مقدار خوراک :
سات سے ایک تولہ تک (7سے 10گرام)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق