خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: تلسی کے پتے
مختلف نام:
مشہور نام بن تلسی ،جنگلی تلسی،تلسی۔ہندی رام تلسی۔مرہٹی رام تلسی۔سنسکرت اجولا ،ارجک چھدر تلسی۔بنگالی بابئی تلسی ،رام تلسی ۔پنجابی ببوئی تلسی ،تامل ایلو میچم ۔تیلگو نیما تلاشی ۔ملیالم کٹو ٹئوا ۔لاطینی اوسی مم،بے سی لیکم(OcimumBcilicum) انگریزی وائلڈ تلسی(wild tulsi)۔
شناخت:
بن تلسی(wild tulsi) کے پتے ریحان کے پتوں کی طرح لیکن ان سے چھوٹے ہوتے ہیں ۔ان میں علیحدہ علیحدہ شاخیں نکلتی ہیں۔اس کا پودا عام تلسی کے پودے سے چھوٹا ہوتا ہے اور زمین سے کسی قدر اونچا ہوتا ہے۔پتوں کا مزہ لونگ جیسا ہوتا ہے۔اس کے بیج کالے رنگ کے ہوتے ہیں۔قد میں چھوٹے ۔پانی میں بھگو نے سے ان پر لعاب کی تہہ جم جاتی ہے۔ہندو لوگ قدیم عرصہ سے اس کی پوجا کے قائل ہیں ۔کیونکہ وہ اس کے طبی استعمال سے بھی واقف تھے ۔چنانچہ مشہور وید شسرت نے اپنی کتاب ’’شسرت سنگھتا ‘‘میں بطور دوااس کا ذکر کیا ہے۔ہندوستان و پاکستان کے ہر علاقے کے علاوہ ایران وغیرہ ممالک میں عام پائی جاتی ہے۔درجہ اوّل میں گرم اور درجہ دوم میں خشک ۔بیج گرمی و خشکی ،معتدل ،معدے و دماغ کے لئے مضر ہے۔ اس کا بدل ایک قسم کی تلسی دوسری قسم کا بدل ہے۔
فوائد:(tulsi benefits)
خارجی طور پر سبز تلسی(wild tulsi) کے پتوں کو کوٹ کر عرق لیموں کے ساتھ ملاکر داد ،خارش اور دیگر جلدی امراض میں ضماد کرانا نافع ہے۔یہ چہر ے کے سیا ہ داغوں اور چھائیوں کو دور کرکے رنگ کو بھی نکھارتی ہے،سفید داغوں کے لئے بھی نہایت عمدہ دوا ہے۔اس کے خشک پتوں کو باریک پیس کر سعوط کےطریق پر استعمال کرنا نجرالانف میں نافع ہے۔اس کے سبز پتوں کا رس کان میں ٹپکانا درد کان کو دور کرنے کے لئے نہایت اعلیٰ درجہ کی دوا ہے۔سانپ اور بچھو کاٹے میں بھی نہایت مفید (tulsi benefits) ثابت ہوئی ہے۔اس کے سبز پتوں کو کوٹ کر ضماد کے طریق پر کاٹی ہوئی جگہ پر لگا دیں۔جب ان کا رنگ سیا ہ ہو جائے ،اتار کر اسی طرح دوسری مرتبہ ضماد کریں ۔حتی ٰ کہ اس کا ضماد سیاہ ہونا بند ہوجائے ۔اس طرح تمام زہر ضماد میں جذب ہوکر جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔
داخلی طور پر سبز پتوں کو 9دانہ سیا ہ مرچ کے ساتھ نصف چھٹانک پانی میں گھوٹ کر دینے سے نزلہ،بخار اور تپ لرز ہ رفع ہوجاتا ہے۔شہد میں ملا کر کھانے سے بھوک خوب لگتی ہے اور بد ہضمی دور ہوجاتی ہے۔اس کے پتوں کا جوشاندہ تیار کر کے تھوڑا دودھ اور شکر ملاکر چائے کے طور پر استعما ل کرنا تکان ،نزلہ ،زکام اور کھانسی کو دور کرتا ہے ۔اس کے پتوں کا عرق نکال کر بقدر ایک تولہ ،ایک ماشہ فلفل سیاہ کےسفوف کے ساتھ روزانہ صبح کو پینا مزمن بخار ،نزف الدم پیچش ،بد ہضمی ،کھانسی وغیرہ میں نافع ہے۔اگر اس کے رس کے ساتھ شہد ،ادرک اور پیاز کا رس بھی ملادیا جائے تو کھانسی ،دمہ وغیرہ کے لئے لاثانی دوا ہے۔اس کے بیجوں کو باریک پیس کر گائے کے دودھ کے ہمراہ دینا قے اور اسہال کے لئے نافع ہے۔ بالخوص بچوں میں اس کی جڑ کا جوشاندہ موسمی بخار وں کے لئے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے۔ایام جاری کرنے کے لئے تلسی کا استعمال بہت مفید ہے۔
مندرجہ ذیل مجربات تلسی نہایت آسان و آزمودہ ہیں۔
کالی کھانسی:
تخم تلسی ،بچ ،پیپل ،اصل السوس ہر ایک آدھا تولہ ،آدھ سیر پانی میں جوش دیں ۔جب ایک تہائی رہ جائے اتار کر رکھ لیں۔اس میں سے ایک چمچہ (چائے کے چمچے کے برابر )دن میں چھ مرتبہ بچے کو استعمال کرائیں۔بچوں کی کالی کھانسی میں نہایت مفید اور جلد فائدہ (tulsi benefits)کرتی ہے۔
تلسی پلز:
مرچ سیاہ،طباشیر ،ست گلو ،زیرہ سفید ہم وزن لے کر باریک پیس کر دانہ مونگ کے برابر گولیاں بنائیں۔ایک گولی دودھ میں حل کر کے بچے کو پلائیں۔بچوں کے بخار کو ازحد مفید(tulsi benefits) ہے۔
پھول ماتا:
تلسی (wild tulsi)کے پتے 25عدد لے کر 50عدد سچے موتیوں کے ہمراہ چوبیس گولیاں بناکر ایک گولی روزانہ اور جوا ن کو ایک ایک گولی صبح اورشام عرق گاؤ زبان کے ہمراہ دینا پھول ماتا ،تپ محرقہ اور چھوٹی چیچک کے لئے مفید ہے۔
اسہال اطفال:
تلسی کے بیج ایک رتی ،شرب انار چھ ماشہ ،میں استعمال کرائیں۔بچوں کےدستوں میں مفید (tulsi benefits)ہے۔
امراض حلق:
اگر آواز میں رکاوٹ ہو تو اس کے بیج دور تی سے تین رتی میٹھے پان میں چبالیں ۔گلادرست ہو جائے گا۔
پیچش:
تلسی کے بیج ،گوند کیکر ،کوٹ کر سفوف بنالیں۔خوراک چھ ماشہ ،ہمراہ پانی دیں۔پیچش کو فوراً آرام ملتا ہے۔
کمزوری:
تلسی کے بیج تین ماشہ ،گڑ 9ماشہ ،ملاکر کھانے سے کمزوری کو فائدہ(tulsi benefits) پہنچتا ہے۔
موسمی بخار:
بیج تلسی ،پٹھکنڈا کے پتے ہر ایک چھ ماشہ ،سیاہ مرچ تین ماشہ ،ان تینوں کو کھرل کرکے جنگلی بیر سے ذرا کم گولیاں بنائیں۔
خوراک:
ایک ایک گولی صبح و شام ہمراہ تازہ پانی دیں ۔ہر قسم کے موسمی بخاروں کو مفید(tulsi benefits) ہے۔
نمک تُلسی:
تلسی(wild tulsi) کے تمام پودے کو خشک کر کے جلائیں اور خاکستر کو پانی میں ترکر اس کا زلال نکالیں ۔اس نتھار کو صاف کڑاہی میں پکائیں ۔نمک تیار ہوجائے گا۔یہ نمک مقوی معدہ و ہاضم ہے۔بلغم آسانی سے باہر نکالتا ہے۔
خوراک:
ایک رتی سےدو رتی تک۔
روغن مقوی اعصاب:
تلسی(wild tulsi) کے پتوں کا پانی ایک پاؤ۔تلوں کا تیل ایک پاؤ۔دونوں کو ملاکر نرم آنچ پر پکائیں ۔جب پانی خشک ہوجائے تو تیل کو صاف کرلیں۔یہ تیل بطور نیم گرم مالش کریں ۔مقوی اعصاب ہے۔
حب ملیریا:
تلسی کے پتے ،کیکر (ببول)کےپتے ،مرچ سیاہ ،پپلی،مغز بیج کرنجوہ ،کشتہ ہڑتال گئودنتی ہم وزن کو ٹ چھان کر پانی کے ہمراہ نخود کرکے برابر گولیاں بنائیں۔ہر قسم کے موسمی بخار (ملیریا )کے لئے ایک گولی ہمراہ عرق سونف یا عرق گاؤزبان یانیم گرم پانی سے دن میں دو سے تین بار دیں۔
تُلسی بُوٹی سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کُشتہ سونا:
برادہ سونا شدھ ،پارہ شدھ ہر ایک ایک تولہ ۔آب برگ تلسی سے چار پہر متواتر کھرل کر کے مٹی کے دوسکوروں میں بند کردیں اور بعد گل حکمت کرکے تین چار سیر اپلوں کی آگ دیں ۔پانچ دفعہ آگ دینے سے عمدہ کشتہ تیار ہو گا ۔یہ کشتہ مقوی اعصاب رئیسہ اور کمزوری کے لئے مفید(tulsi benefits)ہے۔
خوراک:
آدھے چاول سے ایک چاول تک ہمراہ ملائی یا مکھن دیں۔
کشتہ سونا خاص:
برادہ سونا شدھ ایک تولہ کو بن تلسی کے رس میں اس قدر کھرل کریں کہ ایک پاؤ پانی اس میں جذب ہوجائے ،بعد ازاں ٹکیاں بنا کر مٹی کے دو سکوروں میں گل حکمت کر کے سات سیر جنگلی اپلوں کی آگ دیں ۔
مقدار خوراک:
ایک چاول مکھن یا بالائی کے ہمراہ استعمال کریں ،مقوی ہے۔اعضائے رئیسہ کو قوی بنانے اور جسمانی طاقت کو بڑھانے کے لئے بے مثل چیز ہے۔
کشتہ چاندی:
برادہ چاندی شدھ ایک تولہ کو چار تولہ تلسی کے پتوں کے رس سے کھرل کر کے ٹکیاں بنائیں اور اس کو گلی میں گل حکمت کرکے دو سیر اپلوں کی آگ دیں۔اس طرح پانچ چھ مرتبہ عمل کریں ۔نہایت عمدہ کشتہ ہو گا ۔یہ کشتہ (wild tulsi)مقوی اعضائے رئیسہ و حرارت غریزی ہے۔
خوراک:
ایک رتی مکھن یا بالائی میں دیں ۔پیشاب کی نالی کے زخموں کے لئے ایک رتی کشتہ ،طباشیر ،دانہ الائچی خورد ،کتھہ سفید ،کبابہ ہر ایک ایک ماشہ کے ہمراہ دیں۔(ہر ی چند ملتانی )
تحقیقی مجربات تلسی
ذیل میں حکیم مولوی مصطفی ٰ خاں صاحب کے تلسی کے تحقیقی مجربات دیئے جارہے ہیں۔حکیم صاحب موصوف کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی تک ا سکی چار قسمیں(wild tulsi) تجربہ کی ہیں:
1۔رام تلسی:
یہ مقدس استھانوں اور ہر ہندو کے گھر اور باغیچوں میں پائی جاتی ہے۔ہندو اس کی پوجا اور آرتی بھی کرتے ہیں۔میرے ادویاتی تجربہ میں یہ اپنی افادیت کے لحاظ سے سب افضل ثابت ہوئی ہے۔اس کی پتیاں چھوٹی ،دندانہ دار او رڈنڈیا ں اور تنا بھی سبز ہی ہوتا ہے۔خوشبو لطیف ،خوشگوار ،درخت سال خوردہ ہو کر ایک گز سے بھی بڑا نکل جاتا ہے۔بیج مثل خاکسی کے بالکل چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔
2۔بن تلسی(ریحان دشتی ):
یہ خود رَو قسم عموماً کھیتوں ،جنگلوں اور میدانی علاقوں میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔خوشبو لیمن گر اس سنگترہ سے ملتی جلتی او رنہایت ہی تیز ہوتی ہے۔پتیاں گہر ی سبز اور نوکیلی ہوتی ہیں۔اسے یو پی کے عوام ببئی کے نام سے پکارتے ہیں۔بیج چھوٹے چھوٹے لمبوترے ہوتے ہیں۔جنہیں تخم ریحان کہتے ہیں۔
3۔شیام تلسی:
پتیاں اور ڈنڈیاں جسامت میں بالکل رام تلسی کی ہی طرح لطیف ،خوشبو دار لیکن رنگ پتیوں اور ڈنڈیوں کا گہرا سیاہ سرخی مائل ہوتا ہے اور بہت ہی شیام سند رمعلوم ہوتا ہے۔میرے تجربہ میں افادیت (tulsi benefits)کے لحاظ سے یہ رام تلسی کا ہم پلہ ہے۔
4۔تلسی کلاں:
اس کے پتے (wild tulsi)کافی بڑے دانہ دار اور شہتوت کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں ۔یو ں تو ان تمام اقسام کے میر ے اپنے ذاتی بہت سے مجربات ہیں لیکن بطور نمونہ میں ہر قسم کے چند خاص اہم مجربات ناظرین کے پیش خدمت کرتا ہوں جن کی صداقت مسلمہ ہے۔
گولی رام تلسی خورد:
برگ رام تلسی(wild tulsi) تازہ خشک تین تولہ ،کیسر کشمیری اصلی چار رتی ،مرچ سیاہ دورتی ،سونٹھ مید ہ تین ماشہ ،کوٹ چھان کر شہد خالص تین ماشہ ،عرق گاؤزبان سونف کے ساتھ نشاستہ گند م خانہ ساز ایک تولہ شامل کرکے گولیاں بقدر دانہ مونگ تیار کریں اور خشک کرکےمحفوظ رکھیں ۔موتی جھرہ ،حمیٰ تیفور یہ ،میعادی بخار ،تپ محرقہ کے لئے یہ گولیاں مناسب بدرقہ یا صرف عرق گاؤ زبان کے ساتھ بمنزلہ اکسیر اور بالکل بے ضرر ہیں۔زود اثر ،سہل الحصول بحکم ربی نہایت ہی کامیاب او رشفا بخش ثابت ہوئی ہیں۔موسمی بخاروں میں ان کا استعمال کامیابی کی ضمانت ہے۔اس کے استعمال سے چیچک کے دانوں میں اگر دیر ہو رہی ہو تو فوراً نکل آتے ہیں۔یہ گولیاں کھانسی اوردمہ کے لئے بھی بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔نمونیہ ،ذات الریہ ،ذات الجنب کے لئے لاثانی خوراک ہے۔بچوں کو ایک ایک گولی دن میں تین بار اور بڑوں کو دودو گولی دن میں تین بار کسی مناسب بدرقہ سے استعمال کرائیں۔
گولی شیام تلسی:
جب رام تلسی کی کمی پڑ جاتی ہے تو اسے استعمال کرنا شروع کردیتا ہوں۔
بن تُلسی:
اس کی سبز پتیوں کا تازہ عرق نچوڑ کر دانت میں رکھنے سے دانت کےدرد کو فوراً سکون ملاتا ہے اور دانت کے کیڑے مرجاتے ہیں۔یہ روتوں کو ہنسانے والا نسخہ ہے۔
تلسی کلاں:
روغن کنجد خالص چالیس تولہ ایک شیشے کی اچاری میں لے کر اس میں سات تولہ بڑی تلسی کے تازہ پتوں کو چاقو سے کُتر کر ڈال دیں اور کامل بارہ گھنٹے اچاری کو دھوپ میں رکھ دیں ۔دن میں کم از کم دو بار ہلادیاکریں ۔دوسرے روز باریک کپڑے میں اِ سے چھان کر تیل کو کسی بوتل میں محفوظ کر کے رکھ لیں۔بہترین خوشبودار تیل ہے،جلے کٹے زخم ،گھاؤ،پھوڑے پھنسی او رکھجلی تر و خشک اور جوڑوں کے لئے خدا کے حکم سے مفید ہے۔بنائیں اور آزمائیں اور خدا کی قدرت کا کرشمہ دیکھیں۔
راج وید ڈاکٹر ٹی این شرما کے نسخٖے
تلسی (wild tulsi)کی ہر قسم بلغم،کھانسی اور بلغمی بخاروں میں مفید ہے۔منہ کا ذائقہ خراب ہو تو درست کرتی ہے۔پیشاب آور ،بھوک بڑھانیوالی ہے،نمونیہ او ردرد ایام میں اس کا جوشاندہ بہت مفید ہے۔اگر برسات کے موسم میں ہر روز صبح اس کے چار چھ تازہ پتے کھالیں تو یقیناً ملیریا بخار سے محفوظ رکھتے ہیں۔مچھر اس کے نزدیک نہیں آتے ۔لندن کے مشہور اخبار ٹائمز میں مسٹر جارج برڈہڈ نے لکھا تھا کہ ’’حقیقت سو فیصدی درست ہے کہ کرشنا تلسی جس مکان پر ہو وہا ں پر مچھر داخل نہیں ہوتے ‘‘جب بمبئی میں وکٹوریہ گاڑدن بن رہا تھا تو مزدور مچھروں کے باعث بہت بیمار ہونے لگے ۔اُس وقت چار وں طرف بہت سے تلسی کے پودے لگادیئے گئے پھر کسی کو بخار نہ ہوا ۔اب ذیل میں تلسی کے چند خاص نسخے درج کئے جاتے ہیں۔آزمائیں اور فائدہ اٹھائیں۔
1۔ تلسی کے چند پتے اور مرچ سیاہ کو پیس کر گولی بنا کر دانتوں کے نیچے دبائے رکھنے سے دانت درد (tulsi benefits)دور ہوجاتا ہے۔
2۔ تلسی کے پتوں کا رس شہد میں ملا کر چٹانے سے بچوں کا ڈبہ ،کھانسی اور نمونیہ دور ہوجاتے ہیں
3۔ تلسی(wild tulsi) کے پتے بقدر چھ ماشہ ابال کرچائے کی طرح مسلسل تین یوم نہار شکم پینے سے عورت کو اس مہینہ حمل نہیں ہوتا ۔اس برتھ کنٹرول کاسب سے سستا اور یقینی علاج(tulsi benefits) ہے۔
نوٹ:ڈاکٹر صاحب کے اس نسخہ سے ہم متفق نہیں ہیں۔ہاں شہد تلسی کے پتوں کا سفوف اسفنج یاروئی کے ساتھ اندر رکھنے سے برتھ کنٹرول کے لئے مفید ہے۔یہ نسخہ ہماری تصنیف ’’سائنٹفک برتھ کنٹرول ‘‘میں بھی چھپا ہے اور اب بھی درجنوں دوستوں نے اس کی کامیابی کی تصدیق کی ہے۔(ہر ی چند ملتانی)
4۔ اگر ہاتھوں ،بازوؤں اور چہرے پر تلسی کے پتوں کا رس مل کر شہد کی مکھیوں کا چھتہ اتاراجائے توشہد کی مکھیاں اس کو ڈنک نہ ماریں گی ۔اس کے پتوں کا رس چھتہ پر ڈالیں تو تمام مکھیاں چھتہ چھوڑ کر بھاگ جائیں گی ۔
5۔ ضعف قلب والوں کے لئے ازحد مفید ہے۔چھ ماشہ سبز پتوں کا رس ایک تولہ بھر شہد میں ملاکر صبح و شام چٹائیں۔زود اثر ثابت ہو گا ۔
6۔ دوماشہ پتوں کا جوشاندہ قدرے کھانڈ ملا کر یا شہد ملاکر پلانے سے بچوں کے اکثر امراض جگر چند یوم میں بالکل درست ہوجاتے ہیں۔ان کے قبض کا بھی بہترین علاج(tulsi benefits) ہے۔
7۔ داد، چنبل وغیرہ امراض جلد میں اس کے سبز پتوں کا رس تین چار بار روزانہ ملتے رہنا مفید (tulsi benefits)ثابت ہوا ہے۔بشرطیکہ مسلسل پندرہ دن تک ملاجائے ۔
8۔ بلغمی بخار یا ملیریا بخار میں اس کے چھ ماشہ سبز پتے خوب ابال کر چھان کر قدرے چینی ملاکر گرم گرم چائے کی طرح پلائیں ۔پسینہ لاکر بخار اتارنے میں بیسیوں قسم کی انگریزی ادویہ کی گولیوں سے بدرجہا بہتر ثابت ہو گی ۔
9۔ تلسی کے پتے چار عدد ،سیاہ مرچ چار عدد لے کر روزانہ صبح دودھ یا چائے کے ساتھ کھانے سے یادداشت بڑھتی ہے۔
10۔ تلسی(wild tulsi) سانپ کے زہر کا تریاق ہے۔اس کی جڑ کو گائے کے مکھن میں گھس کر مقام ماؤف پر لگانے سے نفع ہوتا ہے۔
پیٹ کے پھوڑے کا اکسیر ی علاج ’’تُلسی‘‘
آزمودہ : ڈاکٹر عبدلجلیل صاحب (ایم بی بی ایس)
پیپٹک السر(Peptic Ulcer ) جسے پیٹ کا پھوڑا کہتے ہیں او راگر وقت پر علاج نہ کیا جائے تو کہتے ہیں کہ پھوڑا کینسر کی شکل بھی اختیار کرسکتا ہے لیکن یہ بات بہت کم لوگ جاننے ہیں کہ اس کا علاج تقریباً ہر شخص کے گھر میں موجود ہے۔یہ ہے’’تلسی‘‘۔
صرف آٹھ دس پتے (wild tulsi) دن میں تین بار خالی پیٹ استعمال کرنے سے ہی آپ پیٹ کے پھوڑے جیسے موذی مرض سے پیچھا چھڑ ا سکتے ہیں ۔
یہ بات ٹوٹکے باز کی زبانی نہیں بلکہ طب جدید کے ایک ماہر شخص کی ریسرچ کا نتیجہ ہیں۔آ پ ہیں ڈاکٹر عبد لجلیل ایم بی بی ایس (لکھنؤ)ایم ایس سی،ایم ڈی(لکھنؤ)ایف سی سی پی(یو ایس اے )ایف آر ایس ٹی ایم ایچ (لندن) سابق ڈائریکٹر انسٹیٹوٹ آف ہسڑی آف میڈیسن اینڈ میڈیکل ریسرچ دہلی ۔
ڈاکٹر جلیل نے پیپٹک السر و ہائپر ایسیڈ یٹی کے مریضوں پر قاعدہ تلسی کا استعمال کراکے ریسرچ کی ہے جو ایشین میڈیکل جرنل کی جلد نمبر 14 ،شمارہ نمبر 8،مؤرخہ 18 اگست 1971ءکو شائع ہوئی تھی ۔یہ آپ کی پہلی رپورٹ تھی اور اس کے بعد 9 سال کے عرصہ میں آپ نے اس کے استعمال پر مزید تجربہ کئے ہیں اور دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ تلسی کے ہرے پتوں کا استعمال ہی اکثر پیٹ کے پھوڑے کے مریضوں کو صحت (tulsi benefits)یاب کرسکتا ہے ۔پیٹ کے پھوڑے اور تیزابیت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔اگر تیزابیت بیماری کی حد تک بڑھ جائے گی تو وہ انتڑیوں کی دیوار کو کاٹ کر زخم پیدا کرسکتی ہے۔یہ زخم ہی پھوڑے کی شکل اختیار کرلیتےہیں۔
ڈاکٹر جلیل کا کہنا ہے کہ تلسی تیزابیت کے لئے بہت مفید ہے،اس لئے پیپٹک السر (Peptic Ulcer)کا بھی علاج ہے ۔کیونکہ دونوں کی وجہ ایک ہی ہے۔1971ء میں کی گئی ریسرچ کی رپورٹ کا خلاصہ ناظرین کے مفاد کے لئے یہاں پیش ہے۔
ویسے تو تلسی کی اقسام بہت ہیں لیکن اس ریسرچ میں جس تلسی کا استعمال کیا گیا ہے۔وہ وہی عام تلسی ہے جوہر ہندو گھرانے میں ملتی ہے۔انگریزی میں جسے (wild tulsi)او سمیم سنکم لِن کہا جاتا ہے۔ہندو اسے مذہبی رسومات میں استعمال کرتے ہیں۔مذہبی گرنتھوں میں اس کے فوائد درج ہیں۔پیچش اور دستوں کی بیماری سے لے کر امراض جلد ،سانپ کے کاٹے کے علاج اور یہاں تک کہ تناسلی بے قاعدگیوں میں اس کا استعمال مفید بتایا گیا ہے۔بچوں کی کھانسی اور بدہضمی میں بھی اس کا استعما ل عام ہے،کچھ بیماریو ں میں تلسی کے خشک پتوں کی نسوار بھی دی جاتی ہے۔تناسلی بدنظمی کے معاملات میں تلسی کے بیجوں کا استعمال بتایا گیا ہے۔تلسی کے پتوں میں 0.6 فیصدی تیل ہوتا ہے جس میں 16.25 فیصد کپور کا تیل ہوتا ہے۔
السر کے مریض:
ریسرچ کےلئے عام تلسی کے پتوں(wild tulsi) کی گولیاں بناکر مریضوں کو استعمال کرائی گئیں ۔ایک گولی میں تین گرام پتے تھے ۔
خوراک شروع میں ایک گولی دن میں تین بار کھانے کے بعد دی جاتی تھی کہ وہ گولی کو چوسیں ۔کیونکہ کچھ مریضوں نے شکایت کی تھی کہ گولی ان کے پاخانہ میں ثابت نکلی ۔اگر ایک ہفتے کے اندر مناسب فرق محسوس نہ ہو تو خوراک بڑھا دی جاتی ہے۔زیادہ سے زیادہ خوراک تین گولی دن میں تین بار ،زیادہ خوراک سے سوائے اس کے کہ قبض کی شکایت کچھ معاملوں میں ہوئی او رکوئی رد عمل نہیں ہوا۔
مریضوں کاانتخاب:
پیپٹک السر کے مریضوں میں ڈوڈنل او رگیسڑک السر کے مریض شامل کئے گئے تھے ۔کچھ ایسے مریض بھی شامل تھے جن کی علامات پیپٹک السر کے مریض سے ملتی جلتی تھیں ۔ان میں تیزابیت کی زیادتی کے کیس بھی تھے ۔
ریسرچ کے لئے جن مریضوں کو شامل کیا گیا تھا ۔ان کا انتخاب ریسرچ کلینک کے گیسڑو انتڑ و لاجی یونٹ نے کیا تھا ۔مریضوں کا باقاعدہ ایکسرے کیاگیا ۔ایسے مریض جن کو پتھری کی شکایت تھی یا آپریشن کی ضرورت تھی ۔اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
طریقہ کار:
ہر مریض کی ہسڑی لی گئی ۔خون کے ٹیسٹ لئے گئے ،پیشاب پاخانہ کے ٹیسٹ کرائے گئے ۔چربی اور پیٹ کے ایکسرے لئے گئے ۔یہاں تک کہ السر کا سائز تک نوٹ کیا گیا اور یہ ٹیسٹ ہر ماہ دو ہرائے گئے ۔جن مریضوں کا ہسپتال میں داخل کئے بغیر آؤٹ پیشنٹ کے طور پر علاج کیا گیا ۔ہر مریض کو ایک ہفتہ کی دوائی دی گئی ۔انہیں اپنے کھانے پینے کی عادت میں تبدیلی کرنے کو بھی نہیں کہا گیا۔صرف انہیں شراب سے پرہیز کرنے کو کہا گیا اور سگریٹ کم پینے کو کہا گیا ۔سبھی مریض معمول کے مطابق اپنا کام کرتے رہے ۔مریضوں کے مطابق ان کا ہر ہفتہ وار معائنہ کیا جاتا رہا۔
نتائج :
ریسرچ کے لئے 145 مریض منتخب کئے گئے جن میں 80عورتیں اور 65مرد تھے ۔24مرد اور 19عورتیں ڈونل السر اور 6مرد اور 6عورتیں گیسڑک السر کے مریض تھے ۔تیزابیت کے مریضوں میں 50مرد اور 40عورتیں شامل تھیں۔سب سے کم عمر کی مریض ایک دس سالہ لڑکی تھی جس کو ڈوڈنل السر تھا ۔سب سے بڑی عمر کا مریض ایک 70سالہ مرد تھا ۔زیادہ تر مریض شادی شدہ نوجوان عورتیں مرد ہی تھے جودرمیانہ عمر کے گروپ میں تھے ۔السر گروپ کے 55مریضوں میں سے 30عورتیں تھیں اور 25مرد۔علاج تین ماہ جاری رہا ۔145 مریضوں میں 26 مریض ایک ماہ علاج کرانے کے بعد نہیں آسکے جن میں دس مریض السر گروپ کے تھے ۔
119 مریضوں میں سے تین ماہ کے علاج کے بعد 57 مریضوں کی علامت میں سدھا ر ہو ا ۔ان میں 14السر گروپ کےتھے ۔24 مریضوں سے تین ماہ کے علاج سے نہ صرف علامتی سدھا ر ہو ا بلکہ ریڈیولا جیکل مشاہدسے بھی ثابت ہوا کہ مریض صحت یاب ہوئے ہیں یا اس کی طرف گامزن ہیں۔باقی کے مریضوں میں کوئی سدھارد کھائی دیا ۔آٹھ مریض مکمل طور پر صحت یاب ہوگئے اور باقی مریضوں میں السر کا سائز کم ہوگیا ۔
ابھی ریسرچ جاری ہے اور امید کی جاتی ہے کہ مزید انکشافات ہوں گے ۔دواخانہ نے جس کے ایما پر یہ ریسر چ کی گئی ۔تلسی کی یہ گولیاں تیار کیں لیکن ڈاکٹر جلیل کاکہنا ہےکہ گولی سےتازہ پتے بہتر ہیں۔ریسرچ کے دوران گولیاں کھاناکھانے کے بعد دی جاتی تھیں لیکن اب ڈاکٹر جلیل نے مشورہ دیا ہے کہ تازہ پتے صبح سویرے خالی پیٹ لیں تو نتائج او ربہتر ہو سکتے ہیں۔اسی طر ح دوپہر کا کھانا کھانے سے پہلے اور رات کاکھانا کھانے سے پہلے تازہ پتے(wild tulsi) استعمال کرنے چاہئیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
تلسی(Holy Basel)
لاطینی میں:
Ocimumsanctum
خاندان:
Labiatae
دیگرنام:
فارسی میں شاہ سپرم،بنگالی میں تلشی،ہندی میں بزنڈا اور انگریزی میں ہولی بیسل کہتے ہیں۔
ماہیت:
اس کا پودا(wild tulsi) لگ بھگ ہندوستان میں باغوں کے علاوہ ہندو گھروں،مندروں میں پایا جاتا ہے۔اس کا پودا تین چار فٹ اونچا ،شاخیں بہت سی لیکن پتلی پتلی چھوٹی پھیلی ہوئی جن کے آخری سروں پر منجری کی شکل میں سفید سفید بالیاں لگتی ہیں۔جو پانچ انچ تک لمبی جن میں تخم چٹپے سرخی مائل ہوتے ہیں۔رنگ کے لحاظ سے کالی اور سفید دو طرح کی ہوتی ہیں۔دونوں کے فوائد ایک جیسے ہوتے ہوئے بھی کالی تلسی جس کو شاما تلسی کہا جاتا ہے ،زیادہ مفید (tulsi benefits)پائی گئ ہے۔
نوٹ:
ہندو مذہب میں تلسی کو مقدس پودا تصور کیا جاتا ہے۔
مقام پیدائش:
تلسی کم و بیش پاکستان اور ہندوستان کے ہر صوبے میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج:
گرم ایک خشک درجہ دوم۔ بعض کے نزدیک گرم و خشک درجہ دوم
تخم تلسیگرمی خشکی میں معتدل ہیں۔
افعال:
مفرح،مقوی قلب،محلل اورام،مقوی معدہ،مدربول وحیض ،جالی ،مفتح سدود ،دافع عفونت،کا سرریاح ،منفث بلغم،دافع بخار ونزلہ زکام اور ملین سینہ۔
استعمال:
تلسی(wild tulsi) کا خشک پودا مخرج بلغم اور مقوی معدہ ہے۔اس کے پتوں کا تازہ رس متلی کو روکتا ہے اور پیٹ کے کیڑوں کو مارتاہے۔تلسی بخاروں کے لئے گلو کا سا اثر رکھتی ہے۔پتے اس کے موسمی بخار یا نو بتی بخار یعنی ملیریا کو اتارنے اور روکنے کے لئے اس کا جو شاندہ یا سفوف ہمراہ فلفل سیاہ ملا کر استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔گلے کی سوزش اور خراش میں شہد کے ہمراہ ملاکر دن میں کئی بار چٹاتے ہیں۔تلسی اور بانسہ کے پتوں کو ہموزن ملاکر استعمال کرنے سے دمہ ،کھانسی کو فائدہ ہوتاہے۔پتوں کا رس زنجبیل (سونٹھ) میں ملاکر بچوں کےقولنج میں پلاتے ہیں۔مححل اورام ،دافع ریاح و ضعف معدہ کے علاوہ فساد خون کو دافع کرتی ہے۔پتوں کا جوشاندہ دودھ اور چینی میں ملاکر چائے کا عمدہ بدل ہے۔تھکاوٹ دور کرتا ہے۔تلسی کی پتیوں کو شہد کے ہمراہ کھلانا بچوں کی پرانی کھانسی میں مفید(tulsi benefits) ہے۔
سردی کی وجہ سے نزلہ ،زکام،بخار،چھینکیں ،سردرد ہوتو اس کے پتوں کا جوشاندہ بنا کر شہد میں ملا کر گرم گرم پینا،پسینہ لا کر ان امراض میں کمی کردیتا ہے ۔تلسی کے پودے کا رس شہد،ادرک کا رس اور پیاز کا رس ملاکر پلانا دمہ اور کھانسی کے لئے مفید ہے اور کمزوری دور کرتا ہے۔بچوں کی بیما ر یوں مثلا اسہال، بخار، کھانسی اور قے میں اس کے پتوں کا رس مفید(tulsi benefits) ہے۔
اگر چیچک ،خسرہ،موتی جھرہ کے دانے باہرنہ نکلتے ہوں اور مریض کو بے چینی ہو تو زعفران ،تلسی کے پتوں کے ساتھ پیس کر پلانے سے دانےجلد نکل آتے ہیں یا سونٹھ اور تلسی کے پتوں کا رس بھی دانے نکا لنے میں مفید(tulsi benefits) ہے۔
تلسی کا بیرونی استعمال:
اس کا پودا (wild tulsi)حشرات الارض خصوصا کھٹمل وغیرہ کو دفع کرتا ہے۔جہاں تلسی کا پودا لگا ہوتا ہے۔وہاں سے عموما مچھر بھاگ جاتے ہیں اگر تلسی کے پتے بستر پر رکھ دیئے جائیں تو بھی مچھروں سے محفوظ ہوجاتا ہے۔جس کی وجہ سے آدمی ملیریا سے محفوظ رہتا ہے۔تلسی کے پتوں کا رس جسم کے ننگے حصوں پر مل دیا جائے تو بھی مچھر نہیں کاٹتے ۔تلسی کے پودوں کے جوشاندہ سے بھپارہ گنٹھیا میں دینا مفید(tulsi benefits) ہے۔ناک کی نکسیر میں تلسی کا رس ناک میں ٹپکانا مفید ہے۔تلسی کے پتے عرق لیموں کے ہمراہ رگٹر کر دار اور چہرہ کے سیاہ داغوں پر لگاتے ہیں۔ اس کے تازہ پتوں کو باریک پیس کر ورم پر لگانا ورم کو فائدہ دیتا ہے کیونکہ تلسی محلل اورام بھی ہے۔
کیمیاوی جز:
زردی مائل سبز رنگ کا اڑنے والا تیل اور زیادہ دیر رکھا جائےتو اس میں کافور کی بو آجاتی ہےاور قدرے جم جاتاہے۔اس کو Basil)(Camphorکہا جاتا ہے۔
نوٹ:
تلسی کے پتے،جڑ،تخم وغیرہ یعنی پودے کے تمام حصے بطور دوا مستعمل ہیں اور ان کے افعال ایک جیسے ہیں لیکن تخم تلسی زیادہ مستعمل(tulsi benefits) ہے۔
نفع خاص:
بخار،ورم اور امراض سینہ کے لئے۔(tulsi benefits)
مقدار خوراک:
خشک پتے ایک سے دو ماشے (گرام)تازہپتے تین سے پانچ ماشے ،پتوں کا رس چھ سے دس ملی لیٹر (چھ ماشے سے ایک تولہ)
تلسی جنگلی(wild tulsi)
دیگر نام:
عربی میں بادروج ،فارسی میں ریحان دشتی،ہندی میںبن تلسی بابری
ماہیت:
ریحان کی قسم ہے۔ پتے چھوٹے چھوٹے ،شاخیں چار پہلو اور پھول سرخی مائل ہوتے ہیںاس کے تخم کو تخم شر بتی کہتے ہیں۔
مزاج:
گروخشک۔
مقام پیدائش:
مشرقی پاکستان۔
افعال:
مفرح و مقوی قلب ،مقوی معدہ ،مدربول و حیض ،محلل اورام۔
استعمال:
تخم بادروج کو تخم ریحان کی مانند بھگو کر شربت میں شامل کر کے پیتے ہیںضعف قلب اور خفقان میں مفید (tulsi benefits)ہے۔اس کی پتیوں کا سونگھانا غشی کو دور کرتا ہے۔اس کے پتوں کا پانی ٹپکانے سے کان کا درد ساکن ہوجاتاہے۔ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے پتوں کو پیس کر ضماد کرتے ہیں۔اس کے پتوں (wild tulsi)کے پانی کو جوش دے کر چھان کر پلانے سے پیشاب اور حیض کا ادرار ہوتا ہے اور معدہ قوی ہوتاہے۔
نفع خاص:
مفرح ،مقوی قلب،مقوی معدہ۔
مصلح:
سرکہ، کھیرا ،خرمہ،
بدل:
کلونجی ،
مضر:
ضعف بصر پیدا کرتا ہے۔
مقدار خوراک:
تخم
پانچ سے سات گرام ،
برگ
سات ماشہ سے ایک تولہ تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق