مختلف نام: مشہور نام سمندر سوکھ- ہندی و سنسکرت سمندر پات، لاطینی میں ارگیر سٹاس پیکٹوسا(Argyreia speciosa) کہتے ہیں۔
شناخت:یہ ایک پودے کے بیج ہیں جو کالے رنگ کےچکنے رائی کے دانوں سے کچھ چھوٹے ہوتے ہیں اور یہ تخم(بیج)ہی ادویات میں کام آتے ہیں۔
اور ہندوستان و پڑوسی ممالک میں پیدا ہوتے ہیں۔ ذائقہ پھیکا ہوتا ہے
مزاج:سردتر درجہ اوّل۔
مقدار خوراک:تین گرام سے پانچ گرام تک۔
فوائد:منی کو گاڑھا کرنے اور پیشاب کی جلن کو مفید ہیں۔ اسے زیادہ تر سرعت، جریان و منی کے پتلا پن کے لئےتنہا یا دوسری ادویات کے ساتھ
سفوف یا معجون بنا کر کھلاتے ہیں۔سمندر سوکھ کے مجربات درج ذیل ہیں:
سفوف احتلام:سمندر سوکھ، بیج بند، بیج سریالہ، بیج بھنگ ہر ایک 12-12 گرام کشتہ قلعی ایک گرام ، کشتہ چاندی ایک گرام ۔ باریک پیس کر سفوف بنائیں ۔ خوراک ایک سے دو گرام ہمراہ دودھ دیں۔احتلام و جریان کے لئے مفید ہے ۔
سفوف جریان: سمندر سوکھ، ستاور ، موصلی سفید، دانہ الائچی کلاں، سنگھاڑا خشک ہر ایک برابر برابر لے کر سفوف بنائیں اور برابر چینی ملا لیں۔ صبح و شام 5-5 گرام ہمراہ نیم گرم دودھ دیں۔ جریان و سرعت کے لیے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سمندر جھاگ’’ کف دریا‘‘(Cuttle Fish Bone)
دیگر نام:عربی زبد البحر‘ فارسی میں کف دریا‘ سندھی میں سمندر پھیناور لاطینی میں کٹل فش بونڈ کہتے ہیں۔
ماہیت:ایک بحری جانور کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو کچھ عرصہ کے بعد خاص شکل اختیار کر لیتی ہے‘ اس کا رنگ سفید جالدار اور ذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔
مزاج:گرم خشک بدرجہ دوم
استعمال: جالی ہونے کی وجہ سے امراض چشم مثلاً غبار‘ بیاض چشم‘ دھند‘ جالا‘ پھولا کو دور کرنے کے لئےسرمہ کی طرح باریک پیس کر یا دیگر ادویہ کی ہمراہ پیس کر استعمال کرتے ہیں۔جالی ہونے کی وجہ سے چہرے کے سیاہ داغ اور جھائیں کے علاوہ جلدی داغ دھبوں مثلاً بہق‘ برص‘ کلف‘چھیپ وغیرہ کو دور کرنے کے لئے ابٹن میں شامل کرتے ہیں۔ تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ جلائے دندان( دانتوں میں سفیدی) کے لئے بطور سنون مستعمل ہے۔ پرانے گڑ میں ملاکر فررجہ کرنے سے حیض جاری ہو سکتا ہے۔
نفع خاص: مدر حیض‘مجلی بصر۔ مضر: قریب بسم ہے۔
مصلح: روغن کدو۔ بدل:حجر قیثور
مقدار خوراک:خوردنی طورپر مستعمل نہیں کیونکہ زہریلی دوا ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق