مختلف نام:
ہندی زمیں کند۔ سورن کند۔ سنسکرت سورن کند، ارشو گھن، بنگالی گوڈا سورن۔ گجراتی سورن۔ لاطینی ایمار فوسفےلس ۔ کمپے نیو لیٹس (Amerphosphallus Canpanulatus) ۔
شناخت:
مشہور ساگ ہے جو دوسرے ساگوں سے بہتر ہے۔
مزاج:
گرم و خشک۔
خوراک :
بقدر ہضم۔
فوائد:
طب آ یوروید کے نظریہ کے مطابق کل کند ساگوں میں یہ سب سے بہتر ہے۔ یہ حرارت ہاضمہ کو تیز کرتا ہے لیکن روکھا اور کسیلا ہوتا ہے ۔ بلغم نکالنے و بواسیر کے لئے مفید ہے ۔ تلی اور باؤ گولہ کو دور کرتا ہے لیکن دادو کوڑ کے مریضوں کو یہ مفید نہیں ہے۔
طب یونانی کے نظریہ کے مطابق زمیں کند کھانا خوب کھلاتا ہے، یعنی زبردست ہاضم ہے۔ بلغم کو دور کرتا ہے ۔ قولنج و پیٹ درد کو مفید ہے۔
ماڈرن تحقیقات:
تازہ زمیں کند میں 78.7 فیصد پانی، 0.8 فیصد، 1.2 معدنی اجزاء ، 1.2 فیصد پروٹین ،0.1 فیصد وسا ، 18.4 فیصد کار بو ہا ئیڈ ریٹ، 0.05 فیصد کیلشیم، 0.02فاسفورس، 434 ای یو، وٹا من بی 2 اور معمولی مقدار میں وٹا من سی بھی ہوتا ہے۔
اس کا استعمال بقدر مزاج کرنا چاہئے۔ یہ ساگ پیٹ درد ، جوڑوں کے درد ، جگر و تلی کی تکالیف ، بواسیر ، پیٹ کے کیڑوں و دمہ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بواسیر میں بطور غذا اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
زمین قند(Amerphophphalus Campanulatus)
دیگر نام: عربی میں زمین قند‘ فارسی میں سوسین کند‘ تیلگو میں ہنچاکند‘ سندھی میں سورن‘ بنگالی میں اول جبکہ مذکورہ نام لاطینی ہے۔
ماہیت: کچالو کی مانند ایک درخت کی جڑ ہے۔ اس کے جسم پر چھوٹی چھوٹی گلٹیاں ہوتی ہیں۔ انہیں کاٹ کر زمین میں بیج کے طور پر گاڑ دینے سے اس کا پودا اگتا ہے۔ جڑ کا رنگ سرخی مائل جس کا ذائقہ پھیکا‘ کسیلا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: پاکستان و ہند کے گرم و مرطوب علاقوں میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔
مزاج: گرم خشک درجہ دوم بقول حکیم کبیر الدین صاحب گرم تین خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال: اس یاسالن یا اچار بنا کر استعمال کرتے ہیں۔ زمین کندکو تنہا یا گوشت کے ساتھ پکا کر کھاتے ہیں۔ لذیذ اور ہاضم ہے۔آیورویدک طب کہ کئی نسخوں کا جزو اعظم زمین قند ہے۔بواسیر خونی کیلئے زمین قند کو املی کے پتوں اور دھان کے چھلکوں کے ساتھ ابال کراستعمال کراتے ہیں تاکہ اس کا تیزابی مادہ زائل ہو جائے۔ زمین قند دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایکخودرو‘ دوسرا کاشت کردہ۔ یہ یاد رکھیں کہ خودرو یعنی جنگلی زمین قندمیں تیزابی مادہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے پکانے سے پیشتر اس کو اچھی طرح ابالنا چاہئے۔ پھر اس کے ٹکڑے بناکر گھی یا تیل میں تلیں۔ جب سرخ ہوجائیں تو بطور ترکاری پکا کر کھائیں۔ اس طریق سے بلکل بے ضرر اور لذیذ بن جائے گا۔ فساد بلغم کو دفع کرتا ہے چنانچہ کھانسی اور دمہمیں پرانے گڑ اور نمک کے ہمراہ ایک ہانڈی میں گل حکمت کرکے جلاتے ہیں اور اس کو باریک پیس کر بقدر نصف گرام پانی میں رکھ کر کھلاتے ہیں۔ قلیل الغذا اور قابض ہے۔ باو گولا اور موٹاپے میں بھی مفید ہے۔ صفراءکا غلبہ بڑھاتا ہے اس لیے جلدی امراض داد‘ خارش‘ جذام وغیرہ میں مضر ہے۔
نفع خاص: فساد بلغم‘ بواسیر۔ مضر: معدے کے لئے۔مصلح دہی اور گرم مصالحہ۔
بدل: رتالو‘ ٹینڈے۔
مقدار خوراک: بقدر ہضم
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق