ہمارا مذہب اسلام ایک مکّمل ظابطہ حیات ہے۔زندگی کے ہر پہلو پر ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
مشکلوں مصیبتوں کے تدارک کے لیے قراّن میں ارشاد ہوتا ہے۔
اور صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔(سورۃ البقرہ )
مایوسی (frustration) یا ڈیپریشن سے نکلنے کا ایک راستہ یہ ہے کہ یہ بات اچھی طرح جان لیں اور
یقین رکھیں کہ مایوسی کفر ہے۔ ہر حالت میں اللہ کا شکر لازم ہے۔اس لیے کہ انسان جیسے
بھی بُرے حالات (feeling despair) میں ہو تا ہے یہ سوچ لے کہ حالات اس سے بھی زیادہ بُرے ہو سکتے
تھے۔اور اللہ پر بھروسہ رکھے۔ اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی چیز ناممکن نہیں۔
ایک اور جگہ قراّن میں ارشاد ہوتا ہے۔
اور وہ لوگ کہ جب کسی بے حیائی کا ارتکاب کرلیں یا اپنی جانوں پر ظلم کرلیں تو اللہ کو یاد
کرکے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ کے علاوہ کون گناہوں کو معاف کرسکتا ہےاور
یہ لوگ جان بوجھ کر اپنے برے اعمال پر اصرار نہ کریں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا بدلہ ان کے
رب کی طرف سے بخشش ہے اور وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔(یہ لوگ)
ہمیشہ ان( جنتوں) میں رہیں گے اور نیک اعمال کرنے والوں کا کتنا اچھا بدلہ ہے۔( سورۃ آلِ عمران)
مایوسی یا ڈیپریشن جیسی بیماری جس میں آجکل ہر شخص مبتلا نظر آتاہے کچھ عرصے
پہلے اتنی عام نہیں تھی۔ علمِ نفسیات میں مایوسی (frustration) یا ڈیپریشن اصل میں مایوسی ہی کا
دوسرانام ہے۔ما یوسی یا ڈیپریشن معمولی بھی ہو سکتا ہے اور شدید بھی۔
ما یوسی یا ڈیپریشن ایک منفی احساس ہے۔جب کسی انسان کی کوئی خواہش پوری نہیں ہو تی
یا اُس کی کوشش کا اُس کی توقع کے مطابق نتیجہ نہیں نکلتا تو جو معمولی نوعیت کا
مایوسی کا احساس(feeling despair) اُس پر اثر انداز ہوتا ہے وہ فطری بات ہے یہ معمولی نوعیت کا احساس اتنا
خطرناک نہیں ہوتا بلکہ اگر یہ احساس شدّت اختیار کرلے اور انتہائی درجے کی مایوسی کی
شکل اختیار کرلے تو یہ ڈیپریشن اور مایوسی ہے۔
مایوسی (frustration) یا ڈیپریشن کبھی نہ کبھی یا اکثر ہر شخص کی زندگی کا حصّہ ضرور
بنتی ہے۔جب سب کچھ ہماری مرضی کے مطابق نہیں ہوتا یا بار بار کو شش کے بعد بھی
نتیجہ ہماری منشاء کے مطابق نہیں ملتا یا ہم اپنی زندگی میں کچھ غلط کر بیٹھتے ہیں تو ہم
مایو سی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں میں مایوسی معمولی نوعیت اور کچھ میں شدید
درجے کی ہوتی ہے۔
مایوسی یا ڈیپریشن کی ایک وجہ ہماری ضرورت سے زیادہ خواہشات ہیں اور ہم توقع
کرلیتے ہیں کہ ایسا ہو اور ایسا ہونا چاہیئےاور جب ویسا نہیں ہوتا جیسا ہم چاہتے ہیں تو ہم
مایو سی کی کیفیت (feeling despair) سے دوچار ہو جاتے ہیں۔مایوسی یا ڈیپریشن سے بچنے کے لیے ہمیں
حقیقت پسند ہونا چاہیئے اپنی خواہشات کا جائزہ لیں اور غیر حقیقی خواہشات کو ذہن سے نکال
دیں۔
اپنی خواہشات کا تجزیہ کریں اُس کی معقولیت پر غور کریں ،پوری نہ ہونے کی صورت میں
نقصان کا اندازاہ لگائیں کہ اگر یہ خواہش اور توقع پوری نہ ہوئی تو زیادہ سے زیادہ کیا
ہوگا۔آپ خود محسوس کریں گے کہ خواہش کی شدّت کم ہو جائے گی اور جب خواہش کی
شدّت کم ہوتی ہے تو ناکامی کی صورت میں مایوسی یا ڈیپریشن کی شدّت بھی کم ہوجاتی
ہے۔
لیکن اس بات کا بھی دھیان رکھیں کہ خواہش کی شدّت اتنی بھی کم یا ختم نہ کر دیں کہ قوّتِ
عمل کا رحجان ہی کم یا ختم ہوجائے۔
پھر توقعات وابستہ کرنا چھوڑدیں۔ محنت کریں، کوشش اور جستجو کو جاری رکھیں۔