مختلف نام :
مشہور نام ستیاناسی -عربی شجرة الثوم -فارسی بادنجان دشتی- بنگالی سورن چھری- مرہٹی کانٹے دھوترا -گجراتی دارڈا -سنسکرت سورن کثیری ،پٹو پرنی ،پیت وگدا – لاطینی آرجی مون میکسکانا (Argemone Mexicana)انگریزی میکسیکن پاپی(Mexican Popy) علاوہ ازیں اسے شونی ،تہمکیشری ،کباڑہ ، ہیم شکھا،کیموج تھل اور کٹیلا وغیرہ کے نام سے بھی پکارتے ہیں ۔
شناخت :
ستیاناسی کا پودا آدھ گز سے لے کر گز سوا گز تک اونچا ہوتا ہے ۔پتوں اور تنوں کی رنگت سبز سفیدی مائل ہوتی ہے۔ پتے ایک سے ڈیڑھ بالشت لمبے، گہرے اور کٹاؤدار ہوتے ہیں ۔کٹاؤ سے جو پتے زائد نکلتے ہیں وہ سب کانٹوں کی شکل اختیار کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ پتوں کے عین درمیان میں ایک سفید لکیر ہوتی ہے ۔تنے سے مختلف شاخیں نکل کر اِدھر اُدھر پھیل جاتی ہیں ۔ان پر بھی اسی شکل و شباہت کے پتے لگے ہوتے ہیں اور ہر شاخ کے آخری حصے میں زرد رنگ کا خوبصورت نرم و نازک پھول لگتا ہے جس کی پنکھڑیاں پانچ ہوتی ہیں ۔پنکھڑیوں کے درمیان پھول کا زیرہ اور ایک سرخ ابھار ہوتا ہے۔ جب یہ پنکھڑیاں پژمردہ ہو کر گر جاتی ہیں تو اس کےعین درمیانی حصہ سے ایک ڈوڈہ نمودار ہوتا ہے۔ یہ ستیاناسی کا پھل ہوتا ہے۔ پھل کے چاروں طرف کانٹےلگے ہوتے ہیں اور یہ چار پہلو ہوتا ہے۔ لمبائی میں اس کے اندر چار خانے ہوتے ہیں جن کے اندر خشک ہونے پر سیاہ رنگ کے دانے سرسوں کے بیج برابر نکلتے ہیں ۔ان بیجوں کی سطح دانہ سرسوں کی مانند چکنی نہیں ہوتی بلکہ کسی قدر کھردری ہوتی ہے۔ اگر ان دانوں کو آگ پر ڈالا جائے تو ان سے چٹخنے کی آواز آتی ہے اس لئے بچے ان کو آگ میں ڈالنے اور چٹخنے کی آوازوں کو سن کر خوش ہوتے ہیں ۔ان بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے جو بیس فیصدی نکلتا ہے ۔ستیاناسی کی جڑ زرد رنگ کی ہوتی ہے ۔
ستیاناسی کی وجہ تسمیہ :
ستیاناسی عام طور پر اس آدمی یا چیز کو کہتے ہیں جو اپنے کو یا دوسرے کو تباہ کر ڈالتا ہے ۔اس وجہ سے اس بوٹی کا نام ستیاناسی رکھنے کی دو وجہ قیاس کی جاتی ہیں :
1-اس کے ہر ایک حصے یعنی شاخوں ،تنا ،پتے ،پھل اور پھولوں تک میں کانٹے ہوتے ہیں جو بجائے خود تباہ کن ہیں ۔
2-یہ بوٹی عموما ًاجڑے ہوئے ویران مقامات پر اور بنجر زمینوں میں پیدا ہوتی ہے لہٰذا اس مناسبت سے اس کا نا یہ رکھ دیا گیا ہے ۔
اس کے لاطینی اور انگریزی ناموں کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ پودا درحقیقت امریکہ کی پیداوار ہے۔ اس کا بیج کسی طرح ہندوستان پہنچ گیا ،پھر اس نے ہندوستان ہی کو اپنا گھر بنا لیا لیکن اصل وطن سے منسوب کرتے ہوئے محققین نباتات نے اس کا لاطینی نام “ارجی مون میکسیکانا “اور انگریزی نام “میکسیکن پاپی” رکھا۔”پاپی “خشخاش کو کہتے ہیں ۔خشخاش کی مانند اس کو ڈوڈہ لگتا ہے مگر خشخاش کے ڈوڈے سے اس کی شکل مختلف ہوتی ہے ۔علاوہ ازیں اس کے ڈوڈے میں خشخاش کی مانند اس کے اندر باریک باریک بیج بھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔اگرچہ ان کا رنگ گہرا سیاہ ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:
پنجاب ،یوپی، بہار ،بنگال میں بکثرت پیدا ہوتی ہے ۔کھیتوں کی باڑیں ،خندقیں ،اجاڑ وغیرہ آباد مقامات اور بنجر زمینیں اس کو خاص طور پر پسند ہیں ۔ان مقامات پر خوب پھلتی پھولتی ہے ،کھیتوں میں بھی پیدا ہو جاتی ہے لیکن کسان لوگ جلد ہی اسے کھود کر پھینک دیتے ہیں ۔
موسم پیدائش:
یہ بوٹی موسم ربیع میں گیہوں کی فصل کے ساتھ کثرت سے پیدا ہوتی ہے اور جیٹھ ،اساڑھ تک خوب پھلتی پھولتی ہے موسم برسات میں خشک ہو جاتی ہے لیکن ہر موسم میں اس کے پودے دستیاب ہو سکتے ہیں ۔
ستیاناسی کی اقسام :ستیاناسی کی عام طور پر ایک ہی” زرد پھول والی “قسم مشہور ہے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ ستیاناسی سفید پھول والی بھی ہوتی ہے اور یہ اکسیری بوٹی ہے ۔اس کے ذریعے نیلے تھوتھے کا کشتہ برنگ سفید تیار کیا جاتا ہے جو “گندھک تیل نہ دے “کے قول کو غلط ثابت کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔یعنی کیمیا گر اس کے ذریعے گندھک سے تیل لے کر ہی چھوڑتے ہیں ۔
مزاج :ستیاناسی کا مزاج بعض کے نزدیک دوسرے درجہ میں اور بعض کے نزدیک تیسرے درجہ میں گرم خشک ہے ۔
فوائد :ستیاناسی مصفئی خون ہے ۔اس کا روغن جو اس کے بیجوں کو کولہو میں دبا کر نکالا جاتا ہے یا روغن بادام کی مشین میں دبا کر نکالا جاتا ہے ،مسہل ہے۔ قاتل کرم شکم ہے ۔بعض لوگ اسے منوم و مخدر بھی سمجھتے ہیں لیکن کیمیاوی تجزیہ کرنے والوں نے اس میں کوئی ایسا جزو نہیں پایا ۔
فوائد درج ذیل ہیں :
درد سر میں پیشانی پر روغن ستیاناسی کی مالش کریں ۔فورا آرام آ جاتا ہے ۔
نیند کی حالت میں ستیاناسی کے پانچ سات قطرے گائے کے دودھ میں ڈال کر پئیں یہ نیند لانے کےلئے مجرب بیان کیا جاتا ہے۔
آنکھ دکھنے کی حالت میں ستیاناسی کا دودھ سلائی سے دن میں دو تین بار لگائیں ۔ایک دو روز میں آرام ہو جائے گا ۔
کان کا درد: ستیاناسی کے پتوں کو لے کر کوٹیں اور ان کا پانی نچوڑ کر ہموزن تلوں کا تیل ملا کر آگ پر پکائیں۔ جب تمام پانی جل کر باقی تیل رہ جائے۔ تو اس کو صاف کر کے شیشی میں رکھیں ۔بوقت ضرورت نیم گرم چند قطرے کان میں ٹپکائیں ۔کان کا درد رفع ہو جاتا ہے ۔
اسے طرح روغن ستیاناسی (جو کولہو میں دبا کر نکالا گیا ہو )کے نیم گرم دو چار قطرے کان میں ٹپکانے سے کان کے درد کو آرام ہو جاتا ہے ۔
ستیاناسی کا نمک حاصل کرنے کی ترکیب یہ ہے کہ ستیاناسی کو لے کر خشک کر کے جلائیں ۔اس کے بعد راکھ پانی میں حل کر کے تھوڑی دیر رکھ چھوڑیں۔
اس کے بعد اوپر کا صاف نتھار لے کر کڑھائی میں پکائیں ،یہاں تک کہ تمام پانی اڑ جائے۔ آخر میں نمک باقی رہ جائے گا ۔یہ نمک کھانسی اور دمہ کےعلاوہ پیٹ کے درد ،بدہضمی ،قبض ،بواسیر ،ورم طحال ،درد جگر ،نفخ شکم اور ہیضہ میں مفید ہے ۔
خوراک در رتی سے تین رتی ہمراہ پانی ،بچوں کو آدھی رتی تک شہد میں چٹائیں ۔
کھانسی کے لئے ستیاناسی کی جڑ کو باریک پیس کر سفوف بنائیں اور یہ سفوف ایک تولہ ہو تو اس میں نمک لاہوری ،پیپل ہو ایک ایک تولہ باریک پیس چھان کر شامل کریں اور شہد میں گوند کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں ،ایک ایک گولی صبح و شام کھلائیں ۔
بواسیر خونی ہو یا بادی :
تر پھلہ تین تولہ ،ہلیلہ سیاہ دس تولہ ،مغز تخم نیم دس تولہ ،تخم مولی دس تولہ ،رسونت مصفیٰ بیس تولہ ،ستیاناسی کا رس اڑھائی سیر ۔
پہلے ستیاناسی کے رس کو ہلکی آنچ ہر پکائیں۔ جب وہ نصف رہ جائے تو اس میں دواؤں کا سفوف ڈال کر چلائیں اور برابر پکاتے رہیں ۔یہاں تک کہ غلیظ ہو جائے اور اس کی گولیاں بندھ سکیں۔ چنے کے برابر گولیاں بنا کر رکھیں ۔صبح کے وقت دو گولیاں توڑ کر آدھی چھٹانک مکھن اور مصری کے ہمراہ کھلائیں۔
گنٹھیا میں روغن ستیاناسی اور روغن بادام تلخ ہم وزن ملا کر مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے ۔
زہریلے زخم کیسے ہی سخت ہوں اور خواہ کتنی ہی مدت گزر گئی ہو،ستیاناسی کی شاخوں اور پتوں کا رس نچوڑ کر اس میں شکر سفید ملا کر شربت کا قوام بنا لیں ۔روزانہ پانچ پانچ تولہ شربت صبح و شام پئیں ۔غذا مرغن کھائیں ۔تیل ،ترشی اور مچھلی سے پرہیز رکھیں ۔چند ہی روز میں مرض دور ہو جائے گا ۔
زہریلے زخموں میں ستیاناسی کی جڑ ایک تولہ ،مرچ سیاہ سات عدد کو ٹھنڈے پانی میں کوٹ چھان کر صبح کے وقت پئیں۔ ہفتہ عشرہ کے استعمال سے آرام ہو جاتا ہے۔
پھوڑے پھنسیاں:
ستیاناسی کے پتوں کو کوٹ کر تھوڑا نمک شامل کر کے گیلے کپڑے میں لپیٹ کر اوپر تھوڑی مٹی لگا کر آگ میں دبا دیں۔ جب مٹی پک جائے ۔آگ سے نکال کر اندر سے بھجیا نکالیں اور گرم گرم دنبل پر باندھیں۔ دنبل کو پکاتا اور جلد ہی اس کو توڑ ڈالتا ہے ۔
داد کے لئے ستیاناسی کے بیجوں کو سرکہ میں پیس کر لگانے سے داد دور ہو جاتے ہیں ۔
سگ گزیدہ :
ستیاناسی کے بیج ایک تولہ، سیاہ مرچ سات عدد کے ہمراہ پانی میں گھوٹ کر چھان کر بار بار پلانے ست قے آئے گی اور سگ گزیدہ کے جسم سے تمام زہر خارج ہو جاتا ہے ۔
قبض :
روغن ستیاناسی ڈیڑھ ماشہ کی مقدار میں دودھ کے ہمراہ پلانے سے دست لے آتا ہے ۔اس کے علاوہ اس کی شاخوں اور پتوں کا رس بھی مسہلہ تاثیر رکھتا ہے۔ دودھ میں ملا کر پلانے سے دست لاتا ہے اور خون کو صاف کرتا ہے ۔اگر اس سے بطریق معروف شربت بنا لیا جائے تو بھی قبض کو رفع کرتا ہے ۔اس کے علاوہ ایک صاحب نے اس کے ذریعے اختیارہ مسہل کی ترکیب بھی لکھی ہے اور وہ مندجہ ذیل ہے۔
تخم ستیاناسی ایک تولہ کونڈی میں ڈال کر پانچ تولہ پانی میں خوب گھوٹیں اور دو گلاس لے کر ایک گلاس میں چھانیں اور پھر یہی کپڑا جس میں چھانا گیا ہے،بجنسہ دوسرے گلاس پر پہلا چھنا ہوا پانی ڈالیں ،اسی طرح یکے بعد دیگرے چھانیں جتنی مرتبہ چھان کر پئیں گے اتنی مرتبہ ہی دست آئیں گے ۔
کدو دانہ کو ہلاک کرنے کے لئے چار قطرے صبح اور چار قطرے شام بتاشہ میں ڈال کر کھائیں۔ اوپر سے چند گھونٹ پانی پئیں، چند روز کے استعمال سے کدو دانے ہلاک ہو کر خارج ہو جائیں گے ۔کدو دانے کے علاوہ دوسرے کرموں کو بھی ہلاک کرتا ہے ۔
ہر قسم کا بخار :
ستیاناسی کی جڑ دو تولہ ،مرچ سیاہ ایک تولہ کو الگ الگ کوٹ کر ستیاناسی کے پتوں کے رس میں کھرل کر کے چنے کے برابر گولیاں بنائیں ۔ایک گولی پانی کے ساتھ کھائیں ۔اگر بخار تیّہ ،چوتھیا ہو تو دو گولیاں دیں ۔تین روز کے استعمال سے ہر قسم کا بخار دور ہو جاتا ہے ۔
پیشاب کی نالی کی سوجن:
ستیاناسی کا رس چھ ماشے گائے کے دودھ کی لسی کے ساتھ کھائیں ۔
ستیاناسی کے ذریعے چند کشتے بھی بنائے جاتے ہیں جو درج ذیل ہیں:
کشتہ ہڑتال گئودنتی :
ہر قسم کے بخار کو دور کرتا ہے ۔ہڑتال کی اچھی اچھی ڈلیاں لے کر ستیاناسی کے عرق میں کھرل کر کے ٹکیاں بنائیں اورستیاناسی کے پتوں کی لُبدی میں رکھ کر دس سیر اپلوں کی آگ دیں۔ سفید رنگ کا نہایت اچھا کشتہ تیار ہو جاتا ہے ۔بخاروں کو دور کرنے کے لئے ایک دو رتی پان یا تلسی کے پتے میں رکھ کر کھلائیں۔
کشتہ طُوطیائے شبز :
طوطیائے سبز کی ایک بہت بڑی ڈلی ل کر چینی کی پلیٹ میں رکھیں اور اس کو ستیاناسی کے دودھ میں اچھی طرح تر کر کے کسی ہموار ٹھیکری پر رکھ کر چار پانچ سیر اپلوں کے درمیان رکھ کر آگ دیں۔ نہایت ملائم سفید رنگ کا کشتہ تیار ہو جائے گا ۔آنکھ کے پھولے اور جالے کو کاٹتا ہے ،نہایت احتیاط سے لگائیں۔
کشتہ چاندی:
چاندی ایک تولہ لے کر پترہ بنائیں ۔اس کو آگ میں سرخ کر کے ایک سو ایک مرتبہ بجھائیں ۔اس کے بعد ستیاناسی کی شاخوں اور پتوں کی لُبدی میں رکھ کر گل حکمت کر کے پندرہ سیر اپلوں کی آگ دیں ۔تین چار آنچ میں نہایت عمدہ اور ملائم کشتہ تیار ہو گا ۔اس کو باریک پیس کر شیشی میں رکھیں۔ بوقت ضرورت ایک رتی کشتہ ملائی میں رکھ کر کھائیں ۔کھانسی اور جریان کو دور کرتا ہے اور قوت کو بڑھاتا ہے ۔(حکیم عبدالرحمٰن صاحب )
مجربات ستیاناسی
1-کُشتہ جَست :جست مصفیٰ شدھ بقدر ضرورت لے کر ستیاناسی کے پتوں کے رس میں 41بجھاؤ دے کر کڑاہی میں ڈال کر جڑ کٹائی کے ڈنڈے کی آگ نیچے جلا کر کشتہ کریں ۔پھر ایک پہر تک رس ستیاناسی میں کھرل کر کے ٹکیہ بنا کر نغدہ پتے کٹائی ایک سیر میں دس سیر اپلوں کی آگ دیں۔ کشتہ تیار ہے ۔
فوائد: آشوب چشم، سوزش چشم ،ضعف بصر میں مفید ہے ،خفیف جالے کو دور کرتا ہے ،سلاق کو بھی مفید ہے ۔
2- کشتہ نقرہ :کٹائی کے پتوں کے پانی میں چاندی کے پترے کو سو بار بجھاؤ اور اسی نگدی میں رکھ کر گل حکمت کر کے آگ دیں ،اعلٰی درجہ کا کشتہ تیار ہو گا ۔ایک چاول کی مقدار کسی مقوی حلوہ ،معجون، مکھن یا ملائی میں رکھ کر استعمال کریں ۔اس کے کھانے سے کسی قسم کی مضرت نہیں ہوتی، بالکل بے ضرر ہے۔
فوائد :تقویت کے لئے لاجواب چیز ہے ۔آزما کر دیکھیں ۔
3- پھول ستیاناسی: اس کے پھول کی پتیاں سایہ میں خشک کر لیں ۔پھر خوب مثل سرمہ پیس کر چار گنا شہد ملا کر رکھ چھوڑیں یا خشک ہی رکھ لیں ۔بوقت ضرورت مقدار ایک چاول شہد یا شربت بنفشہ کے ہمراہ چٹا دیں ۔
فوائد :کیسی ہی کھانسی کیوں نہ ہو ،اللّٰلہ تعالٰی کے فضل سے دن میں چار بار دینے سے ہی آرام ہو جائے گا ۔
4- شاخ نرم جو پودے کے درمیان سے نکلتی ہے ،جس کو گانڈھ کہتے ہیں ۔چاقو سے چھوٹی چھوٹی سایہ میں خشک کر لیں ۔سفوف بنا کر چینی سفید ہموزن ملا کر خوراک دو ماشہ صبح گائے کے دودھ کے ساتھ اکیس روز تک کھلائیں ۔
فوائد :پرانے سے پرانے جریان کا ازالہ ہو جاتا ہے ۔
5- کشتہ سم الفار: بیج ستیاناسی کا سفوف تیار کریں اور ایک سم الفار کی شدھ ڈلی کو کڑاھی میں ڈال کر آگ پر رکھیں اور سفوف کی برکی ڈالتے جائیں لیکن دھوئیں سے نگاہ کو بچائیں ۔آگ ملائم رہے ۔جب تیل نکلنے لگے آگ موقف کر دیں ۔سرد ہونے پر دیکھیں اگر کشتہ برنگ سفید ہو گیا تو ٹھیک ،ورنہ دوبارہ آنچ ہر رکھ کر چٹکی ڈالتے جائیں۔ جب کھیل ہو جائے تو کشتہ محفوظ کر لیں۔ خوراک8/1 چاول سے6/1 چاول مکھن یا ملائی میں زائد سے زائد ایک ہفتہ تک دیں ۔
فوائد: زہریلے امراض ،وجع المفاصل ،دمہ اور کمزوری کو ازحد مفید ہے ۔(حکیم منو ہر لال ککڑیجہ )
ستیاناسی کے آسان مجربات
سرمہ کمزورئ نظر :سرمہ سیاہ خالص ایک تولہ ،مرچ سیاہ ایک ماشہ باریک پیس کر ستیاناسی کے دودھ چھ ماشہ کے ہمراہ خوب باریک پیس کر سرمہ تیار کریں اور شیشی میں رکھ دیں ۔رات کے وقت ایک دو سلائی آنکھوں میں لگائیں ۔یہ ٹیرے کا بدل ہے ۔کمزوری نظر کے لئے ازحد مفید ہے۔
لکنت :لکنت کے لئے ہر روز ستیاناسی کا دودھ انگلی پر لگا کر زبان پر ملتے رہیں ۔چند روز کے استعمال سے لکنت جاتی رہے گی ۔
دیگر: دودھ ستیاناسی ایک تولہ، عقر قرحاتین ماشہ ،مرچ سیاہ تین ماشہ ،سفوف کر کے زبان پر ملنے سے لکنت کا عارضہ دور ہو جاتا ہے ۔
کمزوری :چھلکا ستیاناسی کو سایہ میں خشک کر کے پیس لیں ۔اس میں سے چار ماشہ لے کر ابلے دودھ پر چھڑک کر بقدر ضرورت چینی ملا کر دیں، کمزوری میں مفید ہے ۔
ہیضہ :چھلکا جڑ ستیاناسی ایک تولہ ،مرچ سیاہ چھ ماشہ ،باریک پیس کر گولیاں بقدر نخود بنائیں اور دو گولی ہمراہ گرم پانی کھائیں ۔ہیضہ پیٹ درد کے لئے مفید ہیں ۔
ملیریائی بخار :جڑ ستیاناسی دو تولہ ،کالی مرچ ایک تولہ ،علیحدہ علیحدہ کوٹ کر ستیاناسی کے پتوں کے پانی سے گولیاں بقدر نخود بنائیں ،ہر قسم کے ملیریائی بخاروں کے لئے مفید ہے ۔
خوراک :ایک گولی ہمراہ پانی ،باری ،تیسرے اور چوتھے روز آنے والے بخاروں کے لئے خاص طور پر مفید ہے ۔
پیشاب کی نالی کے زخم :ستیاناسی کا دودھ چھ رتی سے ایک ماشہ، گھی گائے پانچ تولہ میں بوقت صبح پلائیں ۔گرم چیزوں سے پرہیز کرائیں ،غذا میں صرف چاول جس میں قدرے کھانڈ و گھی زیادہ ڈالا گیا ہو ،استعمال کرائیں ۔
زہریلے زخم :چھلکا جڑ ستیاناسی نو ماشہ ،مرچ سیاہ پانچ عدد کو بیس تولہ پانی میں گھوٹ کر چھان کر شہد خالص تین تولہ ملا کر موسم گرما میں صبح کے وقت پلائیں ۔چند دنوں میں زہریلے زخم ،داد ،چنبل ،پھوڑے پھنسی دور ہوں گے۔(ڈاکٹر حکیم ہری چند ملتانی )
ہومیوپیتھی میں اس کا ٹنکچر مندرجہ ذیل علامات ظہور میں آئیں تو مفید ہوتا ہے۔ سر درد جو نزلہ کی وجہ سے ہوا ہو ۔آنکھ ،ناک سے پتلی رطوبت بہتی ہے۔ آشوب چشم جس میں درد کی ٹیسیں بے قرار کر دیتی ہوں ۔گھبراہٹ اور روشنی ناقابل برداشت ہو ۔پپوٹے متورم ہو گئے ہوں ،چھینکیں آکر پتلی رطوبت خارج ہوتی ہو ،ناک کے دہانے دکھتے ہوں اور سرخ بھی ہوں ،ایسی حالت میں اس کا لوشن بنا کر آنکھوں میں ڈالا جاتا ہے اور اندرونی طور پر پانی میں ملا کر پیا جاتا ہے ۔
کھانسی ،انفلوئینزا ،متلی ،درد شکم اور پیچش میں اس کا مدر ٹنکچر بہت فائدہ مند ہے اور قبض کی یہ اچھی دوا ہے ۔”الفلفا “مدر ٹنکچر سے یہ کچھ کچھ مشابہت رکھتا ہے۔ یہ بے خوابی کو دور کرتا ہے اور بھوک لگاتا ہے۔
ستیاناسی کے سالم پودے کا رس ایک حصہ ،الکوحل دو حصہ ملا کر ایک ہفتہ اندھیرے کمرے میں رکھنے کے بعد مدر ٹنکچر تیار ہو جاتا ہے ۔اس کا بیشتر اثر آلات تنفس ،آنکھ ،ناک کی بلغمی جھلیوں پر ہوتا ہے ۔اس کی خوراک دس قطرہ سے تیس قطرہ تک قدرے پانی ملا کر دینا ہے ۔
نکتہ :اس کے زرد دودھ کا مدر ٹنکچر کا لوشن جملہ اقسام کے آشوب چشم میں مفید اثر کا حامل ہے ۔اس مدر ٹنکچر کو مساوی حصہ گلیسرین ملا کر آبلہ آئے دہن اور لکنت پر مالش کر کے بہت فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ستیاناسی کا زرد دودھ اور الکوحل مساوی حصہ ملانے سے مدر ٹنکچر بن جاتا ہے ۔(ڈاکٹر جلیس سہسوانی )
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ستیا ناسیYellow Thisite
دیگر نام: عربی میں شجر الثوم،فارسی میں بادنجان دشتی،بنگالی میں سورن چھیری ،ہندی میں اجڑ کانٹا جبکہ انگریزی میں ییولو تھسٹل کہتے ہیں۔
ماہیت: یہ خودرو پودا 2فٹ سے سوا گز تک اونچا ہوتا ہے۔کھیتوں میں پیدا ہوکر انہیں اجاڑ دیتا ہے۔اس لئے اجڑ کانٹا یا ستیاناسی کہتے ہیں۔پتے بیگن کے پتوں سے مشابہ مگر کانٹوں سے بھر پور ،پھول نازک اور ملائم لالہ کی مانند ماہ فروری و مارچ میں لگتا ہے۔جس میں ایک چار خانہ ڈوڈھ چھوٹے چھوٹے سیاہ گول بیجوں سے بھرا ہوا ہوتا ہے ۔سوکھ کر ڈوڈا پھٹ جاتا ہے تو بیج زمین پر گر پرتے ہیں۔ان بیجوں کو آگ پر ڈالا جائے تو پٹاخوں کی طرح تڑختے ہیں ۔شاخ توڑنے پر زرد رنگ کا لیسد اور بدبودار دودھ نکلتا ہے۔اس کی جڑ کٹھ کے ہم شکل ہوتی ہے۔اسے چوک کہتے ہیں ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
نوٹ : بعض لوگ اس کو برہم ڈنڈی کہتے ہیں لیکن برہم ڈنڈی جدا چیز ہے۔
مقام پیدائش: پاکستان اور ہندوستان میں ہر جگہ سوکھے ،جو ہڑوں ،کھنڈرات اور کھیتوں میں بکژت ہوتی ہے۔اس پودے کا اصل وطن میکسیکو ہے۔انگریزی میں اس کو میکسی کن پوپی کہتے ہیں۔
مزاج:سرد۔
افعال: مسہل و مقئی،قاتل کرم شکم،دافع فساد بلغم وخون۔
استعمال: استسقاء کے مریض کو نمک سا لبھر میں ستیاناسی کے بیجوں کا تیل چند بوندیں ڈال کر کھانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔7 بوند پتاشہ میں ڈال کر دودھ کے ہمراہ کھلانے سے بےخوابی کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ستیاناسی کی جڑ عرق لیموں یا پانی میں گھس کر بواسیری مسوں پر لگانے سے درد کو فورا آرام آجاتا ہے اور چند روز تک یہ عمل جاری رکھیں تو مسے گر جاتے ہیں یا مرجھا جاتے ہیں ۔جڑ کو باریک پیس کر مغلی پھوڑے سے (لاہور سور) پر چھڑک دیں اور اس کے اوپر کسی مرہم کا پھایا لگادیں۔اگلے روز پھایا اتر کر نیم جوشاندہ سے زخم کو دھو کر صاف کریں اور پھر یہ عمل دو یا تین بار کرنا کافی ہے ۔پھر روئی کی گدی گھی میں تر کر کے زخم پر رکھیں تو چند یوم میں زخم بلکل درست ہوجائے گا۔
ستیاناسی جڑ کا چھلکا دس گرام،مرچ سیاہ پانچ عدد نصف سیر پانی میں گھوٹ کر شہد خالص40 گرام ملاکر پینا پھوڑے ،پھنسی ،خارش،چنبل،برص اور آتشک کے لئے مفید ہے۔
ستیاناسی کی موٹی شاخ توڑ کر دودھ جمع کر لیں تو خشک شدہ دودھ پانی میں گھس کر آنکھ میں لگانا آشوب چشم کا دافع ہے۔
ستیا ناسی کے بیجوں کا تیل تین چار بوند پتاشہ میں ڈال کر کھلائیں اور اوپر سے پانی پلائیں تو ہر قسم کے کرم شکم ہلاک کرتا ہے۔
ستیاناسی کے پتوں کے عرق اور نگدہ میں شنگرف ،ہڑتال ،پارہ ،سیسہ اور چاندی سب کشتہ ہوجا ئےگا۔
مقدار خوراک: سبز پتے اور شاخیں پچاس گرام تک،تخم 4 سے 9 گرام ماشے۔بیجوں کا تیل 3سے ۷7بوند ۔بطور مسہل 15سے30 بوند تک۔جڑ کی چھال چار گرام ایک تولہ ۔دودھ 3سے 5بوند تک۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق