مختلف نام: اردو سورج مکھی- فارسی گل آفتاب پرست- عربی آذریون- ہندی سورج مکھی، سوریہ مکھی- بنگالی سورج مکھی- مرہٹی سوریہ پھول -سنسکرت آدتیہ فنی کا آدتیہ بھکتا، روی پوتیا- ملیالم سوریہ کندی- لاطینی ہیلے اینتھس اینوسیلن(Heli AnthusAnnuslinn) اور انگریزی میں سن فلاور (Sun Flower)کہتے ہیں۔
شناخت :کہتے ہیں کہ اس کا رخ سورج کی طرف رہتا ہے۔ سورج کی گردش کے ساتھ ساتھ اس کا رخ بدلتا رہتا ہے۔ اس لئے اسے سورج مکھی کہتے ہیں۔ دراصل اس کا پھول شکل و شباہت میں سورج کے مشابہہ ہوتا ہے۔ اس لئے سورج مکھی کے نام سے مشہور ہے۔ ہندوستان و پڑوسی ممالک کے گوشہ گوشہ میں بویا جاتا ہے لیکن بنگلہ دیش اور کلکتہ وغیرہ کے علاقوں میں اس کا بہت رواج ہے ۔برسات کے موسم میں پھول لگتے ہیں اور یہ ماہ کا تک اور مگھر تک پک جاتے ہیں۔
اس کا پودا تین چار فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ پتے گہرے سبز، لمبے ،چوڑے سفید روئیں دار، کنارے بریدہ اور نیچے اوپر لگتے ہیں۔ان کا شیرہ طلائی رنگ کا ہوتا ہے۔ہر پتے کے پہلو سے ایک پھول اگتا ہے۔ درمیانی ڈنٹھل کا پھول اوسطاًبڑا اور مقا بلتاً جلدی پھوٹتا ہے۔ہر پودے پر لگ بھگ 40پھول اور ہر پھول میں زیادہ سے زیادہ اسی بیج ہوتے ہیں۔بیج قدرے سرخی مائل سیاہ ہوتے ہیں۔پھول کی بو تیز اور ذائقہ تلخی کے ساتھ تیز اور بدمزہ ہوتا ہے۔
ماڈرن ریسرچ : یہ پودا ملیریائی بخاروں سے محفوظ رکھنے میں بہت مفید ہے۔ ایسے علاقہ میں جہاں ملیریا کا زور ہو سورج مکھی کے پودے لگا دینے سے ہوا صاف ہوجاتی ہے اور یہ موسمی بخار کے اثر سے محفوظ رکھتے ہیں ۔نم دار متعفن جگہوں پر اس کے دس بیس پودے لگانے سے جوڑوں کے درد اور ملیریا بخار سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
مزاج: گرم و خشک، درجہ دوم۔
مقدارخوراک: ہرے پتے 6گرام اور خشک پتے 2گرام تک۔
فوائد :جگر اور تلی کے ورم کو دور کرتی ہے۔ کانوں کے امراض میں مفید ہے۔ پیٹ کے کیڑوں، بخار اور بواسیر کو فائدہ مند ہے۔باری کے بخار اور خونی بواسیر میں بھی مفید ہیں دانتوں کے درد کے لئے اسکے پنجانگ کو پانی میں جوش دے کر چھان کر غرغرہ کرنا مفید ہے ۔بیجوں کو پیس کر بطور منجن کے استعمال کرنا درددندان میں مفید ہے۔ اس کی جڑ کا جوشاندہ ایام کھولنے کے لئے مفید ہے۔ امراض زچگی میں اس کی جڑ کا جوشاندہ عمدہ فائدہ مند ہے۔ درد کان میں اس کے پتوں کا رس ایک دو قطرے نیم گرم کان میں ڈالنا مفید ہے۔
سورج مکھی کے مجربات درج ذیل ہیں:
کان کا بہنا:سورج مکھی کے پتوں کا رس دس گر ام ۔تلی کا تیل 25گرام۔تیل میں رس جلالیں۔ چھان کر ایک دو قطرے نیم گرم کان میں ڈالیں، کان کے بہنے میں مفید ہے۔
پیٹ کے کیڑے: بیج سورج مکھی پیس لیں۔ بقدر دو گرام پانی سے دیں ۔پیٹ کے کیڑوں کے لئے مفید ہے۔
خیساندہ بخار: سورج مکھی کے سبز پتے 4عدد، الائچی خورد 5 عدد، کالی مرچ دس عدد۔ پچاس گرام پانی میں گھوٹ کر پلائیں۔
گلقند سورج مکھی: سورج مکھی کے پھول دس گرام ،چینی سفید 20گرام ،آپس میں ملا لیں۔ گل قند تیار ہے۔9گرام کی مقدار میں تازہ پانی سے دیں۔ پرانے بخار میں مفید ہے۔
سورج مکھی سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ چاندی : سورج مکھی کے رس میں ایک سو بار چاندی لال کرکے بچھائیں ،بعد میں سورج مکھی تازہ کے بڑے نغدہ میں رکھ کر گل حکمت کرکے خشک کریں اور قریب دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔ اعلی درجہ کا کشتہ تیار ہوگا۔
ایک رتی کی مقدار میں ہمراہ بالائی یا مکھن دیں۔ شادی سے پہلے و شادی بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔
کشتہ سونا: سورج مکھی کا چار گرام سفوف گلائے ہوئے سونے پر چھڑک کر بو تہ میں بند کرکے بارہ گھنٹہ بعد نکالیں تو سونا برنگ لال کشتہ برآمد ہو گا۔
12 گرام تانبے پر ایک رتی مذکورہ کشتہ طرح کرنے پر سونا کردیتا ہے۔
یہ نسخہ ایک پرانے گرنتھ سے لیا گیا ہے۔ ہم نے اس کا تجربہ نہیں کیا ہے۔ ناظرین چاہیں تو تجربہ کر سکتے ہیں۔(حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)
کشتہ شنگرف :شنگرف رومی دس گرام کو 50 گرام شیرہ سورج مکھی میں کھرل کریں اور ٹکیہ بنا کر اس کے دو پھولوں میں رکھ کر 50 گرام کچاسوت لپیٹ دیں اور بغیر گل حکمت کر کے آگ لگائیں۔ کشتہ برنگ سفیدبرآمد ہوگا۔ ایک رتی بالائی میں رکھ کر دیں۔ شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سورج مکھی
(Sun Flower)
دیگر نام: عربی میں آذریون، فارسی میں گل آفتاب پرست، انگریزی میں سن فلاور کہتے ہیں۔
ماہیت: مشہور عام پھول ہے۔اس کی شکل و شباہت سورج کے مشابہ ہوتی ہے۔ اس لےَ سورج مکھی کے نام سےمشہور ہے۔ اس کا رنگ زرد اور ذائقہ قدرے تلخ ہوتا ہے۔
مزاج: گرم خشک درجہ دوم
افعال و استعمال: کہتے ہیں جس مقام پر اس کی فصل ہوتی ہے۔وہاں موسمی بخار نہیں پھیلتا۔ اس کے پتوں کو کالی مرچ کے ہمراہ پیس کر یا سورج مکھی کا سفوف بنا کر ایک گرام دن میں دو تین بار تپ لرزہ میں استعمال کراتے ہیں۔
سورج مکھی کے بیجوں کا تیل کھانے پکانے کے کام آتا ہے کیونکہ اس میں کولیسٹرول کم ہوتا ہے۔اس کے علاوہ صابن سازی میں بھی بیجوں کا تیل استعمال ہوتا ہے۔
مقدار خوراک: (برگ تر) نو گرام۔۔۔ (برگ خشک) دو گرام (ماشے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق