مختلف نام:
ہندی چنے -اردو چنا -فارسی نخود- سنسکرت چنک- بنگالی چھولا -مرہٹی ہر بھرے ،چنے -گجراتی چنے -عربی حمص -انگریزی (chickpea).
شناخت:
مشہور غلہ ہے.
مزاج:
پکائے ہوئے چنا نخود (chickpea) کف و پت دور کرتے ہیں.
خوراک:
بقدر ہضم.
فوائد:
پاک و ہند میں جتنے بھی غلے پیدا ہوتے ہیں ان میں گیہوں کے بعد چنا بڑی اہمیت رکھتا ہے ۔اگرچہ عام طور پر اس کو گیہوں سے کمتر سمجھا جاتا ہے لیکن بدن کے تغذیہ اور اس کی تقویت کے لئے یہ اس سے کم نہیں بلکہ بعض اعتبارات سے گیہوں پر بھی فوقیت رکھتا ہے ۔امیر لوگ اس سے بننے والی مختلف غذاؤں کو رغبت سے کھاتے ہیں ۔لہٰزا یہ امیر پسند ہے ۔کروڑوں غریبوں کی غذا کا لازمی جزو ہے۔ لہٰذا غریب پرور ہے ۔انسانوں کے علاوہ حیوانوں کی غذا میں بھی کام آتا ہے ۔گائے ،بیل، بھینس ،بھیڑ ،بکری اور گھوڑوں کو کھلایا جاتا ہے ۔جس سے وہ موٹے اور مضبوط ہوتے ہیں اور دودھ دینے والے جانوروں میں دودھ کی پیدائش بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یوم پیدائش سے آخر تک جن مرحلوں سے یہ گزرتا ہے یہ انسانوں اور حیوانوں کے کام آتا اور ان کے کام و دہن کو ایک نئی لذت بخشتا ہے ۔زمین سے اگنے کے بعد اس کا پودا پورے طور پر بڑھنے بھی نہیں پاتا کہ اس کی نرم و نازک کونپلوں کو توڑ کر ساگ (uses of chickpea) پکایا جاتا ہے ۔یہ ساگ نہایت خوش مزہ اور لذیذ ہوتا ہے. مکھن لگائی ہوئی مکئی یا جوار کی روٹی اور چنے کا ساگ کھا کر اوپر سے چھاچھ پی کر دیہات کے لوگ وہ لذت حاصل کرتے ہیں کہ جو شہری لوگ پلاؤ زردہ اور حلوہ پوری وغیرہ کھا کر بھی نہیں کر سکتے ۔یہ ساگ صرف لذیذ ہی نہیں ہوتا بلکہ ہاضم و ملین بھی ہوتا ہے ۔قبض بھی نہیں ہونے دیتا اور قدرت نے اس کے اندر جو قدرتی نمک رکھے ہیں ان کی وجہ سے یہ خون کی حالت اعتدال پر قائم رکھتا ہے ،پیشاب بھی لاتا ہے لہٰذا جسم انسان کے بعض خراب مادوں کو پیشاب کے ذریعے جسم سے باہر نکالتا ہے ۔
جب چنا نخود (chickpea) کا پودا پورے طور پر نشونما پا جاتا ہے تو گائے ،بیل، بھینس وغیرہ کو چارے کے بطور کھلایا جانے لگتا ہے اور جب اس پر ٹاٹیں آ جاتی ہیں تو سبز ٹاٹوں سے چنے نکال کر کھائے جاتے ہیں جو مفید وٹامن کے حامل ہوتے ہیں۔ بدن کو غذائیت دیتے اور اس کی پرورش کرتے ہیں۔ جب ٹاٹیں نیم پختگی کی حالت کو پہنچ جاتی ہیں تو ان کو آگ پر بھون کر کھاتے ہیں ۔یہ بھونی ہوئی ٹاٹیں “ہولے” کہلاتی ہیں جو خوش مزہ ہونے کے علاوہ مقوی جسم ہوتے ہیں ۔جب چنا پورے طور پر پک چکتا ہے تو اس کو ٹاٹوں سے الگ کر لیا جاتا ہے ۔اب اس کی مختلف قسم کی غذائیں بنائی جاتی ہیں ۔بہت سے غریب لوگ اس کو پیس کر روٹی پکا کر کھاتے ہیں ۔اس کے علاوہ چنے کو چکی میں وَل کر اس کی دال بھی بناتے ہیں۔ دال پکا کر کھائی جاتی ہے ۔دال کی بڑیاں بھی بنائی جاتی ہیں اور حلوہ بھی تیار کیا جاتا ہے۔ دال کر پیس کر اس کا آٹا بنا لیا جاتا ہے تو اس کو بیسن کہتے ہیں اور خالص بیسن کی یا اس کے ساتھ دوسری چیزیں ملا کر مختلف قسم کے سالن (uses of chickpea) بناتے ہیں جو تمام لذیذ ہوتے اور رغبت سے کھائے جاتے ہیں ۔چنانچہ بیسن کو دہی یا چھاچھ میں ملا کر کڑھی تیار کرتے ہیں جو کہ ایک خوش مزہ سالن ہے ۔بیسن کی پکوڑیاں اور بھلے بنائے جاتے ہیں جو بکثرت کھائے جاتے ہیں ۔بیسن اور اروی کے پتوں سے بھی ایک سالن بنایا جاتا ہے جو مزے دار ہوتا ہے ۔ان کے علاوہ اور بھی کئی قسم کے سالن بیسن سے تیار کئے جاتے ہیں ۔بعض لوگ چنے کی دال کر رات کے وقت پانی میں بھگو رکھتے ہیں اور صبح کے وقت کھاتے ہیں ۔اس سے بدن میں طاقت پیدا ہوتی ہے اور اس کی پرورش ہوتی ہے ۔جس پانی میں ان چنوں کو بھگویا جاتا ہے اس پانی میں شہد ملا کر پیتے ہیں ۔چنوں کو پانی میں بھگو رکھنے کے بعد ان کو نمک شامل کر کے پکاتے ہیں ۔یہ “گھونگھنی “کہلاتی ہیں۔ لذیذ ہوتی ہیں۔ بدن کو غذائیت دیتی اور طاقتور بناتی ہیں۔ چنوں کو بھون کر چبانے کا عام رواج ہے ۔گرما گرم سوندھے سوندھے چنے نہایت لذت اور رغبت سے کھائے جاتے ہیں۔ بھونے ہوئے چنوں کی دال کی گزک وغیرہ بھی بنائی جاتی ہیں یہ بھی مزے دار ہوتی ہے لیکن یہ واضح رہے کہ چنے کو ہضم کرنے کے لئے فولادی معدہ کی ضرورت ہے۔ جن لوگوں کا معدہ قوی ہو اور محنت مشقت کے عادی ہوں وہی چنے کھا کر پورا پورا فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔کمزور معدہ والے اشخاص چنا کھا کر فائدے کی بجائے نقصان میں رہتے ہیں ۔ان کے معدے اور آنتوں میں ریاح کی شکایت بڑھ جاتی ہے ۔اگر یہ ریاح خارج نہ ہوں تو پیٹ پھول جاتا ہے.
چنانچہ خالص طبّی فائدے بھی رکھتا ہے ۔چنانچہ یہ قوت کو بڑھاتا (uses of chickpea) ہے ۔اس غرض کے لئے اس کا حلوہ بنا کر کھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چنے میں پیشاب لانے کی تاثیر بھی ہے ۔چنے کی دال یا چنے کے چھلکے کو رات کو پانی میں بھگو کر رکھیں ۔صبح کو اس کا پانی پئیں ،اس سے پیشاب خوب آئے گا۔ پیشاب میں جلن ہو گی تو وہ بھی دور ہو جائے گی ۔پیشاب کی نالی میں زخم ہوں تو پیشاب آنے کی وجہ سے زخم صاف ہو جائے گا ۔چنے کی تری بنا کر کھانا انیمیا کے لئے مفید (uses of chickpea) ہے.
چنا نخود (chickpea) کے بیسن میں ہلدی اور سرسوں کا تیل ملائیں اور بقدر ضرورت پانی ملا کر چہرے اور جسم پر ابٹن کے طور پر لگائیں اس سے چہرے اور جسم کی رنگت نکھر آتی ہے اور اس میں دلکشی پیدا ہو جاتی ہے.
چنے کا ساگ (جو خشک کر کے رکھ لیا جاتا ہے)، لُوؤں کے موسم میں لُو کے ضرر کو دور کرنے کے لئے اچھی چیز ہے ۔اس ساگ کو پانی میں ایک ڈیڑھ گھنٹہ تک بھگو رکھیں ۔اس کے بعد اس پانی میں کپڑا تر کر کے مریض کے جسم کو پونچھیں اور یہی پانی تھوڑا تھوڑا سا پلائیں ۔اگر چنے کا ساگ نہ ملے تو چنے کے بھوسے سے یہی کام لیا جا سکتا ہے.
رات کو چنے پانی میں گلا کر صبح چنوں کو چبا کر ناشتے کی صورت میں استعمال (uses of chickpea) کرنے سے کھانا بہت طاقتور ہوتا ہے۔ جو انہیں کچا نہ کھا سکیں وہ ہلکے بھنے ہوئے چنے چھلکے کے ساتھ ہی ایک گلاس دودھ کے ناشتہ میں لے سکتے ہیں ۔چنے کے چھلکے ہمارے جسم میں سے غیر مفید اجزاء کو باہر نکالتے ہیں۔ انہیں کھانے کے ساتھ بھی کھایا جا سکتا ہے.
گیہوں کے آٹے میں چنا ،جَو کا آٹا بھی ملا کر روٹی بنائیں ۔ایسی روٹیاں بھوجن کی صورت میں متواتر کھانا بہت فائدہ مند (uses of chickpea) ہوتا ہے اور مقوی خوراک ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال صحت کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ بار بار چنے کھانے سے گیس زیادہ بننے اور دست لگنے کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے.
جنہیں قبض کی شکایت رہتی ہے انہیں شام کے وقت 40 سے 50 گرام بھنے ہوئے چنے خوب چبا چبا کر کھانے چاہئیں ۔اس سے صبح پیٹ صاف ہو جاتا ہے.
اس سلسلہ میں ایک کہاوت بھی ہے کہ “جو کھائے چنا ،وہ رہے بنا”۔ چنا ہندوستانی کھانے کی خاص پروٹین ملی خوراک ہے.
منہ کے داغوں کے لئے چنے کے بیسن میں ہلدی اور سرسوں کا تیل مناسب مقدار میں ملا کر اور پانی میں گاڑھا گھول بنا کر چہرے پر لگانے سے منہ کے داغ دور ہو جاتے ہیں اور بدن پر لگانے سے رنگت نکھر آتی ہے.
جڑی بوٹیوں کا انسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چنا نخود (chickpea)
دیگر نام:
عربی میں دخن ٗفارسی میں ارزن ٗبنگلہ میں چنے ٗمرہٹی میں رائے ٗگجراتی میں چینا ٗسندھی میں چینون اور انگریزی میں (chickpea) کہتے ہیں.
ماہیت:
غلہ ہے اس کے دانے کنگنی کے مشابہ لیکن اس سے چھوٹے ہوتے ہیں اس کا پودا بھی کنگنی کے پودے سے مشابہ ہوتا ہے ۔ اس کی قسم خرد “کوکاکن” بھی ہوتی ہے۔ چینہ کا رنگ سرخی مائل اور ذائقہ پھیکا ہوتا ہے.
مزاج:
سرد ایک خشک درجہ دوم
استعمال: (uses of chickpea)
چنا نخود (chickpea) کی روٹی پکا کر کھائی جاتی ہے۔ یہ قلیل الغذا دیر ہضم اور قابض ہوتا ہے ۔ پیشاب لاتا اور بدن میں خشکی پیدا کرتا ہے ۔ اس کی روٹی اس وقت کھانا بہتر ہے جبکہ معدے پر رطوبت کا غلبہ ہو اور اس کی تخفیف مدنظر ہو یا ہوا مرطوب ہو اور بھوک زیادہ لگتی ہو۔ مرطوب مزاج اور مریضان استسقاء ونزہل کے لئے ممکن ہے کیونکہ مائیت کو بذریعہ ادرار خارج کرتی ہے.
اگر تندرست آدمی کو چینے (chickpea) کی روٹی کھانے کی ضرورت پیش آئے تو اس کو گھی میں پکا کر یا کم از کم گھی سے چرب کر کے کھانا چاہئے لیکن بہترین طریقہ یہ ہے کہ دودھ میں پکا کر گھی یا روغن بادام شامل کر کے کھلائیں۔ اس طرح غذائیت کافی حاصل (uses of chickpea) ہو گی.
نفع خاص:
مدر ٗ مجفف بدن ٗ استسقاء کے لئے۔
مضر:
نفخ اور سدے پیدا کرتا ہے.
مصلح:
شکر اور شہد
بدل:
چاول
خاص بات:
چنا نخود کو (chickpea) چڑیاں اور مرغیاں رغبت سے کھاتی ہیں ۔ اس میں حیاتین بی (B2) بکثرت موجود ہے.
مقدار خوراک:
5 تولہ یا 50 گرام
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق