مختلف نام:
مشہور نام جاد شیرعربی جاد شیر۔ فارسی گو شیر، گاؤ شیر۔ لاطینی فیرولاگلبانی فلو ابویس (Ferula Galbani Flua Boiss) گل بنوم کہتے ہیں۔ انگریزی میں (galbanum) کہتے ہیں.
شناخت: (galbanum)
جاد شیر ایک درخت کا گوند (galbanum) ہے۔ جس کا دانہ مٹر کے برابر ہوتا ہے۔ یہ درخت ایران ، ترکستان میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔ یہیں سے گوند ہندوستان میں آکر بکتا ہے. رنگ اوپر سے نارنجی، اندر سے سفیدی مائل ہوتا ہے. ذا ئقہ تلخ و خراب ہوتا ہے۔ اس سے خاص قسم کی بو آتی ہے.
ماڈرن تحقیقات:
کیمیاوی تجربات سے پتہ چلا ہے. کہ اس میں ایک روغن پایا جاتا ہے. اس کے علاوہ اس میں کبر پتی رال ، گوند اور ایمیلی فیرون اجزاء پائے جاتے ہیں.
مزاج:
گرم و خشک۔
مقدار خوراک:
ایک گرام کی مقدار شہد ، دو چمچہ میں ملا کر دیں.
فوائد: (galbanum benefits)
یہ پٹھوں کو طاقت دیتا ہے، دھڑ کا مارا جانا، منہ کا ٹیڑھا ہونا، نزلہ، زکام ، استسقاء، کھانسی، دمہ میں مفید (galbanum benefits) ہے۔ بلغم نکالتا ہے، بیرونی استعمال سے گندے زخموں کو درست کرتا ہے.
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
جاوشیر(جواشیر)(Galbanum)
لاطینی میں:
(FerulaGalbaniflua)
خاندان:
(Umelliferae)
دیگرنام:
فارسی میں گو شیر(گاؤشیر) عربی میں جاؤشیر
ماہیت:
اس پودے کے پتے (galbanum) انجیر کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں. جن کا رنگ سبز ہوتا ہے۔ یہ چھوٹے اور کھردرے ہوتے ہیں اور کنارے پانچ جگہ سے کٹواں ہوتے ہیں۔ تنا موٹا‘ چھوٹا اور نرم اس پر رواں ہوتا ہے اور ککڑی کے برابر موٹا ہوتا ہے۔ جس کا رنگ باہر سے کالا اور اندر سے سفید ہوتا ہے۔ اس کے سرے پر سوئے کی طرح چھتر ہوتا ہے۔ پھول خوشبودار اور زرد ہوتا ہے تخم سیاہ اور تخم افیون کے برابر ہوتےہیں۔ خوشبو تیز ہوتی ہے۔ جڑ کی بو خراب اور ناگوار ہوتی ہے.
جاوشیر اس درخت کا گوند ہے جوکہ بطور دواًء مستعمل ہے. اس کا ذائقہ تلخ اور بو خراب ہوتی ہے۔ اس کا رنگ اوپر سے سرخ اور اندر سے سفید ہوتا ہے۔ جب اس کو پانی میں گھولا جاتا ہے تو وہ سفید چکنا گائے کے دودھ کی طرح ہوجاتا ہے۔ اس کو موسم ربیع میں حاصل کرتے ہیں جس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کی جڑ کو چیرا دیتے ہیں اور اس کے اردگرد جگہ کھود کر خالی کر دیتے ہیں اور پتے بچھا دیتے ہیں ۔ رطوبت ٹپک ٹپک کر پتوں پر جمع ہو کر خشک ہو جاتی ہے۔ اس کو جاوشیر کہتے ہیں.
نوٹ:
عمدہ وہ (galbanum) ہے جو اندر سے سفید اور باہر سے زرد ہو اور نرم کہ آسانی سے ٹوٹ جائے پانی میں پوری طرح حل ہوجائے بو تیز ہو۔ پسینے کے وقت ریزے سفید ہوں اور چبانے سے کاٹے اور ہاتھ کو چپکتا ہو۔ بعض لوگ اس میں موم اور اشق کی ملاوٹ کر دیتے ہیں.
مقام پیدائش:
اس کے درخت (galbanum) عموماً خط استواء کے سمندروں کے کناروں پر اور ہندوستان کے شمالی مغربی حصوں میں پائے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایران(شیراز) ترکستان اور یونان میں آتا ہے.
مزاج:
گرم و خشک بدرجہ دوم
افعال:
مسخن‘ محلل‘ملین‘مسہل بلغم ‘ملطف ‘منقح ‘مقوی اعصاب ‘مخرج بلغم‘ جالی‘منبث لحم‘مدربول و حیض‘کاسرریاح۔
استعمال:
منفث بلغم ہونے کی وجہ سے دمہ اور کھانسی میں مفید ہے۔ جالی و منبث لحم ہونے کی وجہ سے اس کا مرہم قروح خبیثہ کے لئے اور پاگل کتے کے کاٹے کے مقام پر لگانا مفید ہے.
مسخن‘ مفتح و ملطف ہونے کی وجہ سے صرع(اُم الصبیان) فالج‘ استرخا‘ لقوہ‘ رعشہ‘ سکتہ ‘نزلہ زکام میں مفید (galbanum benefits) ہے۔ضعف معدہ‘قولنج بلغمی کو دور کرتا ہے۔ کاسرریاح ہونے کی وجہ سے نفخ شکم‘قولنج ریحی اوروجع الرحم ریحی میں استعمال کیا جاتا ہے.
محلل ہونے کی وجہ سے اورام صلبہ میں ضماداً مفید ہے۔مدربول و حیض ہونے کی وجہ سے گرم پانی کے ہمراہ پینا ادراربول وحیض کے لئے مفید ہے۔ جالی ہونے کی وجہ سے موتیا بند اور دھند کو دور کرتا ہے اور سنگ گردہ و مثانہ میں مفید (galbanum benefits) ہے۔ ماءالعسل کے ہمراہ لقوہ میں اعلیٰ درجہ کی دوا ہے.
نفخ خاص:
مقوی اعصاب‘ مخرج بلغم اور کاسرریاح.
مضر:
خصیوں کیلئے۔
مصلح:
جوش دینا یا تر کرنا۔
بدل:
انضیر کا دودھ اور بروزہ۔
کیمیاوی اجزاء:
اس میں ٹرپن ٹائن‘ اڑنےوالا تیل چھ سے نو فیصدی‘ خاص قسم کی رال 60 سے 67 فیصد‘ ٹے نین ‘ ریزرن‘ نہ اڑنے والا تیل‘ ایمبلی فیرون اور ایک کھاری جوہر (galbanum benefits) ہوتا ہے.
مقدار خوراک:
ایک سے دو ماشہ تک (گرام)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق