مختلف نام:
ہندی راسنا، راشنا، رائے سن۔ سنسکرت راسنا،یکت رسا،رسنا،رسا۔ مراٹھی راسن،راسنا۔ گجراتی سنو،راسنا۔کاشمیری راسن۔ بنگالی راسنا۔ بہاری راسنا،رچنا۔راجستھانی رائے سن،راسنا۔ تیلگو راسنا۔عربی راسن۔فارسی راسن،رہسن۔ اردو راسن۔رہسن،راوسن۔ لاطینی پلو چیالینس اولیٹا (pluchea lanceolata) اور انگریزی میں انڈین گراؤنڈ سل(Indian GrondSel)کہتے ہیں۔
مقام پیدائش:
یہ بوٹی( پودا) پنجاب، ہریانہ، جموں، کشمیر، یوپی، دہلی، بہار، گجرات، کاٹھیہ واڑ اور ٹرانکور تک خودرَو ملتی ہے۔ پڑوسی ممالک میں بھی ملتی ہے.
شناخت:
یہ ایک بوٹی (pluchea lanceolata) ہے جس کی اونچائی 3 فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کے پتے دو سے اڑھائی انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول سبزی مائل زرد یا نیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان پھولوں کے کنارے سفید ہوتے ہیں. اور ان کو پھولوں پر گلابی لکیروں کے نقش و نگار ہوتے ہیں۔ اس کی جڑ کڑوی اور خوشبودار ہوتی ہے.
فوائد: (pluchea lanceolata uses)
اس کی جڑوں کو راسنا کہا جاتا ہے لیکن بازار میں ان جڑوں میں عام طور پر دوسری بوٹیوں کی جڑوں کو ملا کر فروخت کیا جاتا ہے۔ گنٹھیا اور بادی امراض میں مفید pluchea lanceolata uses ہے۔ گنٹھیا کے ورموں پر مالش کے لئے جو تیل بنائے جاتے ہیں ان میں راسنا کا استعمال ضرور کیا جاتا ہے۔ اس کا رس کان میں ٹپکانے سے کان درد کو آرام ملتا ہے. عام طور پر را سنا کے پتے ہی استعمال میں لائے جاتے ہیں.
راسنا کے آسان و آزمودہ مجربات
راسنا ستپک کواتھ:
راسنا،گوکھرو،جڑارنڈ،گودا املتاس،گلر،اِٹ سٹ،دیودار برابر وزن لے کرجوکوب کریں۔ 20گرام سے 40 گرام جوشاندہ بنا کر چھان کر دیں۔درد کمر، جوڑوں کے درد( گٹھیا) اور ہر قسم کے دردوں کے لئے مفید (pluchea lanceolata uses) ہے۔
مہاراسنا آدی کواتھ:
راسنا (pluchea lanceolata) دو حصہ،دھمانسہ، کھرینٹی، جڑارنڈ، کچور، دیودار،وچ،سونٹھ،ہرڑ، چب،ناگرموتھا،اِٹ سٹ، گلو، بدھارا، سونف،گوکھرو،اسگندھ،اتیس، گودا املتاس، ستاور،مگھاں،دھنیا،پیا بانسہ، کنڈیاری خورد، کنڈیاری کلاں برابر وزن، 20 گرام سے 40 گرام کا جوشاندہ بنا کر دیں۔رینگن،لقوہ، گنٹھیا، جسم میں کپکپی،رعشہ،ادھرنگ،کسی انگ کے مارے جانے اور اولاد کی آرزو کے لئے مفید (pluchea lanceolata uses) کواتھ ہے۔
دشمول ارشٹ(شارنگدھر):
شالپرنی،پرشٹ پرنی،ہردو کٹائی،چھال بل، گوکھرو،کمبھاری،پاڈھل، ارنی،شوناک،(یہ دسوں ادویات دبشمول کہلاتی ہیں)یہ ہر ایک250۔ 250 گرام،چترا، پوکھرمول ہر ایک1¼کلو،لودھ وگلو ایک ایک کلو،آملہ 640 گرام،دھمانسہ 480 گرام اور چھال کھیر،وجے سار،چھلکا ہرڑ ہر ایک 320گرام،کٹھ،مجیٹھ، دیودار، بابڑنگ، ملیٹھی (چھلی ہوئی)بھرنگی،کتھا، چھلکا بہیڑہ،چویہ،اِٹ سٹ، جٹابانسی،پرینگو،اننت مول،زیرہ سیاہ،نسوت،کچور،رینوکا،راسنا،پیپل،سپاری،ہلدی،سونف،پدماکھ،ناگ، کیسر، ناگر موتھا، اندر جو، سونٹھ، رشبک،میدہ،مہا میدہ،ککولی،کھیر ککولی،ردھی،وردھی،جیوک ہر ایک 80۔ 80گرام۔
تمام ادویات (pluchea lanceolata uses) کو موٹا موٹا کوٹ کر 120 کلو پانی میں پکائیں۔ جب پانی 30 کلو باقی رہے، طب اتار کر چھان لیں۔
منقیٰ ساڑھے تین کلو کو 13 کلو پانی میں پکائیں۔ جب پانی ساڑھے نو کلو کے قریب باقی رہے تو اتار کر چھان لیں اور پہلےکاڑھے میں شامل کر کے ساتھ ہی گڑ20 کلو اور شہد ڈیڑھ کلو ملا دیں اور مندرجہ ذیل مفرادات سفوف کرکے داخل کریں۔
پھول دھاوا (2/1)1کلو،سرد چینی،نیتربالا، صندل سفید،پپلی، جائفل، لونگ، دارچینی، الائچی خورد،تیز پات، ناگ کیسر ہر ایک 80 ۔ 80 گرام، کستوری خالص 3گرام۔
جب ارشٹ تیار ہوجائے تو نرملی کے بیجوں کا سفوف ملا ئیں تا کہ گاد تہہ نشین ہو کر صاف ارشٹ نتھر آئے۔
خوراک:
10سے 20 گرام، برابر پانی ملا کر دونوں وقت غذا کے بعد دیں۔
نروس سسٹم کی بیماریاں،رعشہ، کسی انگ کا مارا جانا، منہ ٹیڑھا ہو جانا،باؤ گولا اور اعصابی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ سنگرہنی،یرقان، بواسیر، پتھری گردہ مثانہ کے لئے بھی مفید ہے۔ پرسوتی بخار اور امراض زنانہ میں فائدہ بخش ہے۔عورتوں کو ازسر نو طاقت دیتا ہے اور طاقت پیداکرتا ہے۔
نارائن تیل(شارنگدھر):
اسگندھ،کھرینٹی،چھلکا بل، گوکھرو،پاڈھل،اتی بلا،کٹائی چھوٹی، کٹائی بڑی، چھلکا درخت نیم، چھلکا درخت شوناک،ارنی،جڑ اٹ سٹ،پرسارنی ہر ایک آدھا کلو۔
ان تمام کو جوکوب کرکے 60 کلو پانی میں پکائیں۔ جب 16 کلو رہ جائے تو چھان لیں۔ تلی کا تیل، دودھ گائے ہر ایک 16۔ 16 کلو، جوشاندہ4کلو،کٹھ، الائچی، صندل سفید،مروڑ پھلی،جٹا بانسی، ورچ،نمک سیندھا،اسگندھ،کھرینٹی،راسنا،سونف،دیودار،شالپرنی،پرشٹ پرنی،ماش پرنی، مونگ پرنی،تگر 80۔ 80گرام، تیل تیار کریں۔
نیم گرم کرکے مقام ماؤف پر مالش کریں۔دھڑ کا مارا جانا،منہ ٹیڑھا ہو جانا،گنٹھیا، جوڑوں کا درد، جوڑوں کی سوجن،رینگن،درد ہر قسم،درد کمر اور درد سینہ کے لئے مفید (pluchea lanceolata uses) ہے۔(حکیم ڈاکٹر ہر چند ملتانی ،پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
راسنا (pluchea lanceolata)
لاطینی میں:
(VanelaRoxburghii)
دیگر نام:
عربی میں زنجیل شامی‘ فارسی میں راسن‘ سندھی میں پھاڑہ بوٹی‘ بنگلہ و سنسکرت میں راسنا ہندی میں بائے سور کہتے ہیں۔
ماہیت:
اس پودے (pluchea lanceolata) کی لمبائی تین فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کے پتے دو انچ سے ڈھائی انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔اس کے پھول سبزی مائل زرد یا نیلے ہوتے ہیں اور ان کے کنارے سفید ہوتے ہیں۔ ان پھولوں پر گلابی لکیروں کے نقش ونگار ہوتے ہیں۔ اس کے جڑ کو راسنا کہا جاتا ہے جو کہ مثل سونٹھ کس قدر کلنجن سے مشابہت رکھتی ہے۔ پتوں سے خوشبو آتی ہے۔ یہ ماہیت مشکوک ہے۔
مقام پیدائش:
بہار‘ بنگال‘ گجرات( کاٹھیاواڑ) پنجاب اور یو پی
مزاج:
گرم و خشک
استعمال وافعال:
مفرح‘ مقوی اور کاسر ح ریاح ہے۔ باہ‘ مثانہ کو قوت (pluchea lanceolata uses) دیتی ہے۔ جوڑوں کا درد‘ مراقی مالیخولیا اور وحشت و غم کو دفع کرتی ہے۔ ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ ریحی دردوں کے جوتیل تیار ہوتے ہیں۔ ان میں وئید راسنا ضرور ڈالتے ہیں۔ اس کی نقدی پانی یا دودھ میں ملا کر بچوں کے کانچ نکلنے پر باندھتے ہیں۔ اگر تازہ راسن کا عصارہ 90 گرام پی لیا جائے تو بغیر کسی تکلیف کے دیدان کو نکلتا ہے۔
مقدارخوراک:
5 گرام
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق