مختلف نام:
اردو بکل ،مولسری -ہندی مولسری(moulsari)، بکل- بنگالی بکل ،گاچھ -سنسکرت بکل ،کیشو -گجراتی مولسری (moulsari plant)-مرہٹی بکل، برسولی -تیلگو کیساری- انگریزی سری نام میڈلکر(Surinam Medalchar) اورلاطینی میں مائی مسوپس ایلنجائی لنن (Mimuso Pselengi Linn)کہتے ہیں ۔
شناخت:
مہوہ ،کھرنی اور چیکو کی قسم کا یہ درخت (moulsari plant) اپنے ٹھنڈے سایہ اور پھولوں کے خوشبودار ماحول کی وجہ سے باغیچوں اور باغوں میں بہت ہی محبت سے لگایا جاتا ہے ۔اس (moulsari) کے پھل لالی لئے ہوئے نارنگی کی طرح ہوتے ہیں۔
درخت (moulsari plant) کی چھال سیاہی مائل ہوتی ہے ۔پتے چمکیلے ،گہرے ہرے ،لہردار اور نوک دار ہوتے ہیں ۔ہر پتہ تین سے پانچ انچ تک لمبا اور ڈیڑھ انچ سے دو انچ تک لمبا ہوتا ہے ۔پتے کی ڈنڈی آدھ انچ لمبی ہوتی ہے۔ شاخوں پر چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے پھول آتے ہیں۔ پھول (moulsari plant) لگ بھگ ایک انچ لمبے ہوتے ہیں۔ پھولوں میں سے نہایت خوشگوار خوشبو آتی ہے ۔بھنورے اس (moulsari) پر پاگل ہوئے رہتے ہیں ۔اس لئے سنسکرت میں بکل (مولسری )کو “بھرمرانند “بھی کہتے ہیں۔
اس (moulsari) کے پھول چیت کے موسم میں کھلنے شروع ہوتے ہیں اور بیساکھ تک کھلتے رہتے ہیں ۔یہ پھول سوکھ جانے پر بھی لمبے عرصہ تک درست رہتے ہیں ۔سنسکرت میں اس کے پھول (moulsari plant) کو “کیسر “کہتے ہیں۔ پھولوں میں سے اس کا عطر بنایا جاتا ہے ۔جو عطر مولسری کے نام سے بکتا ہے۔ پرانے زمانہ میں سنگھار کے لئے ان پھولوں کی مالائیں بنا کر پہنی جاتی تھیں۔ مولسری کا پھل انڈے کی طرح گول، چکنا، چمکدار (4/3)1انچ لمبا ہوتا ہے۔ پک جانے ہر وہ پھل پیلے رنگ کا نہایت خوبصورت ہو جاتا ہے۔ اس (moulsari) کے اندر کھرنی کے بیج جیسا چھوٹا سا بیج ہوتا ہے ۔پھل (moulsari plant) کا گودا کسیلا پن لئے ہوئے میٹھا ہوتا ہے۔ بچے ہمیشہ ان پھلوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔
مزاج :
پھول (moulsari plant) و پھل سرد خشک۔
خوراک :
بیج ایک گرام ،پھل (moulsari plant) بقدر ہضم، جوشاندہ 6 سے 10گرام تک ۔
فوائد:
امراض دل کے لئے مفید ،دل کی دھڑکن دور کرنے کے لئے اس (moulsari) کے پھولوں کا عرق استعمال کیا جاتا ہے ۔ہلتے دانتوں کا بھی مجرب علاج ہے ،اس سلسلہ میں مولسری کی چھال کافی عرصہ تک کچھ دیر چباتے رہنے سے ہلتے ہوئے دانت بھی مضبوط ہو جاتے ہیں ۔منہ پکنے پر اس کی چھال کے جوشاندہ سے کلیاں کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ گلے کے درد کے لئے اس (moulsari) کے جوشاندہ کے غرارے بھی مفید ہیں ۔
مولسری (moulsari) کے مندرجہ ذیل مجربات بہت ہی مفید ہیں :
خونی دست:
اسہال خونی و پیچش میں مولسری (moulsari) کے پانچ چھ پھل کھانے سے جلد فائدہ ہوتا ہے اور خونی دست و پیچش کو آرام آ جاتا ہے ۔
پیشاب کی جلن:
مولسری کے آٹھ دس پھل کھانے سے پیشاب کی جلن کو مکمل آرام ملتا ہے ۔
خشک کھانسی :
مولسری کے چار پانچ پھول 100گرام پانی میں رات کو بھگور رکھیں ۔صبح جوشاندہ بنا کر چھان کر پلائیں ۔بچوں کی سوکھی کھانسی کے لئے مفید ہے ۔
امراض دل :
عرق مولسری کا استعمال سر درد اور امراض دل کے لئے مفید ہے ۔
گردہ و مثانہ کی پتھری :
مولسری کے پھولوں (moulsari plant) کا شربت مثانہ و گردہ کی پتھری کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ اس سے پتھری گھل کر نکل جاتی ہے۔
سر درد :
مولسری کے پھولوں (moulsari plant) کا سفوف بنا کر بطور نسوار سونگھنا سر درد کو دور کر دیتا ہے۔
گرمی :
مولسری کے پھلوں (moulsari plant) کا کچھ دن استعمال کرنا جسم کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔
بواسیر کا کامیاب علاج :
مولسری کے21 بیج لے کر ان کے اندر کی گری نکال لیں اور گیارہ عدد کالی مرچ لے کر دونوں کا سفوف بنا لیں ۔ایسی ایک خوراک پانی سے لیں۔ پڑیہ نہار منہ لیں۔ دوا کھانے کے بعد چار گھنٹے کام کرنا چاہئے ۔بیٹھنا نہیں چاہئے ۔گھنٹہ گھنٹہ بعد ایک مولسری کا پھل چوس لیں۔ زیادہ لی جائے تو کوئی ہرج نہیں۔ چھ گھنٹے بعد مریض کو آرام آ جائے گا ۔اسے مونگ کی دال کی کھچڑی یا گھیا کدو وغیرہ دیں ۔یہ نسخہ صرف ایک دن کے لئے ہے اور ایک ہی بار استعمال کرنے سے کئی مریضوں کو بواسیر سے مکمل آرام آ جاتا ہے۔
سیلان :
سیلان و جریان کے لئے صبح و شام مولسری کے تازہ پھول (moulsari plant) 10گرام لیں۔ اس میں تین گرام چینی اور تین گری بادام ملا کر تین دن دیں ۔اوپر سے نیم گرم دودھ پلائیں ۔
دانتوں کا ہلنا:
مولسری کی داتن کرنا یا دانتوں کے نیچے رکھ کر چبانے سے ہلتے دانت مضبوط ہو جاتے ہیں
عرق مولسری مولسری کے تازہ پھول (moulsari plant) 500گرام لے کر10 کلو پانی میں بھگوئیں۔ صبح بھبکے کے ذریعے بڑی بوتل عرق کشید کریں۔ دل کی دھڑکن، دل کی گھبراہٹ ،سر درد کے لئے مفید ہے ۔خوراک 12گرام صبح اور 12گرام شام کو دیں ۔
پھوڑے پھنسیاں:
مولسری کے پھول (moulsari plant)، پھل اور چھال 25گرام، خشک کر کے سفوف بنا لیں اور200 گرام ویزلین سفید میں ملا کر مرہم تیار کریں۔ یہ مرہم کھال (جلدی بیماری )،خارش، داد ،پھوڑے ،پھنسی وغیرہ کیلئے ازحد مفید ہے۔( وید شنکر دیو رجسٹرڈ آیارویدک پریکٹشنرز)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(moulsari)مولسری
دیگرنام:
بنگالی میں بکول‘ مرہٹی میں بکل یارنجناسل ،کنڑی میں رنجے‘ گجراتی میں بوسری‘ سندھی میں سدرسرہی،بلبالم النکی‘ پکورا اور انگریزی میں موسوپس ایلنگی کہتے ہیں ۔
ماہیت :
مولسری کا درخت بڑا ہوتاہے اس کی شاخیں زیادہ اور پتے جامن کے پتوں کی طرح لیکن ان سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ پھول چھوٹا گول صندلی رنگ کا اور بہت خوشبودار مگر خوبصور ت ہوتاہے اس کو پھول خشک ہونے کے بعد بھی خوشبو دار ہوتاہے۔اس کا پھل عناب کے برابر کسی قدر لمبا ہوتاہے۔خام حالت میں سرخ ہوتاہے۔اس کے گودہ کا مزہ ہلکا کسیلاشیرینی مائل ہوتاہے۔اسکے اندر ایک بڑا تخم ہوتاہے۔جو چیٹا سرخی مائل چکنا اس کا مغز بدبودار ہوتاہے۔
مولسری کی اقسام :
دو قسم کا مولسری(نر ومادہ) ہوتاہے ۔نر درخت پر پھل نہیں آتے اور اس کاپھول کسی قدر بڑا ہوتاہے۔اسکی مولسری کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش:
ہر جگہ کے علاوہ جنوبی ہندی اور برما میں خودرو ہے۔
مزاج:
پھول گرم خشک ۔۔۔
پھل و پوست :
سرد خشک۔۔۔
افعال:
پھول مفرح ،مقوی قلب ،پھل اور پوست قابض اور مجفف ہے۔
استعمال:
گل مولسری کو خوشبو دار ہونے کی وجہ سے سونگھتے اور اسکے ہار بناکر پہنتے ہیں اور اس کا عرق کشید کرکے قلب و دماغ کی تفریح و تقویت اور ازالہ خفقان کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔برادہ صندل کے ہمراہ اس سے عطر بھی کشید کیاجاتاہے۔جوکہ نہایت خوشبودار اور مفرح اور مقوی ہوتاہے۔خشک یا تازہ پھولوں کے عصارہ کو بعض دماغی سرد امراض اور درد سر بارد سعوط کراتے ہیں ۔
مولسری کے پھل تنہایا مناسب ادویہ کے ہمراہ دستوں کو بند اور جریان کو زائل کرنے کیلئے کھلاتے ہیں ان کے چبانے سے دانتوں کا درد ساکن ہوتااور ہلتے ہوئے دانت مضبوط ہوتے ہیں ۔
مولسری کی چھال سیلان کو روکنے اور سیلان الرحم کو زائل کرنے کیلئے سفوف بناکرکھلاتے ہیں اس کے جو شاندے سے مرض قلاع‘ درددندان میں کلی(مضمضے) کراتے ہیں اور اس سے خیساندہ بنا کر مرض سوزاک میں پلاتے ہیں ۔
پوست بیخ مولسری کا سفوف بناکرجریان و رقت منی اور سیلان الرحم کو دورکرنے و تقویت کمرکیلئے کھلاتے ہیں ۔
نفع خاص:
دافع جریان و سیلان ۔
مضر:
نفاخ و قابض۔
مصلح:
روغن و شہد
بدل:
چھال ببول۔
مقدارخوراک:
5 سے 7گرام۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق