مختلف نام:
اردو زخم حیات۔ ہندی زخم حیات۔فارسی زخم حیات۔ بنگالی ہیم ساگر۔ مرہٹی برنا بیج گھٹی ماری۔ سنسکرت ہیم ساگر۔ لاطینی کیلنشو لیسینیاٹا (Kalanchoe Lacinia)۔
شناخت:
ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں یہ باغوں میں لگائی جاتی ہے اور پہاڑوں پر بھی پیدا ہوتی ہے۔ یہ بوٹی اکثر کھیتوں اور پانی کے کناروں پر اکثر پیدا ہوتی ہے۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک قسم کے پتے چھوٹے چھوٹے باریک ہوتے ہیں اور بیل زمین پر بچھی رہتی ہے۔ دوسری قسم کے پتے بڑے بڑے اور پہلی قسم کی نسبت چوڑے ہوتے ہیں۔ جن کی بناوٹ پان کے پتہ کی طرح ہوتی ہے۔ اس کی بیل پھیلتی ہے اور دوسری چیزوں پر چڑھ جاتی ہے۔ اس بوٹی کی جڑ پتلی و لمبی ہوتی ہے۔ اس پر شاخیں ہوتی ہیں اور شاخوں پر پتے جن کی رنگت گہری سبز ہوتی ہے۔ پکنے پر شاخوں اور پتوں کے پاس ڈوڈیاں بکثرت آتی ہیں جن پر روآں ہوتا ہے۔ نہایت چھوٹی چھوٹی بیجوں سے بھری ہوتی ہے اور ان کو پانی میں نچورنے پر شیرہ دودھ کی طرح سفید نکلتا ہے۔ یہ بوٹی عام طور پر دریاوں کو قرب و جوار ، جوہڑ ، تالاب اور ندی کے کنارے کے قریب قریب لگ بھگ ملک کے ہر حصے میں پائی جاتی ہے۔
مزاج:
گرم تر، دوسرے درجے میں۔
خوراک:
تازہ بوٹی کی خوراک20 گرام اور خشک بوٹی کی خوراک 6 گرام ہے۔
ماڈرن تحقیقات:
اس کے پتوں میں ایسڈ ٹا رٹریٹ آف پو ٹا شیم ، سلفیٹ آف کیلشیم، کچھ فری ٹا رٹرک ایسڈ، کیلشیم او گز یلیٹ اور ایک پیلے رنگ کا ترشہ کلوروفل وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
فوائد:
یہ بوٹی اعلی درجہ کی مصفی خون ہے۔ ورموں کو بٹھا دیتی ہے ، زخموں کو بہت جلد بھر دیتی ہے۔ اس کے پتے گرم کر کے ورم پر باندھنے سے ورم تحلیل کر دیتے ہیں۔ درد کے مقام پر باندھنے سے درد کو تسکین دیتی ہے۔
اس کے پتوں کا لیپ کرنے سے بگڑے ہوئے پھوڑے درست ہو جاتے ہیں اور سوجن اتر جاتی ہے۔زخموں پر لیپ کرنے سے زخم جلدی بھر جاتے ہیں۔ موچ آئے ہوئے اور آگ سے جلے ہوئے زخموں کے علاوہ جسم کے دیگر زخموں پر اس کا لیپ فائدہ مند ہے۔
تازہ زخم اور رگڑ کے اوپر اس کے رس کا لیپ کرنے سے ان میں سے خون کا بہنا رک جاتا ہے۔ چوٹ کے زخم پر اس کے رس میں بھیگے ہوئے کپڑے کو بندھا رکھنے سے وہ بہت جلد بھر جاتا ہے۔
زخم حیات کو کالی مرچ کے ساتھ گھوٹ کر چالیس یوم استعمال کرنا جذام کے لئے مفید ہے۔ اس کے تازہ پانی میں سرمہ سیاہ مصفی تین دن کھرل کر کے آنکھوں میں لگانے سے آشوبِ چشم کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس کی بوٹی پیس کر پلانا ہیضہ کے لئے سود مند ہے۔
اس کو کالی مرچ کے ساتھ پیس کر پلانے سے خونی و بادی بواسیر کو آرام آ جاتا ہے۔ اس کی چھوٹی قسم کے پتے سایہ میں خشک کر کے پیس لیں۔ رات کو سوتے وقت 75 گرام گڑ کھا لیں، صبح اس سفوف میں سے بقدر 5 گرام پانی سے پھانک لیں ۔ اس کے استعمال سے سات روز میں بواسیر کے مسے گر کر ہمیشہ کے لئے آرام ہو جاتا ہے۔
اس کے پتوں کو 3 گرام سے 10 گرام تک رس نکال کر دو چند مکھن پگھلے ہوئے میں ملا کر پلانےسے دست اور آؤں بند ہو جاتے ہیں۔
زخم حیات کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
فسادِ خون:
زخم ِحیات 10 گرام، سپرٹ ریکٹی فائیڈ 209 گرام۔ دونوں کو ایک شیشی میں ڈال کر مضبوط کارک لگائیں اور رکھ دیں۔ سات روز کے بعد اسے چھان لیں۔
زہریلے امراض و ہر قسم کے جلدی امراض کے لئے مجرب ہے۔ بقدر 20 بوند صبح اور شام تھوڑے پانی میں ڈال کر پی لیں۔
شربت مصفی خون:
چھلکا اندرونی درخت نیم ، جڑ تمہ، چھلکا اندرونی شیشم سرخ، چھلکا سرس ہر ایک 50۔50گرام۔ زخمِ حیات 250 گرام۔ سب ادویہ کو 3 کلو پانی میں 24 گھنٹے بھگو کر جوش دیں۔ جب ایک کلو رہ جائے مل کر چھان لیں اور750 گرام چینی ملا کر شربت کا قوام کریں۔
یہ شربت اعلی درجہ کا مصفی خون ہے۔ تما م جلدی (کھال) کے امراض میں مفید ہے۔ خوراک 20 گرام صبح و شام پانی سے دیں۔
زخمِ حیات کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ سیسہ:
برادہ سیسہ دس گرام لے کر سات دن زخمِ حیات بوٹی کے پانی میں کھرل کر کے ٹکیاں بنائیں اور جب خشک ہو جائے تو اس ٹکیہ کو 250 گرام اس بوٹی کے پتوں کے نغدہ کے درمیان رکھ کر دو پیالوں میں بند کر کے دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔ کشتہ تیار ہو گا۔ بواسیر خونی، پیشاب کی نالی کے زخم اور دستوں وغیرہ کے لئے بہت مفید ہے۔ایک ایک بالائی میں صبح و شام دیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
زخم حیات
لاطینی میں:(KalanhoeLaciniata)
دیگر نام: بنگلہ میں ساگر‘ سندھی میں کوتک‘ اندرونتی جبکہ لاطینی میں کالن ہؤلاکی نیٹا کہتے ہیں۔
ماہیت: یہ بوٹی زمین پر مفروش ہوتی ہے۔ اس کے اوپر روئیں سے ہوتےہیں۔ جڑ پتلی و لمبی‘ پتے چونی کے برابر‘ شاخوں اور پتیوں کے پاس کاسنی کی طرح ڈوڈیاں بکثرت ہوتی ہیں۔ انکو کھولنے پر نہایت چھوٹی چھوٹےسیاہ تخم سے بھری ہوئیں ہوتی ہیں۔ جب اس کے پتے زمین کو چھوتے ہیں تو اسی سے جڑیں نکل کر پودا بن جاتا ہے۔ اس کا رنگ سبز مائل بہ سفید ہوتا ہے۔ خشک ہونے پر خاکستری رنگ کی ہو جاتی ہے۔
مقام پیدائش:
پنجاب کے میدانی علاقوں کے علاوہ خصوصاً راولپنڈی میں تقریبا ہر جگہ ندیوں‘ تالابوں اور جوڑوں کے کنارے فروری سے جون تک با فراط ہوتی ہیں جبکہ نومبر‘ دسمبر اور جنوری میں کمیاب ہوتی ہیں۔
افعال و استعمال:
بیرونی طور پر محلل‘ حابس الدم ہے جبکہ اندرونی طور پر مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے جذام وآتشک میں مفید بیان کی جاتی ہے۔ زخم حیات تازہ ایک تولہ کو نصف پاؤ( 125 ملی لیٹر) پانی میں گھوٹ چھانکر سات روزتک نہار منہ پلانے سے کرم شکم مرکر نکل جاتے ہیں۔ اس کے پتوں کو کچل کر تازہ زخموں اور ضربوسقطہ باندھتے ہیں۔
کشتہ کے لئے:
آدھ کلو زخم حیات بوٹی کی نغدی نے 10 گرام سیسے کے ٹکڑے رکھ کراور کھدر لپیٹ کر اوپر مٹی کا لیپ کر دیں اور گڑھے میں دس بارہ کلو اُپلے کی آگ دینے سے سرخ رنگ کا کشتہ ہوجاتا ہے جو اسہال‘ خونی بواسیر اور سوزاک میں مستعمل ہے۔
مقدار خوراک: 20گرام (2تولہ)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق