مختلف نام: مشہور نام سنکھاہولی- پنجابی کوڑیالی- بنگالی ڈرنکونی- ہندی سنکھاہولی -سنسکرت سنکھا پشمی اور لاطینی میں کا نسکوراڈ یسکوسیٹا(Canscoradecussata) کہتے ہیں۔
شناخت :یہ ندی، تالاب ،ریتلی زمین والے کھیتوں میں سردیوں میں پیدا ہوتی ہے۔ گھاس کی طرح پھیلتی ہوئی پھول گو بھی کی مانند روپے برابر سفید ہلکے گلابی، پتے قدرے لمبے روئیں دار۔ ما گھ اور پھاگن میں پھول نکلتا ہے،چیت اور بسا کھ میں پک جاتی ہے ۔زمین پر بچھی ہوئی ساون سے پہلے اکھاڑ کر سایہ میں خشک کرکے پیس کر بوتل میں بند رکھیں۔ تاثیر سرد تر ہے۔پھول چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔ مزاکسیلا ہوتا ہے۔ موسم گرما کا خاص تحفہ ہے۔
امراض دل: اس کے تازہ پتوں کا رس10 گرام سے 20 گرام روزانہ پینا خفقا ن کو مفید ہے۔
امراض معدہ:شدت کی قے میں یہ بوٹی بقدر چھ گرام، مرچ سیاہ 10 گرام کے ساتھ مناسب مقدار شہد میں ملا کر چٹائیں۔قے کو فوراً آرام ہوگا۔
گل قند سنکھاہولی :سنکھاہولی کے تازہ پھول جمع کرکے دو گنی کھا نڈ ملا کر زوردار ہاتھوں سے مسل کر گل قند تیار کریں اور چند روز دھوپ میں مرتبان کو رکھیں۔ یہ گل قند کمزورئ دل اور خفقان کو بہت مفید ہے۔ خوراک چار گرام کی مقدارمیں استعمال کریں۔
ذیا بیطس: سنکھا ہولی کی جڑچھ گرام، بیج سنبھا لو ڈیڑھ گرام ،جوش دے کر صبح و شام پلائیں۔
فساد خون :سنکھا ہولی کے تمام اجزاء چھ گرام سے نو گرام تک پانی میں گھوٹ کر اور دو تین کالی مرچ ملا چھان کر پلائیں۔موسم گرما میں نہایت فائدہ مند ہے۔
کشتہ چاندی:برادہ چاندی شدھ دس گرام کو سنکھا ہولی کے رس میں چار پہر کھرل کر کے ٹکیاں بنا ئیں اور بوتہ گلی میں بند کرکے پانچ کلو اوپلوں کی آگ دیں۔ یہ عمل سات بار کریں۔ نہایت عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔
فوائد: دل و دماغ کے لئے مقوی ہے۔خوراک آ دھی رتی ہمراہ مکھن یا خمیرہ گاؤزبان دیں۔
موسم گرما کے لئے خاص شربت
صندل سفید20 گرام، بیج کا سنی30 گرام،سنکھا ہولی50 گرام، سب کو دو تین بار پانی سے دھولیں ۔پھر دو کلو پانی ڈال کر رکھ دیں، 24 گھنٹہ بعد آگ پر جوش دیں۔ ایک کلو پانی رہنے پر نہایت صفائی سے چھان کر مصری 750گرام ملا کر آدھا گرام سا ئیٹرک ایسڈ ڈال کر آگ پر جوش دیں۔دوران تیاری میل ا تا ر تے رہیں تین یا چار بار میں تمام میل صاف ہوگا ۔قوام بن جانے پر اتار لیں۔ اب روح کیو ڑہ اصلی چھ گرام، روح گلاب چھ گرام ،فوڈ کلر سرخ بقدر ضرورت جس سے شوق رنگت ہو جائے۔ یہ ایک بوتل کا وزن ہے، جتنا ضرورت ہو اسی نسبت سے تیار کریں۔برتن قلعی دار ہو۔ اگر تجارت کے لئے زیادہ شفاف اور دلکش بنانا ہو تو مذکورہ بالا اجزاء کا عرق کشید کریں جو مدت تک خراب نہ ہوگا۔ یاد رہے کہ اگر شربت زیادہ دیر تک رکھنا ہو تو اتارنے کے بعد ایک رتیفی بوتل ایسڈ ک سلی سلک روح کیوڑہ میں حل کرکے ملائیں۔
خوراک: 30 گرام تا 50گرام دو سے تین بار دن میں ٹھنڈا برف کا پانی ملا کر یا دودھ دہی کی لسی میں ملا کر نوش کریں۔یہ نسخہ مختلف تجارتی فرموں کا راز ہے جو ناظرین کے فائدہ کے لئے درج کر دیا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سنکھا ہولی(Cancscore Decussata)
دیگر نام: پنجابی میں پھوڑ بھرنگ، چنی پھلی والی، گجراتی میں شنگھاوَی، سنسکرت میں شنکھ پشپی، بنگالی میں ڈان کونی اور لاطینی میں کینس کوارڈیکس سٹیا کہتے ہیں۔
ماہیت: ایک مفراش بوٹی ہے۔ جس کی شاخیں چاروں طرف ادھر اْدھر پھیلی ہوتی ہے۔ اس کا پودا درمیان سے ایک فٹ تک بلند ہو کر زمین پر پھیل جاتا ہے۔پتے ملائم، پتلے اور مختلف قد و قامت کے ہوتے ہیں۔ اس کے پتوں سے تقریباً مولی کے پتوں کی طرح خوشبو آتی ہے۔پھول خوبصورت ، پانچ پنکھڑیوں والے ، کٹوری نما سنکھ کی طرح کھلے ہوےَ اور رنگ کے لحاظ سے مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔پھل بیضوی بھورے رنگ کے 8 انچ لمبے چکنے اور چمکدار ، جن کے اندر کالے یا بھورے رنگ کے تخم ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش: یہ عموماً راجستھان ، گجرات ، دہلی ، بلوچستان، پنجاب کی پتھریلی ، کنکریلی زمین کے علاوہ نمناک زمین میں بہت ہوتا ہے۔
مزاج: گرم تر۔۔۔۔۔۔ بعض کے نزدیک گرم تر درجہ دوم
افعال: مصفیٰ خون، مقوی دماغ و خافظہ، محلل، دافع بواسیر، مقوی بصر، مغلظ منی ، دافع ذیابیطس، ملین شکم، جالی، مسکن عطش ہے۔
استعمال: مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے آتشک و سوازک اور امراض خون میں فلفل سیاہ کے ساتھ پیس کر اور شیرہ بنا کر پلاتے ہیں اور اسی ترکیب سے بواسیر خونی اور بادی میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ ملین شکم بھی ہے۔ سوداوی مادہ کو بذریعہ اسہال خارج کرتا ہے۔ مقوی خافظہ ہے۔ اس کا سفوف کھلانا پیشاب میں شکر (ذیابیطس) آنے کے لےَ مفید ہے۔سوازک یا حرقتہ البول اور جریان میں سفوفاً یا شیرہ نکال کر پلاتے ہیں۔ اس کی جڑ کا سفوف رقت منی میں مفید ہے۔ جالی ہونے کی وجہ سے ابٹن کی شکل میں چہرے پر ملنا رنگ میں نکھار پیدا کرتی ہے۔مسکن عطش ہونے کی وجہ سے پیس کر ٹھنڈائی کے طور پر استعمال کرنے سے پیاس دور ہو جاتی ہے۔
مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے مرگی اور جنون میں استعمال کرتے ہیں۔ اس کا تازہ رس قدرے شہد اور کٹھ (قسط شیریں) میں ملا کر کھلانا خلل دماغی میں مفید ہے۔
تقویت خافظہ کے لےَسالم پودا مع پھول و جڑ کا سفوف کر کے کھلاتے ہیں۔ ضعف باہ میں اس کی جڑ کا پوست مستعمل ہے۔
نوٹ: بوٹی کو برسات سے پہلے جڑ سمیت اکھاڑ کر سایہ میں خشک کر کے استعمال کریں۔ یہ کھانسی ، درد گردہ ، ریاح، بھوک کی کمی میں مفید ہے۔
کیمیاوی اجزاء: سنکھا ہولی کی راکھ میں لوہا، پوٹاشیم، کیلسیم، نائڑیٹ اور کاربونیٹ کے نمکیات پاےَ جاتے ہیں۔
مقدار خوراک: (جڑ) 3 سے 5 گرام (رس یا پانی) (2تولہ) تخم۔۔۔۔ 1 گرام
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق