مختلف نام: مشہور بوٹی ہے جس سے دمہ کی مشہور دو ا افیڈرین تیار کی جاتی ہے۔ دمہ کے لئے افیڈرین بے حد مشہور ہے ۔بعض اطباء کو یہ معلوم کرکے تعجب ہوگا کہ سوم کلپا(افیڈرا) ہندوپاک میں کثیر مقدار میں پائی جاتی ہے اور اس ملک کی سوم کلپا بہترین ہوتی ہے۔ صوبہ سرحد اور بلوچستان، جہلم اور پنجاب کے دوسرے حصوں میں بھی بے شمار ہوتی ہے۔سوم کلپا،امان،آسمانیہ ،اومن ،آسمانی بوٹی ،شوک اور افیڈراکے ناموں سے مشہور ہے۔ یورپ سے پہلے چین میں اس بوٹی کا استعمال کیا جاتا تھا۔
شناخت: سب سے پہلے ایک جاپانی ڈاکٹر ایننگائی نے ہی اس کا جوہر مؤثر افیڈ رین دریافت کیا۔ اپریل میں اس پر نئی ٹہنیاں پیدا ہوتی ہیں۔ جون میں پھول آتے ہیں۔ اکتوبر میں پختہ ہوتی ہے اور اس وقت اس کی شاخوں کو توڑ لینا چاہئے۔ شاخیں ہی دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ سوم کلپا کا پودا چھوٹی جھاڑی کی طرح ایک سے ڈیڑھ فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ جڑ سے متعدد تنے اورتنوں سے پتلی پتلی لمبی شاخیں نکلتی ہیں۔تنا ڈیڑھ انچ موٹا کسی قدر سخت اور خاکی مائل ہوتا ہے۔ اس پر سفید سفید نشان اور اندر سے ریشہ دار ہوتا ہے۔شاخیں دس بارہ، انچ کا آٹھواں حصہ تک موٹی اور سبز ہوتی ہیں۔ ان پرتھوڑےتھوڑے فاصلہ پر چار پانچ گرہیں ہوتی ہیں۔ پھول سبز اور پھل سرخ رنگ کے جنگلی بیر کے برابر لگتے ہیں۔
فوائد: سوم کلپا کے جوہر مؤثرہ میں دو اہم اجز اءافیڈرین ہیں۔ سوم کلپا محرک قلب، مدربول، لبن، کا سر ریاح، محرک کبد، مقوی معدہ اور مسکن تنفس ہے۔ دمہ، کھانسی، وجع المفاصل ، سرطان اور ورم جگر کے لئے مفید ہے۔
سوم کلپا کے جوہر مؤثرہ کو معدہ فوراً جذب کرتا ہے۔ معدہ پر استراخائی اثر ہوتا ہے۔ اس کی حرکات دوری اس سے واضح طور پر بڑھ جاتی ہیں لیکن جگر کسی تبدیلی کے بغیر بڑ ھ جاتا ہے۔ افیڈرین کے زیادہ استعمال سے عضلہ قلب پر مضعف اثر پڑتا ہے۔ تنفس کی چھوٹی نالیاں پھیل جاتی ہیں اور ادار بول زیادہ ہوجاتا ہے ۔ طحال واضح طور پر سکڑ جاتی ہے ۔ افیٖڈرین کے ا ستعمال سے عضلات تھک جاتے ہیں۔ اس کا چار فیصدی محلول آنکھ میں ڈالنے سے25 منٹ میں پتلی پھیل کر کئی گھنٹوں تک اسی حالت میں رہتی ہے۔
سوم کلپا کو سفوف، جو ہر مؤثر ہ، عصارہ(ایکسٹریکٹ) جوشاندہ ، ٹنکچر اور شربت کی صورت میں استعمال کرتے ہیں۔
مقدارخوراک سفوف آدھا گرام سے دو گرام تک، جو ہر مؤثر ہ نصفر تی، عصارہ ایک سے دور تی اور شربت20 گرام تک استعمال کرتے ہیں۔
دمہ :یہ دمہ کوروکنے اور مرض دور کرنےکرنے میں بہت مفید ہے ۔مرض کے دورہ میں ایک ایک گھنٹہ کے بعد دو تین خوراکیں نہ صرف تنگی تنفس بلکہ دورہ کو بھی دور کر دیتی ہیں۔ جن مریضوں کو یہ مرض رات کے وقت شدت تیار کرکے سونے نہیں دیتا۔ انہیں اسی کے استعمال سے فائدہ ہوتا ہے اور وہ آرام کی نیند سوتے ہیں۔
وجع المفاصل: اس مرض میں خواہ جوڑوں میں درد ہو یا اعصاب و عضلات میں ،یہ ہر صورت میں مفید ہے۔سرعت نبض ، تیزئ تنفس اور حرارت کو اعتدال پر لے آتی ہے۔آٹھ دس دن میں جوڑوں کا ورم، سوزش اور بخار رفع ہو جاتا ہے۔
سو ء ہضم: جگر کی خرابی اور تولید صفرا میں کمی سے ہو تو بالخصوص مفید ہوتی ہے۔
استسقاء:وبائی نمو نیہ اور خناق میں سوم کلپا کا استعمال مفید ہوتا ہے۔
عصارہ (ایکسٹریکٹ):ایک کلو بوٹی کو کوٹ کر رات کو آٹھ کلو پانی میں بھگوئیں۔ صبح ہلکی آگ پر اس قدر پکائیں کہ پانی ایک چوتھائی رہ جائے اور اسے اچھی طرح مل کر کپڑے سے چھان کر بعد ازاں بھاپ پر پکائیں۔ جب خوب گاڑی ہو جائے، اتار کر سرد کر لیں۔
اس کی مقدار خوراک ایک رتی سے دورتی تک ہے۔
صبغہ( ٹنکچر):دس فیصدی سفوف نوے فیصدی الکوحل میں بھگوئیں ، حسب معمول کپڑے میں چھان کر اس قدر پانی ملائیں کہ الکوحل کا تناسب 45فیصدی رہ جائے۔
جوشاندہ:سوم کلپا تین گرام کو نصف کلوپانی میں اس قدر پکائیں کہ نصف رہ جائے ،یہ ایک خوراک ہے۔
شربت:50گرام سوم کلپا کا جو شاندہ بنائیں اور اس میں 750گرام کھانڈ ڈال کر قوام کریں۔ صبح و شام 20-20گرام کھائیں۔
عام طبیب سوال کریں گے کہ کس طریق سے یہ دوا استعمال کرنی چاہئے ۔تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دمہ اور وجع المفاصل میں بہترین طریقہ شربت یا جوشاندہ کا ہے البتہ کالی کھانسی میں سفوف استعمال کریں۔
افیڈرین قلب کو ضعیف کرتی ہے۔ البتہ سیوڑ و افیڈرین قلب کےعضلات کو تقویت دیتی ہے۔ یہ دونوں کام سوم کلپا کے اجزائے مؤثرہ ہیں۔ سوڈو افیڈرین سوم کلپا میں زیادہ ہوتی ہے۔ سوم کلپا کا جوشاندہ ،شربت اور سفوف زیادہ مفید ہوتا ہے۔
ایک بات ذہن میں رہے کہ سوم کلپا عظم طحال کے لئے بھی استعمال کی جا سکتی ہے مگر اس کا ابھی تک تجربہ نہیں کیا گیا ہے۔
سوم کلپا کے متعلق جلیل القدرا طباء کے تجربات
(شفاء الملک حکیم محمد حسن قرشی کے تجربات)
سوم کلپا میں ضیق النفس میں استعمال کرتا ہوں اور اسے اکثر مفید پایا ۔سفوف ، لعوق ، عصارہ اور شربت میں استعمال کی ۔بہترین اور مفید صورت شربت کی ہے۔
سوم کلپا50 گرام کو جو کوب کرکے رات کو پانی میں بھگو دیں۔ صبح جوش دے کر 750گرام کھانڈ میں قوام کریں۔ صبح و شام 20-20گرام شربت استعمال کریں۔
ضیق النفس کی صورت میں یہ شربت 20گرام استعمال کرانا فائدہ مند ہے۔
ضیق النفس میں سوم کلپا کے شربت کے ساتھ خمیرہ ابریشم اور جوشاندہ ابریشم میں سوم کلپا کا اضافہ کرکے استعمال کرانے سے مریضوں کو بہت جلد فائدہ ہوتا ہے۔
کالی کھانسی میں سوم کلپا کا شربت مفید ہے۔
حکیم جلیل احمد مرحوم( سابق پرنسپل طبیہ کالج)لاہور کے تجربات
میں نے سوم کلپا کو ضیق النفس کے لئے مندرجہ ذیل تراکیب کے ساتھ استعمال کرایا اور مفید پایا:
-1 سوم کلپا 100گرام رات کو پانی میں بھگودیں، صبح کو جوش دے کر مل چھان کر چینی سفید750 گرام ملا کر پکائیں۔ جب شربت کے قوام پر آجائے تو اتار کر محفوظ رکھیں اور بوقت ضرورت اس میں سے 20گرام شربت نیم گرم پانی کے ساتھ ملا کر پلائیں۔
-2 سوم کلپا حسب ضرورت بار یک کوٹ چھان کر رکھیں اور بوقت ضرورت یہ سفوف تین رتی کشتہ مرجان ایک رتی ملا کر
نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کرائیں۔
دونوں ترکیبیں ضیق النفس کے دورہ میں سکون پیدا کرتی ہیں۔ دورہ کی شدت کی صورت میں حسب ضرورت مناسب وقفہ کے بعد دوسری خوراک بھی استعمال کرائی جاسکتی ہے۔
حکیم عبداللطیف خاں شادائی کے تجربات
سوم کلپا کے متعلق میرے تجر باب حسب ذیل ہیں:
افیڈرین(سو اکلپا رالکلائیڈ) کے استعمال ضیق النفس کا دورہ فوری طور پر رفع ہو جاتا ہے لیکن یہ صرف رفع کے طور پر مرض کا دورہ باربار شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے قلب اور پھیپھڑوں کی قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے اور بالآخر مریض کی عام صحت خراب ہو جاتی ہے،اس کے استعمال کی بہترین صورت شربت سوم کلپا ہے۔شربت کا بہترین نسخہ شفاءالملک صاحب کا مجوزہ ہے۔ اس کے استعمال سے پندرہ سے تیس منٹ کے اندر اندر تشنج رفع ہو کر تنگی نفس سے فائدہ ہوجاتا ہے۔محرک قلب اور مدربول ہے ۔فساد خون بڑھ جاتا ہے۔ تکلیف دہ کھانسی میں بھی یہ شربت مفید ہے۔ مخرج بلغم ہے۔ زیادہ مقدار میں استعمال سے اختلاج پیدا ہوجاتا ہے۔ جلد کی رنگت سرخ ہو جاتی ہے۔ ہاتھ پاؤں میں سنسناہٹ ہوجاتی ہے اور سن ہو جاتے ہیں ۔بھوک کم ہو جاتی ہے۔( زہدۃ الحکماء آفتاب احمد قریشی، ایم اے)
ویدا لیس واسدیو سری نگر کے تجربات
اس کا کھیپ کی قسم کا ایک سے ڈیڑھ فٹ ایک اونچا جھاڑ دار پودا ہوتا ہے جس کی شاخیں عموما ًجڑ سے نکلتی ہیں جو1/16 سے انچ1/2 سے زیادہ موٹی نہیں ہوتیں شاخوں کی رنگت سبز اور ان پر باریک باریک لکیریں بھی ہوتی ہیں۔چونکہ شاخوں پر تھوڑے تھوڑے فاصلوں پر گرہیں بھی ہوتی ہیں۔ لکیروں اور گرہوں کے لحاظ سے اس کی شاخوں کی شکل جوڑ توڑ یعنی تروٹک بوٹی سے ملتی جلتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ تروٹک بوٹی کی شاخیں اندر سے کھوکھلی ہوتی ہیں اور سوم کی شاخوں کے اندر سے کھیلہ کی قسم کا سرخی مائل سفوف سا نکلتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوم کا جوشاندہ بھی سرخی مائل تیار ہوتا ہے۔ اگر سوم کی شاخوں کو منہ میں چبایا جائے تو ذائقہ کسیلا معلوم ہوتا ہے۔
علاوہ ازا ں ڈاکٹر ور من گنیش ڈیسائی نے او شدھی سنگر ہ بزہان مرہٹی میں لکھا ہے کہ اس پر سبز رنگ کے پھول اور رس سے بھرے ہوئے سرخ رنگ کے پھل بھی لگتے ہیں لیکن مجھے ابھی تک اس کے پھول اور ثمر دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔
حصص مستعلمہ :جڑ اور شاخیں۔
افعال و منافع: رسائن، مشتہی، مدربول ، ملین، کا سر ریاح،محرک کبد، مقوی معدہ،دافع وجع المفاصل اور ضیق النفس ، کالی کھانسی ، ورم جگر اور یرقان وغیرہ کے لئے بے حد مفید ہے۔
مقدارخوراک :چار سے چھ رتی تک سفوف، جوشاندہ گرام تک، عصارہ یعنی ایکسٹریکٹ ایک سے دو رتی،جوہر موثرہ 4/1سے1/2 رتی تک۔
جوشاندہ کی ترکیب:15 گرام بوٹی مذکورہ جو کو ب کر کے سوا کلو پانی میں قلعی دار برتن میں نرم آگ پر پکائیں جب نصف رہ جائے تو چھان کر بوتل میں بھر لیں اور دن رات میں تین چار مرتبہ 25گرام مریض کو پلائیں۔
عصارہ یعنی ایکسٹریکٹ کی ترکیب: ایک کلو بوٹی کو جو کوب کرکے رات کو آٹھ کلو پانی میں بھگو رکھیں۔ صبح نرم آنچ پر پکائیں۔ جب پانی چوتھائی جائے تو اچھی طرح حل کرکے کپڑے میں سے چھان لیں اور چھنے ہوئے پانی کو بھا پ پر دوبارہ پکائیں۔ جب ا فیون کی طرح گاڑھا ہوجائے تو سرد کر کے کسی ڈبیہ یا کسی کھلے منہ کی شیشی میں بحفاظت رکھ لیں اور بوقت ضرورت رتی دو رتی کی گولی بنا کر ہمراہ بدرقہ مناسبہ مریض کو کھلائیں۔
اس کا جوہر مؤثرہ ایفیڈرین ہا ئیڈ رو کلو رائیڈ کے نام سے انگریزی دوا خانوں میں مل جاتا ہے جسے سب سے پہلے جرمنی کی مرک کمپنی مارکیٹ میں لائی تھی لیکن اب ہندوستان کی کئی کمپنیاں بھی تیار کرتی ہیں اور اس کی بنی بنائی چھوٹی ٹکیاں بھی ملتی ہیں جو ڈاکٹر عام طور سے دمہ کے مریضوں کو استعمال کراتے ہیں لیکن بقول ڈاکٹر کارتک چند ر بوس اور ڈاکٹر جگن ناتھ سین اس کے جوہر کی بجائے اس کا سفوف زیادہ مفید اور بے ضرر ثابت ہوا ہے۔
موقع استعمال: ضیق النفس میں اس کے سفوف کی ایک خوراک صبح ، ایک شام اور رات کو سوتے وقت ہمراہ آب گرم یا کسی اور مناسب عرق کے ساتھ استعمال کرانے سے دمہ کو از حد فائدہ ہوتا ہے اور اگر دورہ کے وقت ایک ایک گھنٹہ کےوقفہ سے اس کی دو تین خوراکیں استعمال کرائی جائیں تو تنگی تنفس رفع ہو کر نہ صرف دورہ ہی رفع ہوجاتا ہے بلکہ مریض کی بے چینی بھی بہت جلد رفع ہو جاتی ہے لیکن سفوف چھ رتی سے زیادہ ایک وقت میں نہ دیا جائے کیونکہ مہا مہواپا دھیائے ڈاکٹرجگن ناتھ صاحب سین ایم اے ،ایل ایم ایس کلکتہ نے اپنی ایک چٹھی میں مجھے لکھا تھا کہ اس کی چھ رتی سے ڈیڑھ گرام تک کی خوراک دینے سے ضیق النفس میں فوری فائدہ ہوتا ہے لیکن روزانہ استعمال کرنے سے مریض گرمی محسوس کرتا ہے جس سے غالبا یہ سبب معلوم ہوتا ہے کہ مقدارخوراک چار رتی سے زیادہ دی گئی کیونکہ مجھے آج تک کسی مریض نے یہ نہیں کہا گیا کہ اس کے استعمال سے گرمی محسوس ہوتی ہے۔
کالی کھانسی: اکثر دیکھا گیا ہے کہ اس کے سفوف کی ایک ایک رتی کی تین چار خوراک کے روزانہ ہمراہ شربت بانسہ دینے سے کالی کھانسی بہت جلد رفع ہوجاتی ہے اور میرے ایک خاص مہربان کو وشواناتھ جی، بی اے، سابق معالج ریاست جموں( کشمیر) کالی کھانسی کے لئے اس کا سفوف بانسہ ارشٹ اور کمار یآ سو کے ساتھ استعمال کراتے ہیں اور وہ بتاتے ہیں کہ اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
وجع المفاصل یعنی گنٹھیا کی وجہ سے جوڑوں میں درد ہو یا عضلات و اعصاب میں، اس کا جوشاندہ ہر حالت میں فائدہ کرتا ہے لیکن ا سے صرف وجع المفاصل شدید میں ہی استعمال کر انا چاہئے کیونکہ مزمن حالت میں اس سے زیادہ فائدہ نہیں ہوتا لیکن شدید حالت میں دس یا بارہ دن کے استعمال سے نہ صرف ورم اور درد د ہی رفع ہوجاتا ہے بلکہ اگر بخار بھی ہو تو اس کا بھی نام و نشان نہیں رہتا اور کئی بار جب شدید وجع المفاصل میں سوڈا سیلی سلاس انٹی پا ئرین اور ایسرین وغیر ہ مسکن ادویات بھی کام نہیں کرتیں تو اس وقت یہ عجیب و غریب بوٹی ابر رحمت ثابت ہوتی ہے اور مذکورہ بالا ادویات کی طرح یہ دل کمزور نہیں کرتی بلکہ اس کے برخلاف دل کو تقویت پہنچاتی ہے۔ جنوری1937ءمیں ایک سولہ سالہ کشمیری لڑکا گنٹھیا کے بخار میں مبتلا ہو کر اس قدر لاچار ہو گیا کہ بدن کو چھونے سے بھی اس کی چیخیں نکلتی تھیں۔ ڈاکٹری علاج سے جب اس کی تکلیف میں کوئی کمی نہ ہوئی تو سری نگر کے ایک وید کا علاج شروع کیا لیکن ان کے علاج سے بھی افاقہ کی کوئی صورت پیدا نہ ہوئی۔ اس لئے وید صاحب نے امداد کے لئے مجھے بلوایا ۔چنانچہ پہلے تو میں نے بھی اسے مرتیو نجے اور چتر مکھ رس وغیرہ کی چند خوراکیں دیں لیکن ان سے بھی جب تسلی بخش فائدہ نہ ہوا تو ان کے ساتھ ہی سوم کا جو شا ندہ پلانا شروع کر دیا اور اس سے وہ مریض بہت جلد تندرست ہو گیا۔
بدہضمی وکمی اشتہاء: اس کا سفوف و جو شاندہ اس بد ہضمی میں خاص کر مفید ہوتا ہے جس کا سبب جگر کے فعل کی خرابی اور کمی تو لید صفرا ہو کیونکہ اس کے استعمال سے جگر کا فعل درست ہوکر صفر کااخراج بڑھ جاتا ہے۔ اس لئے کھانا اچھی طرح ہضم ہو کر کمی اشتہاء اور بد ہضمی کی شکایت رفع ہو جاتی ہے۔
یر قان و ورم جگر: چونکہ اس کے استعمال سے صفرار قیق ہو کر جگر سے اچھی طرح خارج ہو نے لگتا ہے اس لئے اس کے چند روزہ استعمال کے بعد نہ صرف صفرا خون میں ملنا بند ہو جاتا ہے بلکہ پہلے کا جمع شدہ صفرا بھی خوراک کے ساتھ مل کر براہ پا خا نہ خارج ہو جاتا ہے۔ اس لئے یرقان رفع ہو کر ورم و صلاحیت جگر میں بھی کمی ہو جاتی ہے لیکن یرقان اور ورم جگر میں جیسا فائدہ تازہ رس کے استعمال کرنے سے ہوتا ہے ویسا فائدہ جو شاندہ اور سفوف سے نہیں ہوتا۔
دائمی قبض: اگرچہ یہ بوٹی بالخاصہ قبض کشا اور مسہل تو نہیں ہے لیکن جن کو جگر کی خرابی سے ہمیشہ قبض رہتی ہو ان کا قبض اس کے استعمال سے ضرور رفع ہو جاتا ہے۔
رسائن: تبت کے لاما یعنی بدھ یوگی اسے ویدوں میں بیان کردہ رسائن کی طرح ہی استعمال کرتے ہیں اور وہ اسے بطور رسائن( تمام امراض اور بڑھاپے کو رفع کرنے والی) مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ 1933ءمیں ہر دوار سے کریراج دیویندر ناتھ بی اے، سابق انچارج فری آیو روویدک اوشد ھالیہ نا ہن سٹیٹ میرے پاس رہ کر اس بوٹی کا تازہ رس استعمال کرنے کے خیال سے تشریف لائے تھے۔ چونکہ یہ بوٹی خاص کر سری نگر یا اس کے گردونواح میں پیدا نہیں ہوتی اس لئے میں نے یہاں سے 80میل دور (جہاں یہ بوٹی پیدا ہوتی ہے )،ان کو اپنے ایک واقف کار کے پاس بھیج دیا لیکن سردی زیادہ ہونے کی وجہ سے وہاں ٹھہر کر اسے استعمال نہ کر سکے اور اس کے کچھ تازہ پودے اکھیڑ کر اپنے ہمراہ سری نگر لے آئے اور یہاں ٹھہر کر اسے وہ کچھ دن گھوٹ کر پیتے رہے اور دوران استعمال میں وہ بتلاتے تھے کہ جسم میں ایک قسم کی چستی اور دماغ میں سرور سا معلوم ہوتا تھا اور کام کرنے سے تکان محسوس نہیں ہوتی۔ علاوہ ازیں وہ کئی سال سے دن رات میں صرف ایک وقت کھانا کھاتے تھے۔کیونکہ دونوں وقت کھانا کھانے سے ان کا ہاضمہ خراب ہو کر نیند میں کمی آجاتی تھی لیکن جب سے انہوں نے یہ بوٹی ا ستعمال کی ہے تب سے وہ برابر دونوں وقت کھانا کھاتے ہیں اور اب ان کو کسی قسم کی تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔
سوم کلپ کے آزمودہ مرکبات
شربت سوم مرکب :سوم کلپ 50گرام، پوست بیخ بانسہ 50گرام ،ثمر کٹائی خورد50 گرام۔ہرسہ کو تین کلو پانی میں ڈال کر اس میں ڈیڑھ کلو چینی ملا کر شربت تیار کر لیں۔
خوراک: جوان آدمی کے لئے10 گرام سے30 گرام تک اور شیرخوار بچوں کے لئے دو سے چار گرام تک۔
فوائد :کھانسی، دمہ، زکام اور گلے کی خراش کے لئے مفید ہے، نمونیہ میں اخراج بلغم کے لئے شربت دیا جاسکتا ہے۔
سوموٹی: عصارہ یعنی ایکسٹر یکٹ سوم دس گرام، عصارہ پوست ہلیلہ دس گرام ،بانسہ کھار6گر ام، قسط تلخ دس گرام ،مویز منقی 20گرام۔
سب کو اچھی طرح کوٹ کر حبوب نخودی بنالیں۔ ایک گولی دن میں تین بار ہمراہ عرق چرچٹہ مرکب۔
فوائد: دمہ اور تشنجی کھانسی کے لئے یہ گولیاں ازحد مفید ہیں۔
مطبوخ سوم: سوم کلپا25 گرام، ارجن چھال50 گرام ۔جو کوب کرکے دو کلو پانی میں ڈال کر نرم آنچ پر پکائیں۔ جب نصف رہ جائے تو چھان کر بوتل میں بھر لیں۔
خوراک:15گرام دن میں تین چار مرتبہ پلائیں۔
فوائد: شدید کھانسی اور دمہ کے ساتھ جب بوجہ ضعف قلب (دل )بھی ڈوبتاہو یا دھڑکن زیادہ ہوتی ہو تو ایسے وقت اس مطبوخ سے فائدہ اٹھانا چاہئے بے حد نفع ہوگا۔
سفوف جوہرسوم مرکب :ایفیڈرین ہا ئیڈ رو کلو رائیڈ ایک حصہ ، کیلشیم لیکٹیٹ تیس حصہ ۔ دونوں کو کھرل کر لیں۔
خوراک :ایک گرام ہمراہ آب تازہ۔
فوائد :یہ مرکب دمہ کادورہ روکنے کے لئے ازحد مفید ہے اور کھانسی کو بھی فائدہ دیتا ہے۔
-2ایفیڈرین ہا ئیڈ رو کلورائیڈ ایک گرین، کھانڈ 20گرین ۔دونوں کو کھرل کرکے آٹھ پڑ یاں بنالیں اور کالی کھانسی کے لئے روزانہ رات کو ایک پڑیا پانی کے ساتھ کھلائیں اور دن میں سیرپ ٹو لو وائوئنم اپی کاک ، ٹنکچر ہا ئیو سا ئمیس، ٹنکچر بیلا ڈونا ؤغیرہ کا مرکب بچہ کی عمر کے مطابق پلائیں۔ اس سے آٹھ دن میں کالی کھانسی رفع ہوجاتی ہے۔
نوٹ : مذکورہ بالا جو ہر سوم کلپا کے دونوں نسخوں کے متعلق میرا ذاتی تجربہ نہیں ہے بلکہ یہ نسخہ جات ایک گجراتی کتا ب مو سو مہ ’’ جنگل کی جڑی بوٹی ‘‘ سے ماخوذ ہیں۔
نسخہ عرق چرچٹہ مرکب :چرچٹہ پنچانگ ایک کلو ،مویز منقیٰ نصف کلو۔ دونوں کو دس بارہ کلو پانی میں رات کو بھگو دیں اور صبح کوآٹھ بوتل عرق کشید کریں۔
خوراک: 50گرام سوم وٹی کے ساتھ پلائیں۔
نکتہ :کشمیر کی سوم دوسرے علاقوں کی سوم سے زیادہ مفید ہے۔
قوم کلپ کے سائنٹفک مجربات
جو شاندہ دمہ :گرام سو کلپاکے سفوف کو 500گرام پانی میں جوش دیں، جب 1/4رہ جائے تو دن میں تین بار ہر چھ گھنٹہ بعد12 سے25 گرام پانی لائیں ۔ دمہ کے علاوہ کھانسی و کالی کھانسی میں مفید ہے۔ اگر بچوں کو کالی کھانسی ہے تو یہ جوشاندہ ایک چمچہ چھوٹا دن میں تین بار دیں ۔ اگر3گرام ملیٹھی چھیل کر جوشاندہ میں ڈال لیں تو زیادہ بہتر رہے گا۔
دیگر: پھول بانسہ ، تا لیس پتر ، ملیٹھی چھلی ہوئی، سوم کلپا پشکر مول برابر لے کر باریک سفوف بنا کر کپڑ چھان کر لیں ۔ دو گرام سفوف ہمراہ تازہ پانی دیں۔ دورہ کے وقت دینے سے دمہ رک جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سوما کلپالتا(Ephedra)
دیگر نام: سنسکرت میں سانیہ، بلوچی میں اْمال، کشمیری میں آسمانی بوٹی، چینی میں ماہو رنگ اور انگریزی میں ایفڈدرا، بلوچستان میں امال، ایبٹ آباد میں آشمانیہ، کانگڑھ وکلو میں بدھشڑ اور شملہ میں کھاندا کہتے ہیں۔
ماہیت: ایک جھاڑی نما چھوٹی بوٹی جو کہ آٹھ نو انچ سے ساڑھےتین فٹ تک اونچی ہوتی ہے۔ اس کے پودے کے پاس بھینی بھینی خوشبو آتی ہےاگر بوٹی خشک ہو جاےَ تو خوشبو نہیں آتی یہ بوٹی جب آٹھ نو انچ بلند ہو جاتی ہے تو اس کے ڈنٹھل اور پتے گچھوں کی شکل میں جھاڑی کی طرح نظر آتے ہیں۔ اس کا تنا پتلا اور سخت ہوتا ہے۔ جڑوں سے شاخیں نکلتی ہیں۔ شاخوں پر تھوڑی تھوڑی گانٹھ ہوتی ہے۔ ہر گانٹھ سے دو دو کبھی تین تین گانٹھ کے چاروں طرف ہوتے ہیں۔ یہ پودا ہمیشہ سرسبز رہتا ہے۔ پھول چھوٹے چھوٹے منجریوں (بالیوں) کی طرح لگتے ہیں اور پھل بھی چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔جن میں تخم بھرے ہوتے ہیں اور ان کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: یہ پودا ہمالیہ میں ساڑھے سات ہزار سے تیرہ چودہ ہزار فٹ بلندی تک پایا جاتا ہے لیکن کابل کے راسے درہ کرم میں لگ بھگ ڈیڑھ ہزار فٹ بلندی تک بھی ہوتی ہے اس کے علاوہ ایران، پاکستان میں چترال، گلگت، دریاےَسندھ کے کنارے اوربلوچستان میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔
مزاج: منفث و مخرج بلغم، دافع تشنج، مسکن، ضیق النفس ، دافع یرقان، شریٰ
استعمال: چین میں اس بوٹی کو ہزار ہا سال سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
سوما کلپالتا تنفس کی نالیوں کو ڈھیلا (پھیلادیتی) کر دیتی ہے۔ اس لےَ زیادہ دمہ بلغمی کے مریضوں کے استعمال کیا جاتا ہے۔کالی کھانسی ، چھپاکی (پتی اچھلنے) میں بہت مفید ہے۔منفث بلغم اور دافع تشنج ہونے کی وجہ سےکالی کھانسی اور دمہ کے دورہ کو اس کا جوشاندہ یا کوئی مرکب فوراً درست کرتا ہے۔ یہ جگر کو طاقت دیتی اور یرقان کے لےَ مفیدہے۔ اس کا سفوف وجع المفاصل میں مفید بیان کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر بوس نے سوم کلپتا کی پتلی بےبرگ شاخوں کا بھی کثیر التعداد مریضوں کو استعمال کرایا۔ سفوف دس گرین سے پندرہ گرین کی مقدار میں دیا گیا۔ جن مریضوں کو دمہ کی شکایت تھی۔ اس سفوف سے ان کا آرام محسوس ہوا اور چین سےسو جاتے۔
سوما کلپتا کا جوشاندہ: ایک تولہ سوما کلپ کے سفوف میں آدھ سیر پانی میں جوش دیں۔ جب چوتھائی رہ جاےَ تو ان میں ہر چھ گھنٹہ بعد دو یا ڈھائی تولہ پلائیں۔ یہ دمہ ، کھانسی ، کالی کھانسی کو دور کرتا ہے۔ اس میں اصل السوس “ملٹھی” بھی ملا سکتے ہیں۔
تالیس پتر + ملٹھی ، سوم کلپا، پشلر مول برابر وزن لے کر کپڑ چھان کر کے 2 ماشہ دوا پانی سےلینے سے دمہ کا دورہ فوراً دور ہو جاتا ہے۔ (نسخہ حکیم رام لبھایا صاحب)
احتیاط: بعض لوگوں کو اس کے استعمال سے اختلاج قلب، رعشہ، متلی، ضعف، زیادتی پسینہ اور ورم جلد کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اس لےَ اس کو استعمال کرانے میں احتیاط کی ضرورت ہے۔
مقدار خوراک: 2 گرام (ماشہ) بطور سفوف۔ جوشاندہ کی صورت میں ایک تولہ تک
خاص بات: ایفڈرین سوم کلپاکا اہم ترین جز ہے اور ایلوپیتھی میں آج بھی ایفیڈرین کے نام سے گولیاں ملتی ہیں۔جن کو کھانسی اور دمہ کے لےَ استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کا سفوف یا جوشاندہ زیادہ بہتر مخصوص ہے۔ میں خود سفوف سعال بناتا ہوں۔ سوم کلپا اس کا خاص جز ہے۔(حکیم نصیر احمد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق