مختلف نام:
مشہور نام جوار۔ فارسی ذرہ۔ ہندی فندروس۔سندھ جوئر۔انگریزی میض (maize seeds)۔
شناخت:
مشہور غلہ ہے۔ اس میں67.3 فیصد نشاستہ، 11.3 فیصد نائیٹروجنی مادہ3.6فیصد روغن والا مادہ اور 12.3فیصد پانی ہوتا ہے۔ہندوستان وپڑوسی ممالک میں عام بویا جاتا ہے۔رنگ سفید، پیلا اور لال ہوتا ہے۔ ذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔ جوار (maize seeds) کے حریرہ میں سو نف شامل کرکے دودھ بڑھانے کے لئے عورتیں استعمال کرتی ہیں۔ اس کی روٹی پکا کر کھائی جاتی ہے۔
کسان اسے مویشیوں کو کھلاتے ہیں۔ آپ اسی جوار (maize uses) سے دودھ میں پانی کی ملاوٹ پہچاننے کا آلہ لیکٹو میٹر تیار کر سکتے ہیں۔یہ لیکٹو جہاں مفت تیار ہوتا ہے وہاں آپ اس کے ذریعے دودھ سے پانی کو بالکل جدا کرسکتے ہیں۔ جبکہ انگریزی لیکٹو میٹر سے جو قیمتاً ملتا ہے ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔
ناظرین’’ای کتاب کے صفحہ نمبر ۔۔۔۔ پر آپ کی خاطر یہ خاص راز ظاہر کررہا ہوں جسے جان کر آپ بلاقیمت خود اپنے گھر پر لیکٹومیٹر تیار کر سکتے ہیں۔
پوشیدہ راز کا انکشاف:
کھیت کھیت میں جائیں اور جوار (maize seeds) کے خشک پودوں کو جنھیں ہریانہ و پنجاب میں پھرڑے کہتے ہیں، چھیل کر رکھیں۔ بس یہی آپ کے لیکٹو میٹر ہیں۔ چھیلنے کا طریقہ بھی مشکل نہیں ہے۔ جس طرح تازہ جوار کے گنے کا چھلکا اتارا جاتا ہے بس اسی طرح سوکھی جوار کے پھرڑوں کو چھیل کرپوریاں کا ٹ کررکھ لیں۔ اس طریقہ سے آپ دو گھنٹہ کے اندر کافی سے زیادہ لیکٹو میٹر تیار کر سکتے ہیں۔
دودھ کی جانچ کرنے کا ڈھنگ:
دودھ جس کی جانچ کرنی ہو اس میں یہ ایک دیسی لیکٹو میٹر ڈال دیں۔ اگر دودھ میں پانی ملا ہوگا تو لیکٹو میٹر پانی سے بھر جائے گا یعنی بھیگ جائے گا۔ اگر دودھ خالص ہو گا تو لیکٹو میٹر بھیگے گا نہیں۔
یہی نہیں بلکہ اس لیکٹو میٹر کی خوبی یہ ہے کہ اس سے دودھ سے پانی الگ نکالا جاسکتا ہے. جو دھات کے پروزں والے لیکٹو میٹر سے نہیں نکالا جاسکتا ہے.
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
جوار (maize seeds)
دیگر نام:
فارسی میں ذرہ ‘ ہندی میں خندروس‘سندھی جو تر اور انگریزی میں میز کہتے ہیں۔
ماہیت:
مشہور غلہ ہے جو کہ گاؤں کے لوگ جانوروں کے چارے کے لئے استعمال (maize uses) کرتے ہیں۔
مزاج:
سرد خشک درجہ دوم جبکہ حکیم مظفر اعوان صاحب کے بقول معتدل و خشک درجہ دوم
افعال:
قابض ‘مجفف ‘ر ادع و محلل اورام حار ‘مدر شیر
استعمال: (maize uses)
جوار (maize seeds) بطور غذا بکثرت مستعمل ہے۔ زیادہ تر اس کا آٹا پیس کر روٹی پکا کر کھاتے ہیں ۔یہ قابض اور ثقیل ہوتی ہے اس اگرچہ اس سے کافی غذائیت حاصل ہوتی ہے لیکن اس کے کثرت استعمال (maize uses) سے بدن میں خشکیلاحق ہوتی ہے ۔اس کے آٹامیں لس نہیں ہوتی۔
بادیان کے ہمراہ جوار کاحریرہ پکا کر دودھ پیدا کرنے کے لئے عورتیں کھاتی ہیں ۔اس آٹے کی پلٹس بنا کر گرم ورموں کو تحلیل کرنے اور کان کے درد کو تسکین دینے کے لئے باندھتے ہیں.
نفع خاص:
مجفف بدن اور مدر شیر۔
مضر:
نفاخ اور دیر ہضم۔
کیمیاوی اجزا ء:
اس میں نشاستہ 3ء67 فیصد‘ نائٹروجنی مادہ 3ء11فیصد ‘روغنی مادہ 6ء3فیصد اور پانی3ء12فیصد ہوتا ہے۔
مقدارخوراک:
بقدر ہضم
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق